اذان و اقامت
اذان و اقامت
۱سوال: آیا مؤذن کی اذان مکمل ہونے سے پہلے نماز شروع کی جا سکتی ہے؟
جواب: اگر نماز کا وقت داخل ہوجانے کا اطمئنان ہو تو جائز ہے۔
۲سوال: میں نے اس گمان پر کے اذان ہوگئی ہے فرض نماز پڑھ لی اب میرا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر معلوم ہو کہ نماز وقت داخل ہونے سے پہلے پڑہی ہے تو نماز کا اعادہ کرنا ضروری ہے۔
۳سوال: اگر میں نے اقامت میں کوئی خطاء کی ہو اور اسہی استمرار میں نماز مکمل کرلی، تو کیا میری نماز صحیح ہوگی؟
جواب: اقامت کہنا مستحب ہے اور اسکا ترک کرنا جائز ہے۔اور اقامت میں خطاء سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
۴سوال: کیا روزانہ کی نمازوں کے علاوہ دیگر نمازوں ، جیسے نماز جعفر طیار یا نماز آیات اور نماز وحشت قبر کیلیئے بھی اذان و اقامت کہی جاتی ہے؟
جواب: اذان و اقامت کا مورد صرف روزانہ کی فرض نمازیں ہیں ۔ اس کے علاوہ دیگر واجب نمازوں اور نوافل کیلئے اذان و اقامت کی مشروعیت نہیں ہے۔
۵سوال: ایک شخص اقامت کو نماز میں داخل کردیتا تھا ،اس طرح کہ تکبیرۃ الاحرام کہ بعد اقامت کہ کلمات پڑھتا تھا تو اب اسکی گزشتہ نمازوں کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر وہ جاھل قاصر تھا اور اپنے جاھل رہنے میں معذور تھا تو اس کی گزشتہ نمازیں صحیح ہیں۔
۶سوال: اگر مؤذن اذان میں کچھ بھول جائے یا بھول کر اذان کے شروع میں (اشھد ان لا الٰہ اللہ ) نہ کہا ہو تو نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب: اس پر کچھ واجب نہیں ،اور نماز صحیح ہے۔
۷سوال: بعض جگہوں پر متعارف ہے کہ جب بھی سورج یا چاند گرھن ہوتا ہے تو لوگوں کو منتبہ کرنے کیلئے اذان دی جاتتی ہے تو کیا اسکی مشروعیت ہے؟
جواب: اس امر کے لیئے اذان کی مشروعیت پر کوئی دلیل وارد نہیں ہوئی ہے۔
۸سوال: جب میں مسجد میں داخل ہوا تو وہاں لوگ اذان و اقامت کہ چکے تھے البتہ ابھی نماز شروع نہیں ہوئی تھی بلکہ ہونے والی تھی، تو کیا میرے لیئے مستحب ہے کہ میں اذآن و اقامت پڑھ لوں پھر جماعت میں شامل ہوں؟
جواب: اس صورت میں آپ کے لیئے اذآن و اقامت دونوں ساقط ہیں۔
۹سوال: میں نے ایک شخص کو اذان و اقامت کہتے ہوئے سنا کہ جو اپنے لیئے کہہ رہا تھا تو کیا اس صورت میں میرے لیئے اذآن واقامت ساقط ہوجاتی ہے یا استحباب باقی رہتا ہے؟
جواب: اگر انسان کسی دوسرے شخص کو اذآن و اقامت کہتے ہوئے سنے تو سننے والے سے اذان و اقامت ساقط ہوجائے گی اس معنی میں کہ اس کہی ہوئی اذان و اقامت پر اکتفاء کر سکتا ہے البتہ شرط یہ ہے کہ اسکی نماز اور اذآن میں زیادہ فاصلہ نہ ہو اور اس نے تمام کلمات کو سنا ہو یا اگر کچھ کلمات نہ سنے ہوں تو ان کو خود پورا کر لیا ہو۔ اس میں کوئی فرق نہیں کہ اذآن و اقامت کہنے والا امامت جماعت کرے یا سننے والے کی امامت میں نماز پڑھے یا دونوں اپنی اپنی فرادہ نماز پڑھیں۔
۱۰سوال: کیا قضاء نمازوں میں اذآن و اقامت کو عمدا ترک کیا جا سکتا ہے؟
جواب: جائز ہے کہ اذآن و اقامت کے بغیر ، تکبیرۃ الاحرام کہہ کر نماز شروع کردی جائے،اذان و اقامت مستحب تاکیدی ہیں مگر واجب نہیں لہذا انکو ترک کرنے سے نماز پر ضرر نہیں۔
۱۱سوال: کیا اذآن و اقامت کہنا خواتین کے لیئے بھی اسہی طرح مستحب مؤکد ہے جیسا کہ مرد کیلیئے یا اس سے کم درجہ کی تاکید ہے؟
جواب: اذآن و اقامت مستحب مؤکد ہے مگر خواتین کے لئے اسکی تاکید ثابت نہیں ہے۔
۱۲سوال: کیا ایسے شخص کی اذان پر اکتفاء کیا جاسکتا ہے کہ جس کی زبان سے بعض حروف بدل جاتے ہوں (جیسے س کو ثاء ) تلفظ کرتا ہو۔
جواب: ہاں کافی ہے۔
۱۳سوال: اشھد ان علیا ولی اللہ کے ساتھ اشھد ان علیا و ابناءہ المعصومین حجج اللہ یا اشھد ان علیا حجۃ اللہ جیسے جملہ کا اضافہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے.
۱۴سوال: ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر ہونے والی اذان، نماز کا وقت ہو جانے کے لیے کافی ہے؟
جواب: نماز کا وقت داخل ہونےکا اطمینان ہونا ضروری ہے۔
۱۵سوال: کیا جمعہ کے روز خطبے کو طول دینے کی خاطر ظہر کی اذان پندرہ مینٹ پہلے کہی جا سکتی ہے؟
جواب: اذان اول وقت کہی جائے گی، وقت سے پہلے نہیں۔
۱۶سوال: اذان و اقامت کا کیا حکم ہے؟ دونوں میں سے کون واجب ہے؟
جواب: دونوں مستحب موکد ہیں.
۱۷سوال: اگر دو نماز کے درمیان دس مینٹ کے قریب دعا وغیرہ کا فاصلہ ہو جائے تو کیا پھر بھی دوسری نماز کے لیے اذان ساقط ہے؟ اور اگر ان شرایط میں کوئی اذان کہتا ہے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس حالت میں بھی اذان ساقط ہے اور اگر کوئی کہتا ہے تو اس سے اس کی نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
۱۸سوال: نماز جماعت کے وقت مسجد میں، ماموم یا فرادیٰ نماز پڑھنے والے کے لیے، مستحب عمل کے طور پر اذان و اقامت کا کہنا کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب: ایسے موقعوں پر اگر جماعت سے نماز پڑھ رہے ہیں تو اذان و اقامت ساقط ہے
----
توضیح المسائل: آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی
اذان اوراقامت
مسئلہ (۹۰۲)ہرمرداورعورت کے لئے مستحب ہے کہ شب وروز کی(روزانہ) کی واجب نمازوں سے پہلے اذان اور اقامت کہے اورایساکرنادوسری واجب یامستحب نمازوں کے لئےجائز نہیں لیکن عیدفطراورعیدقربان سے پہلے جب کہ نمازباجماعت پڑھیں تومستحب ہے کہ تین مرتبہ ’’الصلوٰۃ‘‘ کہیں ۔
مسئلہ (۹۰۳)مستحب ہے کہ بچے کی پیدائش کے پہلے دن یاناف اکھڑنے سے پہلے اس کے دائیں کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی جائے۔
مسئلہ (۹۰۴)اذان اٹھارہ جملوں پرمشتمل ہے:
اَللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ
اَشْھَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللہُ اَشْھَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللہُ
اَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللہِ اَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللہِ
حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ
حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَیَّ عَلَی الْفَلاَحِ
حَیَّ عَلیٰ خَیْرِ الْعَمَلِ حَیَّ عَلیٰ خَیْرِ الْعَمَلِ
اَللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ
لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ
اقامت کے سترہ جملے ہیں : یعنی اذان کی ابتداسے دومرتبہ اَللہُ اَکْبَرُ اور آخر سے ایک مرتبہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کم ہوجاتاہے اورحَیَّ عَلیٰ خَیْرِالْعَمَلِ کہنے کے بعد دودفعہ قَدْقَامتِ الصَّلَاۃُ کااضافہ کردیناضروری ہے۔
مسئلہ (۹۰۵)اَشْھَدُاَنَّ عَلِیًّاوَلِیُّ اللہِ اذان اوراقامت کاجزنہیں ہے، لیکن اگر اَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّدًارَّسُوْلُ اللہِ کے بعدقربت کی نیت سے کہاجائے تواچھاہے۔
----
مسئلہ (۹۰۶)ضروری ہے کہ اذان اوراقامت کے جملوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ ہواوراگران کے درمیان معمول سے زیادہ فاصلہ رکھاجائے توضروری ہے کہ اذان اوراقامت دوبارہ شروع سے کہی جائیں ۔
مسئلہ (۹۰۷)اگراذان یااقامت میں آواز کوگلے میں اس طرح پھیرے کہ غنا ہو جائے (یعنی اذان اور اقامت اس طرح کہے جیسالہوولعب اورکھیل کودکی محفلوں میں آواز نکالنے کادستورہے) تووہ حرام ہے اوراگرغنانہ ہوتومکروہ ہے۔
مسئلہ (۹۰۸)تمام صورتوں میں جب کہ نمازی دونمازوں کوایک مشترک وقت میں پے در پےاداکرے اگر اس نے پہلی نماز کے لئے اذان کہی ہوتوبعدوالی نماز کے لئے اذان ساقط ہے۔ خواہ دو نمازوں کاجمع کرنابہترہویانہ ہومثلاً عرفہ کے دن جونویں ذی الحجہ کادن ہے ظہراورعصر کی نمازوں کاجمع کرنااورعیدقربان کی رات میں مغرب اور عشاکی نمازوں کاجمع کرنا اس شخص کے لئے جومشعرالحرام میں ہو۔ان صورتوں میں اذان کاساقط ہونااس سے مشروط ہے کہ دونمازوں کے درمیان بالکل فاصلہ نہ ہویابہت کم فاصلہ ہولیکن نافلہ اورتعقیبات پڑھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتااوراحتیاط واجب یہ ہے کہ ان صورتوں میں اذان جائز ہونے کی نیت سے نہ کہی جائے بلکہ آخری دوصورتوں روز عرفہ اور مشعرالحرام میں اذان کہنا مذکورہ شرائط کے ساتھ مناسب نہیں ہے اگرچہ جائز ہونے کی نیت سے نہ ہو تو خلاف احتیاط ہے۔
مسئلہ (۹۰۹)اگرنماز جماعت کے لئے اذان اوراقامت کہی جاچکی ہوتوجو شخص اس جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہاہواس کے لئے ضروری نہیں کہ اپنی نماز کے لئے اذان اور اقامت کہے۔
مسئلہ (۹۱۰)اگرکوئی شخص نماز کے لئے مسجد میں جائے اوردیکھے کہ نماز جماعت ختم ہوچکی ہے توجب تک صفیں ٹوٹ نہ جائیں اورلوگ منتشرنہ ہوجائیں وہ اپنی نماز کے لئے اذان اوراقامت نہ کہے یعنی ان دونوں کاکہنامستحب تاکیدی نہیں بلکہ اگراذان دینا چاہتاہوتوبہتریہ ہے کہ بہت آہستہ کہے اور اگر دوسری نماز جماعت قائم کرناچاہتا ہو تو ہرگز اذان اوراقامت نہ کہے۔
مسئلہ (۹۱۱)گزشتہ مسئلہ کے مذکورہ مقامات کے علاوہ چھ شرطوں کے ساتھ اذان اوراقامت اس پرسے ساقط ہوجاتی ہے :
۱:) نمازجماعت مسجدمیں ہو اوراگرمسجد میں نہ ہوتواذان اوراقامت ساقط نہیں ہے۔
۲:)اس نماز کے لئے اذان اوراقامت کہی جاچکی ہو۔
۳:)نمازجماعت باطل نہ ہو۔
۴:)اس شخص کی نمازاورنماز جماعت ایک ہی جگہ پرہو۔لہٰذااگرنماز جماعت مسجد کے اندر پڑھی جائے اوروہ شخص مسجد کی چھت پرنماز پڑھناچاہے تومستحب ہے کہ اذان اور اقامت کہے۔
۵:)نمازجماعت اداہو۔ لیکن اس بات کی شرط نہیں کہ خوداس کی فرادیٰ نماز بھی اداہو۔
۶:)اس شخص کی نمازاورنماز جماعت کاوقت مشترک ہومثلاً دونوں نمازظہر یادونوں نماز عصرپڑھیں یانمازظہر جماعت سے پڑھی جارہی ہے اوروہ شخص نماز عصر پڑھے یا وہ شخص ظہر کی نماز پڑھے اورجماعت کی نماز،عصرکی نمازہواوراگرجماعت کی نمازعصرہو اور آخری وقت میں وہ چاہے کہ مغرب کی نمازادا کے طور پرپڑھے تواذان اوراقامت اس پر سے ساقط نہیں ہوگی۔
مسئلہ (۹۱۲)جوشرطیں سابقہ مسئلہ میں بیان کی گئی ہیں اگرکوئی شخص ان میں سے تیسری شرط کے بارے میں شک کرے یعنی اسے شک ہوکہ جماعت کی نمازصحیح تھی یانہیں تو اس پرسے اذان اوراقامت ساقط ہے۔ اگروہ دوسری پانچ شرائط میں سے کسی ایک کے بارے میں شک کرے توبہترہے کہ اذان اور اقامت کہے لیکن اگر جماعت میں ہوتو رجاء مطلوبیت کی نیت سے کہے۔
مسئلہ (۹۱۳)اگرکوئی شخص کسی دوسرے کی اذان جواعلان یاجماعت کی نماز کے لئے کہی جائے،سنے تومستحب ہے کہ اس کاجوحصہ سنے خودبھی اسے آہستہ آہستہ دہرائے۔
مسئلہ (۹۱۴)اگرکسی شخص نے کسی دوسرے کی اذان اوراقامت سنی ہو خواہ اس نے ان جملوں کودہرایاہویانہ دہرایاہوتواگراس اذان اوراقامت اوراس نمازکے درمیان جووہ پڑھناچاہتاہوزیادہ فاصلہ نہ ہواہو اذان سننے کی ابتداء سے نماز پڑھنے کی نیت رکھتاہو تووہ اپنی نماز کے لئے اسی اذان اوراقامت پر اکتفا کرسکتا ہے لیکن یہی حکم اس جماعت میں ہو جس میں صرف امام نے اذان سنی ہو یا صرف مامومین نے اذان سنی ہو تو اس صورت میں اشکال ہے۔
مسئلہ (۹۱۵)اگرکوئی مردعورت کی اذان کولذت کے قصد سے سنے تواس کی اذان ساقط نہیں ہوگی بلکہ اگرمردکاارادہ لذت حاصل کرنے کانہ ہوتب بھی اس کی اذان ساقط ہونے میں مطلقاً اشکال ہے۔
مسئلہ (۹۱۶)ضروری ہے کہ نمازجماعت کی اذان اوراقامت مردکہے لیکن عورتوں کی نماز جماعت میں اگرعورت اذان اوراقامت کہہ دے توکافی ہے لیکن اس نماز جماعت میں جس میں عورت اذان و اقامت کہے اور سارے مرد اس کے محرم ہوں توایسی اذان کے کفایت کرنےمیں اشکال ہے۔
مسئلہ (۹۱۷)ضروری ہے کہ اقامت،اذان کے بعدکہی جائے اس کےعلاوہ اقامت میں معتبرہے کہ کھڑے ہوکراورحدث سے پاک ہوکر(وضویاغسل یاتیمم کرکے) کہی جائے۔
مسئلہ (۹۱۸)اگرکوئی شخص اذان اوراقامت کے جملے بغیر ترتیب کے کہے مثلاً’’ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ ‘‘کاجملہ’’ حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ‘‘ سے پہلے کہے تو ضروری ہے کہ جہاں سے ترتیب بگڑی ہو وہاں سے دوبارہ کہے۔
مسئلہ (۹۱۹)ضروری ہے کہ اذان اوراقامت کے درمیان فاصلہ نہ ہواوراگران کے درمیان اتنافاصلہ ہوجائے کہ جواذان کہی جاچکی ہے اسے اس اقامت کی اذان شمار نہ کیاجاسکےتو اذان باطل ہے۔اس کے علاوہ اگراذان اوراقامت کے اورنماز کے درمیان اتنافاصلہ ہوجائے کہ اذان اوراقامت اس نماز کی اذان اور اقامت شمارنہ ہوتواذان اور اقامت دونوں باطل ہوجائیں گے۔
مسئلہ (۹۲۰)ضروری ہے کہ اذان اوراقامت صحیح عربی میں کہی جائیں ۔ لہٰذا اگر کوئی شخص انہیں غلط عربی میں کہے یاایک حرف کی جگہ کوئی دوسراحرف کہے یامثلاً ان کا ترجمہ کسی زبان میں کہے توصحیح نہیں ہے۔
مسئلہ (۹۲۱)ضروری ہے کہ اذان اوراقامت، نماز کاوقت داخل ہونے کے بعد کہی جائیں اوراگرکوئی شخص عمداً یابھول کروقت سے پہلے کہے توباطل ہے مگرایسی صورت میں جب کہ وسط نماز میں وقت داخل ہوتواس نمازپرصحیح کاحکم لگے گاکہ جس کا مسئلہ ( ۷۳۱) میں ذکرہوچکاہے۔
مسئلہ (۹۲۲)اگرکوئی شخص اقامت کہنے سے پہلے شک کرے کہ اذان کہی ہے یا نہیں توضروری ہے کہ اذان کہے اوراگراقامت کہنے میں مشغول ہوجائے اورشک کرے کہ اذان کہی ہے یانہیں تواذان کہناضروری نہیں ۔
مسئلہ (۹۲۳)اگراذان اوراقامت کہنے کے دوران کوئی جملہ کہنے سے پہلے ایک شخص شک کرے کہ اس نے اس سے پہلے والاجملہ کہاہے یانہیں توضروری ہے کہ جس جملے کی ادائیگی کے بارے میں اسے شک ہواہواسے ادا کرے لیکن اگراسے اذان یا اقامت کاکوئی جملہ اداکرتے ہوئے شک ہوکہ اس نے اس سے پہلے والا جملہ کہا ہے یا نہیں تواس جملے کاکہناضروری نہیں ۔
مسئلہ (۹۲۴)مستحب ہے کہ اذان کہتے وقت انسان قبلے کی طرف منہ کرکے کھڑا ہو اور وضو یاغسل کی حالت میں ہواورہاتھوں کوکانوں پررکھے اورآواز کوبلندکرے اور کھینچے اوراذان کے جملوں کے درمیان قدرے فاصلہ دے اور جملوں کے درمیان باتیں نہ کرے۔
مسئلہ (۹۲۵)مستحب ہے کہ اقامت کہتے وقت انسان کابدن ساکن ہواوراذان کے مقابلے میں اقامت آہستہ کہے اوراس کے جملوں کوایک دوسرے سے ملانہ دے لیکن اقامت کے جملوں کے درمیان اتنافاصلہ نہ دے جتنااذان کے جملوں کے درمیان دیتاہے۔
مسئلہ (۹۲۶)مستحب ہے کہ اذان اوراقامت کے درمیان ایک قدم آگے بڑھے یا تھوڑی دیرکے لئے بیٹھ جائے یاسجدہ کرے یااللہ کاذکرکرے یادعاپڑھے یاتھوڑی دیر کے لئے ساکت ہوجائے یاکوئی بات کرے یادورکعت نمازپڑھے لیکن نماز فجرکی اذان اور اقامت کے درمیان کلام کرنامستحب نہیں ہے۔
مسئلہ (۹۲۷)مستحب ہے کہ جس شخص کواذان دینے پرمقررکیاجائے وہ عادل اور وقت شناس ہو،نیزیہ کہ اس کی آواز بلند ہواوراونچی جگہ پراذان دے۔