پندرہ شعبان کا دن
- شائع
-
- ذرائع:
- مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
پندرہ شعبان کا دن
پندرہ شعبان کا دن ہمارے بارہویںامام زمانہ (عج) کی ولادت باسعادت کا دن ہے لہذا آج کے دن ہماری بہت بڑی عید ہے آج جہاںبھی کوئی مؤمن ہو اور اس سے جس وقت بھی ہوسکے بارہویں امام مہدی (عج)کی زیارت پڑھے اس کا پڑھنا مستحب ہے اور ضروری ہے کہ زیارت پڑھتے وقت آپ کے جلد ظہور کی دعا مانگے سامرہ کے سرداب میںآپ کی زیارت پڑھنے کی زیادہ تاکید ہے کہ یہ آپ کے ظہور کا یقینی مقام ہے اور آپ ہی ہیں جو زمین کو عدل و انصاف سے بھردیںگے جب کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔
ماہ شعبان کے باقی اعمال
امام علی رضا -سے منقول ہے کہ جو شخص شعبان کے آخری تین دن روزہ رکھ کر ماہ رمضان کے روزوںسے متصل کردے تو حق تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں ساٹھ متصل روزوںکا ثواب لکھے گا۔ ابوصلت ہروی سے روایت ہے کہ میں شعبان کے آخری جمعہ کو امام علی رضا -کی خدمت میں حاضر ہؤا تو حضرتعليهالسلام نے مجھ سے فرمایا: اے ابوصلت شعبان کا زیادہ حصہ گزرگیا ہے اور آج اس کا آخری جمعہ ہے۔لہٰذا اس کے گزشتہ دنوں میں تجھ سے جو کوتاہیاں ہوئی ہیںاس کے باقی آنے والے دنوں میںتجھے ان کی تلافی کرلینا چاہیئے اور تمہیں وہ عمل اختیار کرنا چاہیئے جو تمہارے لیے مفید ہو، تمہیں تلاوتِ قرآن اور بہت زیادہ دعا وا ستغفار کرنا چاہیئے نیز خدا کی بارگاہ میںاپنے گناہوں پر توبہ کرو تا کہ جب ماہ مبارک رمضان آئے تو اس وقت تک تم نے خود کو اپنے رب کے لیے خالص کرلیا ہو۔ اپنے ذمہ کسی کا کوئی حق نہ رہنے دو مگر یہ کہ اسے ادا کردو، اپنے دل میںکسی کے لیے بغض و کینہ نہ رکھو۔ اگر کوئی گناہ کرتے رہے ہو تو اسے ترک کردو، خدا سے ڈرو اور ظاہر و باطن میں اسی پر بھروسہ رکھو کہ جوشخص خدا پر توکل اور بھروسہ رکھتا ہے تو خدا اس کے لیے کافی ہے پس اس مہینے کے باقی دنوں میں زیادہ تر یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰهُمَّ اِنْ لَّمْ تَکُنْ غَفَرْتَ لَنَا فِیْمَا مَضٰی مِنْ شَعْبَانَ فَا غْفِرْ لَنَا فِیْمَا بَقِیَ مِنْهُ
اے معبود!اگر تو نے ہمیں شعبان کے گزشتہ دنوں میں گناہوں کی معافی نہیںدی تو بھی اسکے باقی دنوں میں ہمیں بخشش عطا کردے
کیونکہ حق تعالیٰ اس مہینے میںاحترام رمضان کے ناطے اپنے بہت زیادہ بندوں کوجہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے شیخ نے حارث بن مغیرہ نضری سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق - شعبان کی آخری اور رمضان کی پہلی رات میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے:
اَللّٰهُمَّ إنَّ هذَا الشَّهْرَ الْمُبارَکَ الَّذِی أُ نْزِلَ فِیهِ الْقُرْآنُ وَجُعِلَ هُدیً لِلنَّاسِ وَبَیِّناتٍ
اے معبود! بے شک یہی وہ بابرکت مہینہ ہے کہ جس میںقرآن کریم نازل کیا گیا اور اسے انسانوں کا رہنما قرار دیا گیاکہ اس میں
مِنَ الْهُدی وَالْفُرْقانِ قَدْ حَضَرَ فَسَلِّمْنا فِیهِ وَسَلِّمْهُ لَنا وَتَسَلَّمْهُ مِنّا فِی یُسْرٍ مِنْکَ
ہدایت کی دلیلیںاور حق و باطل کی تفریق ہے قرآن موجود ہے ہمیں اس کیلئے اسے ہمارے لیے سلامت رکھ اور اس کو ہم سے آسانی و
وَعافِیَةٍ، یَا مَنْ أَخَذَ الْقَلِیلَ وَشَکَرَ الْکَثِیرَ اقْبَلْ مِنِّی الْیَسِیرَ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَ لُکَ
امن کے ساتھ لے اے وہ جو مؤخذہ کم اور قدردانی زیادہ کرتا ہے مجھ سے یہ تھوڑا عمل قبول فرما اے معبود! میں سوال کرتا ہوں
أَنْ تَجْعَلَ لِی إلی کُلِّ خَیْرٍ سَبِیلاً، وَمِنْ کُلِّ مَا لاَ تُحِبُّ مانِعاً یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
تجھ سے کہ میرے لیے نیکی کا ہر راستہ بنا اور جو چیزیں تجھے ناپسند ہیں ان سے باز رکھ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
یَا مَنْ عَفا عَنِّی وَعَمَّا خَلَوْتُ بِهِ مِنَ السَّیِّئاتِ یَا مَنْ لَمْ یُؤاخِذْنِی بِارْتِکابِ الْمَعاصِی
اے وہ جس نے مجھے معاف کیا ان گناہوں پر جو میں نے تنہائی میںکیے اے وہ جس نے نافرمانیوںپر میری گرفت نہیں کی
عَفْوَکَ عَفْوَکَ عَفْوَکَ یَا کَرِیمُ إلهِی وَعَظْتَنِی فَلَمْ أَ تَّعِظْ ، وَزَجَرْتَنِی عَنْ مَحارِمِکَ
معاف کر دے معاف کردے معاف کردے اے مہربان اے معبود! تو نے مجھے نصیحت کی میںنے پرواہ نہ کی تو نے حرام کاموں
فَلَمْ أَ نْزَجِرْ، فَما عُذْرِی فَاعْفُ عَنِّی یَا کَرِیمُ، عَفْوَکَ عَفْوَکَ اَللّٰهُمَّ
سے روکا تو میں ان سے باز نہ آیا پس میرا کوئی عذر نہیں تب بھی مجھے معاف فرما ایمہربان معاف کردے معاف کردے اے معبود!
إنِّی أَسْأَ لُکَ الرَّاحَةَ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَالْعَفْوَ عِنْدَ الْحِسابِ، عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ
میں مانگتا ہوں تجھ سے موت کے وقت راحت حساب کتاب کے وقت درگزر، تیرے بندے کا گناہ بہت بڑا ہے
فَلْیَحْسُنِ التَّجاوُزُ مِنْ عِنْدِکَ ، یَا أَهْلَ التَّقْوی وَیَا أَهْلَ الْمَغْفِرَةِ، عَفْوَکَ عَفْوَکَ
پس تیری طرف سے بہترین درگزر ہونی چاہیے اے تقویٰ کے مالک اور اے بخش دینے والے معاف کردے معاف کردے
اَللّٰهُمَّ إنِّی عَبْدُکَ بْنُ عَبْدِکَ بْنُ أَمَتِکَ ضَعِیفٌ فَقِیرٌ إلی رَحْمَتِکَ وَأَ نْتَ مُنْزِلُ الْغِنی
اے معبود! میں تیرا بندہ ہوں تیرے بندے اور تیری کنیز کا بیٹا ہوںکمزور ہوں تیری رحمت کا محتاج ہوں اور تو اپنے بندوں پر ثروت و
وَالْبَرَکَةِ عَلَی الْعِبادِ، قاهِرٌ مُقْتَدِرٌ أَحْصَیْتَ أَعْمالَهُمْ، وَقَسَمْتَ أَرْزاقَهُمْ وَجَعَلْتَهُمْ
برکت نازل کرنے والا زبردست بااختیار ہے تو ان کے اعمال کو شمار کرتا اور ان میںروزی بانٹتا ہے تو نے انہیں
مُخْتَلِفَةً أَ لْسِنَتُهُمْ وَأَ لْوانُهُمْ خَلْقاً مِنْ بَعْدِ خَلْقٍ، وَلاَ یَعْلَمُ الْعِبادُ عِلْمَکَ، وَلاَ یَقْدِرُ
مختلف زبانوں اور رنگوں والے بنایا کہ ہر مخلوق کے بعد دوسری مخلوق ہے بندے تیرے علم کو نہیں جانتے اور نہ ہی بندے تیری قدرت
الْعِبادُ قَدْرَکَ، وَکُلُّنا فَقِیرٌ إلی رَحْمَتِکَ، فَلا تَصْرِفْ عَنِّی وَجْهَکَ، وَاجْعَلْنِی مِنْ
کا اندازہ کرسکتے ہیں ہم سب تیری رحمت کے محتاج ہیں پس ہم سے اپنی توجہ ہرگز نہ ہٹا مجھے عمل آرزو قسمت اور مقدر کے اعتبار سے
صالِحِی خَلْقِکَ فِی الْعَمَلِ وَالْاَمَلِ وَالْقَضائِ وَالْقَدَرِ اَللّٰهُمَّ أَبْقِنِی خَیْرَ الْبَقائِ وَأَفْنِنِی
اپنے صالح و نیکوکار بندوں میںسے قرار دے اے معبود! مجھے زندہ رکھ بہتر زندگی میں اور موت دے تو
خَیْرَ الْفَنائِ عَلَی مُوالاةِ أَوْ لِیائِکَ، وَمُعاداةِ أَعْدائِکَ وَالرَّغْبَةِ إلَیْکَ، وَالرَّهْبَةِ مِنْکَ
بہترین موت دے جو تیرے دوستوں کی دوستی اور تیرے دشمنوں سے دشمنی میںہو نیز میری موت و حیات تیری رغبت، تجھ سے خوف
وَالْخُشُوعِ وَالْوَفائِ وَالتَّسْلِیمِ لَکَ، وَالتَّصْدِیقِ بِکِتابِکَ ، وَاتِّباعِ سُنَّةِ رَسُو لِکَ
تیرے سامنے عاجزی وفاداری تیرا حکم ماننے تیری کتاب کوسچی جاننے اور تیرے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کی سنت کی پیروی میںہو
اَللّٰهُمَّ مَا کانَ فِی قَلْبِی مِنْ شَکٍّ أَوْ رِیبَةٍ أَوْ جُحُودٍ أَوْ قُنُوطٍ أَوْ فَرَحٍ أَوْ بَذَخٍ أَوْبَطَرٍ
اے معبود! میرے دل میں جو بھی شک یا گمان یا ضدیت یا نا امیدی یا سرمستی یا تکبر یا بے فکری
أَوْ خُیَلائَ أَوْ رِیائٍ أَوْ سُمْعَةٍ أَوْ شِقاقٍ أَوْ نِفاقٍ أَوْ کُفْرٍ أَوْ فُسُوقٍ أَوْ عِصْیانٍ أَوْ
یا خود خواہی یا ریاکاری یا شہرت طلبی یا سنگدلی یا دورنگی یا کفر یا بد عملی یا نا فرمانی یا
عَظَمَةٍ أَوْ شَیْئٍ لاَ تُحِبُّ، فَأَسْأَ لُکَ یَا رَبِّ أَنْ تُبَدِّلَنِی مَکانَهُ إیماناً بِوَعْدِکَ
گھمنڈ یا تیری کوئی نا پسندیدہ بات ہے تو تجھ سے سوال کرتا ہوںاے پروردگار کہ ان برائیوں کومٹاکر ان کی جگہ میرے دل میں اپنے
وَوَفائً بِعَهْدِکَ، وَرِضاً بِقَضائِکَ، وَزُهْداً فِی الدُّنْیا، وَرَغْبَةً فِیما عِنْدَکَ، وَ أَثَرَةً
وعدے پر یقین اپنے عہد سے وفا اپنے فیصلے پر رضامندی دنیا سے بے رغبتی اور جو کچھ تیرے ہاںہے اس میں رغبت اپنے در پر
وَطُمَأْنِینَةً وَتَوْبَةً نَصُوحاً، أَسْأَ لُکَ ذلِکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ إلهِی أَ نْتَ مِنْ حِلْمِکَ
حاضری دلجمعی اور سچی توبہ کی توفیق دے میں تجھ سے یہی چاہتا ہوںاے جہانوں کے پالنے والے میرے معبود! تیری نرم خوئی کی
تُعْصی فَکَأَنَّکَ لَمْ تُرَ، وَمِنْ کَرَمِکَ وَجُودِکَ تُطاعُ فَکَأَ نَّکَ لَمْ تُعْصَ
وجہ سے تیری نافرمانی کی جاتی ہے اور تیری عطا و بخشش سے تیری اطاعت کی جاتی ہے گویا تیری نافرمانی نہیںہوتی میرے جیسا
وَأَ نَا وَمَنْ لَمْ یَعْصِکَ سُکَّانُ أَرْضِکَ فَکُنْ عَلَیْنا بِالْفَضْلِ جَواداً
نافرمان اور جو تیری نافرمانی نہیںکرتے تیری ہی زمین پر رہتے ہیں پس ہمارے لیے اپنے فضل سے بہت عطا کرنے والا اور
وَبِالْخَیْرِ عَوَّاداً، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَصَلَّی ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ صَلاةً دائِمَةً لاَ
بھلائی پر بھلائی کرنیوالا ہوجا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے خدا کی حضرت محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم اوران کی آلعليهالسلام پر رحمت ہو ہمیشہ ہمیشہ کی رحمت
تُحْصی وَلاَ تُعَدُّ وَلاَ یَقْدِرُ قَدْرَها غَیْرُکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
جسے نہ جمع کیا جاسکے نہ شمار کیا جاسکے اور تیرے سوا کوئی اسکا اندازہ نہیں کر سکتا اے سب سے بڑھ کر رحم کرنیوالے۔
۔۔۔ مفاتیح الجنان کی کتاب کو مفت ڈاؤنلوڈ کرنےکےلئےاس لنک پر کلک کیجئےگا
http://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=193