تجارت كے مال کی زکوٰۃ
تجارت كے مال کی زکوٰۃ
مسئلہ 2574: جو افراد تجارت کا مال اور کام کے لیے سرمایہ رکھتے ہیں اور ان کا قصد یہ ہے کہ اس کے ذریعے تجارت اور کام کریں تو عمومی شرائط کے ہوتے ہوئے جو پہلے بیان کیا گیا اور خصوصی شرائط کے ساتھ جو بعد میں آئیں گے احتیاط واجب کی بنا پر لازم ہے کہ تجارت كے مال اور سرمایہ کی زکوٰۃ ادا کرے کہ اس کی مقدار چالیسواں حصہ (ڈھائی فی صد) ہے ۔
تجارت کے مال پر زکوٰۃ واجب ہونے کے خصوصی شرائط
پہلی اور دوسری شرط: تجارت كے مال کا مالک بالغ اور پورے سال عاقل ہو
مسئلہ 2575: اگر تجارت كے مال کا مالک نا بالغ بچہ یا دیوانہ[304] شخص ہو تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی اور جس وقت انسان بالغ اور عاقل ہو چنانچہ زکوٰۃ ثابت ہونے کے باقی شرائط موجود ہوں تو اس وقت سے زکوٰۃ سے مربوط سال شروع ہوگا۔
تیسری شرط: انسان تجارت كے مال کا مالک عقد ِمعاوضہ کے ذریعے ہوا ہو
مسئلہ 2576: تجارت كے مال میں زکوٰۃ کا ثابت ہو نا اس بات سے مشروط ہے انسا ن تجارت كے مال اور اپنے کام کے سرمایہ کو معاوضہ کے ذریعے جیسے خریدنا، یا معاوضاتی مصالحہ اور اس کے مانند کے ذریعے مالک ہوا ہو اور یہ حکم اس تجارت كے مال کو شامل ہوگا جو اسے ہبہ کیا گیا ہو، یا وراثت میں ملا ہو یا بلاعوض (مفت) ملا ہو یا بغیر عوض کے مصالحہ میں ملا ہو۔
چوتھی شرط: تجار ت کا مال نصاب کی مقدار میں ہو
مسئلہ2577: تجارت كے مال کا نصاب سونے اور چاندی کے نصاب کی طرح ہے جو مسئلہ نمبر 2532۔2533 میں بیان کیاجا چكا۔
پانچویں شرط: اس مال كے زكوٰۃ والے ایک سال گزرچكے ہوں
مسئلہ 2578: تجارت كے مال پر زکوٰۃ واجب ہونے کے لیے شرط ہے کہ جس وقت سے انسان کا تجارت کرنے اور منافع کمانے کا قصد ہے اس مال کے زكوٰۃ كے ایك سال گزرچكے ہوں اور جیسا کہ مسئلہ نمبر 2479 میں گزر چكا كہ تجارت كے مال میں زکوٰۃ والے سال سے مراد قمری بارہ مہینےگزر چكے ہوں۔
چھٹی شرط: پورے سال تجارت كے مال سے تجارت کرنے کا قصد باقی رہے
مسئلہ 2579: اگر سال کے درمیان میں اپنے قصد سے پلٹ جائے اور مثلاً تجارت كے مال کو اپنے اخراجات میں خرچ کرنے کا قصد کرے تو زکوٰۃ واجب نہیں ہے ۔
ساتویں شرط: تجارت کا مال پورے سال میں اپنی اصل [305]{ FR 4797 } قیمت یا اس سے زیادہ میں قابلِ فروخت ہو
مسئلہ 2580: اگر سال کے کسی حصے میں سرمایہ اپنی اصلی قیمت میں قابلِ فروخت نہ ہو اور اس کا کوئی خریدار نہ ہو تو تجارت كے مال کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔ مثال کے طور پر انسان کا سرمایہ سو ملین ریال کی قیمت رکھتا ہو لیکن سال کے دوران اس کی قیمت کم ہو جائے اور نوّے ملین سے زیادہ قابلِ فروخت نہ ہو تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔
آٹھویں شرط: مالک تجارت كے مال میں عرفاً تصرف کر سکتا ہو
مسئلہ 2881: اگر تجارت كے مال کا مالک ایک قابلِ توجہ مدت تک عرفاًؑ اپنے مال میں تصرف نہ کر سکتا ہو مثلاً اس کا مال چوری ہو گیا ہو یا غصب ہو گیا ہو یا گم ہو گیا ہو تو اس مال پر زکوٰۃ نہیں ہے۔
[304] بلکہ اگر سال کے کچھ حصے میں دیوانہ ہو تو اس پر زكوٰۃ واجب نہیں ہے البتہ اگر پورے سال میں صرف ایک گھنٹے اور اس کے مانند کےلیے دیوانہ ہو تو زكوٰۃ کے باقی شرائط کے ہوتے ہوئے احتیاط کی بنا پر زكوٰۃ واجب ہو جائے گی۔
جن مقامات میں زکوٰۃ دینا مستحب ہے
مسئلہ 2582: اناج اور دالیں اور اس جیسی چیز جو زمین سے اگتی ہے[306]{ FR 4898 } خواہ پیمانے سے بیچے جانے والا ہو یا وزن کیا جاتا ہو جیسے چنا، ماش، راجما، چاول، مكئی، جوار،تِل اور اس کے مانند ان کی زکوٰۃ ادا کرنا مستحب ہے لیکن سبزیجات جیسے (Parsley) پالک، دھنیا، پودینا، تلسی اور اسی طرح خربوزہ، کھیرا اور اس طرح کی چیزوں کی زکوٰۃ مستحب نہیں ہے۔
مسئلہ 2583: اگر نابالغ بچے یا دیوانے کا شرعی ولی ان کے مال سے خود ان کے لیے تجارت کرے تو مستحب ہے کہ تجارت كا مال کی زکوٰۃ واجب ہونے کے شرائط ہوتے ہوئے ان کے مال سے ادا کرے۔