امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

حضرت مہدی(ع) کے اوصاف وخصوصیات

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

انواع واقسام کے مخلوقات حتی کہ انسان بھی ''مابه الاشتراک'' اور ''مابه الامتیاز'' سے مرکب ہوتے ہیں بہ الفاظ دیگر افراد بعض ذاتی یاعرضی یااعتباری صفات میں دوسروں کے ساتھ شریک ہونے کے علاوہ کچھ خصوصی اور امتیازی صفات کے مالک ہوتے ہیںجن کی بنا پر وہ دوسروں سے الگ اور ممتاز ہوتے ہیں، یہی امتیازات عالم خلقت کی اہم ترین حکمت اور نظام کائنات کی بقاء کے ضامن ہیں۔
''مابه الاشتراک'' قدر مشترک یا وجہ مشترک وہ چیز ہوتی ہے جس میں ایک یامتعدد افراد شریک ہوتے ہیں اور جس کی بنا پر کوئی بھی کلی یا عام لفظ کثیرافراد ومصادیق کے مطابق ہوتا ہے جیسے انسان کا ناطق وضاحک ہونا۔
''مابه الافتراق والامتیاز'' یا وجہ امتیاز وہ حقیقی، عرضی یا اعتباری صفات وکیفیات ہیں جن سے کوئی شخص دوسروں سے ممتاز نظرآتا ہے اور جن کی بنا پر اس کی اپنی الگ شناخت ہوتی ہے۔
طبیعی طور پر کسی بھی فرد کے مشخصات کیفیات بہت زیادہ ہوتے ہیں بلکہ کبھی کبھی بے شمار بھی ہوسکتے ہیں لیکن اگر کسی کا تعارف کرانا مقصود ہو تو پھر ایسے خصوصیات اور کیفیات بیان کرنا چاہئیں جواس شخص کے علاوہ کسی اور شخص میںنہ پائے جاتے ہوں تاکہ وہ شخص دوسروں کے ساتھ مشتبہ نہ ہونے پائے ورنہ تعارف کا کوئی فائدہ نہ ہوگا،مثلا اگر کسی مقام کا پتہ بتانا ہو تو ملک، صوبہ، ضلع، شہر، محلہ، گلی اور مکان نمبر بتانا چاہئے اسی طرح اگرکسی کا جسمانی خصوصیات کے ذریعہ تعارف کرایا جارہا ہے تو شکل وشمائل، حلیہ، رنگ، بالوں کا انداز، قدوقامت کا ذکر ہونا چاہئے،نسبی اور خاندانی خصوصیات میں ماں، باپ، دادا، دادی، نانا، نانی، دادیہال ونانیہال کے کارنامے بیان ہونا چاہئیں،شخصی کارناموں میں اصلاحی اقدامات، جنگ، صلح، معاہدات، مشغلہ، پیشہ، عہدہ و منصب، تاریخی حیثیت، طرززندگی، انداز معاشرت اور علمی کارموں میں انداز فکر، بلند خیالی، ایمان، عقیدہ، سماجی وسیاسی نظریات، اخلاقیات میں، اس کے عادات واطوار، شجاعت، سخاوت، عفو ودرگزر، تواضع وانکساری، شہامت، عدل وانصاف اور دیگر اخلاقی خوبیوں یا برائیوں کا تذکرہ ہوناچاہئے۔
شناخت وکوائف جتنے بہتر اور واضح انداز میں بیان کئے جائیںگے اس شخص کی معرفت اتنی ہی آسان اور بہتر ہوگی۔
حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے اوصاف کی معرفت دو لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے، پہلے تو یہ کہ امام وقت کی معرفت ہمارا فریضہ ہے کیوں کہ معرفت امام ہم پر شرعاً وعقلا واجب ولازم ہے مشہور ومعروف حدیث ہے۔
''من مات ولم یعرف امام زمانه مات میتة الجاھلیة''
''جو شخص اپنے زمانہ کے امام کو پہچانے بغیر مرگیا اس کی موت جاہلیت کی موت ہے''
امام زمانہ کے اوصاف کی معرفت ہمارے لئے اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہم اسی معرفت کے ذریعہ مہدویت کا دعویٰ کرنے والے جھوٹے افراد کے دعوے کو غلط اور باطل قرار دے سکتے ہیں، اور انھیں اوصاف سے ایسے افراد کا جھوٹ اور فریب واضح ہوسکتاہے۔
حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے لئے روایات واحادیث میں جن اوصاف وعلائم کا تذکرہ پایا جاتا ہے ان کے پیش نظر، یہ اوصاف آپ کے علاوہ کسی اورمیں نہیں پائے جاتے اور ان کی روشنی میں کسی دوسرے شخص پر آپ کا دھوکا نہیں ہوسکتا۔
اگر کوئی شخص دعوائے مہدویت کرنے والوں کے مکروفریب میں پھنس گیا تو اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ وہ ان اوصاف وخصوصیات سے غافل یا بے خبر تھا، یا پھر اس نے بعض ایسے اوصاف کو جو آپ کا خصوصی وصف نہیں بلکہ وصف عام تھا اور اس میں دوسرے افراد کی شرکت ممکن تھی، آپ کی خصوصی صفت سمجھ لیا اور دھوکہ میں مبتلا ہوگیا البتہ ایسے افراد بھی ہیں جو دیدہ ودانستہ حقیقت کو جانتے ہوئے بھی مادی یا سیاسی مقاصد، یا عہدہ ومنصب کی لالچ میں ایسے دعووں کو بظاہر تسلیم کرلیتے ہیں اور اس کی ترویج بھی کرتے ہیں، ورنہ آپ کے لئے جو اوصاف وخصوصیات مذکور ہیں وہ ایسے ہیں کہ آپ کی ذات گرامی کے علاوہ ،دعوائے مہدویت کرنے والے کسی بھی شخص پر ان کا منطبق ہونا ممکن ہی نہیں ہے اوران اوصاف وعلائم وخصوصیات کی عدم موجودگی میں ایسے افراد کے دعویٰ کا باطل ہونا آفتاب عالمتاب کی طرح واضح ہے.
علم حدیث کے نامور اور معتبر علماء ومحققین نے اپنی معتبر اور مستند کتب میں مفصل طریقہ سے ان اوصاف وخصوصیات کا تذکرہ فرمایا ہے۔ اس مختصر مقالہ میں چوںکہ ان تمام احادیث کا ذکر ممکن نہیں ہے لہٰذا ہم نا مکمل اطلاعات اور تحقیق کی بنیاد پر اپنی کتاب ''منتخب الاثر'' سے آپ کے بعض اوصاف وخصوصیات سے متعلق احادیث کے بجائے صرف احادیث کی تعداد قارئین کرام کی خدمت میں پیش کررہے ہیں۔
• ۱۔مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ پیغمبر (ص) کے خاندان اور آپ کی ذریت سے ہیں، ۳۸۹، احادیث سے یہ بات ثابت ہے۔
۲۔۴۸/احادیث کے مطابق حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ پیغمبر (ص)کے ہم نام ہیںاور پیغمبر(ص) کی کنیت آپ کی کنیت ہے اور آپ پیغمبر(ص) سے سب سے زیادہ مشابہ ہیں۔
• ۳ ۔ ۲۱/احادیث میں آپ کے شمائل اور جسمانی خصوصیات کا تذکرہ ملتا ہے۔
• ۴ ۔ ۲۱۴/احادیث میں مذکور ہے کہ آپ امیرالمومنین (ع) کی اولاد میں سے ہیں۔
• ۵۔ ۱۹۲/احادیث کے مطابق آپ حضرت فاطمہ زہرا (ع) کی اولاد میں سے ہیں۔
• ۶۔ ۱۰۷/احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آ پ ''امام حسن (ع)وامام حسین (ع)'' کی اولاد سے ہیں۔ (۱)
• ۷۔ ۱۸۵/احادیث میں مذکور ہے کہ آپ کا تعلق اولاد امام حسین (ع) سے ہے۔
• ۸۔ ۱۴۸/احادیث بیان کرتی ہیں کہ آپ نسل امام حسین (ع) کے نویں فرزند ہیں۔
• ۹۔ ۱۸۵/احادیث کے مطابق امام زین العابدین (ع)کے فرزندوں میں ہیں۔
• ۱۰۔ ۱۰۳/احادیث کے مطابق حضرت امام محمد باقر(ع) کے ساتویں فرزند ہیں۔
• ۱۱۔ ۹۹/احادیث میں صراحت ہے کہ آپ (ع)حضرت امام جعفر صادق(ع) کے چھٹے فرزند ہیں۔
• ۱۲۔ ۹۸/روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت امام موسیٰ کاظم (ع)کے پانچویں فرزند ہیں۔
• ۱۳۔۹۵/روایات کے مطابق آپ امام رضا (ع)کے چوتھے فرزند ہیں۔
• ۱۴۔۶۰/روایات کے مطابق امام محمد تقی (ع)کے تیسرے فرزند ہیں۔
• ۱۵۔ ۱۴۶/روایات کے مطابق امام علی نقی (ع)کے جانشین کے جانشین اورامام حسن عسکری (ع) کے فرزند ہیں۔
• ۱۶۔۱۴۷/روایات میں آپ کے پدر بزرگوار کا اسم گرامی ''حسن (ع)'' بتایا گیا ہے۔
• ۱۷۔۹/احادیث کے مطابق آپ کی والدہ سیدہئ کنیزان اور ان میں سب سے برتر ہیں۔
• ۱۸۔۱۳۶/احادیث میں آپ کو بارہواں امام (ع) اور خاتم الائمہ کہا گیا ہے۔
• ۱۹۔۱۰/احادیث کے مطابق آپ دو غیبت (صغریٰ، کبریٰ) اختیار فرمائیںگے۔
• ۲۰۔۹۱/احادیث کے مطابق آپ کی غیبت اتنی طولانی ہوگی کہ لوگوں کے ایمان کمزور پڑجائیںگے اور کم معرفت والے شک وشبہ میں مبتلا ہوجائیںگے۔
• ۲۱۔۳۱۸/احادیث کے مطابق آپ کی عمر شریف بہت طولانی ہوگی۔
• ۲۲۔۱۲۳/احادیث کے مطابق آپ ظلم وجور سے بھری ہوئی زمین کو عدل وانصاف سے بھر دیںگے۔
• ۲۳۔۸/احادیث کے مطابق بڑھتی ہوئی عمر اور حالات زمانہ کا آپ پر اثر نہ ہوگا اور آپ جوان نظر آئیںگے۔
• ۲۴۔۱۴/احادیث کے مطابق آپ کی ولادت کی خبر مخفی رہے گی۔
• ۲۵۔۱۴/احادیث کے مطابق آپ دشمنان خدا کو قتل کریںگے اور روئے زمین سے شرک، ظلم وستم اور حکام جور کا خاتمہ کریںگے اور ''تاویل'' پر جہاد کریں گے۔
• ۲۶۔۴۷/احادیث کے مطابق آپ دین خدا کو ظاہر فرماکر پوری زمین کے اوپر پھیلائیں گے اور پوری دنیا کے حاکم ہوںگے خدا آپ کے ذریعہ زمینوں کو زندہ کردے گا۔
• ۲۷۔۱۵/احادیث میں ہے آپ لوگوں کی ہدایت فرماکرقرآن وسنت کی طرف پلٹائیںگے۔
• ۲۸۔۲۳/احادیث کے مطابق آپ انبیاء کی سنتوں کے وارث ہیں ان میں سے ایک غیبت بھی ہے۔
• ۲۹۔بہت سی روایات کے مطابق آپ تلوار کے ذریعہ جہاد فرمائیںگے۔
• ۳۰۔۳۰/روایات کے مطابق آپ کی سیرت بالکل پیغمبر (ص)کی سیرت کی طرح ہوگی۔
• ۳۱۔۲۴/احادیث کے مطابق لوگوں کے سخت آزمائش وامتحان کی منزل سے گزرنے کے بعد ہی آپ ظہور فرمائیںگے۔
• ۳۲۔۲۵/احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسی(ع) آسمان سے نازل ہوںگے اور آپ کی اقتداء میں نماز ادا کریںگے۔
• ۳۳۔۳۷/روایات کے مطابق آپ کے ظہور سے قبل بدعتوں، ظلم وجور، گناہ، علی الاعلان فسق وفجور، زنا، سود، شراب خوری، جوا، رشوت، امربالمعروف ونہی عن المنکر سے روگردانی کا دور دورہ ہوگا، عورتیں بے حجاب ہوکر مردوں کے امور میں شریک ہوںگی، طلاق کثرت سے ہوگی،لہوولعب، غنا اور موسیقی عام ہوگی۔
• ۳۴۔آپ کے ظہور کے وقت آسمان سے ایک منادی آپ کا اور آپ کے پدربزرگوار کا نام لے کر ندا دے گا اور آپ کے ظہور کا اعلان کرے گا جو سب کو سنائی دے گا۔(۲۷/احادیث)
• ۳۵۔ آپ کے ظہور سے قبل گرانی بہت زیادہ ہوگی بیماریاں پھیل جائیں گی ، قحط ہوگا اور عظیم جنگ برپا ہوگی اور بہت سے لوگ مارے جائیں گے ۔ (۲۳ / احادیث )
• ۳۶۔آپ کے ظہور سے قبل ''نفس زکیہ'' اور ''یمانی'' قتل کئے جائیںگے اور یہ ''بیدائ'' (مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام) میں ہوگا، دجال اور سفیانی خروج کریںگے اور امام زمانہ انھیں قتل کریںگے۔ (فصل ۶ کے باب ۶و۷ اور فصل ۸ کے باب ۹و۱۰ کی احادیث)
• ۳۷۔آپ کے ظہور کے بعد زمین وآسمان کی برکتیں ظاہر ہوںگی زمین مکمل طور سے آباد ہوگی، خدا کے علاوہ کسی کی پرستش نہ ہوگی، امور آسان اور عقلیں کامل ہوجائیںگی۔ (فصل ۷ کے باب ۲،۳،۴، ۱۱، ۱۲ کی احادیث)
• ۳۸: آپ کے تین سوتیرہ(۳۱۳) اصحاب ایک وقت میں آپ کی خدمت میں پہونچیں گے (۲۵ روایات)
• ۳۹۔آپ کی ولادت،کی تفصیلات کی تشریح، تاریخ ولادت اور آپ کی والدہئ ماجدہ کے مختصر حالات سے متعلق ۲۱۴ ،احادیث۔
• ۴۰۔آپ کے پدر بزرگوار کی حیات طیبہ اور غیبت صغریٰ وکبریٰ کے دوران آپ کے بعض معجزات اور ان خوش نصیب افراد کے نام جو حجت خدا کی زیارت و ملاقات سے شرفیاب ہوئے۔ (فصل۳باب۲،۳،فصل ۴باب۱،۲ فصل ۵ باب۱،۲)
ان کے علاوہ بھی بے شمار روایات ہیں ، جو شخص حضرت عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کے اوصاف کے بارے میںتفصیل کا خواہاں ہو وہ راقم کی کتاب ''منتخب الاثر'' یا شیخ صدوق، نعمانی، شیخ طوسی، مجلسی رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسے عظیم المرتبت محدثین کی مفصل کتب حدیث ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
--------------------------------------------------------------------------------

۱۔آپ کو امام حسن (ع) وامام حسین (ع)، کی اولاد سے اس لئے قرار دیا گیا ہے کہ امام محمد باقر (ع)کی مادر گرامی امام حسن(ع) کی دختر نیک اختر تھیں اس طرح امام محمدباقر (ع)اور آپ کے بعد امام زمانہ (ع) تک تمام ائمہ،نسل امام حسن (ع) سے بھی ہیں اور نسل امام حسین (ع) سے بھی۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک