غلات چہارگانہ ،گندم ،جو ،خرما اور انگور (کشمش) پر زکوٰۃ واجب ہونے کا وقت اور شرائط
گندم ، جو، خرما اور انگور(كشمش) کی زکوٰۃ
مسئلہ 2487: جو افراد گندم ، جو ، خرما یا انگور کے مالک ہیں اگر عمومی شرائط جو گذشتہ مسائل میں بیان ہوئے اور خصوصی شرائط جو بعد میں بیان کئے جائیں گے رکھتے ہوں تو لازم ہے کہ ان چیزوں کی زکوٰۃ دیں۔
گندم ، جو ، خرما اور انگور (کشمش) پر زکوٰۃ واجب ہونے کے خصوصی شرائط
پہلی شرط: مذکورہ غلات زکوٰۃ واجب ہوتے وقت انسان کی ملکیت میں ہوں
مسئلہ 2488: اگر کوئی شخص گندم، جو، خرمایا انگور(کشمش) کا مالک ہو اور اس کی ملکیت میں اس پر زکوٰۃ واجب ہو جائے تو لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے اور فرق نہیں ہے کہ مذکورہ مالکیت زراعت اور کاشت کرنے کے ذریعے حاصل ہوئی ہو یا خریدنے یا کسی کاہدیہ قبول کرنے یا ارث وغیرہ کے ذریعے حاصل ہوئی ہو لیکن اگر مذکورہ غلات پر زکوٰۃ واجب ہونے سے پہلے وہ اس کی ملکیت سے خارج ہوجائے اور کسی دوسرے کی ملکیت میں چلی جائے اوراس دوسرےشخص کی ملکیت میں اس پر زکوٰۃ واجب ہو تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنا پہلے مالک کے ذمے نہیں ہے بلکہ دوسرے مالک پر لازم ہے کہ اس کی زکوٰۃ ادا کرے۔
مسئلہ 2489:گندم ، جو، خرما اور انگور(کشمش) پر اس وقت زکوٰۃ واجب ہوگی جب نصاب کی حد تک پہونچ جائیں او ر ان کا نصاب (تین سو صاع) ہے کہ کہا گیا ہے تقریباً 847 کیلو گرام ہوگا۔ [297]
مسئلہ 2490: چار غلوں میں نصاب کی مقدار (حجم یا وزن) کو معین کرنے کا معیار ان کے خشک ہونے کی صورت میں ہے اس بنا پر اگر مذکورہ غلات زکوٰۃ واجب ہونے کے وقت (کہ بعد میں آئے گا) نصاب کی حد تک پہونچ جائیں تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے لیکن اگر مذکورہ اناج مرطوب اور تر ہونے کی صورت میں نصاب کی حد تک ہو لیکن خشک ہونے کے بعد زکوٰۃ ادا کرنے کے وقت نصاب کی مقدار سے کم ہو جائے تو اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔
مسئلہ 2491: گندم اور جو پر زکوٰۃ واجب ہونے کا وقت اس وقت ہے جب اناج اتنا نشو و نما کر چکا ہو کہ عرفاً اسے گندم کہا جائے اور انگور اور کشمش کی زکوٰۃ اس وقت واجب ہوگی کہ عرفاً اسے انگور کہا جائے اور خرمے کی زکوٰۃ اس وقت واجب ہوگی کہ عرب زبان کے عرف میں اسے تمر (خشک خرما) کہا جائے۔
مسئلہ2492: خرما غالباً تین شکل میں استعمال ہوتا ہے:
1۔ خرما جب خشک ہو اور اسے تمر (خشک خرما) کہا جائے استعمال کریں۔
2۔ خرما جب نرم اور تازہ ہو اور اسے رطب کہا جائے، استعمال کریں۔
3۔ خرما جب کچا ہو اور اسے خلال یا خارک کہا جائے، استعمال کریں۔
خرما (تمر) پر زکوٰۃ ہے اور اس کا حکم گذشتہ مسائل میں ذکرکیا گیا تازے خرمے (رُطَب) پر زکوٰۃ نہیں ہے لیکن چنانچہ اس طرح ہو کہ اگر خشک ہو تو نصاب کی حد تک پہونچ جائے گا تو احتیاط مستحب ہے کہ اس کی زکوٰۃ نکالیں اور اسی طرح کچا خرمے (خلال یا خارک) پر ظاہر یہ ہے کہ زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 2493: مجموعی طور پر انگور کی دو قسم ہے:
1۔ وہ انگورجو کشمش ہونے کی قابلیت رکھتے ہیں اور انہیں خشک کرکے اس کی کشمش سے استفادہ کیا جا سکتاہے تو زکوٰۃ واجب ہونے کے سارے شرائط ہوتے ہوئے ان پر زکوٰۃ واجب ہے۔
2۔ وہ انگور جو کشمش ہونے کے قابل نہیں ہے اور اسے تازہ استفادہ کیا جاتا ہے یا اگر خشک بھی ہو جائے تو اس کی کشمش عرفاً قابلِ استفادہ نہیں ہے تو ایسے انگور پر زکوٰۃ نہیں ہے۔
مسئلہ 2494: گندم اور جو کی زکوٰۃ ادا کرنا اس وقت واجب ہے جب انہیں بھونسے اور چھلکے سے الگ کرکے صاف کیا جائے۔
مسئلہ 2495: خرما(تمر) کی زکوٰۃ اس وقت ادا کرنا واجب ہے جب معمولاً اسے توڑنے اور جمع کرنے کا وقت ہو جاتا ہے ، چنانچہ خرما کو خشک ہونے سے پہلے توڑیں اور پھر اسے نور اور سورج کی گرمی وغیرہ سےسوکھائیں تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنے کا زمانہ اس وقت ہے جب اسے خشک کرکے جمع کریں۔
مسئلہ 2496: انگور کی زکوٰۃ ادا کرنا اس وقت واجب ہے جب اس کی کشمش جمع کرنے کا وقت ہو جائے اس بنا پر اگر انگور کے درخت پر کشمش بن جائے تو جب معمول ہے کہ کشمش کو توڑیں اور اسے جمع کریں اس وقت اس کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے ، چنانچہ انگور کو کشمش ہونے سے پہلے توڑیں اور توڑنے کے بعد طبیعی یا مصنوعی طریقے سے خشک کرکے کشمش بنائیں تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنا اس وقت واجب ہے جب جمع آوری كے وقت کشمش كی پیداوار ہوئی ہو۔
مسئلہ 2497: جس وقت انسان پر لازم ہے کہ غلات چہارگانہ کی زکوٰۃ ادا کرے ضروری ہے کہ زکوٰۃ کے مستحق کو دینے کے لیے اقدام کرے یا یہ کہ اسے اپنے مال سے جدا کرے اور الگ رکھ دے اور جدا کرنے کے بعد اگر کسی معقول وجہ سے زکوٰۃ کو اداکرنے میں تاخیر کرے تو حرج نہیں ہے اس کی وضاحت مسئلہ نمبر 2634 میں آئے گی۔
مسئلہ 2498: واجب نہیں ہے کہ انسان انتظار کرے تاکہ جو اور گندم کو کاٹنے اورانہیں چھلکے اور بھونسے سے الگ کرنے کا وقت ہوجائے یا انگور کشمش میں تبدیل ہو اور اس کو جمع کرنے کا وقت ہو جائے یا خشک شدہ خرما (تمر)درخت سے توڑنے كے بعد پھر زکوٰۃ ادا کرے بلکہ یہی كافی ہے کہ اس پر زکوٰۃ واجب ہو اُسے ادا کر سکتا ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ زکوٰۃ کی مقدار کی قیمت لگاکر اس کی قیمت رائج پیسے سے ادا کرے۔
مسئلہ 2499: اگر زکوٰۃ انگور پر واجب ہو اور انسان اسے کشمش میں تبدیل ہونے سے پہلے اس کی زکوٰۃ دینا چاہے چنانچہ زکوٰۃ کی نیت سے انگور کی اتنی مقدار زکوٰۃ کے مصرف میں خرچ کرے کہ اگر خشک ہو جائے تو اتنی مقداربھر زکوٰۃ ہو جتنی اس پر واجب ہے تو حرج نہیں ہے اور کافی ہے۔
غلات چہارگانہ پر زکوٰۃ واجب ہونے کا وقت
مسئلہ 2491: گندم اور جو پر زکوٰۃ واجب ہونے کا وقت اس وقت ہے جب اناج اتنا نشو و نما کر چکا ہو کہ عرفاً اسے گندم کہا جائے اور انگور اور کشمش کی زکوٰۃ اس وقت واجب ہوگی کہ عرفاً اسے انگور کہا جائے اور خرمے کی زکوٰۃ اس وقت واجب ہوگی کہ عرب زبان کے عرف میں اسے تمر (خشک خرما) کہا جائے۔
مسئلہ2492: خرما غالباً تین شکل میں استعمال ہوتا ہے:
1۔ خرما جب خشک ہو اور اسے تمر (خشک خرما) کہا جائے استعمال کریں۔
2۔ خرما جب نرم اور تازہ ہو اور اسے رطب کہا جائے، استعمال کریں۔
3۔ خرما جب کچا ہو اور اسے خلال یا خارک کہا جائے، استعمال کریں۔
خرما (تمر) پر زکوٰۃ ہے اور اس کا حکم گذشتہ مسائل میں ذکرکیا گیا تازے خرمے (رُطَب) پر زکوٰۃ نہیں ہے لیکن چنانچہ اس طرح ہو کہ اگر خشک ہو تو نصاب کی حد تک پہونچ جائے گا تو احتیاط مستحب ہے کہ اس کی زکوٰۃ نکالیں اور اسی طرح کچا خرمے (خلال یا خارک) پر ظاہر یہ ہے کہ زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
مسئلہ 2493: مجموعی طور پر انگور کی دو قسم ہے:
1۔ وہ انگورجو کشمش ہونے کی قابلیت رکھتے ہیں اور انہیں خشک کرکے اس کی کشمش سے استفادہ کیا جا سکتاہے تو زکوٰۃ واجب ہونے کے سارے شرائط ہوتے ہوئے ان پر زکوٰۃ واجب ہے۔
2۔ وہ انگور جو کشمش ہونے کے قابل نہیں ہے اور اسے تازہ استفادہ کیا جاتا ہے یا اگر خشک بھی ہو جائے تو اس کی کشمش عرفاً قابلِ استفادہ نہیں ہے تو ایسے انگور پر زکوٰۃ نہیں ہے۔
غلات چہار گانہ کی زکوٰۃ ادا کرنے کے واجب ہونے کا وقت اور اس سے مربوط احکام
مسئلہ 2494: گندم اور جو کی زکوٰۃ ادا کرنا اس وقت واجب ہے جب انہیں بھونسے اور چھلکے سے الگ کرکے صاف کیا جائے۔
مسئلہ 2495: خرما(تمر) کی زکوٰۃ اس وقت ادا کرنا واجب ہے جب معمولاً اسے توڑنے اور جمع کرنے کا وقت ہو جاتا ہے ، چنانچہ خرما کو خشک ہونے سے پہلے توڑیں اور پھر اسے نور اور سورج کی گرمی وغیرہ سےسوکھائیں تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنے کا زمانہ اس وقت ہے جب اسے خشک کرکے جمع کریں۔
مسئلہ 2496: انگور کی زکوٰۃ ادا کرنا اس وقت واجب ہے جب اس کی کشمش جمع کرنے کا وقت ہو جائے اس بنا پر اگر انگور کے درخت پر کشمش بن جائے تو جب معمول ہے کہ کشمش کو توڑیں اور اسے جمع کریں اس وقت اس کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے ، چنانچہ انگور کو کشمش ہونے سے پہلے توڑیں اور توڑنے کے بعد طبیعی یا مصنوعی طریقے سے خشک کرکے کشمش بنائیں تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنا اس وقت واجب ہے جب جمع آوری كے وقت کشمش كی پیداوار ہوئی ہو۔
مسئلہ 2497: جس وقت انسان پر لازم ہے کہ غلات چہارگانہ کی زکوٰۃ ادا کرے ضروری ہے کہ زکوٰۃ کے مستحق کو دینے کے لیے اقدام کرے یا یہ کہ اسے اپنے مال سے جدا کرے اور الگ رکھ دے اور جدا کرنے کے بعد اگر کسی معقول وجہ سے زکوٰۃ کو اداکرنے میں تاخیر کرے تو حرج نہیں ہے اس کی وضاحت مسئلہ نمبر 2634 میں آئے گی۔
مسئلہ 2498: واجب نہیں ہے کہ انسان انتظار کرے تاکہ جو اور گندم کو کاٹنے اورانہیں چھلکے اور بھونسے سے الگ کرنے کا وقت ہوجائے یا انگور کشمش میں تبدیل ہو اور اس کو جمع کرنے کا وقت ہو جائے یا خشک شدہ خرما (تمر)درخت سے توڑنے كے بعد پھر زکوٰۃ ادا کرے بلکہ یہی كافی ہے کہ اس پر زکوٰۃ واجب ہو اُسے ادا کر سکتا ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ زکوٰۃ کی مقدار کی قیمت لگاکر اس کی قیمت رائج پیسے سے ادا کرے۔
مسئلہ 2499: اگر زکوٰۃ انگور پر واجب ہو اور انسان اسے کشمش میں تبدیل ہونے سے پہلے اس کی زکوٰۃ دینا چاہے چنانچہ زکوٰۃ کی نیت سے انگور کی اتنی مقدار زکوٰۃ کے مصرف میں خرچ کرے کہ اگر خشک ہو جائے تو اتنی مقداربھر زکوٰۃ ہو جتنی اس پر واجب ہے تو حرج نہیں ہے اور کافی ہے۔