غیبت
غیبت
مسئلہ 2264: غیبت حرام ہے اور غیبت سے مراد یہ ہے کہ کسی شیعہ اثنا عشری کے مخفی عیب کو اس کی غیر موجودگی میں دوسرے کے سامنے بیان کرے خواہ اس کی شخصیت کو مجروح کرنے اور اس کی توہین کرنے کے قصد سے ہو یا ایسے قصد کے بغیر ہو ہاں اگر توہین کرنے کے قصد سے اس کے عیب كو ظاہر کرے تو دوگناہ انجام دیا ہے۔
مسئلہ 2265: جیسا کہ اس سے قبل مسئلے میں بیان ہوا عیب کا بیان کرنا اس وقت شمار ہوگا جب عیب مخفی ہو اس بنا پر ظاہر اور آشکار عیب کا بیان کرنا غیبت نہیں ہے، لیکن کبھی آشکار عیب کا بیان کرنا دوسری جہت سے جیسے توہین اور مومن کی آبرو ریزی کرنا اسے اذیت پہونچانا اور اس کا مذاق اڑانا وغیرہ حرام ہے اور اسی طرح اگر کہنے اور سننے والے اصل عیب کو جانتے ہوں لیکن مزید وضاحت کرنا سبب بنے کہ وہ عیب جو مخفی ہے وہ ظاہر ہو تو یہ کام حرام ہے۔
مسئلہ 2266: غیبت میں فرق نہیں ہے کہ انسان کا مخفی عیب اس کے بدن میں ہو یانسب میں ہو، یا خاندان میں یا اس کے عمل و کردار میں یا اس کی باتوں میں ہو اور دینی امور میں ہو یا دنیوی امور میں اور اسی طرح کنایتاً بیان کرنے یا تفریح کے ساتھ بیان کرنے میں بھی فرق نہیں ہے ۔ نیز فرق نہیں ہے کہ عیب کو گفتار میں بیان کرے یا لکھنے کے ذریعے یا کسی عمل سے اس کے عیب کو سمجھائے جیسے سر سے اشارہ یا ہاتھ اور آنکھ کی حرکات سے یا کیسٹ، سی ڈی، فیلم ، ویڈیو، میسج، بلوٹوت وغیرہ کے ذریعے اسے دکھانا اس بنا پر غیبت صرف ایک زبانی گناہ نہیں ہے بلکہ اس کا دائرہ وسیع ہے۔
مسئلہ 2267: جس کی غیبت کی جا رہی ہے اس کا راضی ہونا غیبت کی حرمت کو ختم نہیں کرتا اس بنا پر اگر غیبت کرنے والا شخص غیبت کرتے وقت جانتا ہو کہ جس کی غیبت کی جا رہی ہے وہ اس چیز سے کہ اس کے مخفی عیب کو دوسرے کے سامنے بیان کیا جائے راضی ہے اور ناراض نہیں ہوگا پھر بھی اس مخفی عیب کا بیان کرنا غیبت اور حرام ہے۔
مسئلہ 2268: جس کی غیبت کی جا رہی ہے اس کا معین ہونا لازم ہے پس اگر کوئی کہے کہ اہل شہر میں سے کوئی ایک شخص بزدل ہے یا حسین کے بیٹوں میں سے ایک بزدل ہے اور معلوم نہ ہو کہ کون مراد ہے تو غیبت نہیں ہے لیکن کبھی ممکن ہے دوسری جہت سے جیسے مومن کی توہین و تحقیر اور اس کو سرزنش و ملامت کرنے، اس کا مذاق اڑانے کے لحاظ سے ہوتو حرام ہے۔
مسئلہ 2269: بعض افراد کسی کے عیب کو دوسروں کے سامنے بیان کرتے ہیں اور جب ان پر اعتراض کیا جاتا ہے تو کہتے ہیں:( میں اس بات کو اس کے سامنے بھی کہہ سکتا ہوں) توجہ رہے کہ اس طرح کا بے بنیاد عذر اس شخص کی غیبت کو جائز نہیں کرتا، گرچہ عیب کا بیان کرنا سننے والے کی نظر میں غیبت کیے جانے والے شخص کی شخصیت کے مجروح ہونے یا نہ ہونے میں، کوئی اثر نہ رکھتا ہو پھر بھی غیبت اور حرام ہے۔
مسئلہ 2270: کیونکہ نہی از منکر واجب ہے غیبت سے روکنا بھی اگر شرائط موجود ہوں واجب ہے، اور احتیاط مستحب ہے کہ غیبت سننے والا جس کی غیبت کی جا رہی ہے اس کی حمایت کرے اور اس کی طرف سے دفاع کرے البتہ بشرطیکہ اس کام میں مفسدہ نہ پایا جاتا ہو۔
مسئلہ 2271: اگر انسان کسی شیعہ اثنا عشری کی غیبت کرے تو لازم ہے کہ توبہ کرے اور احتیاط مستحب ہے کہ چنانچہ اس سے معافی طلب کرنا مفسدہ نہ رکھتا ہو تو معافی طلب کرے یا اس کے لیے استغفار کرے ، بلکہ جن مقامات میں غیبت کرنا غیبت کیے جانے والے شخص کے لیے توہین اور بے حرمتی شمار ہو اگر اس سے معافی طلب کرنا اس كی توہین اور بے حرمتی كی تلافی شمار ہو تو احتیاط لازم ہے کہ اس صورت میں اگر مفسدہ نہ رکھتا ہو تو اس سے معافی طلب کرے۔
مسئلہ 2272: چند مقامات میں دوسرے کی ناموجودگی میں بات کرنا حرج نہیں ہے گرچہ غیبت شمار ہو ان میں سے بعض مقامات مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ جو شخص کھلے عام گناہ کرتا ہے اور اس سے توبہ بھی نہیں کیا ہے تو اس کے ظاہر گناہ کو دوسروں سے بیان کیا جا سکتا ہے لیکن اس کے مخفی گناہوں کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔
2۔ جو شخص دوسروں پر ظلم کرتا ہے مظلوم کےلیے اس کی غیبت کرنا جائز ہے گرچہ یہ کام اس شخص کے عیب کے آشکار ہونے کا سبب بنے لیکن احتیاط واجب ہے کہ مظلوم صرف اس مقام میں اس کی غیبت کرے جب کسی دوسرے سے مدد مانگنے کے لیے ہو۔
3۔ اگر کوئی شخص کسی مقام میں جیسے ازدواج، مشورہ لے، تو اس کی نصیحت اور رہنمائی کرنا جائز ہے گرچہ یہ کام اس شخص کے عیب کے ظاہر ہونے کا سبب بنے لیکن لازم ہے کہ ضرورت کی مقدار بھر اکتفا کرے، لیکن اگر کسی شخص کو بغیر درخواست کے مشورہ دے تو اس صورت میں غیبت جائز ہوگی جب اسے مشورہ نہ دینا اور رہنمائی نہ کرنا کسی بڑے مفسدے کا باعث ہو۔
4۔ جہاں پر غیبت کرنے کا مقصد یہ ہو کہ غیبت کیے جانے والے شخص کو گناہ سے روکیں البتہ اگر گناہ سے روکنا کسی اور طریقے سے ممکن نہ ہو۔
5۔ جہاں پر غیبت کئے جانے والے شخص کا عمل ایسا ہو کہ دین کو ضرر پہونچانے کا خوف پایا جاتا ہو تو اس صورت میں دین کو ضرر پہونچنے سے روکنے کے لیے اس کی غیبت جائز ہے لیکن ضروری ہے کہ صرف دینی ضرر کے برطرف کرنے کی مقدار پر اکتفا کیا جائے۔
6۔ قضاوت اور حکم صادر کرنے کے مقام میں دو گواہ کی عدالت پر شبہ وارد کرنا اور ان کی گواہی کا رد کرنا جائز ہے۔
7۔ جہاں پر غیبت کرنے کا مقصد غیبت کئے جانے والے شخص کو ایک ایسے ضررسے بچانا ہو کہ جس سے بچانا واجب ہے۔