امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

زندگي نامه حضرت مهدى عليه السلام

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

زندگي نامه حضرت مهدى عليه السلام
بہ قلم: محمود شريفى
مترجم: یوسف حسین عاقلی پاروی
السلام عليك يا بقيّة اللّه.
سلام ہو آپ پر اے یادگار پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!۔ سلام ہو آپ پر اے زہرا ءالبتول سلام اللہ علیہاکے دل کا پھل، ميوه قلب فاطمہ زہراء ۔ سلام ہو مہدی فاطمہ پر، سلام ہو تجھ پراے چمکتا ہوا ستارا، جو نظروں سےغائب اور اوجھل، مگر دلوں میں زندہ ہیں، سلام ہو تجھ پر، کہ تیری امامت کی مہرومحبت ے سائے زندہ ہیں، سلام ہو تجھ پر، اے مولی، اے جان جانان!
اے رہبر جان! اے ذخیرہ الہی! آجائیں اور ظالموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں،تشریف لائیں  اورمعاشرےسے کج فکری ، غلط فہمی اور غیر قانونی امور کو درست، وسیع عالمی عدالت کی قیام  اور فساد، ظلم و ستم کو اکھاڑ پھینک  کر معاشرے میں اسلام کے فرائض و اصول اور حقیقی اسلام  کو زندہ کیجئے۔
اے برگزيده ،منتخب اور چنےہوئے، تشریف لائیں! دین اسلام  کے حقیقی ثقافت اور دینی کرداروں کو اس کی سچائی کی طرف لوٹائیں۔ اے قرآن کےحدودکو احیاء و زندہ اور معاشرے میں اجراء اورقائم کرنے والے، جلدی تشریف لائیں۔ اور دین مبین اسلام اور اہل دین کی  واضح  و آشکارنشانیوں کو ظاہر فرمائیں
اے پیارے، عزيز  وبزرگوار ،اے بت شکن!آجائیں!اور شوكت ظاهرى اور پنہانی طریقوں ،ظلم وستم اور خونخواروں کی شکل و صورت صفحہ ہستی سے مٹا دیجئے، اے تقویٰ الہی کی طاقت کو پرچار کرنے والے، اے اتحاد کے علمبردار! شرک، نفاق اور تکبر کی بنیادوں کو تباہ کرنے والے! بے حیائی، فسق و فجور،طغیانگر اور ابھرتے ہوئے باغیوں کو نیست و نابود کرنےوالے، آکر گمراہی کی شاخیں ، دشمنی اور انتشار کی جڑیں ، جھوٹ، دروغ و افتراء، غیبت اور تهمت وبہتان کی ڈور کاٹ  دیجئے، دلوں کے ٹیڑھے اور تکبر کے نشان مٹا دے اور حجت و دلیل الہی کو نافذ کیجئے۔
اے سرور و سردار، اےنور مجسم ، آجائیں! اور سرکش وباغیوں کو سرنگون ، غیب  و کینہ ،نفرتوں، شرپسندوں اور بے دین اور گمراہ لوگوں کی جڑ کاٹ دے-
اے پرہیزگار ، اے عزتمند، عزّت والے !مسلمانوں کی کھوئی ہوئی عزت  و آبرؤ کو دوبارہ بحال اور دشمنوں کو خوار و ذلیل کر دے۔اور مختلف کلمات اور مختلف  قرائتوں کوتقویٰ کی بنیاد پرجمع کردیجئے- اے کلام الہی، اے باب اللّه، اور سب کو درگاه الهى  پر لے آئیں۔ اےوجه اللّه، معشوق واقعى اورسچے عاشق پر توجہ دلائیں ،  
اے زمین و آسمان کا ربط، تشریف لاکر زمین والوں کو آسمان والوں سے آشناء کیجئے۔ اے حقیقی فاتح، ہدایت کا جھنڈا لے کر آجائیں، اور پوری کائنات والوں کو نجات دلادیجئے، اےفاطمہ  زہراء کے نورچشم مجھے تیری ماں کی قسم، جلدی آئیں اور زہراء کے چاہنےوالوں کے قلوب کو خوش اور شاداب اور منور فرمائیں۔ اےفرزند عسکری  اپنے آباؤ اجداد کی  لشکرِاسلامی، حزب الہی کی فوج کی مدد فرما،۔اے صاحب الامر! جلد از جلد تشریف لائیں اور تمام پریشانیوں، عدم تحفظ ، اور نگرانيوں کو دور کیجئے، اے صاحب آذادی! دنیا کے غلامی کی زنجیروں کو توڑ کر، تمام آزاد مردوں اور آزاد عورتوں کو خدائی عبوديت و بندگى الهى کے لئے تیار کیجئے، امید ہے کہ آپ جلد ازجلد تشریف لائیں گے ۔ ہاں!
اس عظیم اورمبارک دن کی امید کے ساتھ! اس مختصر تحریر میں،چالیس قیمتی ،درِّ گرانبہا نورانی مورتیاں جمع کی گئی ہے اس کے ساتھ اس پیارے عاشق کی قبروں سے معشوق حقیقی کی الفت و محبت بری نگاہوں سے پر کیا جا سکے نیز اس عبد عاصی  کے اسلاف کی قبروں کو کو بھی منورکیا جا سکے۔
محمود شريفى
۲۲/۱۰/1387شمسی
بہ قلم استاد :جواد محدّثى
پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری وصىّ ،شیعیان علی ابن ابی طالب علیہما السلام کےباہویں امام اور خاندان رسالت (ص) کےچودھویں معصوم ہستی، حضرت مہدی علیہ السلام کی ولادت نصف شعبان، سنہ 255 ہجری کو عراق کے شہر مقدس، سامراء میں ہوئی جس کی بشارت دو صدیاں اور قرن  پہلے، پیغمبر خدا ،اور ائمہ معصومین علیہم السلام نے دی تھی۔
آپ  پیغمبراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہم نام  ہیں  اور آپ( عج)کی کنیت ،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کنیت ( ابو القاسم) ہے اور یہ اہل بیت علیہم السلام کی جانب سےتوصیہ ہے اور مستحب ہے کہ عصر غيبت میں آپ (عج)کے آپ کے اسم گرامی( م-ح-م-م-د)سے نہ پکارا جائے بلکہ نام کی جگہ آپ عجل اللہ کے القابات سےپکارا جائے جیسے مهدى، منتظر، حجّت، صاحب الامر، صاحب الزّمان، بقية اللّه ، قائم، خلف صالح و... وغیرہ کا ذکر کیا جائے۔
آپ کے والد گرامی حضرت" امام عسكرى" عليه السلام ہے جبکہ مادر گرامی جناب" نرجس خاتون" ہے  جن کا اصلی نام" مليكه"، آپ دختر "يشوعا" فرزند قيصر روم تھی.
چونکہ روايات میں ذکر شدہ بیانات کی بنیاد پر ، کہ  ظالم حکومتوں  کی طاقتوں کا زوال آپ( عج )ہی کے ہاتھوں سے ہونا تھا اس لئےوہ ظالم حکمران ہر وقت اس تاک میں ہوتے تھے کہ کہیں  امام حسن عسکری علیہ السلام کی بیت الشرف میں اس نومولود مبارک کی نہ آنے پائے اسی لئے انہوں نے امام حسن عسکری علیہ السلا م کی بیت الشرف کو فوجی چھاونی قرار دیکر آپ علیہ السلام کی مسلسل نگرانی کرتی تھیں۔اسی لئے جب امام زمانہ (عج) کی ولادت ہوئی تو گیارہویں امام علیہ السلام نے  اس  حجت الہی کی پیدائش کو لوگوں سے چھپایا تاکہ ظالم بادشاہوں کو اس کے وجود کا پتہ نہ چل سکے۔ البتہ  آپ(عج)کےبچپنے کی دور میں ہی گیارویں امام علیہ السلام نے اپنےخاص شیعوں کو امام زمانہ(عج)کی معرفی فرماتے رہتے تھے تاکہ آپ علیہ السلام کے چاہنے والے امام سے بے خبر نہ ہوں، اسی لئےاس  وقت امام (عج)کو اپ کے والد گرامی امام عسکری علیہ السلام نے چند اصحاب خالص و مطمئن  اور معتبر ساتھیوں کو حجّت خدا  کی زیارت بھی کرایا تاکہ وہ پروردگار عالم  کی قدرت کو جان لیں اور اپنےبعد گمراہی سے دوچار نہ ہوں۔
جب امام زمانہ علیہ السلام کی عمرشریف پانچ سال کی تھی تو  آپ (عج)کے والد امام عسکری علیہ السلام شہید ہوئے۔
جب امام زمانہ علیہ السلام  نے اپنے والد گرامی کی جنازه مطهّر  پر نمازجنازہ  اقامہ فرمایا تو ظالم بادشاہ کے کارندوں کوآپ(عج) کے وجود کا علم ہوا تو وہ لوگ آپ(عج) کے تعقب میں بیت الشرف کی طرف ہجوم لایا۔ لیکن امام زمانہ علیہ السلام بیت الشرف کے ایک «سرداب مطهّر» (کوٹھری) میں عام انسانوں کے نظروں سےغائب(اوجھل) ہو گئے لیکن دشمنوں نے بھی اپنی طرف سے حد الامکان سعی و کوشش کی  لیکن کامیاب نہ ہو سکیں۔
«سرداب مطهّر» یعنی [وہ مقدس مقام  ہے جو آج بھی  عراق کے شہرسامراء المقدس  میں امام عسکری علیہ السلام  کےحرم مطہر کے پاس موجود ہے جسے «سرداب مطهّر» کہا جاتا ہے] ۔ اس طرح  حضرت مہدی علیہ السلام  کاکھلا رابطہ عام عوام سے منقطع ہو گیا البتہ صالح افراد سے آپ کا رابطہ مختلف انداز میں ہر وقت رہاہے۔
امام عصر علیہ السلام  اسی وقت سے سنہ 329 ہجری تک۔ ۶۹ سال کی مدّت تک (جسے غیبت صغری کہا جاتا ہے)فقط نُوّاب اربعہ(چار خصوصی نمائندوں) کے ذریعے،سے عام مؤمنین  کے ساتھ رابطے میں ہوتے تھےیا انہی نُوّاب کےساتھ  خطوط کے ذریعے تعلقات  قائم تھے۔نیز مؤمنین کی ضرورتوں  ، سوالات شرعی،ان خاص نُوّاب  اربعہ کے ذریعےہی  آنحضرت تک پہنچتے اور جواب مل جاتا۔ ان خطوط کو «توقيعات» کہا جاتا ہے۔
 آپ(عج) کے خاص نُوّاب  اربعہ ، جومسلسل چار نسلوں  تک امام  اور امّت کے درمیان ثالث اور واسطہِ فیض تھے،
نُوّاب  اربعہ کے اسماء گرامی:  عثمان بن سعید، محمد بن عثمان، حسین بن روح اور علی بن محمد سمری ہیں۔329 میں امام کے چوتھے خصوصی سفیر کی وفات کے ساتھ، دروان غيبت كبرى کازمانہ اور دور شروع ہوئی جو اب تک جاری ہے اور آنحضرت کے جانشین ہر زمانے کے عادل اورجامع الشرائط فقہاء ہیں۔
 حضرت مهدى عليه السلام  ہمارے زمانے میں لوگوں کی نظروں سے غائب اور اوجھل ہیں اور ہم عصر غيبت کے دور سے گزر رہے ہیں اور آنحضرت( عج)کے حسن  جمال کی زیارت سے محروم ہیں۔ آلبتہ ان گزشتہ صدیوں میں  بہت سےباتقوی، صالح مؤمنین کو آپ(عج) سے ملاقات کی توفیق نصیب ہوئی ہیں
یاد رہیں! تمام مؤمنین کے دلوں میں آپ(عج) کے دیدار اور زیارت کی آرزو  تمناءضرورہے اور شیعیانِ علی علیہ السلام غیبت کبری کے دور کے خاتمے، «عصر ظهور»سےنزدیکی اورآپ کے  ظہور کے منتظر ہیں تاکہ یہ ظلم و جور کے دور کا خاتمہ ہو سکیں۔
آپ(عج) کی طولانی عمر، معجزات الهى میں سے ہے۔ جب آپ(عج) کا  ظاہر ہو گا تو اس  وقت آپ(عج) کا نورانی چہرہ  اقدس ،چالیس سالہ جوان  کے چہرہ جیسا ہو گا۔ عصرِ غيبت میں دنیاوالے آپ(عج) کے وجود سے اس طرح فائدہ اٹھاتےہیں۔جس طرح بادلوں کے پیچھےمخفی سورج سے فائدہ اٹھاتےہیں۔ آپ(عج) عصرِ غيبت کے زمانے میں حجتِ خدا ہیں یاد رہیں !روئے زمین کبھی بھی حجتِ خدا سے خالی نہیں ہوگی۔
 امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کے لئے شرائط ہیں  وہ شرائط جب  بھی فراہم ہو ، اللہ تعالیٰ  کی اجازت اور اذن الہ سے ظہور فرمائے گا آپ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا ظہور ،  مكّه مکرمہ،بیت اللہ، خانہ کعبہ کے چھت پرجمعہ کے دن ہوں گے اس وقت پوری دنیا سےآپ(عج) کے 313 خاص اصحاب آپ (عج) کے پاس پہنچیں گے اور آپ(عج)  کی بیعت  کے بعد قیام جہانی کا آغازہو جائے گی.
امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف پوری دنیا میں عدل و انصاف کے پھیلاؤ کے لئے ذخيره الهى ہیں۔ جب امام زمانہ (عج)ظہور فرمائینگے تو اس وقت پوری دنیا میں سلامتی، انصاف و انصاف ، عدالت ، معاشی خوشحالی، روئے زمین پر نعمت الهى  اوررحمت الٰہی کی فراوانی، صلح وامن اور پاکیزگی، اخوت و برادرى اور مساوات قائم ہو جائے گی۔
امام زمانہ (عج) نصرت  وتائید الہٰی آپ کے حامی ہے اور پوری دنیا آپ(عج) کے حکم کے تابع اورحکم سے مسخّر ہو جائے گی ،
 امام زمانہ (عج) کی حکومت، پوری دنیا کا واحد "حقیقی عالمی اسلامی حکومت"تشکیل ہو گی اور ہر جگہ خدا کا دستو ر وقانون اور قرآن مجید کے احکام کی مکمل حکومت قائم ہو گی اورظلم و جبر کی طاقتیں اور حکمران تباہ ہو جائنگے.
امام زمانہ (عج) کا وجود، آپ(عج)   کی خصوصیات اور مشخصّات ، آپ(عج)    کےظہورکی بشارت، آپ(عج)   کے اصحاب کی خصوصیات آپ(عج)   کی حکومت کا طریقہ کاران سب کے بارے میں بہت سی روایات میں بیان ہوئے ہیں۔
یاد رہیں! روایات کے مطابق امام زمانہ (عج) پر ایمان رکھنا صرف شیعوں کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ اہل عامہ(سنیوں)کی کتابوں میں بھی آپ (عج) کے بارے میں بہت سی روایات نقل ہوئی ہیں۔
 ان کے علاوہ، مہدیت پر عقیدہ و ایمان رکھنا اور اس دنیا کےخاتمہ پراس دنیا میں  ایک عالمی نجات دہندہ  اور مسیحی کا تصور وغیرہ، نہ صرف اسلام کا عقیدہ ہے، بلکہ دنیا کےدیگر آسمانی ادیان اور مذاہب، اورتقریبا دنیا کےتمام فرقے بھی«موعود» و «منجى» اور "نجات دہندہ" پر یقین رکھتے ہیں اور ایک مصلح عالم بشریت کے انتظار میں ہیں۔ اسی عقیدہ کی وجہ سے پوری طولِ تاریخ میں کئی بار مہدیت کےدعویٰ دار،آپ (عج)کے ساتھ مستقیم رابطےیا آپ (عج) اورلوگوں کے درمیان واسطہ ہونے کے دعوےدار اور مختلف قسم کےخودساختہ اور منحرف، مسلک و فرقے اورپیشہ ورافراد آتے رہےہیں۔بطور نمونہ بهائيت اور قادیانی فرقے جیسےمنحرف گروہوں کا اس دنیا میں اپنی منحوس اور منحرف عقائد وغیرہ ہیں۔
امام عصر عليه السلام ابھی تک زندہ ہے اور جو کچھ مسلمانوں کے درمیان اور پوری دنیا میں  ہو رہا ہے ان سب سے آپ(عج)باخبر ہیں، جبکہ وہ لوگوں کے نظروں سے اوجھل اور غائب ہیں آپ(عج)کے جائےمقام اور ظہور وغیرہ کےبارے میں سوائےاللہ کے کوئی نہیں جانتا۔ آپ( عج)کے چہرہ اقدس کی زیارت ہر کسی کو ميسّرہونا انتہائی مشکل ہے یہاں تک کہ صالح ، پاك اور پاکیزہ لوگوں کے لئے بھی اگر حضرت مهدى عليه السلام مناسب سمجھے یا شرائط پورے ہوں تو ضرور زیارت کرادیتے ہیں۔
امام عصر عليه السلام کے ظہور کے زمانے کے لئےہماری روایتوں میں نشانیاں ذکر ہوئی ہیں، جو «علائم ظهور»کےنام سے مشهور ہیں اور ان علائم کا ظاہر ہونا، عصر ظهور سےنزدیک ہونے کی علامت ہے۔ان میں سے کچھ اس  دنیا میں ظلم  و جوراو رناانصافیوں کا پھیل جانا، جنگ و جدال کا پھیلنا، فتنوں اور تباہ کن فسادات کا شروع ہونا، معاشرے میں عدم تحفظ و استحکام، بدعنوانیوں اور گناہوں کا پھیل جانا، اقتصادی ومعاشی  بہرانوں  کا سامنا،مہنگائی میں اضافہ، اورمعاشرے میں بدانتظامی وغیرہ شامل ہیں۔
جب امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا ظہور ہوگا تو آپ  مكّہ  مکرمہ ، بیت اللہ، خانہ کعبہ سے مدینہ منورہ، پھر عراق اور کوفہ کی طرف تشریف لے جائیں گے۔ اس وقت حضرت عیسی علیہ السلام  آسمان سے نیچےاتر کے تشرہف لائینگے، اورآپ (عج)کی اقتداء میں نماز جماعت اداء کرینگے۔
اس کی حکومت کا مرکزاور دارلخلافہ شہر مقدس کوفہ ہو گا۔ لیکن امام عصر(عج) کی فوج اور لشکر دنیا کو فتح کرے گی۔ یہاں تک کہ ملک شام و فلسطین اور دیگر  ملحقہ علاقوں میں طاغوت  اور ظالموں کے پیروکاروں کے درمیان خونریز لڑائیاں ہوں گی۔
یاد رہیں!آخر کار ، حتمی فتح آپ کو ہی ملےگا اور فاتح قرار پائےگا۔اس وقت زمین اپنےاندر موجود تمام  خزانوں ظاہر کرے گی، ہر جگہ امنیت و سلامتی کا راج  اور بول وبالا ہوگا، کھنڈرات  شدہ ، آباد و سرسبزو شاداب، ظالم تباہ ہوں گے، اور مؤمنین کی عزت  اور عزیزہونگے۔
جب امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف  کی حکومت عالمی قائم ہو تو تقریبا(سات یا ستر سال) پوری دنیا پر حکومت کرے گا، پھر آپ( عج)شہادت کے مرتبے پر فائزہو جائیں گے اوراس کے ساتھ تمام  رجعت یعنی تمام ائمہ معصومین علیہم السلام اس دنیا میں تشریف لائینگے اور اس کے ساتھ آپ علیہ السلام کی  عدل و انصاف  پر مشتمل حکمرانی کا خاتمہ گی۔ پھر اس دنیاوی اور دنیا کی زندگی ختم ہوگی ،نیز قیامت کی  مقدّمات کی ابتدائی معلومات فراہم ہوگی ۔
غیبت امام عصر علیہ السلام کےزمانے میں، شیعوں کا وظیفہ اور ان پر فرض ہے کہ وہ «انتظار فرج»، یعنی ظہور کے لئےراہ ہموار کرے اورایک عادل عالمی حکومت کی قیام کےلئے زمینہ سازی اور مقدمات کی فراہمی کے لئے سعی و کوشش اور آپ کی جلد از جلد ظہور کے لئے دعاء کریں۔ انتظارِ فرج، جو کہ برترين عبادتوں میں شامل ہے،لہذا اپنی اور معاشرے کی اصلاح، ظلم و فساد کے خاتمے کےخلاف جنگ، اور امام زمانہ علیہ السلام کی «دولت كريمه» کے لئے شرائط کی فراہمی اورحالات کی سازگاری کرنا، اور ہر وقت ظہور کی انتظارمیں رہنا ہے۔ کیونکہ منتظرِ مصلح کےلئے لازمی ہے کہ پہلے مصلح کا صالح ہونا شرط ہے!
(ہمارے استاد سید حسینی قذوینی صاحب(حفظہ اللہ)، بار بار، آیت اللہ بہجت مرحوم کاایک قول نقل فرماتےہیں ، کہ وہ فرماتے تھے: فرج اورظہورامام کے ساتھ اپنے فرج اور کامیابی کی بھی ضرور دعاء کیاکرےکیونکہ معلوم نہیں کہ  امام علیہ السلام کے ظہور کے بعد ہم کس لشکر کے ساتھ ہونگے!)
(اے بنی نوع انسان! جوکچھ خداوندعالم نے تمہارے لئےباقی چھوڑا ہے۔ وہ سب تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو۔)
بَقِيَّتُ اللّه خَيْرٌلَكُمْ إنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنينَ وَ ما أَنَا عَلَيْكُمْ بِحَفِيظٍ (سوره هود: ۸۶)
اللہ کی طرف سے باقی ماندہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم مومن ہو اور میں تم پر نگہبان تو نہیں ہوں۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک