کیا مرتد نجس ہو جاتا ہے
سوال: کیا مرتد نجس ہو جاتا ہے؟
جواب: اگر اہل کتاب ہو جائے تو پاک ہوگا اور اگر مشرک و ملحد ہو جائے تو نجس ہوگا۔
۲سوال: کیا مرتد (منکر خدا) نجس ہے؟
جواب: ہاں، نجس ہے اور اگر گیلا ہو تو دوسروں کو بھی نجس کرسکتا ہے۔
۳سوال: مرتد کسے کہتے ہیں؟ کیا نماز صبح کے واجب کفایی ہونے کا عقیدہ رکھنا، ضروریات اسلام کے انکار کے مساوی ہے؟
جواب: ۱۔ مرتد اسے کہتے ہیں جو اپنے دین کو بدل دے۔
۲۔ ہاں ضروریات دین کے انکار کے مساوی ہے اور اگر رسالت کی تکذیب کا سبب ہو تو اس کا مرتد ہونا ثابت ہو جائے گا۔
(حضرت آیة اللہ العظمی سیستانی)
اس حوالے سے ویکی انسائیکلو پیڈیا نے بھی تحریر کی ہے جسے قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں
مرتد ملی
مرتد ملی سے علم فقہ میں باب الحدود میں ارتداد کے ذیل میں بحث کی جاتی ہے۔
مرتد ملی کی تعریف
مرتد ملی مرتد فطری کے مقابل ہے۔ مرتد ملی سے مراد وہ کافر ہے جو غیر مسلمان یعنی کافر گھرانے میں پیدا ہوا ہو اور کافر گھرانے میں اس نے پرورش پائی ہو اور بلوغت کے بعد وہ اسلام لے آیا ہو اور قبولیتِ اسلام کے بعد دوبارہ اپنے سوءِ اختیار کے ساےھ کفر کی طرف پلٹا گیا ہو۔ پس کفر کے بعد اسلام لانا اور پھر کافر ہو جانا مرتدِ ملی کہلاتا ہے۔ بعض نے مرتدِ ملی کی تعریف اس طرح سے کی ہے کہ کسی شخص کی پیدائش کے وقت اس کے دونوں والدین کافر ہوں اور وہ شخص بلوغت کے بعد اختیار سے اسلام لے آئے اور پھر دوبارہ اپنے کفر کی طرف پلٹ جائے۔[۱][۲]
مرتد ملی کے بعض احکام
مرتد فطری کے برخلاف مرتد ملی کے اموال کو مرتد ہونے کی صورت میں اس کے ورثہ میں تقسیم نہیں کیا جائے گا مگر یہ کہ مرتدِ ملی قتل کر دیا جائے یا وہ مر جائے تو اس صورت میں اس کے اموال اس کے ورثہ میں تقسیم ہوں گے۔ نیز مرتد ملی کی زوجہ اگر مسلمان ہو یا خاتون مرتد ہو جائے اور اس کا شوہر مسلمان ہو تو جیسے دونوں میں سے ایک مرتد ہو گا ان کا نکاح فسخ ہو جائے گا اور دونوں ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں گے۔ البتہ نکاح کے ٹوٹ جانے کے بعد خاتون عدتِ طلاق میں بیٹھے گی تو اس عدت کے ختم ہونے سے پہلے نکاح کے فسخ کے احکام جاری نہیں ہوں گے بلکہ عدت ختم ہونے کا انتظار کیا جائے گا کیونکہ مرتدِ ملی کو توبہ کرنے اور واپس اسلام کی طرف پلٹ جانے کی مہلت دی جاتی ہے۔ اگر وہ عدت ختم ہونے سے پہلے واپس پلٹ آئے تو ان کا ازدواجی رشتہ باقی رہے گا۔ لیکن اگر عدت کے اختتام تک اسلام کی طرف رجوع نہ کیا جائے تو نکاح باطل ہو جائے گا۔ نیز مرتدِ ملی کے مرتد ہونے پر اس کو قتل نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کو توبہ کرنے کی مہلت دی جائے گی۔ اگر وہ توبہ کرنے سے انکار کر دے تو اس کو قتل کیا جائے گا۔[۳][۴]
حوالہ جات
۱. خمینی، سید روح اللہ، تحریر الوسیلۃ، ج ۲، ص ۳۹۴۔
۲. نجفی جواہری، محمد حسن، جواہر الکلام، ج ۴۱، ص ۶۱۲۔
۳. خمینی، سید روح اللہ، تحریر الوسیلۃ، ج ۲، ص ۳۹۵۔
۴. علامہ حلی، حسن بن یوسف، منتہی المطلب، ج ۱، ص ۴۷۵۔
مأخذ
سایت پژوہہ۔
فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۱، ص ۳۶۶۔
بعض مطالب محققین ویکی فقہ کی طرف سے اضافہ کیے گئے ہیں۔