قیامت اور شناخت عظمت سیدہ
- شائع
-
- مؤلف:
- فدا حسین حلیمی(بلتستانی)
- ذرائع:
- پیشکش : امام حسین علیہ السلام فاؤنڈیشن
بسم الله الرحمن الرحیم
قیامت اور شناخت عظمت سیدہ
فدا حسین حلیمی(بلتستانی)
پیشکش : امام حسین علیہ السلام فاؤنڈیشن
جناب سیدہ کی عظمت میں فریقین(شیعہ اور سنی) نے سینکڑوں کی تعداد میں احادیث نقل کی ہیں کہ جن احادیث کے مقصود ومرام کوسمجھنے سے بلندپروازرکھنے والے انسانی عقول حیران وسرگردان ہیں۔خصوصاً وہ احادیث مبارکہ کہ جو قیامت کے دن آپ کی عظمت وجلالت کوبیان کرتے ہوئے واردہوئی ہیں۔یہ احادیث روزمحشر میں مختلف مقامات پر مختلف صورتوں میں آپ کی عظمت اور بڑائی کوبیان کرتی ہیں ۔ہم ان میں چند مواردکو قارئین کی نظر کرتے ہیں۔تاکہ خدا کے ہاں آپ کی عظمت ومنزلت کااجمالی خاکہ ذہنوں میں آجائے۔
١۔ سیدہ ۔۔۔ مصداق حوض کوثر
شیعہ و سنی تفاسیر میں سورہ مبارکہ کوثر کی تفسیر میں یہ مطلب نقل ہواہے کہ کوثر سے مراد ''حوض کوثر'' ہے کہ جسکے مالک سرورکائنات ۖ ،ساقی مولائے کائنات ـ اور باطن سیدہ کبریٰ مراد ہیں ۔ جب تک کوئی مومن اس پاک وپاکیزہ چشمہ (معارف اورتعلیمات سیدہ ) سے سیراب ہوکرپاک نہ ہوجائے جنت میں داخل نہیں ہوسکتا۔اور حدیث ثقلین میں بھی رسول اسلام ۖ نے جس حوض کاتذکرہ فرمایا ہے ۔اس سے مراد بھی سیدہ ہی ہونگی کہ آپکی ذات اقدس وہ مقام ہے کہ جس پر آکر قرآن اور عترت آپس میں ایک ہونگے اور یہ وہ منزل ہے جس پر قرآن اور تمام آئمہ اطہار اترآئیں گے۔کیونکہ قرآن وعترت دوچیزیں نہیں بلکہ ایک ہی حقیقت کی دوتصویریں ہیں۔اور جناب سیدہ وہ حقیقت ہیں جسکاایک چہرہ قرآن اور دوسرا چہرہ معصومین ہیں۔کیاشان اس معصومہ کی کہ جب فاطمہ بن کر آئیں تو قوم کو عذاب جہنم سے نجات کاپیغام سنایااورجب بتول بنکرآئیں تو آیت تطہیر کو ایک عظیم مفہوم مل گیا۔اور جب معصومہ بن کر آئیں تو قرآن وعترت اور امامت اور رسالت کے لئے میعاد گاہ بنیں اور کوثر بن کر آئیںتو اہل جنت کو جنتی ہونے کی سند مل گئی۔
٢۔سیدہ ۔۔۔شافعہ روزجزا
پروردگارعالم نے مجھ جیسے گناہگار بندوں کو بخشنے کے لئے اور بعض دوسرے مومنین کے مقام ومرتبہ کو ترقی دینے کے لئے ایک وسیلہ اور ذریعہ قراردیاہے ، جسے ''شفاعت'' کہاجاتاہے۔
اور قیامت کے دن شفاعت کرنے والے انبیاء، اوصیاء، قرآن کریم ،ملائکہ،علماء اورشہداء سے لے کر ایک مسجدکے درودیوار بھی اپنی مقررہ شدہ حدود کے تحت شفاعت کریں گے۔لیکن ان تمام شفاعت کرنے والوں کے درمیان جانب سیدہ کا دائرہ سب سے وسیع اور بڑا ہوگا۔
اس دن آپ کی شفاعت نہ صرف آپکے فرزندان اورچاہنے والوں کو اپنی لپیٹ میں لے گی بلکہ آپ کے چاہنے والوں کے چاہنے والوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔جیسا کہ روایت میں آیاہے :محشر کے صحرا میں وانفسااور فریاد وفغان کاعالم ہوگاتو اسی اثناء میں ایک فرشتہ آوازدے گا: غضواابصارکم حتیٰ تجوزفاطمة بنت محمد۔اے اہل محشر ! اپنی آنکھوں کو بندکردو تاکہ فاطمہ بنت محمد گزرجائیں۔ب یہ آواز آئے گی تو کوئی بھی نبی اور وصی باقی نہیں رہے گا مگریہ کہ سیدہ کے احترام میں اپنی آنکھیں بندکردیں گے۔پھر سیدہ عدل الہیٰ کے سامنے اپنی مظلومیت کی شکایت کریں گی توخداوندعالم کی جانب سے آوازآئے گی: یاحبیبتی اسالی تعطیٰ واشفعی تشفّعی فوعزتی وجلالی لاجازینّ ظلم کل ظالم۔ اے میری حبیبہ! جو بھی سوال کرعطاہوگااور جس کی شفاعت چاہتی ہو شفاعت کرو مجھے اپنے عزت وجلال کی قسم! میں ضرورہر ظالم کو اس کے ظلم کابدلہ دونگا۔ اس وقت جناب سیدہ عرض کریں گی : الھی وسیدی ذریتی وشیعتی وشیعة ذریتی ومحبی ومحب ذریتی پروردگارا!میرے فرزندوں ، میرے فرزندوں کے ماننے والے اور میرے فرزندوں کے چاہنے والے۔ آواز آئے گی: این ذریة فاطمة وشیعتھا ومحبوذریتھا؟ کہاں ہیں فرزندان فاطمہ؟ اور کہاں ہیں فاطمہ کے پیروکاراور انکے فرزندوں کے چاہنے والے؟
اسکے بعد فوراً رحمت کے فرشتے ایک ایک کرکے انہیں چن لیں گے اور انہیں جنت کی طرف لے جائیں گے۔اور جناب سیدہ ان سب کے آگے آگے انہیں جنت کی طرف لے جائیں گی۔(امالی شیخ صدوق ص٢٥۔ناسخ التواریخ ص١٧٦۔غایة المرام ص٥٩٦)۔
اسی طرح ایک دوسری روایت میں اس طرح بیان ہواہے کہ جناب سیدہ جنت کے دروازے پرآکر رک جائیں گی اور صحرائے محشر کی جانب رخ کریں گی تو پروردگار عالم کی طرف سے آواز آئے گی: اے میرے حبیب کی بیٹی!کیوں رک گئی ہو درحالانکہ میں نے جنت میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی؟توآپ عرض کریں گی: پروردگارا! میں چاہتی ہوں آج میری قدرومنزلت معلوم ہوجائے توجواب آئے گا: اے فاطمہ! اہل محشر میں موجود ہرایک کے دل میں دیکھو جس جس کے دل میں اپنی اور اپنے فرزندوں کی ذرہ برابر محبت پائی جائے اسے بھی اپنے ساتھ جنت میں لے جائوسوائے کالے دل کے کافر، بیمار دل کے شک کرنے والے اور سنگدل کے منافق کے اور کوئی بھی باقی نہیں رہے گا۔(ریاحین الشریعہ ج١ ص٢٣٣)۔
ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جناب سیدہ کی شفاعت کادرجہ سب بلند اور وسیع ہوگا۔اب یہ کیا راز ہے کہ جسکی وجہ سے مرسل اعظم ۖ اور امیرالمومنین ـ کے ہوتے ہوئے آپکو شفاعت کایہ بلند درجہ حاصلہے۔ بے شک اس اسرار الہی کو سمجھنے سے فکر بشر عاجزہے۔لیکن عرفاء اور اہل معرفت کے نزدیک اسکی ایک تفسیر یہ بیان کی گئی ہے کہ خداوند نے مرداورعورت دونوں کواس طرح بنایاکہ جوں جوں تکامل اور تقرب کے مراحل طے کرتے جائیں گے تومرد میں جلال الہیٰ کی صفات مثلاً صلابت،قاطعیت،قدرت وغیرہ زیادہ متجلی ہوتی جائیں گی لیکن اسکے برعکس عورتوں میں جمال الہیٰ کی صفات مثلاًرحمت ،محبت،عطوفت ،لطافت،نزاکت وغیرہ زیادہ متجلی ہوتی جائیں گی اور چونکہ جناب سیدہ رحمت الہیٰ میں مظہرتام ہیں اور شفاعت رحمت الہیٰ کاایک جلوہ ہے لہذا یہ صفت دوسرے تمام انبیاء اور اوصیاء کی نسبت آپکی ذات میں زیادہ متجلی ہوگا۔(مصباح یزدی،جامی ازذلال کوثر،٣١۔٣٢)
٣۔ سیدہ ۔۔سب سے پہلے جنت میں داخل ہونگی
پیغمبراکرم ۖ سے نقل کی گئی متعدد روایات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پروردگار عالم نے جنت کوزہرائے مرضیہ کے نور مبارک سے خلق کیاہے اور قیامت کے دن سب سے پہلے آپ ہی کوجنت میں داخل ہونے کی اجازت ملے گی۔ اس باب میں کئی روایات فریقین کی کتابوں میں موجود ہیںہم بطور نمونہ ایک حدیث نبوی ۖ کو نقل کرتے ہیں،جسے ابوہریرہ نے روایت کیاہے؛کہتاہے: قال النبی اول من یدخل الجنة فاطمة۔(ینابیع المودة ص٢٦٠، الخصائص للسیوطی ج٢ ص٣٢٥)
آنحضرت ۖ ارشادفرماتے ہیں: فاطمہ سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گی۔البتہ اس کے مقابل میں اور بھی روایت پائی جاتی ہے کہ آپ ۖ ارشادفرماتے ہیں : ان اول من یدخل الجنة اناوعلی وفاطمہ والحسن والحسین۔(مستدرک حاکم ج٣ ص١٥١، کنزالعمال ج١٢ص٩٨)
فرماتے ہیں : میں ،علی ؛فاطمہ ؛حسن اور حسین سب سے پہلے جنت میں داخل ہونگے۔
٭٭٭٭٭