روزے کے بارے میں آیت اللہ سیدعلی سیستانی (دام ظلہ) سےسوال اور جواب-۳
روزے کے بارے میں آیت اللہ سیدعلی سیستانی (دام ظلہ) سےسوال اور جواب
۴۰-سوال: روزہ کی حالت میں آستما کا اسپرے استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر دوا پھپھڑے میں وارد ہو تو روزہ صحیح ہے اور اگر شک کرے کہ معدے میں گئی یا نہیں تب بھی روزہ صحیح ہے۔
۴۱سوال: مزدور اور سخت کام کرنے والوں کے لیے روزہ رکھنا واجب ہے۔
جواب: اگر روزہ رکھنا ایسا کام کرنے سے مانع ہو جس پر انسان کا امرار معاش ہے مثلا کمزوری کا باعث ہو اس طرح سے کام کو انجام نہ دے سکتا ہو یا اتنی تشنگی کا باعث ہو جو قابل تحمل نہ ہو پس اگر کام کو چھوڑنا یا کوئی اور کام کرنا ماہ رمضان میں ممکن ہو اور اپنی زندگی کو کسی دوسرے پیسے سے چلا سکتا ہو گر چہ قرض کے ذریعے تو اس پر روزہ رکھنا واجب ہے لیکن اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو لازم ہے کہ روزہ رکھے لیکن شدید کمزوری کے احساس کے وقت احتیاط واجب کی بناء پر فقط ضرورت کی مقدار کھانے اور پینے میں حرج نہیں ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر بقیہ دن امساک کرے اور ماہ رمضان کے بعد اس کی قضاء بجا لاۓ اور کفارہ اس پر واجب نہیں ہے۔
۴۲سوال: مزدود جس کے لیے گرمی میں روزہ رکھنا بہت سخت ہے کیا وہ کھا پی سکتا ہے؟
جواب: اگر روزہ کام کرنے سے مانع ہو جب کہ امرار معاش اور خرچ چلانا اسی کام پر موقوف ہو مثلا اتنا کمزور ہو جاۓ کہ پھر کام کرنے کی طاقت نہ رہے یا بہت زیادہ پیاس یا بھوک لگتی ہو جو قابل تحمل نہ ہو تو اگر ماہ رمضان میں کام چھوڑ کر اپنا خرچ چلانا گر چہ قرض کے ذریعے ممکن ہو تو لازم ہے کہ کام چھوڑ کر روزہ رکھے لیکن اگر ایسا کرنا بھی ممکن نہ ہو تو لازم ہے کہ اسی طرح روزہ رکھے اور جب بھی پیاس یا بھوک کا غلبہ ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر صرف مقدار ضرورت کھاۓ، پیے اور اس سے زیادہ کھانا پینا اشکال رکھتا ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر بقیہ دن کچھ نہ کھاۓ ، اور لازم ہے بعد میں اس کی قضاء بجا لاۓ، کفاوہ واجب نہیں ہے۔
۴۳سوال: گرمی کی شدت میں اسکول اور کالج جانے والے بچوں کے لیے روزہ رکھنا واجب ہے؟
جواب: درس کا پڑھنا روزہ نہ رکھنے کے لیے عذر نہیں ہو سکتا ، لیکن اگر ایسا فرض ہو کہ درس کا ترک کرنا اس کے لیے حد سے زیادہ سختی کا باعث جو معمولا قابل تحمل نہیں ہے، اور روزہ رکھ کے درس پڑھنا ممکن نہ ہو تو روزے کی نیت کرے اور جب بھی پیاس یا بھوک کا غلبہ ہو تو ضرورت کی مقدار کھاۓ پیے لیکن سیر ہو کر نہ کھاۓ پیے ، اور بعد میں اس کی قضاء بجا لاۓ ، اور کفارہ واجب نہیں ہے ، البتہ ایسا بھی کر سکتا ہے کہ ظہر سے پہلے ۲۲ کیلو میٹر شہر سے باہر جاۓ اور وہاں کیونکہ مسافر ہے کھاۓ پیے اور واپس آجاۓ اس دن کا روزہ اس سے ساقط ہے صرف بعد میں قضاء بجا لاۓ۔
۴۴سوال: بیمار کے لیے روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: بیمار کے لیے روزہ رکھنا، اگر بیماری کے شدت پیدا کرنے یا اس میں طول یا درد کی شدت کا باعث ہو تو جایز نہیں ہے، البتہ یہ تمام چیزیں اس حد میں ہوں کہ معمولا تحمل نہیں کیا جاتا، فرق نہیں ہے کہ یقین رکھتا ہو یا گمان یا احتمال جو خوف کا باعث ہو اور اس کی وجہ معقول ہو،
خواہ طبیب کے تشخیص دینے کے ذریعے ہو یا تجربہ وغیرہ کے ذریعے ہو، اور صحیح ہونے کے بعد قضاء بجا لانا لازم ہے، کفارہ واجب نہیں ہے، ہاں اگر اس کی بیماری اگلے سال ماہ رمضان تک طول پیدا کرے تو قضا ساقط ہے، اور ہر دن کے بدلے ۷۵۰ گرام ، گیہوں ، آٹا یا چاول دینا کافی ہے، اور یہی حکم اس شخص کے لیۓ ہے جو مریض ہونے کا یقین یا خوف رکھتا ہے۔
لیکن وہ مریض جو روزہ رکھنے سے ضرر کا خوف نہ رکھتا ہو تو اس پر واجب ہے روزہ رکھے ۔
۴۵سوال: جس شخص کے لیے روزہ رکھنا کمزوری کا باعث ہے وہ روزہ ترک کر سکتا ہے؟
جواب: صرف کمزوری روزہ نہ رکھنے کے جواز کا باعث نہیں ہے، مگر یہ کہ مشقت ( اتنی زیادہ سختی جو معمولا قابل تحمل نہیں ہے) کا باعث ہو تو اس صورت صرف مقدار ضرورت کھانا پینا جایز ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر بقیہ دن امساک کرے اور رمضان کے بعد اس کی قضاء بجا لانا لازم ہے لیکن کفارہ واجب نہیں ہے۔
۴۶سوال: ضعیف مرد یا عورت جن کے لیے روزہ رکھنا سخت ہے کیا ان پر روزہ رکھنا واجب ہے؟
جواب: ضعیف مرد یا عورت جن کے لیے روزہ رکھنا مشقت رکھتا ہے وہ روزے کو ترک کر سکتے ہیں اور ہر دن کے بدلے ایک مد طعام کفارہ دیں، اور قضا بھی واجب نہیں ہے، اور اگر بالکل روزہ رکھنے سے معذور ہو تو کفارہ بھی ساقط ہے، اور یہی حکم ذوی العطاش ( جس کو پیاس لگنے کی بیماری ہے) کا ہے اگر روزہ اس کے لیے مشقت رکھتا ہو تو نہ رکھے اور ہر دن کے لیۓ ایک مد طعام دے، اور اگر بالکل معذور ہو تو کفارہ بھی ساقط ہے۔
۴۷سوال: وہ عورت جو حاملہ ہے اس کے لیے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: وہ عورت جو حاملہ ہے اور اس کے ولادت کے ایام قریب ہیں ( آٹھواں اور نواں مہینہ ہو ) اور روزہ اس کے لیے یا اس کے بچے کے لیے ضرر رکھتا ہو تو اس پر روزہ رکھنا واجب نہیں ہے لیکن بعد میں قضاء کرے اور ہر دن کے بدلے ایک مد طعام( ۷۵۰ گرام گیہوں، آٹا یا چاول) فقیر کو کفارہ دے۔
لیکن وہ حاملہ عورت جس کے ولادت کے آخری مہینے نہ ہوں( پہلے مہینے سے ساتویں کے آخر تک) لیکن روزہ اس کے لیے یا اس کے بچے لیے ضرر رکھتا ہو یا مشقت کا باعث ہو جو معمولا غیر قابل تحمل ہے تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے، بعد میں قضاء کرے کفارہ واجب نہیں ہے۔
۴۸سوال: دودھ پلانے والی عورت کے لیے روزہ رکھنا واجب ہے؟
جواب: وہ عورت جو بچے کو دودھ پلاتی ہے اور اس کا دودھ کم ہو خواہ ماں ہو یا دایہ ، اگر روزہ اس کے یا اس کے بچے کے لیے ضرر رکھتا ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے، ،اور ہر دن کے لیے ایک مد طعام ( گیہوں، آٹا، یا چاول ) فقیر کو دے، اور بعد میں اس کی قضاء بجا لاۓ، لیکن احتیاط واجب کی بنا پر یہ حکم اس مورد میں ہے کہ بچہ کو دودھ پلانا صرف اسی طریقے پر منحصر ہو، لیکن اگر کويی دوسرا طریقہ ممکن ہو۔ مثلا ڈبے کے دودھ سے استفادہ کریں، تو احتیاط واجب کی بنا پر روزہ رکھنا لازم ہے۔
لیکن اگر معلوم ہو کہ طولانی مدت تک بچے کو ڈبے کا دودھ پلانا اس کے لیے ضرر کا باعث ہے مثلا وہ بچہ جس کے دودھ پینے کے ابتدائی ایام ہوں اور ڈبے کا دودھ پلانا باعث ہو کہ بچہ ماہ رمضان کے بعد ماں کا دودھ نہ پیے اور یہ اس کے لیے ضرر رکھتا ہو تو اس صورت میں بھی گذشتہ صورت کی طرح روزہ واجب نہیں ہے بلکہ فقط قضاء اور کفارہ ہے۔
۴۹سوال: جس شخص نے جان بوجھ کو روزے نہیں رکھے ہوں اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: توبہ اور استغفار کریں اور اگر کوئی ماہ رمضان کے روزے کو کھانے، پینے، جماع، استمناء کے ذریعے ۔ یہ جانتے ہوۓ کہ یہ چیزیں روزے کو باطل کرتی ہیں۔ باطل کرے تو قضاء اور کفارہ دونو واجب ہے، اور احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم ہے اگر مسئلہ سے جاہل ہو لیکن اپنے جہل میں معذور نہ ہو اور احتمال دے رہا ہو کہ یہ کام روزے کو باطل کرتا ہے تو اس صورت میں قضاء اور کفارہ دونو واجب ہے۔
اور اگر مسئلہ نہیں جانتا تھا اور اپنی جہالت میں معذور تھا یا مطمئن تھا کہ یہ کام روزے کو باطل نہیں کرتا تو اس پر کفارہ واجب نہیں ہے، صرف قضاء کافی ہے۔
اور اگر حکم سے جاہل ہونے کی وجہ سے کہ یہ کام روزے کو باطل کرتا ہے استمناء کرے یا جنابت، حیض یا نفاس کی حالت پر باقی رہے چنانچہ اپنے جہل میں معذور ہو اس کا روزہ صحیح ہے لیکن اگر جانتا ہو کہ یہ کام روزے کو باطل کرتا ہے لیکن یہ نہ معلوم ہو کہ کفارہ واجب ہوتا ہے تو اس صورت میں قضاء واجب ہے کفارہ نہیں ہے۔
اور اگر قضاء بجا لانے کی قدرت نہ رکھتا ہو تو اپنے وصیت نامہ میں ذکر کرے کہ مرنے کے بعد حتما اس کی طرف سے قضاء کریں۔