امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

چالیس نورانی گهربار رضوی عليه السلام

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

چالیس نورانی گهربار رضوی عليه السلام-1

ايمان کی کمال
حديث -۱
قال الرضا عليه السلام: لا يَسْتَكْمِلُ عَبْدٌ حَقيقَةَ الايمـانِ حَتّى تَكُونَ فيهِ خِصالٌ ثـَلاثٌ: اَلتـَفـَقـُّهُ فى الدّينِ، وَ حُسْنُ التَّقْديرِ فِى الْمَعيشَةِ وَالصَّبْرُ عَـلَى الرَّزايا. [تحف العقول، ص 446]
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: کوئی بندہ اس وقت تک ایمان کے حقیقی کمال کو نہیں پہنچ سکتا جب تک اس میں تین خصوصیات نہ ہوں: دين شناسى(دینی امور میں سوچ سَمَجْھ)معیشت  اور زندگی کے امور میں اچھی منصوبہ بندی، مصیبتوں اور سختیوں  پر صبر کرنا
ایمان کے تین مراحل
حديث – ۲
وَ عَنِ الرِّضا عليه السلام: اَلاْءيمـانُ هـُوَ مَعْرِفـَةٌ بِالْقـَلْبِ وَ اِقْرارٌ بِالّلِسانِ وَ عَمَلٌ بِالْأرْكانِ. [تحف العقول، ص 422]
امام رضا علیہ السلام نےفرمایا:
 ایمان کی تعریف یہ ہے کہ:صدق دل  سےجاننا اور معرفت حاصل کرنا، زبان سے اقرار کرنا اور اعضاء وجوارح سے عمل کرنا ۔
مؤمن کے نشانے
حديث - ۳
وَ قالَ الرِّضا عليه السلام: اَلْمُؤمِنُ اِذا غَضِبَ لَمْ يُخْرِجْهُ غَضَبُهُ عَنْ حَقٍّ، وَ اِذا رَضِىَ لَمْ يُدْخِلْهُ رِضاهُ فى باطِلٍ، وَ اِذا قَدَرَ لَمْ يَأْخُذْ اَكْثَرَ مِنْ حَقِّهِ. [بحار الانوار، ج 75، ص 355]
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: جب مومن غصہ میں آتا ہے تو اس کا غصہ اسے حق سے دور نہیں کرتا اور جب وہ راضی ہوتا ہے تو اس کا راضی ہونا اسے باطل کی طرف نہیں لے جاتی اور جب وہ طاقت حاصل کرتا ہے تو حق سے زیادہ نہیں اٹھاتا یعنی اپنے حق سے تجاوز نہیں کرتا۔
عشقِ آل محمّد صلى‌الله‌عليه‌و‌آله
حديث -۴
وَ عَن أبِى الحَسَن الرِّضا عليه السلام: لايُحِبُّنا كافِرٌ وَلا يُبْغِضُنا مُؤْمِنٌ، وَ مَنْ ماتَ وَهُوَ يُحِبُّنا كانَ عَلَى اللّهِ حَقّا اَنْ يَبْعَثَهُ مَعَنا [مسندالامام الرضاعليه السلام، ج۱، ص 358]
امام  رضاعلیہ السلام نے فرمایا: کوئی  کافر ہم سے محبت نہیں کرسکتااورنہ ہی کوئی مؤمن ہمارا  دشمن ہوسکتا ہے۔
جوبھی ہم اہل بیت کی محبّت میں مرے گا، یقینا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ہمارے ہی ساتھ محشورفرمائے گا۔
رہبرى
حديث - ۵
وَ قالَ الرِّضا عليه السلام: اِنَّ الإمامَةَ زِمامُ الدّينِ وَ نِظامُ الْمُسْلِمينَ وَ صـَلاحُ الدُّنيـا وَ عِـزُّ الْمـُؤْمِنينَ. [اصول كافى، ج 1، ص 200.]
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: امامت اور رہبری دین  کی اساس اور مسلمانوں کےبھاگ دوڑ سنبھالنے کا نظم ہے اور یہ دنیا کی اصلاح اور مومنین کی عزّت و سربلندى کا ذمہ دار ہے۔
زائر امام رضا عليه‌السلام
حديث - ۶
وَ عَنِ الرِّضا عليه السلام: اِنَّ زُوّارَ قَبْرى لَأَكْرَمُ الْوُفُودِ عَلَى اللّهِ يَوْمَ الْقِيامَةِ، وَ ما مِنْ مُؤْمِنٍ يَزُورُنى فَيُصيبُ وَجْهَهُ مِنَ الْماءِ اِلاّ حَرَّمَ اللّهُ تَعالى جَسَدَهُ عَلَى النـّارِ [عيون اخبارالرضاعليه السلام،ج2،ص 248]
امام رضا علیہ السلام  نے فرمایا:بےشک ہمارے قبر کی زیارت کرنے والےقیامت کے دن بارگاہ الہی میں وارد ہونگے، اور کوئی مومن ایسا نہیں جو میری زیارت کرے اور اس کے چہرے پر پانی کا قطرہ  نہ گرائے، مگر یہ کہ اس کے  جسم  اور بدن کو دوزخ کی آگ اس پر  حرام قرار نہ دیا ہو۔
ولايت و برائت
حديث - ۷
وَ عَنِ الرِّضا عليه السلام: حـُبُّ اَوْلِياءِ اللّهِ واجِبٌ وَ كَذلِكَ بُغْضُ اَعْدائِهِمْ وَ الْبَرائَةُ مِنْهُمْ وَ مِنْ اَئِمَّتِهِمْ. [وسائل الشيعه، ج11، ص433]
امام رضا علیہ السلام نے مامون کے نام اپنے خط میں فرمایا: اولیاء الہی سے دوستی واجب ہے اوراسی طرح اللہ کے دشمنوں  اور ان محبین(محبت رکھنے والوں)سے بغض و بیزاری اختیار کرنا،اور ان کے سرداروں کے دشمنوں سے دشمنی اور ناپسندیدگی بھی واجب ہے۔
زيارت شيعيان
حديث -۸
 وَ عَن أبِى الحَسَن الرِّضا عليه السلام: مَنْ لَمْ يَقْدِرْ عَلى زِيارَتِنا فَلْيَزُرْ صالِحى مَوالينا يُكْتَبْ لَهُ ثَوابُ زِيارَتِنا. [مسند الامام الرضا عليه السلام، ج 2، ص 254]
امام رضا علیہ السلام سے روایت ہے: جوبھی ہماری زیارت  کی قدرت نہ رکھتا ہو وہ ہمارے صالح و شائستہ احباب اور پیروکاروں کی عیادت کرےتو اس کے لئے ہماری زیارت کا ثواب لکھا جائے۔
بہترین بندے
حديث - ۹
سُئِلَ عَنْ خِيارِ الْعِبادِ، فَقالَ عليه السلام: اَلَّذينَ اِذا اَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا، وَاِذا اَساؤُوا اسْتَغْفَرُوا، وَ اِذا اُعْطُوا شَكَرُوا، وَ اِذَا ابْتَلَوْا صَبَرُوا، وَ اِذا غَضِبُوا عَفَوا. [مسند الامام الرضا عليه السلام، ج 1 ص 284]
حضرت امام رضا علیہ السلام سے بہترین بندوں کے بارے میں پوچھا گیا۔ تو حضرت مآب نے فرمایا:
یہ وہ لوگ  ہیں جوکوئی اچھا کرتے ہیں تو خوش وخرم ہوتے ہیں، جب کوئی گناہ  یا لغرزش سرزد ہو جائے تو استغفار کرتے ہیں، جب انہیں کوئی چیز دی جائے تو شکر ادا کرتے ہیں، جب انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کا مظاہرہ کرتے ہیں اور جب غصہ آتا ہےتووہ  عفو ودرگزر کردیتے ہیں۔
زندگی کی بہار

حديث - ۱۰
اِنَّ اَبَاالحَسَنِ عليه السلام سُئِلَ عَنْ اَفْضَلِ عَيْشِ الدُّنْيا، فَقالَ: سِـعَةُ الْمَنْزِلِ وَ كَثْرَةُ الْمُحِـبّينَ.
[بحار الانوار، ج 71، ص,177]
حضرت امام  رضا علیہ السلام سے دنیا کی بہترین زندگی کے بارے میں پوچھا گیا
تو حضرت نے فرمایا: کشادہ مکان (گھر) اور زیادہ محبت اور چاہنے والے
شكر خالق و مخلوق
حديث - ۱۱
وَ قالَ عَلِىُّ بنُ مُوسى عليه السلام: مَنْ لَمْ يَشْكُرِ الْمُنْعِمَ مِنَ الْمَخْلُوقينَ، لَمْ يَشْكُرِ اللّهَ عَزَّوَجَلَّ.
[عيون اخبار الرضا عليه السلام، ج2، ص 27]
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص  صاحبان ِنعمت اور مخلوق خدا سے تشكّر و سپاس  نہ کرے یعنی لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا  تو اس نے پروردگار عالم کا شکر ادا نہیں کیا۔
بیس سال کی دوستی
حديث - ۱۲
وَ قالَ الرِّضا عليه السلام: مَـوَدَّةُ عِشْـرينَ سَنَـةً قَرابَـةٌ. [بحار الانوار، ج71، ص 175]
ابراہیم بن عباس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام رضا علیہ السلام کو فرماتے سنا کہ: بیس سال کی قرابت داری  اوردوستی ، رشتہ داری جیسی ہوتی ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اعمال کو پیشکش کرنا
حديث -۱۳
وَ عَنِ الرِّضا عليه السلام: تُعْرَضُ عَلى رَسُولِ اللّهِ عَلَيْهِ وَآلِهِ السَّلامُ اَعْمالُ اُمَّتِهِ كُلَّ صَباحٍ اَبْرارِها وَ فُجّارِها، فَاحْـذَرُوا. [مسندالامام الرضا عليه السلام، ج 1، ص 339]
امام رضا علیہ السلام سے منقول ہے:تمام اعمال  اچھے اور برے دونوں ہر صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کی جاتی ہیں۔لہٰذا ہوشیار رہنا!
مذمت ذخیرہ اندوزی ہے۔
حديث - ۱۴
وَ عَنِ الرِّضا عليه السلام: لا يَجْتَمِعُ الْمالُ اِلاّ بِخِصالٍ خَمْسٍ: بِبُخْلٍ شَديدٍ وَ اَمَلٍ طَويلٍ وَ حِرْصٍ غالِبٍ وَقطيعَةِ الرَّحِمِ وَ ايثارِ الدُّنْيا عَلَى الآخِرَةِ. [كشف الغمّه، ج3، ص 84]
امام رضا علیہ السلام کے ارشادات: مال و دولت کبھی بھی جمع نہیں ہوتی، سوائے پانچ خصلتوں کے: انتہائی کنجوس، طولانی امید وخواہش، لالچ و حرص کاغلبہ، قطع صلہ رحمی اور دنیا کو  آخرت پر ترجیح  دیں۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک