امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

نامحرم خلوت تنھائی

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

 نامحرم خلوت تنھائی
۱- سوال: میں ایک کمپنی میں ملازم ہوں اور میرے دفتر ہی میں ایک ملازمہ بھی کام کرتی ہے اور اکثرایسا ہوتا ہے کہ کمرے میں ہم دونوں کے علاوہ اور کوئی نہیں ہوتا ،تو کیا اس طرح تنھائی میں ایک جگہ ہونا جائز ہے؟
جواب: اگر یہ اطمئنان حاصل نہ ہو کہ کسی حرام میں مبتلاء نہیں ہوں گے تو اس طرح کی خلوت میں نا محرم مرد و عورت کا جمع ہونا جائز نہیں ہے۔
۲
سوال: کیا نامحرم مرد وعورت ، جیسے بھابی وغیرہ کا اکیلے گاڑی میں دیور یا کسی اور نا محرم کے ساتھ اگلی سیٹ پر بیٹھنا جائز ہے؟ جبکہ ایسا روز مرہ کے معمول میں دفتر یا اسکول یا منزل تک پہنچانے کیلئے ہوتا ہے۔
جواب: جب تک یہ اطمئنان حاصل نہ ہو کہ کسی قسم کے حرام میں مبتلا نہیں ہوں گے، جائز نہیں ہے۔
۳
سوال: کیا کوئی خاتون کسی نامحرم مرد سے گاڑی چلانا سیکھ سکتی ہے ؟ جبکہ اس غرض کیلئے وہ دونوں اکیلے گاڑی میں ایسے خالی راستوں پر جائیں گے جو رش سے دور ڈرائونگ کے لیئے مناسب ہوں۔
جواب: جب تک اس بات سے مطمئن نہ ہوں کہ نا محرم مرد وعورت کسی حرام میں مبتلا نہیں ہوں گے ایسا جائز نہیں ہے۔
۴
سوال: کیا گھر یا دفتر میں تنھائی کہ وقت کسی نامحرم عورت جیسے خادمہ یا کسی اجنبی رشتہ دار جیسے ممانی یا بھابی ،چچی،خالہ زاد یا کزن وغیرہ کے ساتھ ہونا اشکال رکھتا ؟
جواب: اگر کسی قسم کے حرام میں مبتلاء نہ ہونے کا اطمئنان نہ ہو تو جائز نہیں ہے ۔
۵
سوال: جیسا کہ نا محرم کے ساتھ تنھائی میں رہنا در حال کہ حرام میں مبتلاء نہ ہونے کا اطمئنان بھی حاصل نہ ہو ،جائز نہیں ہے ، آیا اس مسئلے میں حرام میں نہ پڑنے کے اطمئنان سے مراد کیا ہے؟
جواب: اس سے مراد یہ ہےکہ انسان کو اپنے نفس پر اطمئنان ہو کہ کسی ایسے حرام میں مبتلاء نہیں ہوگا کہ جس میں نامحرم کے ساتھ تنھائی کی وجہ سےمبتلاء ہو نے کا خوف ہوتا ہے ، جیسے ( شھوت انگیز نظر یا ایک دوسرے کو لمس کرنا یا اسہی طرح ہنسی مذاق کہ جو مرد و عورت کے جنسی جذبات کو ابھارتا ہے وغیرہ) ۔ پس اگر انسان کو ایسا کوئی کام سرزد نہ ہونے کا اطمئنان حاصل نہ ہو تو نامحرم کے ساتھ خلوت میں رہنا جائز نہیں۔
۶
سوال: میں ایک شادی شدہ انسان ہوں اور میرے پاس اپنی گاڑی ہے جسکا میں نے ڈرائور بھی رکھا ہوا ہے ،کیا میری بیوی اکیلے ڈرائور کہ ساتھ گاڑی میں اپنے ضروری کاموں کیلئے جا سکتی ہے ؟
جواب: اگر حرام میں مبتلاء نہ ہونے کا اطمئنان حاصل ہو تو جائز ہے البتہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ ان کے ساتھ کوئی تیسرا شخص بھی ہو۔
۷
سوال: کیا کسی نا محرم کہ ساتھ لفٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ اس وقت کوئی تیسرا شخص موجود نہ ہو مگر انسان کو خود پر اطمئنان ہو کہ کسی حرام میں مبتلاء نہ ہوگا ؟
جواب: اگر اسے اطمئنان ہو کہ کسی حرام میں جیسے نظرِ حرام یا لمس وغیرہ میں مبتلاء نہ ہوگا تو جائز ہے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک