استمناء یعنی انسان کے جماع اور ہمبسترکےعلاوہ منی کا خارج ہو؟
استمناء
۱سوال: استمناء کا شرعی حکم کیا ہے؟ اور کیا اس کے لیے کفارہ ہے؟
جواب: استمناء گناہ اور حرام ہے لیکن اس کا کفارہ نہیں ہے اور اس کا حکم یہ ہے کہ نماز اور اس جیسے کاموں کے لیے غسل کرےگا۔ اس گناہ سے توبہ کرنا اور اسے چھوڑنا واجب ہے۔
۲سوال: استمناء کا گناہ کیسے معاف ہو سکتا ہے؟ اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
جواب: توبہ کرنے سے معاف ہو سکتا ہے، اور اس سے بچنے کا بہترین راستہ یہ ہیکہ شادی کریں گر چہ شادی کے اسباب بظاہر فراہم نہ ہوں، کیونکہ جو شخص شادی نہ کرنے سے گناہ میں مبتلاء ہوتا ہو اس پر شادی کرنا واجب ہے، لیکن اگر کسی بھی صورت میں شادی ممکن نہ ہو تو روزہ رکھے کیونکہ حدیث میں آیا ہے کہ روزہ سپر ہے،اور کوشش کرے ہمیشہ دوسرے لوگوں کے ساتھ رہے، تنہایی سے پرہیز کرے۔ اور شہوت انگیز فیلم یا تصویر دیکھنے سے بھی پرہیز کرے، خداوند کو اپنے اعمال پر حاضر و ناظر جانے، اہل بیت علیھم السلام سے دعا اور توسل کرے اور مایوس نہ ہو۔
۳سوال: کیا ماہ مبارک رمضان میں استمناء (منی نکالنا) حرام ہے؟
جواب: ہاں، حرام اور مبطلات روزہ میں سے ہے، قضا و کفارہ بھی ہے۔
۴سوال: اگر لڑکیوں سے بات یا کام کرتے وقت بغیر قصد لذت کے کسی کی منی نکل جائے تو اس کا کیا حکم ہے، استمناء کے حکم میں ہے یا مجنب کے، نماز کے لیے اسے کیا کرنا چاہیے؟ کیا غسل کرنا واجب ہے؟
جواب: اگر جان بوجھ نہ ہو تو استمناء نہیں ہے لیکن غسل واجب ہے۔
۵سوال: ماہ مبارک رمضان میں اگر منی نکلتے وقت نیند سے آنکھ کھل جائے تو کیا منی کا روکنا ضروری ہے؟ رمضان کے علاوہ استمناء کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس حالت میں منی کا روکنا لازم نہیں ہے، اور استمناء ہر حالت میں حرام ہے۔
۶سوال: اگر کوئی شخص ماہ مبارک رمضان میں استمناء کرے حالانکہ اس کی نیت منی نکالنےکی نہ ہو اور منی نکل جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر خود پر اطمینان رکھتا تھا کہ منی نہیں نکلے گی اور بغیر کسی سابق قصد کہ منی آجاۓ تو روزہ صحیح ہے۔
۷سوال: بیوی کا اپنے ہاتھ سے شوہر کی منی نکالنا جایز ہے۔
جواب: جایز ہے۔
۸سوال: کیا شادی یا متعہ نہ کر سکنے والا استمناء کر سکتا ہے؟
جواب: استمناء حرام اور گناہ ہے،گناہ سے بچنے اور جنسی تسکین کا شرعی راستہ صرف شادی ہے۔
ماخوذ از سیستانی ڈاٹ کام
----
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔
استمناء کا مطلب یہ ہے کہ انسان جماع اور ہمبستری کے علاوہ کسی اور طریقے سے اپنی منی خارج کرے۔ اور استمنا کی دو صورتیں ہیں یا حرام ہے یا حلال۔ بعض علما نے استمنا کو گناہ کبیرہ قرار دیا ہے کہ جس کے بارے میں احادیث میں منع ہوئی ہے۔ استمنا کی سزا تعزیر ہے اور اس کی مقدار کو حاکم شرع معین کرتا ہے۔ استمنا سے غسل جنابت واجب ہوتا ہے اور ماہ رمضان میں ایسا کرنے سے روزہ باطل ہوتا ہے۔
مفہوم
جان بوجھ کر اپنی منی خارج کرنے کو استمناء کہا جاتا ہے۔ لیکن ہر منی خارج ہونے کو استمنا نہیں کہا جاتا ہے لفظ "امنا" سے مراد انزال اور منی نکالنا ہے خواہ قصد کے ساتھ ہو یا قصد کے بغیر۔لیکن اکثر اور اوقات قصد کے بغیر منی نکالنے کے لئے استعمال ہوا ہے۔[1]اس بارے میں روزہ، اعتکاف، حج اور حدود کی بحث میں گفتگو ہوئی ہے۔[2]
قرآن اور حدیث میں
شیعہ مجتہدوں نے استمنا کے بارے میں اجماع کے علاوہ سورہ مومنون کی آیہ نمبر 6 سے بھی استناد کیا ہے جس کے مطابق ہر قسم کی جنسی لذت کا حصول بیوی اور کنیز کے علاوہ دوسرے طریقوں سے ممنوع ہے۔[3]
بعض احادیث میں بھی استمنا سے منع ہوئی ہے۔ اور یہ احادیث وسائل الشیعہ کے باب تحریم استمناء کے ذیل میں نقل ہوئی ہیں۔[4] اسی طرح ایک روایت میں آیا ہے کہ استمناء کرنے والے پر اللہ تعالی کی نظر نہیں ہوتی ہے۔[5]
حلال اور حرام استمناء
استمناء کو حلال اور حرام دو صورتوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ بعض شیعہ فقہا کے مطابق بیوی یا کنیز کے ذریعے سے استمنا کرے تو حلال اور اس کے علاوہ حرام ہے۔ اور بعض نے تو اسے گناہ کبیرہ قرار دیا ہے۔[6]جبکہ دوسری طرف بعض شیعہ فقہا کے مطابق کنیز یا بیوی کے ہاتھ کے ذریعے استمنا کرنا بھی حرام ہے۔[7][8]
فقہی آثار اور نتائج
جنابت: استمنا، جنابت کا موجب بنتا ہے اور اس کے اپنے آثار ہیں جیسے؛ غسل کا واجب ہونا، قرآن مجید کے حروف کو چھونا حرام ہونا۔
روزہ کا باطل ہونا: استمناء جس طرح سے بھی ہونا روزہ باطل کرتا ہے اور رمضان کے مہینے میں جان بوجھ کر روزہ باطل کرنے والے پر روزے کی قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں۔[9]
اعتکاف کا باطل ہونا: استمناء اگر دن میں واقع ہوجائے تو اعتکاف کو باطل کرتا ہے۔[10]
مُحرِم کا استمناء کرنا حرام اور کفارے کا باعث ہے۔[11] اور اس کا کفّارہ ایک اونٹ ہے۔[12]،لیکن اگر یہ کام مشعر الحرام میں وقوف سے پہلے ہو تو کیا اس سے حالیہ حج باطل ہوجائے گی، یعنی ابھی کی حج کو آخر تک پہنچائے اور اگلے سال پھر سے حج بجا لائے یا نہیں اس میں اختلاف ہے۔[13]بعض نے اس مسئلے میں توقف کر کے کوئی فتوای نہیں دیا ہے۔[14]
ثابت کرنے کا طریقہ اور سزا
عدالت (کورٹ) میں استمناء دو طریقوں سے ثابت ہوتا ہے؛ پہلا طریقہ دو عادل مرد کی گواہی دینے سے[15] دوسرا طریقہ استمنا کرنے والا خود دو مرتبہ اقرار کرے۔ لیکن بعض فقہا نے ایک بار اقرار کرنے کو بھی کافی سمجھا ہے۔[16]بعض قدما نے ایک بار اقرار کرنے کو ثبوت کا سبب قرار نہیں دیا ہے۔[17]
استمنا کی سزا تعزیر ہے اور اس کی مقدار اور کیفیت کو حاکم شرع معین کرتا ہے۔[18]اس کام کا مکرر مرتکب ہونے کی صورت میں سخت سزا اس کے لئے معین کی جائے گی۔[19][20]
نقصانات اور علاج
بعض ڈاکٹروں کے مطابق استمنا ایک بیماری ہے جس کے نقصانات بھی ہیں اور ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
جسمانی خطرات: نظر کمزور ہونا، جسمی طاقت کمزور ہونا، عقیم ہونا، جوڑ کمزور ہونا اور ہاتھوں کی لرزش۔
روحی اور فکری خطرات: حافظہ کی کمزوری، ہوش ٹھکانے نہ رہنا، اضطراب، گوشہ نشینی، پریشانی، بےحال، چڑچڑاپن، ہمیشہ تھکا رہنا اور ارادے میں کمزوری۔
معاشرتی خطرات: گھریلو ناچاکی، بیوی اور شادی سے رو گردانی، جنسی رابطے میں کمزوری اور ناتوانی، دیر سے شادی کرنا۔[21][22][23]
حوالہ جات
جواہر الکلام، ج۹، ص۲۴۶،۲۵۱
ابن حمزہ، الوسیلہ، ص۱۵۸؛ المقنعہ، ص۷۹۱؛ جواہرالکلام، ج۱۰، ص۷۹
مبسوط، ج۴، ص۲۴۲؛ فقہ القرآن، ج۲، ص۱۴۴؛ إِلَّا عَلَی أَزْوَاجِہِمْ أوْ مَا مَلَکتْ أَیمَانُہُمْ فَإِنَّہُمْ غَیرُ مَلُومِینَ(مومنون-۶) ؛ ملعون سبعة و فیہم الناکح کفّہ
وسائل الشیعہ، ج۲۰، ص۳۵۲-۳۵۵؛ مستدرک، ۱۴، ص۳۵۶
وسائل الشیعہ، ج۲۰، ص۳۵۴-۳۵۵؛ عَنْ أَبِی بَصِیرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِاللَّہِ(ع) یقُولُ ثَلَاثَةٌ لَا یکلِّمُہُمُ اللَّہُ یوْمَ الْقِیامَةِ وَ لَا ینْظُرُ إِلَیہِمْ وَ لَایزَکیہِمْ وَ لَہُمْ عَذَابٌ أَلِیمٌ النَّاتِفُ شَیبَہُ وَ النَّاکحُ نَفْسَہُ وَ الْمَنْکوحُ فِی دُبُرِہِ
مستمسک العروة، ج۶، ص ۱۰۶۱۰۹؛ بحارالانوار، ج۱۰۱، ص۳۰
جواہرالکلام، ج۱۰، ص۱۴۷؛ الحدائق الناضرة، ج۸، ص۲۷۹
تذکرة الفقہا(تک جلدی)، ص۵۷۷
جواہر الکلام، ج۱۰، ص۷۹؛ سید مرتضی، انتصار، ص۱۷۸؛ شرایع الاسلام، ج۱، ص۱۷۲
تذکرة الفقہاء، ج۶، ص۲۵۷
ابن حمزہ، وسیلہ، ص۱۵۸؛ تذکرة الفقہا، ج۷، ص۳۸۱
ایضاح الترددات الشریع، ج۱، ص۲۳۱
ابن حمزہ: عمرہ مفردہ میں استمنا عمرہ باطل کرنے کا سبب بنتا ہے اور اس پر قضا اور کفارہ دونوں ہیں، ابن حمزہ، الوسیلہ، ص۱۵۹؛ العروة الوثقی،ج۱، ص۶۴۲، ج۲۰، ص۳۶۷۳۶۹
ذخیرة المعاد، ص۶۱۹
المقنعہ، ص۷۹۱؛ جواہر الکلام، ج۴۱، ص۶۴۹
جواہر الکلام، ج۴۱، ص۶۴۹
کتاب السرائر، ج۳، ص۴۷۱
کافی فی الفقہ، ص ۲۶۳؛ جواہر الکلام، ج۴۱، ص۶۴۷۶۴۹؛ المقنعہ، ص۷۹۱؛ ابن براج، المہذب، ج۲، ص۲۳۴؛ ابن ادریس، السرائر، ج۳، ص۵۳۶
ر. ک: ابن حمزہ طوسی، الوسیلہ، ص۴۱۵
الوسیلہ
تاثیرات استمنا بر زندگی زناشویی
استمنا چہ تاثیراتی بر زندگی زناشوئی دارد؟
پرسشگران
(ویکی شیعہ)