امام رضا (علیہ السلام) کی زیارت کی فضیلت
امام رضا (علیہ السلام) کی زیارت کی فضیلت
سوال: اہل سنت کی کتابوں میں امام رضا (علیہ السلام) کی زیارت کی فضیلت میں کتنی روایات اور واقعات نقل ہوئے ہیں ؟
اجمالی جواب:
تفصیلی جواب: اہل سنت کی کتابوں میں قبر امام رضا (علیہ السلام) کی زیارت کی فضیلت میں روایتیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے بعض کو ہم یہاں پر نقل کرتے ہیں :
١۔ سید علی بن شہاب الدین ہمدانی نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : « ستدفن بضعة منّى بخراسان، ما زار مکروب الاّ نفّس الله کربته، و لامذنب الاّ غفر الله له « (١) ۔ بہت جلد میرے جسم کا ایک حصہ خراسان میں دفن ہوگا ، جس کو بھی زیادہ غصہ آتا ہوگا اور وہ آپ کی زیارت کرے گا تو خداوند عالم اس کے غصہ کو دور کردے گا اور جو گنہگار بھی ان کی زیارت کرے گا خداوندعالم اس کے گناہوں کو بخش دے گا ۔
٢۔ حموینی نے اپنی سند کے ساتھ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا : « ستدفن بضعة منّى بخراسان، لایزورها مؤمن الاّ أوجب الله له الجنّة، و حرّم جسده على النار« (٢) ۔
بہت جلد میرے جسم کے ایک حصہ کو خراسان میں دفن کیا جائے گا ۔ جو مومن بھی ان کی زیارت کرے گا اس پر خداوند عالم بہشت کو واجب کردے گا اور اس کے جسم پر جہنم کی آگ کو حرام کردے گا ۔
٣۔ ابوبکر محمد بن مومل کہتے ہیں : میں نے اہل حدیث کے امام ،ابوبکر بن خزیمہ ، ابن علی ثقفی اور اساتید کی ایک جماعت کے ساتھ علی بن موسی الرضا (علیہ السلام) کی زیارت کے قصد سے طوس کی طرف روانہ ہوا ۔ میں نے ابن خزیمہ کو دیکھا کہ وہ اس ضریح کی اس قدر تعظیم کررہے تھے اور اس کے سامنے اس قدر تواضع اور تضرع و زاری کررہے تھے کہ ہم حیران رہ گئے (٣) ۔
٤۔ ابن حبان
ابن حبان نے اپنی کتاب «الثقات « میں لکھا ہے : علی بن موسی الرضا کو طوس میں مامون نے ایک شربت دیا جس کو پیتے ہی آپ کی شہادت واقع ہوگئی ... آپ کی قبر سناباد میں نوقان کے باہر مشہور ہے ، لوگ ان کی زیارت کے لئے آتے ہیں ۔ میں نے بہت زیادہ ان کی زیارت کی ہے ، جب تک میں طوس میں رہا مجھ پر کوئی مصیبت نہیں پڑی اور اگر کوئی مصیبت پڑتی تھی تو میں علی بن موسی الرضا (صلوات اللہ علی جدہ و علیہ) کی قبر کی زیارت کے لئے جاتا تھا اور خداوند متعال سے دعا کرتا تھا کہ میری مصیبت کو دور کرے ، خداوند عالم بھی میری دعا کو مستجاب کرتا تھا اور وہ مصیبت مجھ سے دور ہوجاتی تھی اور یہ بات ایسی ہے جس کا میں نے بارہا تجربہ کیا ہے اور ہر مرتبہ میری مصیبت دور ہوئی ہے ۔ خداوند عالم ہمیں مصطفی اور ان کے اہل بیت (صلی اللہ علیہ و علیہم اجمعین) کی محبت پر موت دے (٤) (٥) ۔
حوالہ جات: ١۔ مودة القربى، ص 140; ینابیع المودة، ص 265.
٢۔ فرائد السمطین، ج 2، ص 188، رقم 465.
٣۔ تهذیب التهذیب، ج 7، ص 339.
٤۔ الثقات، ج 8، ص 456 و 457.
٥۔ اهل بیت از دیدگاه اهل سنت، على اصغر رضوانى، ص 137.