حضرت فاطمہ زہراعلیہا السلام کے بارے میں کچھ احکام اور نکات
- شائع
-
- مؤلف:
- تحریر: محمود اکبری ترجمہ: احسان علی دانش
- ذرائع:
- پیشکش امام حسین فاونڈیشن
حضرت فاطمہ زہراعلیہا السلام کے بارے میں کچھ احکام اور نکات
تحریر: محمود اکبری
ترجمہ: احسان علی دانش
پیشکش : امام حسین فاونڈیشن
فاطمہ علیہا السلام کے نام کا احترام
حضرت فاطمہ علیہا السلام کا احترام اور اس با عظمت خاتون معظم کی پاکی تمام مسلمانوں کے لئے واضح اور مسلّم ہے۔
سکونی کہتا ہے کہ ایک دن امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا تو میں مغموم تھا۔ امام علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: اے سکونی کیوں غمگین ہو؟
عرض کیا: خدا نے مجھے ایک بیٹی دی ہے۔
آپ علیہ السلام نے فرمایا:اے سکونی! اس کے وزن اور سنگینی کو زمین اٹھاتی ہے، اس کی روزی کا ذمہ دار خدا ہےاور اس کی عمر الگ ہے۔
پھر فرمایا: اس کا نام کیا رکھا ہے؟
عرض کیا: فاطمہ۔
امام علیہ السلام نے فرمایا: آہ، آہ،آہ۔ اور اپنے دست مبارک کو پیشانی پر رکھا اور فرمایا: ’’ اِذا سَمَّيْتَها فاطِمَةَ فَلا تَسُبَّها وَ لاتَلْعَنْها وَلا تَضْرِبْها‘‘ 1۔
اگر اس کا نام فاطمہ رکھا ہے تو اس کے ساتھ بد گوئی نہ کر، اس پر لعن نہ کر اور اس کومارنا پیٹنا بھی نہیں۔
کچھ مسائل:
جو شخص وضو سے نہ ہو اس کے لئے خدا کے نام کو چھونا حرام ہے اسی طرح احتیاط کی بناء پر پیغمبر اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّم اورحضرت زہرا علیہا السلام کے نام مبارک کو چھونا بھی حرام ہے۔2
مجنب پر جوچیزیں حرام ہیں ان میں سے ایک اپنے بدن کے کسی حصے کو قرآن کے کسی خط یا خدا کے نام کے ساتھ لگانا ہے(جس لغت میں بھی ہو) احتیاط کی بناء پر پیغمبروں، اماموں اور حضرت زہرا علیہا السلام کے نام کو بھی۔(بدن کا کوئی حصہ نہ لگائے)۔3
بے حرمتی کی سزا
فاطمہ علیہا السلام کو گالی گلوچ دینے والےکی سزا قتل ہے۔ اسلامی فقہ کے نقطہ نگاہ سے، جو شخص اس معظمہ خاتون (فاطمہ علیہا السلام ) کی توہین کرے اور برا بھلا کہے تو وہ موت کا مستحق ہے اور اسے قتل کیا جانا چاہئے۔ اس مشکل اور سخت سزا کی وجہ شاید یہ ہو کہ فاطمہ علیہا السلام کا احترام، ائمہ اور معصومین کے احترام کے برابر ہےیہ بے احترامی اور بد گوئی رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّم کی طرف پلٹتی ہیں۔ اس وجہ سے گستاخ فاطمہ علیہا السلام کا حکم بھی گستاخ رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّمکے حکم میں ہے اور اسے قتل کر دینا چائیے۔4
امام خمینی ؒ کہتے ہیں : فاطمہ علیہا السلام کو ائمہ معصومین کے ساتھ ملحق کرنا سبب سے خالی نہیں، ہاں فاطمہ علیہا السلام کو برا بھلا کہنا اصل میں رسول خدا صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّمکو برا بھلا کہنا ہے، (لذا) بدون شک اور تردید کے اس گستاخ کو مارا جائے گا۔5
رہبر کبیر القلاب آیت اللہ العظمی سید خمینی ؒنے 1367 میں اسلامی جمہوریہ کی ٹیلی ویژن کے مدیر جناب محمد ہاشمی کو حکم نامہ لکھا: انتہائی افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ جمہوریہ اسلامی چینل سے مثالی عورت کے عنوان سے جو مطلب نشر کیا گیا ہے اس کو بیان کرتے ہوئےانسان کا سر شرم سے جھک جاتاہے۔جس نے اس مطلب کو نشر کیا ہے اس کو سزا دی جائے اور اس کو خارج کیا جائے اور اس میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔ اگر توہین کی نیت سے ایسا کام انجام دیا ہو تو ثابت ہونے کی صورت میں وہ پھانسی کا مستحق ہے۔ اگر دوبارہ اس طرح کا واقعہ ہو گیا تو ٹیلی ویژن کے مسٔولین کے لئے بھی تنبیہ اور سزا ہوگی۔ یقینا ہر موضوع میں عدالت اقدام کرےگی۔ 6
تسبیحات حضرت زہرا علیہا السلام
نماز کی تعقیبات میں سے ایک، تسبیحات حضرت زہراعلیہا السلام کا کہنا ہے جس کی بہت فضیلت ہے، بلکہ دوسری تمام تعقیبات سے بہتر ہے۔
امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: میرے نزدیک ہر نماز کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ علیہا السلام کا پڑھنا، ہر روز ایک ہزار رکعت نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ 7
اسی طرح امام صادق علیہ السلام نے تسبیح حضرت زہرا علیہا السلام کے بارے میں فرمایا: تم سوتے وقت، 34 مرتبہ اللّہ اكبر، 33 مرتبہ الحمد للّہ اور 33 مرتبہ سبحان اللّہ پڑھو، اور آیۃ الکرسی اور سورۂ معوذتین کو سورۂ صافات کی پہلی دس اور آخری دس آیات کے ساتھ پڑھ کر سو جاؤ۔8
امام صادق علیہ السلام نے اپنے ایک محب سے فرمایا جس کا نام ابو ہارون تھا: ہم اپنے بچوں کو تسبیح حضرت زہرا علیہا السلام کا اسی طرح حکم دیتے ہیں جس طرح نماز کے لئے تاکید کرتے ہیں۔9
کچھ مسائل:
1۔تسبیح حضرت زہرا علیہا السلام میں پہلے 34 مرتبہ اللّہ اکبر، 33 مرتبہ الحمد للّہ اور 33 مرتبہ سبحان اللّہ پڑھا جاتاہے۔10
2۔ سبحان اللّہ کو الحمد للّہ سے پہلے پڑھنا جائز ہے لیکن بہتر ہے الحمد للّہ کو پہلے پڑھا جائے۔11
3. نماز کے بعد تسبیح حضرت زہرا علیہا السلام مستحب ہے، نماز واجب ہو یا مستحب، لیکن واجب نماز خاص کر صبح کی نماز کے بعد بہت تاکید ہے۔12
4. تربت امام حسین علیہ السلام کی تسبیح کے ساتھ تسبیح حضرت زہرا علیہا السلام پڑھنا مستحب ہے۔
5۔ اگر تسبیح پڑھنے والا تکبیر یا تسبیح کی تعداد میں شک کرے، اس صورت میں اگر محل شک سے نہ گزرا ہو تو کم پر بناء رکھے، اگر محل شک سے آگے گزر گیا ہو تو اس پر بناء رکھے کہ تسبیح کو مکمل پڑھ لیا ہے اور اگر زیادہ پڑھ لیا جائے تو کوئی اشکال نہیں ہے۔13
حضرت زہراعلیہا السلام پر جھوٹ باندھنا
اگر روزہ دار بولنے ، لکھنے ، اشارہ اور کسی اور ذریعے سے خدا ، پیغمبر صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّم اور اس کے جانشین پر جھوٹ باندھے تو اس کا روزہ باطل ہے اور احتیاط واجب کی بناء پر حضرت زہرا علیہا السلام، تمام انبیاء او ر ان کے جانشین پر جھوٹ باندھے کا بھی یہی حکم ہے۔14
فاطمہ علیہا السلام پر صلوات بھیجنا
دینی عبادات میں سے ایک عبادت حضرت ختمی مرتبت حضرت محمد صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّم اور ان کی آل پر سلام اور درود بھیجنا ہے اس عبادت کا منبع قرآن ہے خدا وند متعال نے قرآن میں سلام اور درود کا دستور دیا ہے: ’’ اِنَّ الله وَ مَلائِكَتَه يُصَلُّونَ عَلَي النَّبِيِّ يا أَيُّها الَّذينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْه وَ سَلِّمُوا تَسْليما‘‘ 15
نبی اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّم سے روایت ہے کہ فاطمہ علیہا السلام پر درود بھیجنے کے بہت بڑے معنوی آثار ہیں اور انسان میں قیامت کےدن رسول اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّم سے متصل ہونے کی قابلیت پیدا کرتاہے، رسول اکرم نے فرمایا: ’’يا فاطِمَةُ مَنْ صَلّي عَلَيْكَ غَفَرَ اللّه لَه، وَ اَلْحَقَه بي حَيْثُ كُنْتُ مِنَ الْجَنَّةِ‘‘۔
اے فاطمہ علیہا السلام جو تجھ پر درود بھیجتا ہے خدا اس کے گناہوں کو بخشتاہے اور بہشت میں ، میں جہاں رہوں اس کو میرے ساتھ ملحق کرتا ہے۔
حضرت زہراعلیہا السلام پر درود بھیجنے کا طریقہ یہ ہے:
«اللّهمَّ صَلِّ عَلي فاطِمَةَ وَ اَبيها وَ بَعْلِها وَ بنيها وَالسِّرِّ الْمُسْتَوْدَعِ فيها بِعَدَدِ ما اَحاطَ بِه عِلْمُكَ.»16
عقد اور شادی
ائمہ معصومین کے شہادت کے دن اور رات میں عقد اور شادی کا برپا کرنا، ان کی توہین اور بے حرمتی کا سبب بنتاہو تو اس سے اجتناب کرنا لازم ہے 17.
سوال:کچھ لوگ شادی کی محافل میں لہو لعب اور موسیقی کے لئے بہانہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں: ایسی محافل حضرت زہراعلیہا السلام کی شادی میں بھی منعقد ہوئی ہیں، کیا اس طرح کی نسبت دینا جائز ہے؟
جواب: اس طرح کی نسبت دینا صحیح نہیں ہے۔18
نماز حضرت زہرا علیہا السلام
نماز حضرت زہرا علیہا السلام دو رکعت ہیں، طریقہ یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد 100 مرتبہ سورہ قدر دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد 100 مرتبہ سورہ توحید پڑھا جائے۔19
نماز استغاثۂ حضرت زہرا علیہا السلام
مفاتیح الجنان میں روایت ہوا ہے کہ جب بھی کوئی مشکل پیش آئے دو رکعت نماز پڑھو اور سلام کے بعد تین مرتبہ تکبیر کہو اس کے بعد تسبیح حضرت فا طمہ علیہا السلام پڑھو، پھر سجدہ میں جاؤ اور سو دفعہ ’’ يا مَوْلاتي يا فاطِمَةُ اَغيثيني‘‘ پڑھو، پھر چہرے کی دایئں طرف کو زمین سے لگا کر اسی ذکر کو سو دفعہ پڑھو اسی طرح چہرے کی دائیں طرف کو زمین پر رکھو اور اسی ذکر کو دوبارہ پڑھو اور اپنی حاجت کو مانگو، انشا ء اللّہ پوری ہوگی۔20
زیارت حضرت فاطمہ علیہا السلام
رسول اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّمنے فرمایا:
’’مَنْ زارَ فاطِمَةَ فَكَأَنَّما زارَني وَ مَنْ زارَ عَلِيَّ بْنَ اَبيطالِبٍ فَكَاَنَّما زارَ فاطِمَةَ‘‘۔
جو بھی فاطمہ علیہا السلام کی زیارت کرے گاگویا اس نے میری زیارت کی ہے، اور جو حضرت علی علیہ السلام کی زیارت کرے گا وہ اس طرح ہے کہ اس نے فاطمہ علیہا السلام کی زیارت کی ہو۔21
اسی طرح راوی نقل کرتاہے کہ ’’قالَتْ فاطِمَةُ: قالَ اَبي وَ هوَ ذا حَيٍّ: مَنْ سَلَّمَ عَلَيَّ وَ عَلَيْكِ ثَلاثَةَ اَيّامٍ فَلَه الْجَنَّةُ. قُلْتُ لَها: ذا في حَياتِہ وَ حَياتِكِ اَوْ بَعْدَ مَوْتِہ وَ مَوْتِكِ؟ قالَت: في حَياتِنا وَ بَعْدَ مَوْتِنا ‘‘.
حضرت فاطمہ علیہا السلام نے فرمایا: جب میرے بابا زندہ تھے آپ نے فرمایا کہ جو تین دن مجھ اور تجھ پر سلام و درود بھیجے گا ، وہ بہشتی ہے۔ میں نے حضرت زہراعلیہا السلام سےکہا: یہ مسٔلہ نبی اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّم اور آپ کی زندگی میں ہے یا آپ دونوں کی حیات کے بعد بھی ہے؟
آپ علیہا السلام نے فرمایا: ہماری زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی۔22
امام جواد علیہ السلام ہر روز زوال کے وقت مسجد نبوی میں جاتے تھے اور رسول اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّم کی زیارت کے بعد اپنی مادر گرامی حضرت زہرا علیہا السلام کے گھر جو نبی اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّمکی قبر مطہر کے نزدیک ہے، جاتے تھے اور جوتے اتار کر بڑے احترام اور ادب کے ساتھ گھر میں داخل ہو جاتے تھے۔ اور وہاں دیر تک نماز پڑھتے اور دعا کرتے رہتے۔ کبھی ایسا نہیں دیکھا گیا کہ امام جواد علیہ السلام پیغمبر خدا صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّم کی زیارت کے لئے گئے ہوں اور حضرت زہرا علیہا السلام کی زیارت کے لئے نہ گئے ہوں۔23
حضرت زہراعلیہا السلام کی زیارت کا مخصوص دن
ہفتے کے ہر روز اور دن ،رات کسی نہ کسی معصوم کے ساتھ منسوب ہےاسی نسبت کے حساب سے ہر روز اور ہر ہفتے کے لئے دعا اور عمل بیان ہوا ہوا ہے۔
ہفتے کے دنوں میں، اتوار کا دن امیر المؤمنین علیہ السلام اور حضرت فاطمہ علیہا السلام سے منسوب ہے دن اور رات کے اوقات میں سے، رات کا آخری پہر،جو آذان کے نزدیک ہے، فاطمہ علیہا السلام کے ساتھ منسوب ہے۔ اتوار کے دن حضرت فاطمہ علیہا السلام کی مخصوص زیارت اس طرح سے ہے:
«اَلسَّلامُ عَلَيْكِ يا مُمْتَحَنَةُ امْتَحَنَكِ الَّذي خَلَقَكِ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَكِ لِمَا امْتَحَنَكِ بِه صابِرَةً وَ نَحْنُ لَكِ اَوْلِياءُ مُصَدِّقُونَ وَ لِكُلِّ ما اَتي بِه اَبُوكِ صليالله عليه وآله وَ اَتي بِه وَصِيُّه عليه السلام مُسَلِّمُونَ وَ نَحْنُ نَسْئَلُكَ اللّهمَّ اِذْ كُنّا مُصَدِّقينَ لَهمْ أَنْ تُلْحِقَنا بِتَصْديقِنا بِالدَّرَجَةِ الْعالِيَةِ لِنُبَشِّرَ اَنْفُسَنا بِأَنّا قَدْ طَهرْنا بِوِلايَتِهمْ عليهمالسلام .»24
حوالہ :
1. وسائل الشيعه، ج15، ص200.
2. توضيح المسائل مراجع، ج1، ص199، مسئله 319؛ آيات عظام فاضل، سيستاني، تبريزي،
2. زنجانی فرماتے ہیں: بہتر یہ ہے کہ نبی اکرم اور ائمہ معصومین اور حضرت فاطمہ کو نہ چھوئے۔ آیت اللّہ مکارم فرماتے ہیں: پیغمبر اکرم اور ائمہ اور حضرت فاطمہ کے نام کو چھونے سے بے احترامی ہوتی ہو تو حرام ہے۔
3. توضيح المسائل مراجع، ج1، ص 226؛ آيات عظام صافي، سيستاني، بہجت.
4. صديقه طاهرة، عقيقي بخشايشي، ص203، به نقل از علامه در تحرير الاحكام و شهيد در لمعة.
5. تحرير الوسيله، ج2، ص477.
6. صحيفه نور، ج21، ص76.
7. العروة الوثقي، ج1، ص703.
8. فروع كافي، ج6، ص207.
9. امالي صدوق، ص579.
10. ہمان مدرک.
11. ہمان مدرک.
12. تحرير الوسيله، ج1، ص 184.
13. العروة الوثقي، ج1، ص704.
14. توضيح المسائل مراجع، ج1، ص934؛ عروة الوثقي، ج2، ص242.
15. احزاب/ 56.
16. معجم صحيفة الزهراء، شيخ جواد قيومي.
17. الف: ایت اللہ خامنہ اي فرماتے ہیں: اگر توہین اور بے احترامی کا سبب ہوتا ہو تو اجتناب کرنا لازم ہے۔
18. مسائل جديد، ج2، ص75، به نقل از آيات عظام صافي، فاضل، تبريزي و مكارم.
19. مفاتيح الجنان، انتشارات فاطمة الزہرا، ص67.
20. ہمان، ص423.
21. بحارا الانوار، ج43، ص58.
22. چشمہ در بستر، ص318.
23. كشف اليقين، علامه حلي، ص354.
24. مفاتيح الجنان، انتشارات فاطمة الزهرا، قم، ص91.
ب: ایت اللہ مکارم:اس فرض کی بناء پر حرام ہے
3. ج: ایت اللہ سیستانی فرماتے ہیں: جائز نہیں ہے.
ہ: ایت اللہ بہجت فرماتے ہیں: بی احترامی کی صورت میں متشرعہ کے ہاں حکم واضح ہے . (مسائل جديد، ج2، ص49، سيدمحسن محمودي.)