امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

حضرت فاطمہ زہراء(سلام اللہ علیہا) کے چالیس گوہربار نورانی احادیث (قسط-3)

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

چهل حدیث نورانی از سخنان گهربار حضرت فاطمه زهرا س | 40 حدیث منتخب از حضرت  فاطمه س دخت پیامبراکرم ص

حضرت فاطمہ زہراء(سلام اللہ علیہا) کے چالیس گوہربار نورانی احادیث (قسط-3)

۳۱ .قالَتْ علیها السلام: الْجارُ ثُمَّ الدّارُ.

(علل الشّرایع: ج. ۱، ص. ۱۸۳، بحارالا نوار: ج. ۴۳، ص. ۸۲، ح. ۴)

پہلے اپنے همسایه، پڑوسیوں اور رشتہ داروں کی پریشانیوں  ومشکلات اور آسایش و آرام کے بارے میں سوچیں، پھر اپنے بارے میں سوچیں۔

۳۲ .قالَتْ علیها السلام: الرَّجُلُ اُحَقُّ بِصَدْرِ دابَّتِهِ، وَ صَدْرِ فِراشِهِ، وَالصَّلاةِ فى مَنْزِلِهِ إلا الاْمامَ یَجْتَمِعُ النّاسُ عَلَیْهِ.

(مجمع الزّوائد: ج. ۸، ص. ۱۰۸، مسند فاطمه: ص. ۳۳ و ۵۲)

ہر شخص  اپنےمرکب  وسواری کے مقابلے میں دسروں سے مقدم ہے،اور اپنے گھر کے فرش اور قالین وغیرہ بچھانے اور اس  مکان میں نماز کی ادائیگی میں دوسروں سے ترجیح اورحقِ اولویّت  رکھتا ہے۔البتہ اگر وہاں لوگ   جماعت  کے لئے جمع ہو تو جماعت مقدم ہوگی، ورنہ ایسا نہیں ہوگا۔

۳۳ .قالَتْ علیها السلام: یا ابَة، ذَکَرْتُ الْمَحْشَرَ وَ وُقُوفَ النّاسِ عُراةً یَوْمَ الْقیامَةِ، واسَوْاء تاهُ یَوْمَئِذٍ مِنَ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ.

(کشف الغمّة: ج. ۲، ص. ۵۷، بحار الا نوار: ج. ۸، ص. ۵۳، ح. ۶۲)

اے میرے والد گرامی!مجھے یاد آیاکہ قیامت اور محشر کے دن لوگوں کو  پیش گاه ِخداوند کیسے ننگے سر کھڑے کرینگے۔ اور  فریاد رسى نہیں ہوگی، سوائے ان کے اپنے اعمال کے اور خاندان اهل بیت علیهم السلام کے ساتھ محبت کے،

۳۴ .قالَتْ علیها السلام: إذا حُشِرْتُ یَوْمَ الْقِیامَةِ، اشْفَعُ عُصاةَ اءُمَّةِ النَّبىَّ صَلَّى اللّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ وَسَلَّمَ.

(إ حقاق الحقّ: ج. ۱۹، ص. ۱۲۹)

جب لوگ قیامت کے دن محشور کیا جائے گا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امّت کے خطا کاروں کی شفاعت کروں گی۔

۳۵ .قالَتْ علیها السلام: فَاکْثِرْ مِنْ تِلاوَةِ الْقُرآنِ، وَالدُّعاءِ، فَإنَّها ساعَةٌ یَحْتاجُ الْمَیِّتُ فیها إلى اُنْسِ الاْحْیاءِ۔

(بحارالا نوار: ج. ۷۹، ص. ۲۷، ضمن ح. ۱۳)

حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے امام علی علیہ السلام کو وصیّت میں فرمایا:مجھے دفنانے کرنے کے بعد میرے قبر کثرت سے قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔اور میرے لیے دعا کرنا۔کیونکہ اس وقت میّت کو زندوں سے ہر چیز سے زیادہ  ان کی ضرورت ہوتی ہے

۳۶ .قالَتْ علیها السلام: یا ابَا الحَسَن، إنّى لاسْتَحى مِنْ إلهى انْ اکَلِّفَ نَفْسَکَ مالاتَقْدِرُ عَلَیْهِ.

(امالى شیخ طوسى: ج. ۲، ص. ۲۲۸)

حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نےامیرالمؤ منین علىّ علیه السلام کوخطاب کےکے فرمایا: میں اپنے پروردگار سے شرمندہ ہوں کہ  میں آپ سے کچھ مانگوں اور آپ اسے فراہم کرنے پر قادر نہ ہو۔

۳۷ .قالَتْ علیها السلام: خابَتْ اُمَّةٌ قَتَلَتْ ابْنَ بِنْتِ نَبِیِّها.

(مدینة المعاجز: ج. ۳، ص. ۴۳۰.)

وہ گروہ جنہوں نے اپنے نبی کے بیٹے کو قتل کیا ہو۔وہ شخص محفوظ اور سعادتمند و خوش نہیں ہوں گے۔

۳۸ .قالَتْ علیها السلام: ... وَ النَّهْىَ عَنْ شُرْبِ الْخَمْرِ تَنْزی‌ها عَنِ الرِّجْسِ، وَاجْتِنابَ الْقَذْفِ حِجابا عَنِ اللَّعْنَةِ، وَ تَرْکَ السِّرْقَةِ ایجابا لِلْعِّفَةِ.

(ریاحین الشّریعة: ج. ۱، ص. ۳۱۲، فاطمة الزهراء علی‌ها السلام: ص. ۳۶۰، قطعه اى از خطبه طولانى و معروف آن مظلومه.)

خداوند متعال نےشراب خواری سےنہی اور منع کیاہے تاکہ جامعہ اور معاشرہ  جنایت اور جرائم سے پاک رہ سکیں۔اور تهمت‌ و ناروا  اور غیر منصفانہ تعلقات سے دوری، غضب و نفرین اور لعنت سے محفوظ رہ سکیں۔ اور چوری چھوڑنا اور ترک کرنا معاشرے کی  پاکیزگی اور افراد  کی پاکدامنى کا باعث بن سکیں۔

۳۹ .قالَتْ علیها السلام: حرم [الله]الشِّرْکَ إخْلاصا لَهُ بِالرُّبُوبِیَّةِ، فَاتَّقُوا اللّه حَقَّ تُقاتِهِ، وَ لا تَمُوتُّنَ إلاّ وَ اءنْتُمْ مُسْلِمُونَ، وَ اءطیعُوا اللّه فیما اءمَرَکُمْ بِهِ، وَ نَهاکُمْ عَنْهُ، فَاِنّهُ، إ نَّما یَخْشَى اللّهَ مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماءِ.

(ریاحین الشّریعة: ج. ۱، ص. ۳۱۲، فاطمة الزهراء علیہا السلام: ص. ۳۶۰، حضرت زہراءسلام اللہ علیھا کے طولانى خطبه(فدکیہ) سے اقتباس)

پروردگارنے شرک  کو اس لئے حرام قرار دیا تاکہ ہرشخص  پاک و صاف رہے اور اپنی ربوبیت کے سامنے سرتسلیم خم کر لےپس  تقویِٰ الٰہی حاصل کرنا چاہیےجتنا حق ہے، موت نہیں آئےگی مگر یہ کہ جب تم مسلمان بن جائے

لہٰذا آپ پر لازم ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اورپیروی کریں جس کا اس نے آپ کو حکم دیا ہے یا جس  نے جن چیزوں سے منع کیا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ سےاپنے بندوں میں سےصرف علماء اور (اہل علم) ہی ڈریں گے۔

۴۰ .قالَتْ علیها السلام:، امّا وَاللّهِ، لَوْتَرَکُوا الْحَقَّ عَلى اهْلِهِ وَاتَّبَعُوا عِتْرَةَ نَبیّه، لَمّا اخْتَلَفَ فِى اللّهِ اثْنانِ، وَلَوَرِثَها سَلَفٌ عَنْ سَلَفٍ، وَخَلْفٌ بَعْدَ خَلَفٍ حَتّى یَقُومَ قائِمُنا، التّاسِعُ مِنْ وُلْدِ الْحُسَیْنِ عَلَیْهِالسَّلام.

)الامامة والتبصرة: ص. ۱،- بحارالا نوار: ج. ۳۶، ص، ۳۵۲، ح، ۲۲۴)

 میں خدا کی قسم کھاتی ہوں۔

اگر حقّ یعنى خلافت و امامت اس کے اہل  کے سپرد کر دیتے۔ اور عترت اهل بیت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہم اجمعین  کی پیروی اور متابعت اور اطاعت کرتے ۔ یہاں تک کہ دوافراد کے درمیان بھی خدا کے بارے میں اختلاف نہیں ہوتا ۔

 اور خلافت و امامت کےمنصب کو یکے بعد دیگرے اہل اورقابل ہستیوں کو منتقل  کرتے یہاں تک کہ آخری حجت خدا ، قائم آل محمّد (عجّل اللّه فرجه الشّریف) کے سپرد کردیا ہوتا، اور ان سب پر خدا کی رحمتیں نازل ہوں، یہ وہ ہستی ہیں جو نسل اور فرزندان ِحسین (علیه السلام) میں سے نویں خورشید ہونگے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک