امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

خمس سات چیزوں پرواجب ہے۔وہ کون سے ہیں؟

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

خمس سات چیزوں پرواجب ہے: وہ کون سے ہیں؟
۱:) کاروبار (یاروزگار) کامنافع۔
۲:)معدنی کانیں ۔
۳:)خزانہ۔
۴:)حلال مال جو حرام مال میں مخلوط ہوجائے۔
۵:)غوطہ خوری(یعنی سمندر میں ڈوبکی لگانے) سے حاصل ہونے والے سمندری موتی۔
۶:)جنگ میں ملنے والامال غنیمت۔

5- وہ جواہرات جو سمندر میں غوطہ لگانے سے حاصل ہوتے ہیں
مسئلہ 2423: اگر انسان غواصی (یعنی سمندر یابڑی ندیوں میں غوطہ لگانے) کے ذریعے لولو و مرجان یا دوسرے جواہر جو پانی میں تیار ہوا ہے باہرلائے اگنے والی ہو یا معدنی ہو چنانچہ اس کی قیمت اسے خارج کرنے کے اخراجات کم کرنے کے بعد ایک مثقال سکہ دار سونے یعنی 18 چنا سکہ دار سونے کے برابر ہو تو لازم ہے کہ اس کا خمس ادا کرے خواہ اسے ایک دفعہ میں سمندر سے نکالا ہو یا چند دفعہ میں البتہ اگر ہر دفعہ اور دوسری دفعہ کے درمیان زمانے کا فاصلہ زیادہ نہ ہو مثلاً یہ کہ دو فصل میں غوطہ لگائے پس چنانچہ ان میں ہر ایک کے خارج کرنے کے اخراجات کم کرنے کے بعد اس کی قیمت 18 چنا سونے تک نہ پہونچے تو اس کا خمس اس عنوان سے کہ غواصی کرکے حاصل کیا ہے واجب نہیں ہے لیکن وہ مال اس کے سال کی درآمد میں شمار ہوگا اور اس کا خمس اس صورت میں لازم ہے کہ خمس کی تاریخ تک باقی رہے اور زندگی کے اخراجات میں خرچ نہ ہو۔

مسئلہ 2424: اگر چند افراد جواہر کو غوطہ لگاکر باہرلائیں چنانچہ اسے خارج کرنے کے اخراجات کو کم کرنے کے بعد اس کی قیمت 18 چنا سکہ دار سونے کے برابر ہو لیکن ان میں سے ہر ایک کا سہم 18 چنا سکہ دار سونا نہ ہو تو ان میں سے ہر ایک فرد پر اس عنوان سے کہ غوطہ لگاکر وہ چیز حاصل کیا ہے اس کا خمس واجب نہیں ہے لیکن ہر شخص کا سہم اس کی سال کی درآمد میں شمار ہوگا اور اس کا خمس اس صورت میں لازم ہے کہ خمس کی تاریخ تک باقی رہے اور زندگی کے اخراجات میں خرچ نہ ہو۔

مسئلہ 2425: اگر انسان سمندر میں غوطہ لگائے بغیر کسی وسیلہ کے ذریعے جواہر نکالے تو ان شرطوں کے ساتھ جو گذشتہ مسائل میں بیان کی گئیں احتیاط واجب کی بنا پر اس کا خمس ادا کرنا لازم ہے۔

مسئلہ 2426: اگر انسان سمندر سے کسی چیز کو نکالنے کا قصد کئے بغیر اس میں غوطہ لگائے اور اتفاقاً جواہر مل جائے اور اس كو ملکیت میں لینے کا قصد کرے تو لازم ہے کہ اس کا خمس ادا کرے بلکہ احتیاط واجب ہے کہ اگر ملکیت میں لینے کا قصد نہ بھی رکھتا ہو پھر بھی اس کا خمس ادا کرے۔

مسئلہ 2427: اگر انسان سمندر میں غوطہ لگائے اور کسی جانور کو باہر لائے اور اس کے شکم میں جواہر پیدا کرے چنانچہ وہ جانور مانند صدف ہو کہ معمولاً اس کے پیٹ میں موتی ہوتی ہے اگر نصاب کی حد تک پہونچے تو لازم ہے کہ اس کا خمس ادا کرے۔ اور اگر اس جانور نے اتفاقاً جواہر نگل لیا ہو توا حتیاط لازم ہے کہ گرچہ نصاب کی حد تک نہ بھی پہونچے پھر بھی اس کا خمس دے۔

مسئلہ 2428:مچھلی اور دوسرے حیوانات جسے انسان نے سمندر یا ندی سے پکڑا اور شکار کیا ہے عنوان غوص (ان جواہرات کا خمس جو سمندر میں غوطہ لگانے سے حاصل ہوئے ہیں) میں داخل نہیں ہے اور یہی حکم ہے اگر انسان سمندر سے مچھلی پکڑے اور اس کے شکم میں لولو اور مرجان ہو ۔ قابلِ ذکر ہے کہ وہ مال جو سمندر سے نکالے جاتے ہیں اور ان کی پیدائش سمندر میں نہیں ہوتی ہے عنوان غوص (غوطہ لگانے) میں داخل نہیں ہے مثلاً کشتی سمندر میں غرق ہو جائے اور اس کے مالک اسے رہا کردیں اور جو مال اس کشتی میں ہے انہیں نکالنے والے کے لیے مباح (اور حلال) کردیں اور اسی طرح ہے اگر انسان سمندر کے اوپر سے یا اس کے کنارے سے جواہر نکالے تو مذکورہ تمام مقامات میں لازم نہیں ہے انسان اس مال کا خمس اس عنوان سے کہ سمندر میں غوطہ لگاکر نکالا ہے ادا کرے لیکن یہ تمام مال اس کے سال کی درآمد میں شمار ہوں گے اور اگر خمس کی تاریخ تک باقی رہے اور زندگی کے اخراجات میں خرچ نہ ہو تو اس کا خمس ادا کرنا لازم ہے۔

مسئلہ 2429:اگر انسان پانی میں غوطہ لگائے اور کچھ عنبر نکال کر لائے کہ جس کی قیمت 18 چنا سونے کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو لازم ہے کہ فوراً اس کا خمس ادا کرے بلکہ اگر پانی کے اوپر سے یا سمندر کے کنارے سے حاصل کرے پھر بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ 2430: جس شخص کا کام غواصی(غوطہ لگانا) یا معدن خارج کرنا ہے اگر ان کا خمس ادا کرے اور پھر مخمّس مال اس کے سال کے اخراجات سے بچے تو اس کا خمس دوبارہ دینا لازم نہیں ہے مگر یہ کہ اس مال سے کوئی اور فائدہ حاصل ہو اور وہ فائدہ خمس کی تاریخ تک باقی رہے اور زندگی کے اخراجات میں خرچ نہ ہو۔

مسئلہ 2431: اگر بچہ کوئی معدن نکالے یا کوئی گنج پیدا کرے یا سمندر میں غوطہ لگانے کے ذریعے جواہر حاصل کرے تو اس کے ولی پر لازم ہے کہ اس کا خمس ادا کرے، اور اگر ولی نہ دے تو خود اس پر واجب ہے کہ بالغ ہونے کے بعد اس کا خمس ادا کرے اور اسی طرح مال حلال جو حرام سے مخلوط ہے رکھتا ہو تو ولی پر لازم ہے کہ ان احکام پر جو حرام سے مخلوط مال میں بیان کئے گئے عمل کرے۔
6- غنیمت
مسئلہ 2432: اگر مسلمین کفار کے ساتھ جنگ کریں اور جنگ میں کوئی مال حاصل ہوا ہو تو اسے مال غنیمت کہتے ہیں چنانچہ جہاد، امام علیہ السلام کے امر سے ہو تو لازم ہے کہ ان چیزوں کو جو امام علیہ السلام سے مخصوص ہیں انہیں مال غنیمت سے الگ کریں اور بقیہ کا خمس فوراً ادا کریں اور مال غنیمت پر خمس واجب ہونے میں منقول (قابلِ نقل و انتقال) اور غیر منقول (غیر قابلِ نقل و انتقال) مال میں کوئی فرق نہیں ہے لیکن وہ زمین جو انفال میں سے نہیں ہے وہ عام مسلمین کی ہے گرچہ جنگ امام علیہ السلام کی اجازت سے نہ ہو۔

مسئلہ 2433: اگر مسلمین امام علیہ السلام کی اجازت کے بغیر کفارکے ساتھ جنگ کریں گرچہ جہاد دفاعی ہو اور ان سے مال غنیمت ملے وہ تمام چیزیں جو غنیمت میں ملی ہیں امام علیہ السلام کی ہیں اور جنگ کرنے والے اس میں کوئی حق نہیں رکھتے۔

مسئلہ 2434: جو کچھ کفار کے ہاتھ میں ہے چنانچہ اس کا مالک محترم المال ہو یعنی مسلمان یا کافر ذمی یا معاہد (معاہدہ كرنے والا) ہو تو اس پر غنیمت کے احکام جاری نہیں ہوں گے ۔

مسئلہ 2435: ایسے کافر کا مال جو محترم نہیں ہے غیر قانونی طور پر لینا چنانچہ خیانت ، امن و امان توڑنا، اور عہد شکنی شمار ہو تو حرام ہےگرچہ فرض ہو کہ ایسا کام اسلام کی آبرو کو نقصان نہیں پہنچاتا اور اسی طرح جو چیز یں حاصل کی ہوں احتیاط واجب کی بنا پر واپس کرے۔

مسئلہ 2436: مشہور یہ ہے کہ مومن کے لیے جائزہے کہ ناصبی کا مال لے کر اس کا خمس ادا کردے لیکن یہ حکم اشکال سے خالی نہیں ہے اور احتیاط واجب ہے کہ اس کا م کو ترک کرے۔

7- وہ زمین جو کافر ذمی مسلمان سے خریدے
مسئلہ 2437: اگر کافر ذمی مسلمان سے زمین خریدے مشہور قول کی بنا پر اس کا خمس خود زمین یا دوسرے مال سے ادا کرے لیکن اس مقام میں خمس کا واجب ہونا اس کے معروف معنی میں اشکال رکھتا ہے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک