امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

زكوٰۃ والی فصل کے اخراجات کا حکم اور غلات چہار گانہ میں زکوٰۃ کی مقدار

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

غلات چہار گانہ میں زکوٰۃ کی مقدار
مسئلہ 2500: غلات چہارگانہ کی زکوٰۃ میں مقدار ان کی آبیاری کے طریقے پر موقوف ہے اگر گندم ، جو ، خرما اور انگور کی آبیاری کےلیے بارش ، نہر، یا قنات (پانی کے نالے) سے استفادہ کیا ہو یا مصر کی زراعت کی طرح زمین کی رطوبت سے استفادہ کرے (کہ ان مقامات میں آبیاری کرنا علاج[298] کی ضرورت نہیں رکھتی ) تو ان کی زکوٰۃ ایک دہم (دس فی صد) ہے اور اگر کنویں (عمیق یا نیم عمیق یا کم عمیق کنویں) کے پانی سے موٹر کے ذریعے جیسا کہ معمول ہے آبیاری کریں یا ڈول وغیرہ کے ذریعے کنویں یا نہر سے پانی نکالیں اور زراعت اور اناج كی آبیاری کریں (کہ اس صورت میں ان چیزوں سے آبیاری کرنا علاج کی ضرورت رکھتا ہے) تو اس کی زکوٰۃ ایک بیستم (پانچ فی صد ) ہے۔

مسئلہ 2501: اگر گندم ، جو ، خرما اور انگور کی آبیاری کےلیے بارش کے پانی سے بھی استفادہ کیا جائے اور کنویں وغیرہ کے پانی سے بھی چنانچہ اس طرح ہو کہ عرف میں کہا جائے کہ اس کی آبیاری کنویں کے پانی اور اس کے مانند دوسری چیزوں سے ہوئی ہے تو اس کی زکوٰۃ ایک بیستم(پانچ فی صد) ہے اور اگر عرف میں کہا جائے کہ آبیاری نہر اور بارش کے پانی سے ہوئی ہے تو اس کی زکوٰۃ ایک دہم (دس فی صد) ہے اور اگر اس طرح ہو کہ عرف میں کہا جائے دونوں طریقے سے آبیاری ہوئی ہے ۔ گرچہ ایک طریقے سے دوسرے طریقے كی بہ نسبت زیادہ ہوئی ہوتو اس کی زکوٰۃ سہ چہلم (ساڑھے سات فی صد) ہے ۔

مسئلہ 2502: کجھور یا انگور کے درخت میں آبیاری کا معیار ان کے پھل کی آبیاری ہے نہ خود درخت یا پودوں کی یعنی مذکورہ درختوں کی آبیاری اس وقت معیار ہے جب پھل لگے ہوئے ہوں نہ اس سے پہلے اس بنا پر اگر انسان خرما یا انگور کا درخت لگائے اور انہیں کنویں وغیرہ کے پانی سے آبیاری کرے تاکہ وہ پھل دینے کی حد تک پہونچ جائیں لیکن پھل ظاہر ہونے کے بعد درختوں کے پھل کے نشوونما کےلیے انہیں آبیاری نہ کرے بلکہ وہ درخت زمین کی رطوبت سے استفادہ کریں تو حاصل شدہ اناج کی زکوٰۃ ایک دہم ۱۰؍۱ ہوگی۔

مسئلہ 2503: اگر انسان شک کرے اور اسے معلوم نہ ہو کہ عرف میں کہا جائے گا زكوٰۃ والی فصل دونوں طریقوں سے آبیاری ہوئی ہے یا یہ کہ کہیں گے بارش وغیرہ کے پانی سے آبیاری ہوئی ہے تو اس صورت میں سہ چہلم (ساڑھے سات فی صد) بعنوان زکوٰۃ ادا کرنا کافی ہے۔

مسئلہ 2504: اگر انسان شک کرے اور اسے معلوم نہ ہو کہ آیا عرف میں کہیں گے کہ زكوٰۃ والی فصل دونوں طریقوں سے آبیاری ہوئی ہے یا یہ کہیں گے کہ کنویں وغیرہ کے پانی سے آبیاری ہو ئی ہے تو اس صورت میں ایک بیستم(پانچ فی صد) بعنوان زکوٰۃ دینا کافی ہے ۔

مسئلہ 2505: اگر انسان شک کرے اور اسے معلوم نہ ہو کہ آیا عرف عام میں کہیں گے زكوٰۃ والی فصل کنویں وغیرہ کے پانی سے آبیاری ہوئی ہے یا بارش کے پانی وغیرہ سے یا دونوں طریقوں سے آبیاری ہوئی ہے تو اس صورت میں ایک بیستم (پانچ فی صد) بعنوان زکوٰۃ دینا کافی ہے ۔

مسئلہ 2506: اگر گندم ، جو، خرما اور انگور بارش اور نہر کے پانی سے آبیاری ہو اور بارش اور نہر کے پانی سے آبیاری کرنے کے بعد کنویں وغیرہ کے پانی سے آبیاری کرنے کی ضرورت نہ ہو لیکن پھر بھی کنویں کے پانی سے آبیاری کی ہو اس طرح سے کہ کنویں کا پانی فصل اور اناج کے زیادہ ہونے میں کوئی مدد نہ کرے تو اس صورت میں مذکورہ فصل اور اناج کی زکوٰۃ ایک دہم (دس فی صد) ہوگی اور اگر زكوٰۃ والی فصل کنویں وغیرہ کے پانی سے آبیاری ہو اور کنویں وغیرہ سے آبیاری کرنے کے بعد نہر یا بارش کے پانی سے آبیاری کرنے کی ضرورت نہ رہ جائے لیکن پھر بھی نہر اور بارش وغیرہ کے پانی سے آبیاری کریں اور وہ فصل اور اناج کے زیادہ ہونے میں مدد نہ کرے تو اس صورت میں مذکورہ فصل کی زکوٰۃ ایک بیستم (پانچ فی صد) ہوگی۔

مسئلہ 2507: اگر انسان کسی زراعت کو کنویں وغیرہ کے پانی سے آبیاری کرے اور وہ انسان اس کے بغل میں کوئی اور زمین رکھتا ہو کہ جسے کنویں کے پانی سے آبیاری کرنے کی ضرورت نہ ہو اس طرح سے کہ صرف اسی بغل والی زمین کی رطوبت سے جو کنویں کے پانی سے آبیاری ہوتی ہے استفادہ کرے اور اسے کنویں کے پانی سے آبیاری نہ کرے تو اس زراعت کی زکوٰۃ جو کنویں کے پانی سے آبیاری ہوئی ہے ایک بیستم (پانچ فی صد) اور اس زراعت کی زکوٰۃ جو اس کے بغل میں ہے احتیاط واجب کی بنا پر ایک دہم (دس فی صد) ہے ۔

مسئلہ 2508: اگر انسان انگور، خشک خرما، جو ، گندم کہ جس پر زکوٰۃ واجب ہو چکی ہے، کی زکوٰۃ ادا کرنے سے پہلے ان میں سے کچھ استعمال کرے مثلاً اپنے اور اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے یا غریب کو زکوٰۃ کے علاوہ کسی اور عنوان سے دے تو لازم ہے کہ جتنی مقدار استعمال کیا ہے اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔

مسئلہ 2509: اگر کوئی شخص كچا خرما(خلال) یا تازہ خرما (رُطَب) کو اس سے پہلے خشک خرما میں تبدیل ہو اور اس پر زکوٰۃ واجب ہو استعمال کرلے مثلاً اسے خود یا اس کے اہل و عیال یا مہمان کھائیں یا کسی دوسرے کو ہدیہ کرکے اس کے حوالے کر دے یا اسے بیچ دے تو اتنی مقدار کی زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی گرچہ اگر وہ اس کی ملکیت میں رہتا ہو تو خشک خرما میں تبدیل ہو کر نصاب کی حد تک پہونچ جاتا۔

مسئلہ 2510: اگر انسان انگور کو جب کہ اس پر انگور (عنب) صادق آرہا ہے استعمال کرے مثلاً وہ خود یا اس کے اہل و عیال یا مہمان کھائیں یا کسی دوسرے کو ہدیہ کرکے اس کے حوالے کرے یا اسے بیچ دے جب کہ اگر باقی رہتا اور کشمش یا مویز (منقیٰ) میں تبدیل ہو تا تو نصاب کی حد تک پہونچ جاتا( گرچہ بچی ہوئی مقدار کو ملاکر) تو اس کی زکوٰۃ دینا لازم ہے لیکن اگر انگور کو( جب وہ کچا انگور ہو اس طرح کہ اسے عنب (انگور) نہ کہیں) استعمال کرے تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم نہیں ہے۔

مسئلہ 2511: اگر انسان گندم یا جو کو اس کے خشک ہونے سے پہلے استعمال کرے چنانچہ خشک کا وزن نصاب کی مقدار ہو( گرچہ بچی ہوئی مقدار کو ملاکر) تو لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔

[298] علاج سے مراد مدد لینے کے آلات ہیں جیسے موٹر پمپ، اور بالٹی وغیرہ۔

 

زكوٰۃ والی فصل کے اخراجات کا حکم


مسئلہ 2512: انسان زكوٰۃ والی فصل کے حساب کرتے وقت کہ نصاب کی حد تک پہونچا ہے یا نہیں ان اخراجات کو جو گندم، جو، خرما، اور انگور کے لیے زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے یا بعد میں کیا ہے کم نہیں کر سکتا اس بنا پر چنانچہ زكوٰۃ والا مال اخراجات کو حساب کئے بغیر نصاب کی حد تک پہونچ جائے تو لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔

مسئلہ 2513: وہ بیج جو انسان نے زراعت کے لیے خرچ کیا ہے خواہ خود اس کے پاس سے ہو یا خریدا ہو فصل سے کم کرکے نصاب کو حساب نہیں کر سکتا بلکہ مجموعی طور پر فصل کو ملاحظہ کرتے ہوئے نصاب کو حساب کرے۔

مسئلہ 2514:جو حکومت انسان کے خود مال سے (نہ پیسے سے) مالیات (ٹیکس)لیتی ہے اس کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب نہیں ہے مثلاً فصل اور اناج(دو ہزار کیلو) اور حکومت (سو کیلو گرام) ٹیکس کے طور پر لے لے تو صرف (ایک ہزار نو سو کیلو گرام) کی زکوٰۃ دینا واجب ہے اور اگر فصل اور اناج زکوٰۃ واجب ہونے کے بعد (ایک ہزار کیلو گرام) ہو اور حکومت (چار سو کیلو گرام) ٹیکس کے عنوان سے لے لے اس طرح کہ بچی ہوئی مقدار نصاب سے کم ہو پھر بھی بچی ہوئی مقدار (چھ سو کیلو گرام) کی زکوٰۃ ادا کرنا ہوگا اور حدِ نصاب تک پہونچنے کے بعد نصاب کی مقدار سے کم ہو جانا زکوٰۃ ساقط ہونے کا باعث نہیں ہے۔

مسئلہ 2515: جو اخراجات فصل اور اناج کے لیے زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے یا بعد میں کیا ہے، احتیاط واجب کی بنا پر اسے فصل اور اناج سے کم نہیں کر سکتا تاکہ بچے ہوئے کی زکوٰۃ دے، یہاں تک کہ جو کچھ زکوٰۃ واجب ہونے کے بعد مقدار زکوٰۃ کے لیے خرچ کیا ہے گرچہ حاکم شرع یا اس کے وکیل سے خرچ کرنے کے لیے اجازت لی ہو پھر بھی احتیاط واجب کی بنا پر کم نہیں کر سکتا، البتہ زکوٰۃ واجب ہونے کے بعد زكوٰۃ والے مال کو کاٹنے اور توڑنے سے پہلے مستحق یا حاکم شرع یا اس کے وکیل کو مشاع (مشتركہ) طور پر دے سکتا ہے کہ اگر ایسا کریں تو اس کے بعد اخراجات میں شریک ہو جائیں گےاور اس صورت میں ان کی حفاظت کرنا بلاعوض مشاع كے طورپر لازم نہیں ہے بلکہ اسے کاٹنے اور خشک ہونے تک اپنی زمین میں رکھنے کےلیے اجرت کا مطالبہ کر سکتا ہے۔

مسئلہ 2516: زکوٰۃ میں دئے جانے والے گندم، جو، انگور(کشمش) اور خرما کو وزن کرنے اور ناپنے کی اجرت خوداس کے ذمے ہے اس بنا پر وہ مذکورہ اجرت کو زکوٰۃ سے کم نہیں کر سکتا۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک