امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

امام حسین علیہ السلام کے چالیس نورانی احادیث

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

چهل حدیث نورانی از امام حسین(ع) | بلاغ

امام حسین علیہ السلام کے چالیس نورانی احادیث-قسط-۲

مؤلف :جواد محدّثى'

مترجم: یوسف حسین عاقلی پاروی

اهل بيت عليهم‌السلام پر آنسوؤ بہانے کی قدر
حديث-۶ -قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: مَنْ دَمَعَتْ عَيْناهُ فينا دَمْعَةً بِقَطْرَةٍ اَعْطاهُ اللّه ُتَعالى الْجَـنَّةَ. [ينابيع المودة، ص 228- ذخائر العقبی في مناقب ذوي القربی،محبالدین الطبری،ص ۱۹]
امام حسين عليه السلام نے فرمایا: جوبھی شخص ہم(اہل بیت)پر ایک قطرہ آنسوبہائے گا پروردگارعالم، اس کو(قیامت کے دن) جنت عطاء کرے گا۔
فرزند ِحسين عليه‌السلام کا ظهور
حديث-۷-قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: لَوْلَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيا إلاّيَوْمٌ واحِدٌ لَطَوَّلَ اللّه ُعَزَّوَجَلَّ ذلِكَ الْيَوْمَ حَتّى يَخْرُجَ رَجُلٌ مِنْ وُلْدى، فَيَمْلاَءُها عَدْلاً وَقِسْطاً كَما مُلِئَتْ جَوْراً وَظُلْماً، كَذلِكَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّه ِ صلي الله عليه و آله وسلم يَقُول. [كمال الدين، ص317 ـ بحارالانوار، ج51، ص133]
امام حسين عليه السلام نے فرمایا: اگر اس دنیا میں ایک دن بھی باقی نہ رہے گا تو بھی پروردگار عالم،اس دن کوطویل کر دے گا یہاں تک کہ میری اولاد اور میرے خاندان (اہل بیت) میں سے ایک فرد ظاہر ہو گا اور پوری کائنات کو اس طرح عدل و انصاف سے پر کرگا کہ  جس طرح وہ ظلم و ستم اور جورسے بھری ہوئی ہو گی، اسی طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے۔
شيعيان ِواقعى
حديث-۸- قالَ رَجُلٌ لِلْحُسَيْنِ بْنِ عَلىٍّ عليه السلام:يا ابْنَ رَسُولِ اللّهِ أَنَا مِنْ شيعَتِكُمْ،
قالَ: اتَّقِ اللّهَ وَلاتَدّْعِيَنَّ شَيْئاً يَقُولُ اللّهُ لَكَ كَذِبْتَ وَ فَجَرْتَ فِى دَعْواكَ، إِنَّ شيعَتَنا مَنْ سَلُمَتْ قُلُوبُهُمْ مِنْ كُلِّ غِشٍّ وَغِلٍّ وَدَغَلٍ،وَلكِنْ قُلْ أَنَا مِنْ مَوالِيكُمْ وَمُحِبّيكُمْ [بحارالانوار،ج68، ص 156]
کسی شخص نے امام حسين عليه السلام سے عرض کیا:اے فرزند رسولِ خدا(ص)، میں آپ کےچاہنےوالوں اور شیعوں میں سے ہوں،
تو آپ علیہ السلام نے فرمایا: تقوی الہی اختیارکرو ، خدا سے ڈرو!
دیکھو! کسی چیز کا دعویٰ(اس طرح) مت کرنا: پروردگار عالم تم سےفرمائے کہ تم نے جھوٹ بولا ہے اور فحش و بدتمیز دعوے کیئےہے
یاد رکھنا! ہمارے شیعہ اور چاہنے والے ایسے ہوتے ہیں، جن کےدل وقلب ہر قسم کےكينه، فريب، دوھوکہ  دہی، اور بگاڑ (ہرقسم کےنوعِ غلّ و غشّ)وغیرہ سے پاک ہوتا ہے،
بلکہ اس طرح کہو! میں آپ کے موالی و محب یعنی دوستوں ، مداحوں  اور محبت کرنے والوں یا چاہنے والوں میں سے ہوں۔
دوسرا حصہ: امام حسين عليه‌السلام اوراهداف ،مواضع اورشعار
امام حسين عليه‌السلام اور زمانِ معاويه
حديث -۹- قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام:۔۔۔ لِيَكُنْ كُلُّ امْرِئٍ مِنْكُمْ حِلْساً مِنْ اَحْلاسِ بَيْتِهِ مادامَ هذَا الرَّجُلُ حَيّاً فَاِنْ يُهْلَكْ وَاَنْتُمْ أحْياءٌ رَجَوْنا اَنْ يُخَيِّرَاللّهُ لَنا وَيُؤْتينا رُشْدَنا وَلا يَكِلَنا اِلى انْفُسِنا، «اِنَ اللّهَ مَعَ الَّذينَ اتَّقَوا وَالَّذينَ هُمْ مُحْسِنُون» [سوره،نحل،128] [موسوعة كلمات الامام الحسين ص 205،ح152]
امام حسين عليه السلام نے فرمایا:۔۔۔ تم میں سے ہر ایک کواپنے  اپنے گھر وںمیں رہنا چاہیے (یعنی حرکت مت کرنا، بہتر ہے اپنے گھروں میں  بیٹھ جائیں)، جب تک یہ شخص (معاویہ) زندہ ہے، اس لئے جب وہ ہلاک ہو گیا تو، تم زندہ ہونگے، تو ہم امید رکھتے ہیں ،کہ ہمیں خداوند عالم ،نجات ،رشد و رستگارى اور ترقی کا انتخاب فرمائے گا۔ اور ہمیں اپنے نفسوں پر چھوڑ دینا،( جیسا کہ قرآن نے وعدہ کیا ہے کہ خدا ان لوگوں کے ساتھ ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور عمل صالح،نیک عمل انجام لاتے ہیں) ۔
امام حسين عليه‌السلام اور خاموشی
حديث-۱۰-قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: السيد ابن طاووس: أنه(عليه السلام) قال: اِنّا لِلّهِ وَاِنّا اِلَيْهِ راجِعُونَ وَعَلَى الاْسْلامِ الْسَّلامُ اِذ قَدْ بُلِيَتِ الاْمَّةُ بِراعٍ مِثْلَ يَزيدَ، وَلَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّهِ صلي الله عليه و آله يَقُولُ: اَلْخِلافَةُ مُحَرَّمَةٌ عَلى آلِ اَبى سُفيانَ۔(وعلى الطلقاء أبناء الطلقاء، فإذا رأيتم معاوية على منبري فابقروا بطنه، فوالله لقد رآه أهل المدينة على منبرجدي فلم يفعلوا ما أمروا به، فابتلاهم الله بابنه يزيد، زاده الله في النار عذابا)
(موسوعة كلمات الامام الحسين عليه السلام 285، ح252- الفتوح لابن أعثم، ج، 5 ص: 17)
سيد ابن طاؤؤس علیہ الرحمہ نے نقل کی ہےکہ: امام حسین علیہ السلام نے(جب مروان بن حکم کی طرف سے یزید کی بیعت کی تجویزپیش کی تو آپ علیہ السلام نے جواب میں) فرمایا: (موجودہ صورت حال میں یہ کہا جانا چاہئے):
" اِنّا لِلّهِ وَاِنّا اِلَيْهِ راجِعُونَ " "وَعَلَى الاْسْلامِ الْسَّلامُ "
اس قسم کے اسلام پر فاتحہ خوانی ہی کی جاسکتی ہے!کہ امّت اسلامیہ کو یزید جیسے چرواہے نے گرفتارکر لیا ہے اور میں نے بذات خود اپنے کانوں سے رسول خدا  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہےکہ: ابوسفیان کے خاندان (آل اَبى سُفيان) پر خلافت حرام ہے۔
(اورابن الطلقاء(آزاد کردہ  اور نسل کش کی اولاد)کےبیٹوں اور اولادؤ!، پس تم نے معاویہ کومیرے منبر پر دیکھو، تو (اس وقت ، الے اہل مدینہ) تم اس کے پیٹ کو پھاڑ دو۔خدا کی قسم مدینہ کے لوگوں نے (معاویہ کو) ہمارے جد امجد رسول خدا(ص) کے منبرپر دیکھا  ، لیکن جس چیز کی امر اور دستور وحکم دیا گیا تھا اس پر عمل نہیں کیا۔ پس پروردگار عالم نے انہیں یزید جیسےعذاب اور بلاء میں مبتلا  فرمایا۔ خدایا ان پر جہنم کی عذاب میں اضافہ فرما)
کتاب:چھل حدیث امام حسین علیہ السلام سے ماخوذ

جاری ہے۔۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک