انسانی زندگی میں سکون اور آسائش
انسانی زندگی میں سکون اور آسائش کے موضوع پر 43- احادیث
ترجمہ: یوسف حسین عاقلی پاروی
حدیث (13)
امام سجاد علیه السلام:
وَ اَمّا حَقُّ الزَّوجَةِ فَاَنْ تَعْلَمَ اَنَّ اللّه عَزَّوَجَلَّ جَعَلَها لَكَ سَكَنا وَ اُنْسا فَتَعْلَمَ اَنَّ ذلِكَ نِعْمَةٌ مِنَ اللّه عَلَيْكَ فَـتُـكْرِمَها وَ تَرْفُقَ بِها وَ اِنْ كانَ حَقُّكَ اَوجَبَ فَاِنَّ لَها عَلَيْكَ اَنْ تَرْحَمَها؛
جان لو! بیوی کا حق یہ ہے کہ عزوجل نے تمہارے لئے (شوہر کےلئے ) انس و محبت اور آرامش کا سبب قرار دیا ہے.
جان لو! یہ پروردگار عالم کی طرف سےتہمارے لئے ایک عظیم نعمت ہے، پس اس کی احترام کرو، اس کے کےساتھ مدارا اور عدل و انصاف سے پیش آؤ، اگرچہ تمہارا حق اس پر واجب تر ہے لیکن یہ اس کا حق ہے کہ اس کے ساتھ پیار و محبت و مہربان رہے.
:books:امالی (صدوق) ص370
حدیث (14)
امام باقر علیه السلام:
اَلصّيامُ وَ الْحَجُّ تَسْكينُ الْقُلوبِ؛
روزه اور حج دل و قلوب کی سکون و آرامش اور آسائش کا باعث ہے
:books:امالى (طوسى) ص 296، ح 582
حدیث (15)
امام صادق علیه السلام:
انَّ صَاحِبَ الدِّينِ فَكَّرَ فَعَلَتْهُ السَّكِينَةُ وَ اسْتَكَانَ فَتَوَاضَعَ وَ قَنِعَ فَاسْتَغْنَى وَ رَضِيَ بِمَا أُعْطِيَ وَ انْفَرَدَ فَكُفِيَ الْإِخْوَانَ وَ رَفَضَ الشَّهَوَاتِ فَصَارَ حُرّاً وَ خَلَعَ الدُّنْيَا فَتَحَامَى الشُّرُورَ وَ اطَّرَحَ الْحَسَدَ فَظَهَرَتِ الْمَحَبَّةُ وَ لَمْ يُخِفِ النَّاسَ فَلَمْ يَخَفْهُمْ وَ لَمْ يُذْنِبْ إِلَيْهِمْ فَسَلِمَ مِنْهُمْ وَ سَخَتْ نَفْسُهُ عَنْ كُلِّ شَيْءٍ فَفَازَ وَ اسْتَكْمَلَ الْفَضْلَ وَ أَبْصَرَ الْعَافِيَةَ فَأَمِنَ النَّدَامَة
دین دار انسان جب فکر کرتا ہے
پس آرامش اس کی جان پر حاکم ہوتا ہے، چونکہ وہ خضوع و خشوع اور متواضع ہونے کے ساتھ قناعت پسند بھی ہوتا تو وہ بےنیاز ہوتا ہے اور جو کچھ ملا ہے اسی پر خوش رہتا ہے چونکہ اس نے اپنے برادران سےتنہائی اختیار کر کے بےنیاز ہوا ہے، چونکہ اس سے اس نے ھوس و ہوا اور شہوات سے بے نیاز اور آذاد اور دنیا کو چھوڑ دیا ہے، اس لئے حسود افراد اور بدی و شرور کے بدی اور شر سے امن و امان کے ساتھ حسد کو دور کردیا تو محبت و پیار آشکار ہوگا اس وقت وہ انسان کو نہیں ڈرائے گا، اور لوگ بھی اس سے نہیں ڈرینگے اور کسی پر تجاوز بھی نہیں کرےگا اور ہر کوئی اس کی شر اور کاٹنے سے امن و امان میں رہےگا
مردم را نمى ترساند پس از آنان نمى هراسد و به آنان تجاوز نمى كند پس از گزندشان در امان است. به هيچ چيز دل نمى بندد پس به رستگارى و كمال فضيلت دست مى يابد و عافيت را به ديده بصيرت مى نگرد پس كارش به پشيمانى نمى كِشد.
:books:امالى (مفيد) ص 52، ح 14
حدیث (16)
امام صادق علیه السلام: مَنْ قالَ فى كُلِّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ لا حَوْلَ وَ لا قُوَّةَ اِلاّ بِاللّه دَفَعَ اللّه بِها عَنْهُ سَبْعينَ نَوْعا مِنَ الْبَلاءِ اَيْسَرُهَا الْهَمُّ؛
جو کوئی ہر روز سو مرتبہ
لا حَوْلَ وَ لا قُوَّةَ اِلاّ بِاللّه
کی ورد کرے، خداوند عالم ستر بلاؤں کو اس سے دفع کرےگا، کہ اس کے کمترین غم و اندوه کو اس سے دور کرےگا.
:books:ثواب الأعمال ص 162
حدیث (17)
امام على علیه السلام:
مَنِ اطَّرَحَ الْحِقْدَ اسْتَراحَ قَلْبُهُ وَ لُبُّهُ؛
جو کوئی اپنے اندر سے حسد و کینہ کو دور کرے اس کے عقل اور قلب و دل آسودگی سے دور رہےگا
:books: تصنیف غررالحکم و دررالکلم ص 299 ، ح 6774
حدیث (18)
امام على علیه السلام:
مَنِ اقْتَصَرَ عَلى بُلْغَةِ الْكَفافِ فَقَدِ انْتَظَـمَ الرّاحَةَ وَ تَبَوَّاَ خَفْضَ الدَّعَةِ؛
ہر انسان اپنی کفایت( اپنی اوقات اور بساط کے مطابق) خرچ کرے گویا اس نے قناعت کی ہے، اسی سے آسايش و نظم حاصل ہوگا جس سے آسودگی سے دور ہوگا.
:books:کافی(ط-الاسلامیه) ج 8 ، ص 19 - من لا یحضر الفقیه ج 4 ، ص 385 - نهج البلاغه(صبحی صالح) ص540 ، حكمت 371
حدیث (19)
امام صادق علیه السلام:
وَ قِيلَ لَهُ أَيْنَ طَرِيقُ الرَّاحَةِ فَقَالَ ع فِي خِلَافِ الْهَوَى قِيلَ فَمَتَى يَجِدُ عَبْدٌ الرَّاحَةَ فَقَالَ ع عِنْدَ أَوَّلِ يَوْمٍ يَصِيرُ فِي الْجَنَّة
امام صادق علیہ السلام نے کسی کے سوال کے جواب میں فرمایا
آسایش اور راحت تک پہنچنے کے راستے کون سے ہیں؟
امام
علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:
اپنے ہوس و ہواس کی مخالفت کرے
عرض کیا: پس انسان کب آسایش کے مرتبے پر فائز ہوگا؟
امام علیہ السلام نے فرمایا : اولین روز جب بھی جنت میں داخل ہو جائے
:books: تحف العقول ص 370
حدیث (20)
عن رسول الاکرم صلی الله علیه و آله و سلم:
اِنَّ الزاهِدَ فِى الدُّنْيا يَرْتَجى وَ يُريحُ قَلْبَهُ وَ بَدَنَهُ فِى الدُّنْيا وَ الآْخِرَةِ وَ الراغِبَ فيها يُتْعِبُ قَلْبَهُ وَ بَدَنَهُ فِى الدُّنْيا وَ الآْخِرَةِ؛
ذاھد وہ ہے جو دنیا سے بےرغبت ہو، اور وہ اپنے دل و جان کو دنیا و آخرت کی آسودگی میں ڈال دیتا ہے پس جو بھی اپنے دل کو دنیا کی رغبت میں ڈالے دے تو گویا اس نے اپنے دل و جان کو زحمت میں ڈال دیا
:books:اعلام الدين ص 343