امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

روزے کے بارے میں آیت اللہ سیدعلی سیستانی (دام ظلہ) سےسوال اور جواب-۴

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

روزے کےبارے میں آیت اللہ سیدعلی سیستانی (دام ظلہ) سےسوال اور جواب

۵۰-سوال: میں نے آ‏غاز بلوغ میں جو روزے نا سمجھی کی بنیاد پر نہیں رکھے ان کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر احتمال دے رہا ہو اس وقت مفہوم تکلیف کو نہیں سمجھتا تھا یا یہ کہ احتمال دے رہا ہو کہ اس وقت مطمئن تھا کہ کھانا جایز ہے تو قضاء بجا لانا کافی ہے۔
۵۱سوال: جس شخص کو معلوم نہیں کہ استمناء روزے کو باطل کرتا ہے اور اس نے روزے میں استمناء کیا ہے اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: جو شخص ماہ رمضان میں اس بات سے جاہل ہوتے ہو‎‎‎ۓ کہ استمناء (خود کے ساتھ ایسا کام کرنا جس سے منی خارج ہو) روزے کو باطل کرتا ہے استمناء کرے اور وہ اپنے جہل میں معذور ہو اور دو دل بھی نہ رہا ہو مثلا کسی ایسے شخص سے سنا ہو جس پر اطمینان رکھتا ہو تو روزہ باطل نہیں ہوگا اور یہی حکم ہے اگر ایسا کام کرے جس سے معمولا منی خارج نہیں ہوتی اور اطمینان بھی رکھتا ہو کہ منی خارج نہیں ہوگی لیکن اتفاقا منی خارج ہو جاۓ۔
لکین جو شخص مبطل ہونے کا علم رکھتا ہو اس پر لازم ہے کہ توبہ اور استغفار کرے، اور اس پر قضاء اور کفارہ دونو واجب ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر اس صورت میں بھی کفارہ واجب ہے جب حکم سے جاہل ہو اور جہل میں معذور نہ ہو اور دو دل بھی رہا ہو پس ایسے جاہل پر جو اپنے جہل میں معذور ہو یا معذور نہ ہو لیکن یقین رکھتا ہو کہ مبطل نہیں ہے کفارہ واجب نہیں ہے۔
۵۲سوال: اگر کوئی عورت روزے کی حالت میں شوہر یا خود کے ساتھ ایسا کام کرے جس سے اس سے رطوبت خارج ہو تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگرعورت جان بوجھ کر خود کو اوج لذت جنسی تک پہونچا‎ۓ اور اس سے زیادہ مقدار میں رطوبت خارج ہو تو اس کا روزہ باطل ہو جا‎‎ۓ گا اور ‌قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہے لیکن اگر جان بوجھ کر ایسا کرے جس سے شہوت کے ساتھ زیادہ مقدار میں رطوبت خارج تو ہو لیکن اوج لذت جنسی تک نہ پہونچے اس صورت میں احتیاط واجب کی بنا پر اس کا روزہ باطل ہے اور قضاء اور کفارہ واجب ہے، اور چنانچہ خود پر اطمینان رکھتی ہو اور اتفاقا مذکورہ رطوبت خارج ہو جاۓ تو روزہ صحیح ہے اور قضاء اور کفارہ واجب نہیں ہے۔
۵۳سوال: عورت اگر کوئی ایسا کام کرے جو باعث جنابت ہے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر عورت ماہ رمضان کے دن میں کوئی ایسا کام کرے جو باعث جنابت ہے خواہ تنہا کرے یا کسی اور کے ساتھ مثلا شوہر کے ساتھ، پس اگر اس کام کے مبطل ہونے سے جاہل تھی اور شک بھی نہیں رکھتی تھی پس اگر اپنی جہالت میں معذور ہو مثلا ایسے شخص سے سنا ہو جس پر اطمینان رکھتی ہو تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا۔
اور اسی طرح اگر ایسا کام کرے جو جنابت کا سبب نہیں ہے اور مطمئن رہی ہو کے جنابت حاصل نہیں ہوگی اور اتفاقا پیش آۓ۔
لیکن اگرعمدا خود کو مجنب کرے یا خود پر اطمینان نہ رکھتی ہو کہ مجنب نہیں ہوگی اور جانتی بھی ہو کہ یہ کام مبطل ہے تو قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہے۔
۵۴سوال: اگر روزے کی حالت میں اپنی بیوی یا کسی اور کے ساتھ ایسا کام کرے جس سے منی خارج ہو تو روزہ باطل ہو جا‎ۓ‎ گا؟
جواب: اگر مرد جان بوجھ کر عورت کے ساتھ ایسا کام کرے جس سے منی خارج ہو مثلا بوسہ لے، یا مس کرے تو قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہے۔
اور اگر عورت کے ساتھ چھیڑخوانی کرنے سے بغیر قصد کے منی خارج ہو جب کہ ایسا سابقہ نہ رہا ہو لیکن معقول احتمال دے رہا تھا کہ منی خارج ہو جا‎ۓ گی تو قضاء اور کفارہ دونوں واجب ہے۔
اور اگر عورت کے ساتھ چھیڑخوانی کرنے سے بغیر قصد کے منی خارج ہو جب کہ ایسا سابقہ نہ رہا ہو بلکہ مطمئن رہا ہو کے منی خارج نہیں ہوگی لیکن اتفاقا منی خارج ہو جاۓ تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا، قضاء اور کفارہ بھی نہیں ہے۔
۵۵سوال: اگر کسی کے لیے ماہ رمضان میں فجر کے وقت غسل کرنا شرم وغیرہ کی وجہ سخت ہو یا سویا رہ گیا ہو تو روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر فجر سے پہلے بیدار ہو اور اپنے کو مجنب پا‎ۓ لیکن شرم وغیرہ کی وجہ سے غسل نہ کرے تو اس سے غسل ساقط نہیں ہوگا مگر یہ کہ حرج اور مشقت شدید میں پڑ رہا ہو تو اس صورت میں لازم ہے فجر سے پہلے تیمم کرے اور اگر یہ یقین رکھتے ہوۓ کہ اس پر کچھ واجب نہیں ہے تیمم نہ کرے اور جھل میں معذور بھی ہو تو روزہ صحیح ہے۔
اور اگر جنابت کے بعد یہ اطمینان رکھتے ہوۓ کہ فجر سے پہلے غسل کے لیے بیدار ہو جا‎ۓ گا سو جاۓ لیکن اتفاقا بیدار نہ ہوا ہو تو روزہ صحیح ہے اور اسی طرح ہے اگر بیدار ہو اور بے اختیار طور پر سو جاۓ۔
۵۶سوال: اگر حمام کا بخار انسان کے منھ میں جاۓ تو روزہ باطل ہو جاۓ گا۔
جواب: روزے کی حالت میں بخار کا منھ یا ناک میں جانا روزے کو باطل نہیں کرتا مگر یہ کہ پانی میں تبدیل ہو جا‎ۓ اور اسے اندر لے جانے پر پینا صادق آۓ۔
۵۷سوال: اگو کوئی شخص نہ جانتا ہو کہ امالہ روزے کو باطل کرتا ہے اور روان چیز سے امالہ کرے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر امالہ کرنے کے مبطل ہونے کو نہ جانتا ہو اور اپنے جہل میں معذور ہو مثلا دینی ماحول سے دور زندگی گذار رہا ہو اور یہ یقین رکھتا ہو کہ روان چیز سے امالہ روزے کو باطل نہیں کرتا تو قضاء واجب نہیں ہے اور اگر جاہل مقصر ہو تو قضاء کرنا کافی ہے۔
۵۸سوال: شیاف(Suppository) روزے کو باطل کرتا ہے؟
جواب: اس کے استعمال سے روزہ باطل نہیں ہوتا ہے۔
۵۹سوال: سر سینے کے بلغم کا اندر لے جانے کا کیا حکم ہے ؟
جواب: سر اور سینے کا بلغم جب تک منھ میں نہ آۓ اس کو اندر لے جانا حرج نہیں ہے، لیکن اگر منھ میں آجاۓ تو احتیاط مستحب ہے کہ اندر نہ لے جاۓ۔
۶۰سوال: روزہ کن چیزوں سے باطل ہوتا ہے؟
جواب: ۱۔ جان بوجھ کر کھانا، پینا
۲۔ احتیاط لازم کی بنا پر ‏‏غلیظ گرد و ‏غبار اور دھوئیں کا جان بوجھ کر حلق تک پہونچانا۔
۳۔ جان بوجھ کر قی کرنا کر چہ ضرورت کی وجہ سے ہو۔
۴۔ جان بوجھ کر ا‌ذان سے پہلے جنابت یا حیض اور نفاس سے پاک ہو نے کے بعد غسل کیے بغیر باقی رہے۔
۵۔ جان بوجھ کر ہمبستری کرنا
۶۔ استمناء یا کسی کے ساتھ چھیڑ خوانی کرنے یا چومنے، مس کرنے کے ذریعے منی خارج کرے۔
۷۔جان بوجھ کر اللہ، رسولۖ اور احتیاط واجب کی بنا آیمہ طاہرین ع کی طرف جھوٹی نسبت دینا۔
۸۔ پانی یا کسی سیال چیز سے امالہ کرنا گر چہ ضروت کی وجہ سے ہو۔
۶۱سوال: روزے دار کے لیے آنکھ ، کان یا ناک میں دوا ڈالنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب: روزے دار کے لیے آنکھ ، کان، ناک میں دوا کے قطروں کا ڈالنا روزے کو باطل نہیں کرتا گر چہ اس کی بو یا ذایقہ حلق میں احساس ہو، البتہ ناک کا قطرہ اس وقت ڈالنا جایز ہے جب اطمینان ہو کہ حلق تک نہیں پہونچے گا۔
۶۲سوال: روزے میں نسوار کا استعمال کیسا ہے؟
جواب: اگر اس کے ذرات حلق میں جایں تو اس سے اجتناب کرنا لازم ہے مگر یہ کہ وہ ذرات تھوک میں مل کر مستہلک( نہ ہونے کے برابر) ہو جایں۔
۶۳سوال: اگر سحری کھانے کے بعد کھانا دانت میں پھنسا رہ جاۓ‎ تو خلال کرنا لازم ہے؟
جواب: سحری کھانے کے بعد خلال کرنا لازم نہیں ہے گر چہ یہ احتمال دے رہا ہو کہ خلال نہ کرنے سے جو دانت میں کھانا رہ گیا ہے اس کے حلق میں جاۓ گا، اور سہوا چلا بھی جاۓ تو اس کا روزہ باطل نہیں ہوگا ہاں اگر یقین ہو کہ خلال نہ کرے تو حلق میں جاۓ گا تو خلال کرنا واجب ہے۔
۶۴سوال: سر اور سینے کے بل‏غم کا اندر لے جانا کیسا ہے؟
جواب: سر اور سینے کا بلغم جب تک منھ میں نہ آۓ اس کو اندر لے جانا ہرج نہیں ہے، لیکن اگر منھ میں آجاۓ تو احتیاط مستحب ہے کہ اندر نہ لے جاۓ۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک