امام حسین علیہ السلام کے چالیس نورانی احادیث
امام حسین علیہ السلام کے چالیس نورانی احادیث-قسط-۱
مؤلف :جواد محدّثى' مترجم: یوسف حسین عاقلی پاروی
پہلا حصہ: امام حسین علیہ السلام اور اهل بيت عليهمالسلام(اعلیٰ والدین)
حديث-۱- قالَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلّىٍ عليه السلام: مَنْ عَرَفَ حَقَّ اَبَوَيْهِ الْأفْضَلَيْنِ: مُحَمَّدٍ وَعَلّىٍ وَاَطاعَهـُما حَقَّ طاعـَتِهِ، قيـلَ لَهُ: تَبَحْبَحْ في اَىِّ جِنانٍ شِئْتَ. [موسوعة كلمات الامام الحسین590، ح589]
امام حسين عليه السلام نےفرمایا: جوبہترین والدین( پدر طبيعى) کی حق کو پہچانے۔کہ وہ اپنے آپ کو یعنی حضرت محمّد (صلي الله عليه و آله وسلم) اور على (عليه السلام) کو پہچانے اور ان کی جتنا حق ہے اتنا ہی حق ِاطاعت کرے جیسے اسے کرنا چاہیے۔جب اس سے کہا جائے: تم جس جنت میں اور جہاں کہیں بھی جگہ لینا چاہیےبیٹھ جائے۔
قیمتی جواہرات
حديث-۲- قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: نَحْنُ حِزْبُ اللّهِ الْغالِبُونَ، وَعِتْرَةُ رَسُولِ اللّهِ صلي الله عليه و آله الاْقْرَبُونَ، وَاَهْلُ بَيْتِهِ الطَّيِّبُونَ، وَأَحَدُالثَّقَلَيْنِ الَّذينَ جَعَلَنا رَسُولُ اللّهِ ثانِىَ كِتابِ اللّهِ۔۔۔(احتجاج طبرسى،229،وسائل الشيعه،ج 18،ص 144)
امام حسين عليه السلام نےفرمایا: ہم ہی، حزب اللہ ہیں، جیتیں گے۔ اور ہم ہی کے رسول خدا(ص) کےپاک و پاکیزہ خاندان و عترت رسول(ص) سے ہیں جو سب سےزیادہ ان سے قریب ہیں۔ اور ہم ان دو ، مؤثر، اثر انگیز وزنوں میں سے ایک ہیں جن کو رسول خدا نے کتاب الہی قرآن کے برابرقرار دیا ہے۔
حبّ اهل بيت(ع)
حديث-۳- قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: مَنْ أحَبَّنا لايُحِبُّنا إلاّ لِلّهِ، جِئْنا نَحْنُ وَهُوَ كَهاتَيْنِ ـ وَقَدَّرَ بَيْنَ سَبّابَتَيْهِ ـ وَمَنْ أَحَبَّنا لايُحِبُّنا إلاّ لِلدُّنْيا، فَإنَّهُ إذا قامَ قائِمُ الْعَدْلِ وَسِعَ عَدْلُهُ الْبِرَّ وَالْفاجِرَ. [محاسن البرقى، ج 1، ص 134ـ بحارالانوار، ج 27، ص 90]
امام حسين عليه السلام نےفرمایا: جوبھی ہم (اہل بیت)سے صرف خدا کی خاطر محبت کرتا ہے، ہم(اہل بیت) اور تم دونوں اس کی مانند(دو انگلیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے)ساتھ آئینگے اور جو کوئی ہم (اہل بیت)سے دنیا کی خاطر محبت کرے گا وہ اس (بھی مفید ہے) ہوگا جب امام زمانہ (عج)ظہور فرمائینگے اوراس وقت پوری کائنات پرعدل وانصاف کا بھول بالا ہو گا۔
امام کی شناخت
حديث-۴- عَنْ أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ: خَرَجَ اَلْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ: اَيُّهَا النّاسُ! اِنَّ اللّه َجَلَّ ذِكْرُهُ ماخَلَقَ الْعِبادَ اِلاّ لِيَعْرِفُوهُ، فَاِذا عَرَفُوهُ عَبَدُوهُ، فَإذا عَبَدُوهُ اسْتَغْنُوا بِعِبادَتِهِ عَنْ عِبادَةِ ماسِواهُ. فَقالَ لَهُ رَجُلٌ: يَابْنَ رَسُولِ اللّهِ بِأَبى أَنْتَ وَاُمّي فَما مَعْرِفَةُ اللّهِ؟قالَ:«مَعْرِفَةُ أَهْلِ كُلِّ زَمانٍ إِمامَهُمْ اَلَّذى يَجِبُ عَلَيْهِمْ طاعَتُهُ» [علل الشرايع،ص۹-تفسيرنورالثقلين،ج۵ ص۱۳۲]
امام حسين عليه السلام نےاپنے اصحاب کےپاس تشریف لاکرفرمایا:۔۔ اے لوگو!بے شک پروردگارِعالم نےاپنے بندوں کو خلق نہیں کیا، مگر اپنی معرفت اور پہچان کےلئے۔ جب خلق خدا کواس ذات الہی کی معرفت حاصل ہوجائے تو وہ اس ذاتِ اقدس کی عبادت کریں گے، اور جب وہ اس ذات الہی کی عبادت کریں گے، تو وہ کسی اور کی پرستش اور بندگی کے محتاج نہیں ہوں گےیعنی وہ مستغنی ہونگے۔ کسی آدمی نے آپ (ع)سے عرض کیا: اے فرزند رسول خدا !میرے ماں باپ کی جان آپ پر قربان!خدا کی شناخت اورمعرفت و علم سےکیا مراد ہے؟
تو آپ(ع)نے فرمایا: اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ ہمیشہ اپنےزمانے کے امام یا امام وقت کو جانتا ہو اور اس کی شناخت سحاصل کریں، وہ امام ،جس کی اطاعت اور پیروی ان لوگوں پر واجب ہے۔
شناخت منافقين
حديث-۵- قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: ما كُنّا نَعْرِفُ الْمُنافِقِينَ عَلى عَهْدِ رَسُولِ اللّهِ صلي الله عليه و آله وسلم اِلاّ بِبُغْضِهِمْ عـَليـّاً وَوُلْـدَهُ عليه السلام. [عيون اخبارالرضا،ج2، ص72ـ بحارالانوار، ج39، ص302]
امام حسين عليه السلام نےفرمایا:ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانے میں منافقوں کو صرف علی ابن ابی طالب اور ان کی اولاد سے دشمنی سے ہی پہچانتے تھے۔(یعنی منافق کی پہچان علی اور اولاد علی سے دشمنی ہے)
کتاب:چھل حدیث امام حسین علیہ السلام سے ماخوذ۔قسط-1-
جاری ہے