امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

خمس کی تاریخ اور اس سے مربوط احکام

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

خمس کی تاریخ اور اس سے مربوط احکام
مسئلہ 2298: تاجر، کام کرنے والا، صنعت گر، نوکری کرنے والا، کسان، ٹیچر اور دوسرا کام كرنے والے، افراد کے کام شروع کرنے کے دن سے ایک سال گزرنے کے بعد ان کے خمس کی تاریخ آجاتی ہے اور ان پر لازم ہے کہ ہر وہ چیز جو ان کے سالانہ اخراجات اور ضروریات سے بچی ہے اس کا خمس ادا کریں، گرچہ گذشتہ دن کی در آمد ہو، اس معنی میں کہ خمس کی تاریخ پر ہر وہ مال جو موجود ہے اور اخراجات میں خرچ نہیں ہوا ہے ان تفصیلات کے ساتھ جو مسئلہ نمبر 2316 اور اس کے بعد میں بیان کی جائے گی اس کا خمس ادا کرے اس بنا پر کام کرنے والوں کے لیے خمس کی پہلی تاریخ وہ دن ہے كہ جس دن کام شروع کیا تھا اس لیے کام کرنے والے افراد ہر فائدے اور در آمد کے لیے جدا تاریخ نہیں قرار دے سکتے، مگر یہ کہ چند مختلف کام کرتے ہوں کہ جن کی در آمد اور خرچ کا حساب و کتاب ایک دوسرے سے الگ ہو تو اس صورت میں ہر کام کے لیے الگ تاریخ قرار دے سکتے ہیں۔

مسئلہ 2299: جو افراد سال کے خاص ایام میں در آمد رکھتے ہوں جیسے بعض ذاکرین یا باغ رکھنے والے افراد یا کسان تو اگر ان کی درآمد مجموعی طور پر اتنی ہو کہ سال کے قابلِ توجہ اخراجات کو پورا کرتی ہو تو وہ کام کرنے والوں میں شمار ہوں گے اور ہر در آمد کے لیے الگ تاریخ قرار نہیں دے سکتے۔

خمس کی بحث میں انسان کے کام کرنے والے ہونے کا معیار یہ ہے کہ طول سال میں اس کے کام کی در آمد اتنی ہو جو اس کے قابلِ توجہ اخراجات کو پورا کرتی ہو مثال کے طور پر اگر کسی شخص کے سال کی در آمد اس کے اخراجات كی بہ نسبت صرف پانچ فی صد ہو تو یہ شخص عرف میں کام کرنے والا شمار نہیں کیا جائے گا لیکن اگر اس کی در آمد اس کے اخراجات كی بہ نسبت پچیس فی صد ہو تو وہ عرف میں کام کرنے والا شمار ہوگا اور اگر عرف میں شک ہو تو کام کرنے والے اور نہ کرنے والے کے احکام کے درمیان احتیاط کے تقاضے پر عمل کرے جو آئندہ مسائل میں بیان کیا جائے گا۔

مسئلہ 2300: کام کرنے والے افراد ایسی اتفاقی در آمد کے لیے جیسے جو منافع کسی دوسری چیز کو بیچنے کے ذریعےاسے حاصل ہو ا ہے یا وہ مال جو انہیں کسی نے ہدیہ کیا ہے اس کے لیے الگ خمس کی تاریخ قرار نہیں دے سکتے۔

مسئلہ 2301: کام نہ کرنے والے افراد یعنی وہ افراد جو کوئی ایسا کام نہیں کرتے جس سے اپنی زندگی کے اخراجات کو پورا کریں بلکہ حکومت یا لوگوں کی مدد سے کام چلاتے ہیں، یا یہ کہ اتفاقاً کوئی منافع حاصل ہو جاتا ہے تو ایسے افراد پر اس منافع اور فائدے کے حاصل ہونے سے ایک سال گزرنے کے بعد جس مقدار بھر ان کے سال کے اخراجات سے بچا ہے لازم ہے اس کا خمس دیں، اور ہر منفعت اور فائدے کے لیے الگ خمس کی تاریخ قرارد ے سکتے ہیں ۔

مسئلہ 2302: وہ افراد جو کام نہیں کرتے ان کے خمس کی تاریخ اس وقت شروع ہوگی جب اس منافع کے مالک ہوں نہ جب اسے کسی چیز میں تبدیل کریں بطور مثال وہ شخص جو کام نہیں کرتا اور اپنے بچوں کی مدد سے اپنے اخراجات پورا کر رہا ہے اس کے بچوں میں سے کوئی ایک مہینے کی پہلی تاریخ کو اسے دس ہزار روپیے ہدیہ دیتا ہے اور وہ اگلے مہینے کی پہلی تاریخ کو اس پیسے سے مثلاً چاول خریدتا ہے توان چاولوں کے خمس کے لیے الگ[237] تاریخ قرار دے سکتا ہے۔ لیکن اس کے خمس کی تاریخ کی ابتدا اس وقت ہے جب وہ اس پیسے کا مالک ہوا تھا، نہ وہ تاریخ جب اس نے چاول خریدا تھا اب اگر اگلے سال اسی تاریخ تک جس تاریخ کو پیسے کا مالک ہوا تھا اگر یہ چاول باقی رہے تو وہ بچے ہوئے چاول کا خمس دے گا۔

مسئلہ 2303: انسان خمس کی تاریخ قمری یا شمسی (ایرانی) سال کو قرار دے سکتا ہے اور خمس کی تاریخ کو بدل بھی سکتا ہے اس طرح سے کہ اگر اسے اور آگے لے جانا چاہتا ہے مثال کے طور پر اس کے خمس کی تاریخ فروردین (مارچ) کی پہلی تاریخ تھی اور اب اسے تیر(جولائی) کی پہلی تاریخ قرار دینا چاہتا ہے تو پہلے پہلی فروردین [238] کو اپنا خمس ادا کرے اور تیر کی پہلی تاریخ کو تین مہینے کی در آمد کا خمس ادا کرے اور اس طرح اس کی خمس کی تاریخ تبدیل ہو جائے گی اور اگر خمس کی تاریخ کو اور پہلے قرار دینا چاہتا ہے تو دی ماہ (دسمبر) کی پہلی تاریخ کو تین مہینے پہلے ساری درآمد کا خمس ادا کرے تاکہ اس کے خمس کی تاریخ تبدیل ہو جائے۔

مسئلہ 2304: اگر انسان کو کوئی منافع حاصل ہوا اور وہ سال کے درمیان انتقال کر جائے تو اس منفعت میں سے اس کے مرنے کی تاریخ تک جو خرچ کیا ہے کم ہو جائے گا اور جو باقی بچا ہے فوراً بغیر خمس کی تاریخ کا انتظار کئے ہوئے اس کا خمس ادا کرے اور مرنے کے بعد کے اخراجات جیسے کفن، دفن، ایصال ثواب کی مجلس بچے ہوئے پیسے سے کم نہیں ہوگا، البتہ اگر میت ان افراد میں سے ہو کہ جو جان بوجھ کر خمس ادا نہیں کرتے اور خمس دینے کی وصیت بھی نہ کی ہو تو اس کے آخری سال کی در آمد کا خمس وارثوں کے لیے ادا کرنا واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 2305: انسان کے لیے سال کے درمیان جب بھی کوئی در آمد حاصل ہو اس کا خمس ادا کر سکتا ہے اور خمس کی تاریخ تک تاخیر بھی کر سکتا ہے لیکن اگر اسے معلوم ہو کہ خمس کی تاریخ تک ضرورت مند نہیں ہوگا تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کا خمس فوراً ادا کرے۔

[237] اس دوسری تاریخوں کے علاوہ جو دوسرے مال کے لیے قرار دیا ہو۔

[238] توجہ رہے کہ ایرانی مہینہ، عیسوی مہینے سے دن میں اختلاف رکھتا ہے مثلاً پہلی فروردین غالباً 21 مارچ ہوتی ہے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک