امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

عبید اللہ بن زیاد اور زیاد ابن ابیہ

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

سرنوشت شوم پسر مرجانه | عبیدالله بن زیاد | مو به تن تان سیخ می سازه ! -  YouTube

عبید اللہ بن زیاد
عبید اللہ بن زیاد بن ابیہ کی کنیت ابو حفص تھی اور اس کی ماں "مرجانہ" نامی کنیز تھی[بلاذری احمد ،انساب الاشراف ج 4 ص 75] جس نے بعد میں ایک ایرانی فرد "شیرویہ" کے ساتھ شادی کی. عبیداللہ نے اسی کے گھر پرورش پائی. اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ اسکی زبان بعض عربی الفاظ کی ادائیگی سے قاصر تھی.[ جاحظ عمرو ، البیان و التبیین ج 1 ص 76]
بعض ابن زیاد کو ماں کی نسبت سے طعن کرتے ہوئے ابن مرجانہ کہتے ہیں کہ جو اسکی ناپاک ولادت کی طرف اشارہ ہے. بعض ماخذ میں اس عورت کے بدنام اور زناکار ہونے کی تصریح موجود ہے[مفید، الاختصاص ص 73]
اس کا باپ "زیاد بن ابیہ" امویوں کے سرداروں اور حاکموں میں سے تھا جو اسلامی علاقوں میں تحریکوں کو روکنے میں اپنی قساوت قلبی اور بے رحمی میں مشہور تھا. ابن زیاد کے نسب میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے اور کوئی اسکے باپ کو نہیں جانتا ہے.
 اسی وجہ سے اسے "ابن ابیہ"(یعنی اپنے باپ کا بیٹا) کہا جاتا تھا. کہا گیا ہے ابو سفیان زیاد کو سمیہ نامی خاتون سے اپنے زنا کا نتیجہ سمجھتا تھا اسی مناسبت سے معاویہ زیاد کو اپنا بھائی کہتا تھا.[ دیکھیں: الاستیعاب ج 5 ص 525]—

 

قیامت اور انسان ..Qayamat Aur Insan - ^^^^^^...ابن زیاد شجرہء معلونہ کا ایک  مکرُو کردار...^^^^ زیاد جس کی کنیت ابو مغیرہ تھی اس کی ماں کا نام سمیہ تھا،  ابو المغیرہ (
زیاد ابن ابیہ:
دور جاہلیت میں اس کی ماں سمیہ (حارث بن کلدہ طبیب کی لونڈی تھی) کے کئی آدمیوں سے تعلق تھا تو اس کو معلوم نہ ہو سکا کہ اس کا یہ بیٹا کس آدمی کی اولاد ہے۔ متعدد افراد اس کے باپ ہونے کے دعویدار تھے۔ سمیہ ایک ایرانی یا ہندوستانی کنیز تھیں اور رومی غلام عبید ثقفی کی بیوی تھی مگر اس کے کئی مردوں سے تعلقات تھے، اس لیے اس کے اس بیٹے کا والد نامعلوم تھا اور اسی لیے زیاد کو زیاد ابن ابیہ (اپنے باپ کا بیٹا زیاد یا بہت سارے باپ کا بیٹا)، زیاد ابن امہ (اپنی ماں کا بیٹا زیاد) اور زیاد ابن سمیہ اور زیاد بن عاص کہا جاتا تھا۔
جب زیاد جوان ہوا تو اس کی ماں سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد تھی اور ان میں سے کچھ اسے اپنا بیٹا سمجھتے تھے۔ دوسرے خلیفہ عمر کے دور میں ابو سفیان نے اسے اپنا بیٹا کہنا شروع کر دیا۔ لیکن حضرت علی ابن ابی طالب نے ابو سفیان کی اس بات پر اسے سرزنش کی۔امیر المومنین علی ابن ابی طالب کی شہادت کے چند سال بعد اس کے بیٹے معاویہ نے علی مرتضی کی مخالفت کرتے ہوئے، بغیر کسی دلیل کے دوبارہ اسے اپنے باپ ابوسفیان کی اولاد کہنا شروع کردیا۔[الغارات، ابراہیم بن محمد ثقفی]
ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے اپنے بھائی معاویہ بن ابی سفیان کا اقدام درست نہیں مانا،
[ابن خلدون جلد 3 صفحہ 7ا ور 8]
سخت مخالفت کی اور زیاد کو اپنا بھائی تسلیم نہ کیا۔[ ابن اثیر جلد 3 ص 220 اور 221،]
بید اللہ بن زیاد بن ابیہ کی کنیت ابو حفص تھی اور اس کی ماں "مرجانہ" نامی کنیز تھی[بلاذری احمد ،انساب الاشراف ج 4 ص 75] جس نے بعد میں ایک ایرانی فرد "شیرویہ" کے ساتھ شادی کی. عبیداللہ نے اسی کے گھر پرورش پائی. اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ اسکی زبان بعض عربی الفاظ کی ادائیگی سے قاصر تھی.[ جاحظ عمرو ، البیان و التبیین ج 1 ص 76]
بعض ابن زیاد کو ماں کی نسبت سے طعن کرتے ہوئے ابن مرجانہ کہتے ہیں کہ جو اسکی ناپاک ولادت کی طرف اشارہ ہے. بعض ماخذ میں اس عورت کے بدنام اور زناکار ہونے کی تصریح موجود ہے[مفید، الاختصاص ص 73]
اس کا باپ "زیاد بن ابیہ" امویوں کے سرداروں اور حاکموں میں سے تھا جو اسلامی علاقوں میں تحریکوں کو روکنے میں اپنی قساوت قلبی اور بے رحمی میں مشہور تھا. ابن زیاد کے نسب میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے اور کوئی اسکے باپ کو نہیں جانتا ہے.
 اسی وجہ سے اسے "ابن ابیہ"(یعنی اپنے باپ کا بیٹا) کہا جاتا تھا. کہا گیا ہے ابو سفیان زیاد کو سمیہ نامی خاتون سے اپنے زنا کا نتیجہ سمجھتا تھا اسی مناسبت سے معاویہ زیاد کو اپنا بھائی کہتا تھا.[ دیکھیں: الاستیعاب ج 5 ص 525]—

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک