امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

حبِ علی(ع) کا فائدہ

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

1ـ         جنابِ رسول خدا(ص) نے فرمایا میری اور میرے خاندان کی محبت سات جگہ پر فائدہ مند ہے کہ ہر ایک جگہ پر سخت ترین خوف ہے (۱) موت کے وقت۔(۲) قبر میں (۳) قبر سے باہر نکلنے کے وقت۔(۴) نامہ اعمال کے وقت (۵) حساب کے نزدیک (٦) میزانکےپائےپر(۷) پل صراط پر۔

2ـ         امام محمد بن علی باقر(ع) نے فرمایا کہ جنابِ رسول خدا(ص) سے پوچھا گیا کہ خدا کے بندوں میں بہترین بندے کون سے ہیں تو آپ(ص) نے فرمایا وہ ایسے ہیں کہ جب خوش خلقی کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں۔ جب بد کرداری کرتے  ہیں تو مغفرت طلب کرتے ہیں جب عطا کو پاتے ہیں تو شکر گزاری کرتے ہیں جب مصیبت میں گرفتار ہوتے ہیں تو شکیبا ( صابر) ہوتے ہیں اور جب انہیں غصہ آتا ہے تو درگزر کرتے ہیں۔

3ـ         امام صادق(ع) نے اپنے والد(ع) کو قول بیان فرمایا کہ جو مسافر ثواب کی نیت سے نماز جمعہ پڑھےگا تو خدا اس کو سو نماز جمہ قائم کرنے کا اجر دے گا۔

4ـ         ابن عباس(رض) فرماتے ہیں کہ رسول خدا(ص) نے فرمایا۔ میرے بعد علی ابن ابی طالب(ع) کا مخالف کافر ہے۔ اور اس کافر و مشرک سے محبت کرنے والا بھی کافر ہے علی(ع) کا محب مومن اور علی(ع) کا دشمن منافق ہے علی(ع) سے جنگ کرنے والا دین سے خارج ہے۔ اس کو رد کرنے والا نابود ہے۔ جو کوئی اس (علی(ع)) کا پیرو ہے اس نے حق کو پالیا۔ علی(ع) نورِ خدا ہے اور اس کے شہر (زمین) میں اس کی حجت ہے اسکے بندوں پر علی(ع) خدا کے دشمنوں کے لیے شمشیرِ خدا (سیف اﷲ) ہے وہ علمِ انبیاء(ع) کا وارث ہے علی(ع) خدا کا بلند کلمہ ہے اور اس کے دشمنوں کا کلمہ سب سے پست ہے۔ علی(ع) سید اوصیا ہے اور وصی سید انبیاء ہے وہ امیرالمومنین(ع) ہے اور نورانی چہروں اور نورانی ہاتھوں والوں کا قائد ہے وہ مسلمانوں کا امام ہے۔ اس کی ولایت کا اقرار اور اس کی اطاعت کے بغیر ایمان ہرگز قبول نہیں ہوتا۔

5ـ         ایک دن رسول خدا(ص) نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا: اے بندہ خدا کسی سے دوستی رکھو تو خدا کےلیے کسی سے دشمنی رکھو تو خدا کے لیے۔ کسی سے مہر کرو تو اﷲ کے لیے اور غصہ کرو تو خدا کے واسطے۔ کیوںکہ اس کے علاوہ کسی کو خدا کی ولایت نہیں پہنچے گی اور وہ بندہ ایمان کی لذت کو نہ چائے گا چاہے کتناہی روزے رکھنے والا اور بے شمار نمازیں پڑھنے والا ہی کیوں نہ ہو۔۔۔۔ تم میں وہ لوگ جو دنیا کی راہ میں لگے ہیں اور اس کے کنارے ( مال و آسائشات) سے محبت کرتے ہیں اور خدا کے کنارے ( اس کے دین اور احکام ) سے دشمنی کرتے ہیں ان کے لیے خدا کے پاس فائدہ پہنچانے والی کوئی چیز نہیں ہے اس صحابی نے آںحضرت(ص) سے عرض کیا یا رسول اﷲ(ص) کس طرح معلوم ہو کہ ہماری دشمنی اور دوستی صرف خدا کے لیے ہے اور خدا کا محب(دوست) کون ہے تاکہ اس سے محبت کی جائے اور اس کا دشمن کون ہے تاکہ اس سے دشمنی کی جائے۔ رسول خدا(ص) نے علی(ع) کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا اس مرد کو دیکھ رہے ہو عرض کیا ہاں فرمایا اس کو دوست خدا کا دوست ہے اس سے محبت رکھو اس کا دشمن خدا کا دشمن ہے اس کے دشمن کو دشمن سمجھو اس کی محبت کو اپنی محبت قرار دو۔ اگرچہ یہ علی(ع) تیرے باپ کا قاتل ہی کیوں نہ ہو اور اس کے دشمن کو دشمن رکھ اگر چہ وہ تیرا باپ یا تیرا فرزند ہی کیوں نہ ہو۔

6ـ         امام ابو عبداﷲ صادق(ع) نے فرمایا میں تین آدمیوں کو قابل رحم سمجھتا ہوں جو اس رحم کے حقدار ہیں وہ عزیز کہ عزت کے بعد خوار ہوجائے۔ وہ غنی کہ جو محتاج ہوگیا ہو۔ وہ عالم کہ اس کو اس کا خاندان اور جاہل لوگ خوار شمار کرتے ہوں۔

7ـ         جناب رسول خدا(ص) نے فرمایا کہ لوگوں کو تم مال کے ذریعے اپنی طرف مائل نہیں کرسکتے لیکن اپنے اچھے اخلاق سے ان کو اپنی طرف مائل کرسکتے ہو۔

8ـ         امیرالمومنین(ع) نے فرمایا کہ میں نے رسول خدا(ص) نے سنا اے علی(ع)! اس ذات کی قسم کہ جس نے  دانے کا شگافتہ کیا اور ہر جاندار کو پیدا کیا حق کے ساتھ تم میرے بعد بہترین خلیفہ ہو اے علی(ع) تم میرے وصی ہو اور میری امت کے امام ہو جو کوئی تیری فرمانبرادری  کرتا ہے وہ میری فرمانبرداری کرتا ہے اور جو کوئی تیری نافرمانی کرتا ہے اس نے میری نافرمانی کی ہے۔

 

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک