امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

امام حسين عليه‌السلام کی نظر میں اخلاق اور عبادت

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

امام حسين عليه‌السلام اوراخلاق
ادب اسلامى
حديث-۱۵- سُئِلَ الاْمامُ الْحُسَيْنُ عليه السلام عَنِ الاْدَبِ،

فَقالَ: هُوَ اَنْ تَخْرُجَ مِنْ بَيْتِكَ، فَلا تُلْقِىَ اَحَداً اِلاّ رَأَيْتَ لَهُ الْفَضْلَ عَلَيْكَ. [ ديوان الامام الحسين عليه السلام، ص99، و موسوعة كلمات الامام الحسين عليه السلام،910]
کسی نے امام حسین علیہ السلام سےادب اور شائستگی کا مطلب پوچھا
تو امام علیہ السلام نے فرمایا: آداب یہ ہے کہ : آداب کا مطلب یہ ہے کہ جب تم اپنے گھر سےباہر نکلے تو تمہارا برتاؤ ایسا ہو کہ تو تم جس شخص سے بھی ملوگے اپنےآپ کو کمتر جبکہ دوسروں کوبرتر سمجھیں۔(یعنی ہمیشہ دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھیں اور ان کی عزت واحترام کریں)


انسان مفيد
حديث-۱۶- قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام : خَمْسٌ مَنْ لَمْ تَكُنْ فِيهِ، لَمْ يَكُنْ فِيهِ كَثيرُ مُسْتَمْتَعٍ: اَلْعَقْلُ، وَالدّينُ وَالْأَدَبُ، وَالْحَياءُ، وَحُسْنُ الْخُلْقِ. [حياة الامام الحسين عليه السلام، ج 1، ص 181]
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: پانچ چیزیں ایسی ہیں، اگر وہ کسی شخص میں موجود نہ ہوں تو وہ زیادہ فائدہ منداور اس کو سننےوالے نہیں ہوں گے۔
۱-عقل 2-دین و مذہب 3-ادب و  شائستگی 4- حیا وشرم اور 5- خوش اخلاقى


خوشنودی الہی کے ساتھ معاملہ کرنا
حديث-۱۷- قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: لا اَفْلَحَ قَوْمِ اشْتَرَوْا مَرْضاةَ الْمَخْلُوقِ بِسَـخَطِ الْخـالِقِ [عوالم، ج 17، ص234 ـ مقتل خوارزمى، ج 1، ص 239]
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: جو قوم خدا کے غضب و ناراضگی سے لوگوں کی خوشنودی کا سودا کرتی ہے وہ کبھی کامیاب اورفلاح حاصل نہیں کرسکے گی۔


نیک اعمال کے نتائج
حديث- ۱۸- قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: اَلصِّدْقُ عِزٌّ، وَالْكِذْبُ عَجْزٌ، وَالسِّرُّ اَمانَةٌ، وَالْجِوارُ قَرابَةٌ، وَالْمَعُونَةُ صَداقَةٌ، وَالْعَمَلُ تَجْرِبَةٌ [تاريخ يعقوبى، ج 2، ص 246]
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: سچائی عزت اور جھوٹ کمزوری ہے، رازداری امانت ہے، ہمسائیگی رشتہ داری ہے اور مدد کرنا صداقت و ایمانداری جبکہ عملی کام تجربہ ہے۔


سلام کا ثواب
حديث-۱۹- قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: لِلسَّلامِ سَبْـعُونَ حَسَنَةً تِسْعٌ وَسِتُّونَ لِلْمُبْتَدِى وَواحِدَةٌ لِلرّادِّ. [تحف العقول، ص 177ـ بحارالانوار، ج 78، ص120]
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: " سلام" کرنےمیں ستر نیکیاں، (ان میں سے)سلام کرنے والے کے لئے اڑسٹھ حسنہ اور نیکیاں جبکہ جواب دینے والے کے لئے فقط ایک نیکی و حسنہ ہے۔


اوّل سلام
حديث-۲۰- قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: اَلسَّلامُ قَبْلَ الْكَلامِ عافاكَ اللّهُ، ثُمَّ قالَ عليه السلام : لاتَأْذَنُوا لِأَحَدٍ حَتّى يُسَلِّمَ. [تحف العقول، 175]
امام حسین علیہ السلام نے سلام سےپہلے کلام کرنے والے کے جواب میں فرمایا:کلام سے پہلے سلام  کرنا اللہ تعالی تمہیں سلامت رکھے، پھر فرمایا: کسی کو اجازت(بولنےکی) نہ دو جب تک کہ وہ سلام نہ کرے۔


صله رحم کے آثار
حديث-21- قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُنْسَأَ فِى أَجَلِهِ وَيُزادَ فى رِزْقِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ [عيون اخبار الرضا، ج 2، ص 48 ـ بحارالانوار، ج 74، ص 91]
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: جو یہ چاہتا ہے کہ  اس کی موت میں تاخیر ہو اور اس کے رزق میں اضافہ ہو اس  کےلئے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی انجام دیں۔


چوتھا حصہ:
 امام حسين عليه‌السلام  اور عبادت


عبادتوں کے اقسام
حديث-۲۲ -قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: اِنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللّهَ رَغْبَةً فَتِلْكَ عِبادَةُ التُّجّارِ، وَاِنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللّهَ رَهْبَةً فَتِلْكَ عِبادَةُ الْعَبيدِ، وَاِنَّ قَوْماً عَبَدُوا اللّهَ شُكْراً فَتِلْكَ عِبادَةُ الاْحْرارِ، وَ هِىَ اَفْضَلُ العِبادَةِ. [بحارالانوار، 78، 117-موسوعه كلمات الامام الحسين 748، ح 906-بلاغة الامام على بن الحسين، ص 171 باب سوم كلمات قصار]
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: لوگوں کےایک گروہ سوداور مفاد کےخاطر خدا کی عبادت کرتا ہے، یہ تاجروں کی عبادت ہے، دوسراایک گروہ  خوف الہی  کی وجہ سے خدا کی عبادت کرتا ہے، یہ غلاموں کی عبادت ہے، اورتیسرا ایک گروہ اس پروردگار عالم کے شکرکے طور پر اور شکر کے ساتھ خدا کی عبادت کرتا ہے، یہ آزاد انسانوں کی عبادت ہے اور یہی افضل اور بہترین عبادت ہے۔


عبادتوں کے آثار
حديث-۲۳ -قالَ الْحُسَيْنُ عليه السلام: مَنْ عَبَدَاللّهَ حَقَّ عِبادَتِهِ آتاهُ اللّهُ فَوْقَ اَمانِيهِ وَ كِفايَتِهِ. [موسوعة كلمات الامام الحسين عليه السلام، 748، ح 906]
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص خدا کی  اس طرح عبادت کرتا ہے جیسا کہ اس کا حق ہے، تو پروردگارعالم اسے اس کی خواہش سے زیادہ عطا کرےگا اور وہ کافی ہے۔


نماز و قرآن
حديث-۲۴-قالَ لَهُ الْحُسَيْنُ عليه السلام: اِرْجِعْ اِلَيْهِمْ فَاِنْ اسْتَطَعْتَ اَنْ تُؤَخِّرَهُمْ اِلى غَدْوَةٍ وَتَدْفَعَهُمْ عَنّا الْعَشِيَّةَ لَعَلَّنا نُصَلّى لِرَبِّنَا الْلَّيْلَةَ وَنَدْعُوَهُ وَنَسْتَغْفِرَهُ، فَهُوَ يَعْلَمُ اَنِّى قَدْ كُنْتُ اُحِبُّ الصَّلاةَ لَهُ وَتِلاوَةَ كِتابِهِ وَكَثْرَةَ الدُّعاءِ وَالاِسْتِغْفارِ. [موسوعة كلمات الامام الحسين عليه السلام، حديث 392، ح 379]
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا: (عاشورا کی رات  امام حسین علیہ السلام نے اپنے بھائی جناب حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام سے فرمایا جاکر عمر سعد سے ایک رات کی مہلت طلب کیجئے)
فرمایا:آپ ان کی طرف جائیں اور ان سے کہیں کہ اگر تم پاہے تو جنگ  کوایک رات  کےلئے تاخیر کریں اورایک رات کی مہلت دیں ، تاکہ ہم سب  رات کو اپنے پروردگار عالم سے دعاء و استغفاراور راز ونیاز کرسکیں، کیونکہ خدا جانتا ہے کہ مجھے نماز قرآن کریم کی تلاوت، کثرت دعاء اور استغفار بہت پسند ہے۔

 

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک