امام مهدی(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ) کےمتعلق چالیس، نورانی احادیث
- شائع
-
- مؤلف:
- امام مهدی(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ) کےمتعلق چالیس، نورانی احادیث ترجمہ: یوسف حسین عاقلی پاروی
امام مهدی(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ) کےمتعلق چالیس، نورانی احادیث
ترجمہ: یوسف حسین عاقلی پاروی
حدیث -1- قال رسول الاکرم صلى الله عليه و آله: مَهْدىُّ اُمَّتِى الَّذى يَمْلاُ الاَرْضَ قِسْطا وَ عَدْلاً كَما مُلِئَتْ جَوْرا وَ ظُلْما؛ (كتاب سليم بن قيس هلالی ج 2 ، ص 910 {شبیه این حدیث در بحار الانوار (ط-بیروت)ج27 ، ص119 }
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مهدى میری امت میں سےہے، جو زمین کو عدل و انصاف اس سے بھر دے گا کہ جس طرح سے وہ ظلم، جور اور ناانصافیوں سے بھری ہوئی گی۔
حدیث -2- قال الامام المهدی سلام الله علیه: فإنّا یُحیطُ عِلمُنا بِأنبائِکُم وَ لا یَغرُبُ عَنَا شَیءُ مِن أخبارکُم (تهذیب الاحکام (تحقیق خراسان) مقدمه ج1 ، ص 38 - بحار الانوار(ط-بیروت) ج53 ، ص175)
امام مهدی علیہ السلام نے فرمایا:ہمارا علم تمہیں گھیرے ہوئے ہے اور تمہاری کوئی خبر ہم سے مخفی اور پوشیدہ نہیں ہے۔
حدیث -3- قال امام الرضا سلام الله علیه: لَو كانَ فيكُم عِدَّةُ أهلِ بَدرٍ لَقامَ قائِمُنا
(مشكاة الأنوار فی غرر الاخبار ص63)
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا : اگر تمہارے درمیان اہل بدر [مؤمن كامل] جتنے لوگ ہوتے تو ہمارا قائم قیام کرتے
حدیث -4- قال امام العلی علیه السلام: المَهديُّ رَجُلٌ مِنّا مِن وُلدِ فاطِمَةَ
(التشریف بالمنن فی التعریف بالفتن ص157)
امام علی علیہ السلام نے فرمایا : مہدی ہم میں سےایک مرد ہےجو فاطمہ زہراء کی نسل اور اولاد سے ہیں۔
حدیث -5- قال امام السجاد علیه السلام: اَلمُنتَظِرونَ لِظُهورِهِ أفضَلُ أهلِ كُلِّ زَمانٍ
(کمال الدین و تمام نعمه ج1 ، ص320 - بحارالأنوار(ط-بیروت) ج52 ، ص 122)
امام سجادعلیہ السلام نے فرمایا : :امام مهدى( عجل اللہ تعٰالٰی فرجہ الشریف) کے ظہور کا انتظار کرنے والے منتظرین، ہر زمانے کے افضل اور بہترین لوگ ہیں۔
حدیث -6- امام علی علیه السلام: أصحابُ المَهدِيِّ شَبابٌ لاكُهُولَ فيهِم (الغیبه (طوسی) ص476)
امام علی علیہ السلام نے فرمایا : :مہدی کے اصحاب اور مددگار جوان ہونگے ۔ اور ان میں سےکوئی بھی عمر رسیدہ اور ادھیڑ عمر نہیں ہونگے
حدیث -7- امام المهدی عجل الله تعالی فرجه: أنَا خاتِمُ الأَؤصِياءِ، بي يُدفَعُ البَلاءُ مِن أهلي وشيعَتي (الدعوات (راوندى) ، ص 207)
امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا : میں آخری وصىّ ہوں، میری وجہ اور سبب سے میرے اہل و عیال ، اہل بیت اور شیعوں سے بلاء اور مصیبتیں دور ہوں گی۔
حدیث -8-قال امام المهدی عجل الله تعالی فرجه: إنَّ اللَّهَ مَعَنا، فَلا فاقَةَ بِنا إلى غَيرِهِ، وَالحَقُّ مَعَنا فَلَن يوحِشَنا مَن قَعَدَ عَنّا۔
(الغیبه(طوسی) ص285-الاحتجاج (طبرسی) ج2 ، ص467 – بحارالأنوار، ج 53 ، ص 178)
امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا : اللہ ہمارے ساتھ ہے اور بےنیازی؛ کسی کے نيازمند نہیں ہے، اور حق ہمارےساتھ ہےاور ہمیں امید نہیں ہے کہ کوئی ہم سے منہ موڑے گا۔
حدیث -9- قال امام المهدی عجل الله تعالی فرجه: قُلوبُنا أوعِيَةٌ لِمَشِيَّةِ اللَّهِ، فَإذا شاءَ شِئنا (الغیبه(طوسی) ص247 - بحارالأنوار (ط، بیروت)ج 52 ، ص 51)
امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا : ہمارے دل، پروردگار الہی کی چاہت اور مشیت ِالہی کی جایگاہ ہیں۔ وہ ذات جس چیز کو چاہے، ہم بھی وہی چاہتے ہیں۔
حدیث-10-امام مهدی عجل الله تعالی فرجه: أنَا بَقِيَّةُ اللَّهِ في أَرضِهِ وخَليفَتُهُ و حُجَّتُهُ عَلَيكُم
(كمال الدّين و تمام نعمه ج1 ، ص 331)
امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا : میں ہی زمین پر(بَقِيَّةُ اللَّهِ) یادگار الہی ہوں اور اس روئے زمین پر خلیفہ الہی و جانشین خدا اور تم پر صاحب اختیار اور حجت الہی ہوں۔
حدیث -11-رسول الاکرم صلى الله عليه و آله: اَلمَهدِيُّ طاووسُ أهلِ الجَنَّةِ.
(بهجه النظر فی اثبات الوصایه و الامامه، ص 183 -بحارالأنوار(ط-بیروت) ج 51 ، ص 91)
رسول اکرم(ص) نے فرمایا : مهدى ،طاؤؤس اہل بہشت ہیں۔
حدیث- 12- رسول الاکرم صلی الله علیه و آله و سلم : افضلُ اَعمالٍ اُمّتی اِنتظارُ الفَرَج۔
(الشِّهاب فی الحِکَم و الآداب، ص ١٦)
رسول اکرم(ص) نے فرمایا : میری امت کے بہترین اور افضل ترین عمل، انتظار فَرَج اور امام زمان علیه السلام کےظهورکے منتظر رہنا ہے.
حدیث_ 13-قال المهدی(عج) : اَكثِروا الدُّعاءَ بِتَعجِیل الفَرَجِ فَاِنَّ ذلِكَ فَرَجُكُم۔
( کمال الدین، ج ٢، ص ٤٨٥)
امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا : میرے ظہور میں تعجیل اور جلدی کے لئےزیادہ دعا کیا کرو، کیونکہ اسی میں، تمہاری نجات اور فَرَج ہے.
حدیث_14- قال مولی امیرالمؤمنین(علیه السلام): اِنتَظِروا الفَرَجَ وَلا تَیأسُوا مِن رَوحِ الله
(بحار، ج ١٥، ص ١٢٣
امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا :ہمیشہ (انتظار ِفرج اور ظهور صاحب الزمان - عج) کی آمد کا انتظار کرتے رہو اور خدا کی رحمت سے ناامید مت ہونا.
حدیث -15- قال امام جعفرالصادق (علیه السلام) : مَن ماتَ مِنكُم وَ هُوَ مُنتظِرٌ لِهذا الأَمرِ كان كَمَن هوُ مَعَ القائِمِ فی فُسطاطِه۔ (بحار، ج ٥٢، ص ١٢٦)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : تم میں سے جو کوئی حضرت مہدی علیہ السلام کے ظہور کے انتظار میں رہ کر اس دنیا سے کوچ کر جائے تو گویا وہ اس شخص کی مانند ہے جو امام قائم(عج)کے ساتھ خیمے میں، حالت جہاد میں ہو.
حدیث -16- رسول الاکرم صلی الله علیه و آله و سلم : مَن اَنكَرَ القائِمَ مِن وُلدی أَثناءَ غَیبَتِهِ ماتَ میتَةً جاهِلیةً۔ (منتخب الاثر، ص ٢٢٩)
رسول اکرم(ص) نے فرمایا : جس نے میری اولاد میں سے، قائم(مهدی) کی غیبت کے دوران مُنکِر، یاان کا انکار کیاتو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔
حدیث -17- قال امام جعفر الصادق (علیه السلام) : لَو لَمْ یبْقَ منَ الدُّنیا اِلاَّ یومٌ واحِدٌ لَطَوّلَ اللهُ ذلِكَ الیومَ حَتّی یخرُجَ قائمُنا أَهْلَ البَیت۔ (منتخب الاثر، ص ٢٥٤)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : اگر دنیا کی زندگی میں صرف ایک دن باقی رہ جائے تو پروردگار عالم اس دن کو ہمارے قائم، اهل بیت(علیهم السلام) کے ظہور کے لئے طولانی کر دے گا۔
حدیث -۱۸- قال امام المهدی (عج) : فَاِنّا یحیطُ عِلمُنا بِأَنبائِكُم و لایعزُبُ عَنّا شَیءٌ مِن اَخباركُم۔ (بحار، ج ٥٣، ص ١٧٥)
امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا : (اےہمارے چاہنےوالو!)ہم تمہارے تمام اوضاع اور حالات سے پوری طرح باخبر اور واقف ہیں اور تمہاری حالات اور اخبار ہم سے پوشیدہ نہیں ہے۔ (یعنی امام زمانہ( (عج)) ہر وقت اپنے شیعوں کے حالات سےباخبر رہتے ہیں)
حدیث -19- قال امام المهدی (ع) : اِنّی اَمانٌ لِأَهلِ اِلأرضِ كما أَنَّ النُّجومَ اَمانٌ لِأَهلِ السّماء
(بحار، ج ٧٨، ص ٣٨)
امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا : میں اہل زمین کے لئے اسی طرح محفوظ و مامون ہوں جس طرح آسمان کے ستارے اہل آسمان کے لئے محفوظ و امان ہیں۔
حدیث -20- قال امام جعفرالصادق (علیه السلام): المُنتَظِرُ لِلثّانی عَشَر كَالشّاهِرِ سَیفَهُ بَینَ یدَی رُسولِ الله صلی الله علیه و آله یذُبُّ عَنهُ۔ (کمال الدین، ص ٦٤٧)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : جو شخص اپنے بارہویں امام کا انتظار کرتا ہے وہ اس شخص کی مانند ہے گویا، رسول خدا(صلی الله علیه و آله و سلم) کے ہمراہ ان کے قدموں کے سائے میں شمشیر اور تلوار چلا کر آنحضرت( ص) کا دفاع کرتا ہے۔
حدیث -21-قال امام المهدی(ع): إنّا غَیرُ مُهمِلینَ لِمُراعاتِكُم ولا ناسین لِذِكرِكُم و لَولا ذلِكَ لَنَزلَ بِكُم اللّأْواءُ وَاصطَلَكُمُ الأَعداءُ۔(بحار، ج ٥٣، ص ٧٢)
امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا : ہم تمہیں کسی بھی وقت نظر انداز اور کوتاہی نہیں کرتے ہیں اور ہر وقت تمہیں یاد رکھتے ہیں، ورنہ تمہارے اوپر ایسی ایسی مشکلات اور پریشانیاں آ پڑتی اور تمہارے دشمن تمہیں ریشہ سے قلع قمع اور جڑ سے اکھاڑ پھینک دیتے.
حدیث -22-قال امام المهدی(ع): اَنَا خاتِمُ الأوصیاءِ وَ بی یدفَعُ اللهُ البَلاءَ عَن اَهلی و شیعَتی۔
(الغیبه لشیخ طوسی، ص ٢٤٦)
امام مہدی علیہ السلام نے فرمایا : میں خاتم الانبیاء و اوصیاء ہوں اور میرے وسیلے اور ذریعے سے پروردگارعالم، میرے اہل بیت اور میرے چاہنے والے شیعوں سے بلاؤں اور آفات کو ٹال دیتا ہے۔
حدیث -23- قال رسول الاکرم(صلی الله علیه و آله وسلم): یخرُجُ المَهدی و علی رَأسِه غَمامَةٌ فیها مُنادٍ ینادی هذا المَهدی خَلیفةُ اللهِ فَاتَّبِعوهُ ۔ (بحار، ج ٥١، ص ٨١
رسول اکرم(ص) نے فرمایا : حضرت مہدی (عج) کے ظہور کے وقت آپ کے سر کے اوپر ایک بادل کا سائہ ہوگا، جس میں ایک منادی نداء دےرہا ہوگا، یہ مہدی ہے جو پروردگار عالم کا خلیفہ (خلیفة الله) ہے، اس کی اتباع اور پیروی کرو۔
حدیث -24-قال جعفر الصادق (علیه السلام) : قَبْلَ قیامِ القائمِ(علیه السلام) خَمسُ علاماتٍ مَحْتُوماتٍ. اَلیمانی وَ السُّفیانی و الصَّیحَةُ وَ قَتلُ النَّفسِ الزَّكِیةِ وَ الخَسفُ بِالبَیداء
(الزام الناصب، ج٢، ص ١٣٦ ـ بحار، ج ٥٢، ص ٢٠٤)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : حضرت قائم علیہ السلام کے ظہور سے پہلے ان پانچ نشانیوں( علامات حتمی) کا ظہور یقینی ہے:ظهور یمانی (یمن سے)، سفیانی (شام سے) کا ظہور، آسمانی فریاد ( صیحه و فریاد آسمانی) ، نفس زکیه کا قتل( مسجد الحرام میں ایک قابل احترام سیدکا قتل ہوگا) اور سرزمین بیداء(مکہ اور مدینہ کے درمیان صحرا) میں لشکر سفیانی سفانی کی (فوج کا حملہ) اور زمین میں دَھنس جانا ، یا دفن ہوجانا۔
حدیث -25-امام جعفرالصادق (علیه السلام) : المَهدی سَمِحٌ بِالمالِ شدیدٌ عَلی العُمّالِ رحیمٌ بِالمَساكینِ. الملاحم و الفتن، ص ١٣٧
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : حضرت مہدی علیہ السلام وہ معاف کرنے والا اور اموال کو کثیر تعداد میں بخشنے والےہیں ۔ وہ مزدوروں اور مسؤلین کے ساتھ بہت سخت ہے جبکہ ضُعفا ،غریب، مسکین اور کمزوروں پر فیاض اور مہربان ہے۔
حدیث-۲۶ـ امام جعفرصادق (علیه السلام) :فلا یبقی فی الأَرضِ خَرابٌ اِلاّ و عُمِّرَ۔
(بشارة الاسلام، ص ٩٩)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : (حضرت مہدی علیہ السلام) کی حکمرانی میں روئے زمین پر کوئی جگہ غیر آباد، ویران نہیں رہےگی مگر یہ کہ جو آباد ہوگی۔
حدیث-۲۷ـ امام زین العابدین(علیه السلام) :اِذا قامَ قائمُنا أَذهَبَ اللهُ عَزَّوجلّ عَن شیعَتِناَ العاهَةَ وَ جَعَلَ قُلوبَهُم كَزُبَرِ الحَدیدِ وَ جَعلَ قُوّةَ الرَّجلِ مِنُهم قُوَّةَ اَربعینَ رَجُلاً. (بحار، ج ٥٢، ص ٣١٧)
امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا : جب ہمارا قائم قیام کرینگے تو خداوند عالم ہمارے شیعوں سے طاعون(ایک تباہ کن وبائی مرض) آفت ، مصیبت کو دور اوران کے دلوں کو لوہے (کی استقامت) مضبوط ہونگے جن کی قوّت و طاقت کا یہ عالم ہوگا کہ ایک آدمی کی طاقت چالیس( پہلوان) آدمیوں کے برابر ہو گی۔
حدیث-۲۸ـ امام جعفرصادق(علیه السلام): اذا فَتَحَ جَیشُهُ بلادَ الرّوم یسلِمُ الرومُ علی یدِه فَیبنی لَهُم مَسجداً. (بشارة الاسلام، ص ٢٥١)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : جب (امام زمانہ علیه السلام) کی فوجی اور لشکرزمین کے مغرب (بلاد ِروم)کو فتح کرنےکےبعد"روم والے" (امام زمانہ علیه السلام) کے ہاتھوں حقیقی اسلام قبول کرینگےاور آپ(امام زمانہ علیه السلام) ان کے لئے مساجد تعمیر فرمائینگے۔
حدیث-۲۹ـ امام جعفرصادق (علیه السلام) :هُوَ المُفرِّجُ الكُرَبِ عَن شیعَتِه بَعد ضَنكٍ شَدیدٍ وَ بَلاءٍ طَویل. (الزام الناصب، ص ١٣٨)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : (مہدی علیہ السلام) وہ واحد شخص ہیں جو(دنیا میں) طویل عرصے کی بدامنی اور تھکا دینے والی سختیوں ،گرفتاریوں اور مصیبتوں کے بعد اپنے چاہنے والےشیعوں کے دلوں سے تمام غم اور پریشانیاں کو دور کرنے والے ہیں۔
حدیث-۳۰- امام جعفرصادق (علیه السلام) :دارُمُلكِهِ الكوفةُ و مَجلِسُ حُكمِهِ جامِعُها وَ بیتُ سَكَنِهِ و بَیتُ مالِهِ مسجدُ السَّهلةِ (بحار، ج ٥٣ ، ص ١١)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : (مہدی علیہ السلام) کی دارالخلافہ ،مقرّ خلافت و حکومت کا مقام شہرمقدس کوفہ ہوگا، اور آپ کی مجلس حُکمو قضاوت اور عدل و انصاف کامقام بھی وہی عظیم الشان مسجد ہوگی،نیز آپ(عج) کا بیت الشرف اور رہائش گاہ ، و بَیت المال و مَحّل سکوُنت بھی مسجدُ السَّهلة ہی ہوگی۔
حدیث-۳۱-امام جعفرصادق (علیه السلام) :لایدَعُ بِدعةً اِلاّ اَزالَها وَ لاسُنَّةً اِلاّ اَقامها۔
(بشارة الاسلام، ص ٢٣٥)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : (مہدی علیہ السلام) کے دور میں کوئی بدعت و ضلالت اور گمراہی باقی نہیں چھوڑیں گے جب تک انہیں ختم نہ کر دیں اور ہر سُنّت (گمشدہ اور متروک یا غیر عمل احکام موجود ہوں ان سب) کو دوبارہ قائم اور عملی کریں گے۔
حدیث-۳۲-امام جعفرصادق (علیه السلام) :لایقومُ حتّی یقتَلَ الثُّلثُ و یموتُ الثُّلثُ و یبقَی الثُّلث! (بشارت الاسلام، ص ١٧٥)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : (مہدی علیہ السلام) اس وقت تک قیام نہیں کرینگے جب تک کہ( اس دنیا)کے ایک تہائی لوگ مارے نہ جائیں اور ایک تہائی مر نہ جائے اور (اس کے بعد)صرف ایک تہائی باقی رہینگے!
حدیث-۳۳-امام جعفرصادق (علیه السلام) :اذا قامَ قائمُ آلِ محمدٍ (علیهم السلام) بَنی فی ظَهرِ الكوفَةِ مَسجداً لَهُ اَلفُ بابٍ وَ اتَّصلَت بیوتُ الكوفَةِ بِنهرِ كَربلاء. (بحار، ج ٥٢، ص ٣٣٧)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : جب قائم آل محمد(علیه السلام) کاظهور ہوں ،تو آپ(عج)کوفہ کےپیچھے، پشت (نجف اشرف )میں ایک ایسی عظیم الشان مسجد تعمیر کریں گے جس کے ایک ہزار دروازے ہوں گے اور اس وقت شہر مقدس کوفہ کے مکانات کربلا ء معلی نہر (شریعة فرات ،دریائے فرات کربلا کے دریاؤں میں سے ایک کا نام ہے) سےمتصل ہوں گے۔
حدیث-۳۴- امام محمدباقر (علیه السلام) :هوَ وَ اللهِ المُضطَرُّ فی كتابِ اللهِ وَ هُوَ قَولُ اللهِ أَمَّن یجیبُ المُضطَرَّ اذا دعاهُ وَ یكَشِفُ السُّوءَ وَ یجعَلُكُمْ خُلفاءَ الأَرض. (بحار، ج ٥٢، ص ٣٤١)
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا : میں(امام باقر العلوم) خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ: وہ (مہدی علیہ السلام) (حقیقی) مُضطَرّ، مجبور و پریشان ہیں جیسا کہ قرآن مجید کے ارشاد الہی میں مذکور ہے۔
اَمَّن یجیب المضطر اذ ادعاه و یکشف السُّوءَ وَ یجعَلُكُمْ خُلفاءَ الأَرض(النمل-۶۲)
یا وہ بہتر ہے جو مضطرب کی فریاد سنتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور اس کی تکلیف دور کرتا ہے اور تمہیں زمین میں جانشین بناتا ہے (مختصر شرح:جب تم بے بس ہوتے ہو تو اللہ کو پکارتے ہو کیونکہ تمہاری جبلت میں اللہ کا تصور موجود ہے۔ وہ مصیبت کے وقت ہی تمہیں یاد آتا ہے۔ وہی ذات تمہارا معبود ہے جس نے زمین میں تمہارے فائدے کی ہر چیز تمہارے اختیار میں رکھی ہے۔ اس طرح اس نے مجموعی طور پر انسان کو زمین میں خلافت عطا کی ہے) ۔
حدیث-۳۵-امام محمدباقر (علیه السلام) :(فی روایةٍ) اَوّلُ مایبدأُ القائمُ علیه السلام بِأنطاكِیةَ فَیستَخرِجُ مِنَها التَّوریةَ مِن غارٍ فیه عصا موسی و خاتَم سلیمان(ع). (بحار، ج ٥٢، ص ٣٩٠).
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا : (جب امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا قیام ہوگا) (ایک روایت کے مطابق) تو سب سے پہلےجو کام امام زمانہ علیہ السلام انجام دینگے وہ شہر انطاکیہ کے ایک غار سے تورات (حقیقی تورات) کو نکالینگے جس میں موسیٰ علیہ السلام کا عصا اور سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی بھی ہونگی
حدیث-۳۶-امام محمدباقر (علیه السلام) :فَیاطوبی لِمَن أَدْرَكَهُ وَ كانَ مِن أنصارِهِ، وَ الوَیلُ كُلُّ الوَیلُ لِمَن خالَفَهُ وَ خالَفَ أَمرَهُ وَ كانَ مِن اعدائِه. (بحار، ج ٥٢، ص ٣٤٨)
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا : (امام زمانہ( (عج))کےزمانے کے مؤمنین )خوش نصیب ہے! ہر اس انسان کےلئے جو اس مقدس زمانےکو درک کرینگے، اورآنحضرت (عج) کے انصار اور مددگاروں میں شامل ہونگے،اور افسوس ہی سب افسوس اور بہت برا ہے کےلئے جو آپ (عج) کی امر و دستور کی مخالفت اورنافرمانی کرینگے وہ سب آپ (عج)کے دشمنوں میں سے ہونگے
حدیث-۳۷-امام محمدباقر (علیه السلام) :اذا خَرَجَ أَسنَدَ ظَهْرهُ اِلَی الكَعبةِ وَ اجتَمع له ثلاثُمِأَةٍ وَ ثَلاثَةَ عَشَرَ رجَلاً. فَأَوَّلُ ما ینطِقُ بِهِ هذِهِ الإیة بَقِیةُ الله خیرٌلكُم اِنْ كُنتُم مؤمنین. (اِعلام الوری، ص ٤٣٣)
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا : (جب امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا قیام اور ظہورفرمائینگےتو آپ (عج)خانہ کعبہ کے دیوار کے ساتھ ٹیک لگائینگےاور آپ کے ساتھ تین سو تیرہ یاران (جنگ ِبدرکے سپاہیوں کی تعداد کے برابر آپ کےاصحاب) آپ کی خدمت میں حاضر ہونگے۔ اس وقت آپ علیہ السلام کا پہلاکلام مبارک یہ آیت ہوگا:
بَقِیةُ اللهِ خیرٌلکُم اِنْ کُنتُم مُؤمنین۔
اللہ کی طرف سے باقی ماندہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم مومن ہو
حدیث-۳۸-امام جعفرصادق (علیه السلام) :اذا قامَ القائمُ لایبقی اَرضٌ اِلاّ نُودِی فیها شَهادَةُ اَن لااله اِلاّ اللهُ و أَنّ مُحمداً رسولُ الله صلی الله علیه و آله و سلم. (بحار، ج ٥٢، ص ٣٤٠)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : جب حضرت قائم (امام مہدی(عج) کے قیام ہوں گے تو کوئی روئے زمین پر کوئی ایسی جگہ باقی نہیں رہے گی مگر یہ کہ سب جگہ سے " شهادتین " شہادت" «اَن لااله اِلاّ اللهُ" اورشہادت " أَنّ مُحمداً رسولُ الله صليّ الله عليه و آله و سلم.» کی صدا ئیں بلند ہو گی۔
حدیث-۳۹-قال رسول الاکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) :مِن ذُرَّیتی اَلمهدی اِذا خَرجَ نَزَل عیسَی بنُ مریمَ(علیه السلام) لِنُصرتِهِ فَقَدَّمَهُ وَ صلّی خَلفَهُ. (امالی صدوق، ص ١٨١)
رسول اکرم(ص) نے فرمایا : میرے فرزندوں میں سے مہدی (ع) ہیں، جب ان کا ظہور ہوگا تو عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) ان کی نصرت و مدد کےلئے (آسمان سے) اتر آئینگے اور ان (مہدی (ع) مقدّم ہونے اور آپ) کی امامت اور اقتداء میں نماز جماعت اداءکرینگے
حدیث-۴۰- امام جعفرصادق (علیه السلام) :كَذَبً الوَقّاتون، إنّا اَهلُ بَیتٍ لانُوَقِّتُ
(بحار، ج ٥٢، ص ١١٨)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : (حضرت مہدی (ع) کے ظہور کے وقت کی پیشگوئی کرنے والےدروغ گو اور جھوٹے ہونگے۔ ہم خاندانِ اهل بیت(علیہم السلام) (فَرَج امام زمانہ (عج)اور) ظہورکےلئے کوئی وقت مشخص اورمقرر نہیں کرتے۔