امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

ای بک یا برقی کتاب… آخر کس بلا کا نام ہے؟

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

ای بک یا برقی کتاب… آخر کس بلا کا نام ہے؟
تحریر :
مصر کے فرعونوں کے باعث دنیا ہزاروں سالوں سے لکھنا جانتی ہے جنہوں نے ہیروگلیفک ابجد ایجاد کیے، تب سے انسان لکھتا اور پڑھتا آرہا ہے۔ پرانے زمانوں میں تحریر مخطوطوں کی شکل میں ہوتی تھی پھر تھوڑی ترقی ہوئی اور ہاتھ سے لکھی ہوئی کتابیں شائع کی جانے لگیں۔ پھر پندرہویں صدی میں جرمنی کے یوہن گٹنبرگ نے پرنٹنگ مشین ایجاد کی اور کتابوں کی اشاعت کی دنیا میں ایک انقلاب برپا کر دیا۔ پندرہویں صدی سے لے کر اب تک کتابوں کی اشاعت کے میدان میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ہوئی کیونکہ اشاعت کا بنیادی طریقہ آج بھی وہی ہے جو پندرہویں صدی سے چلا آرہا ہے تاہم گزشتہ کچھ سالوں میں ای بْک یا برقی کتاب کے منظرِ عام پر آنے سے صورتِ حال میں کچھ تبدیلی واقع ہوئی ہے۔برقی کتاب کیا ہے؟برقی کتاب دراصل کتاب سے مشابہ متن کو بیان کرنے کی ایک اصطلاح ہے مگر برقی شکل میں جسے برقی اسکرین پر دیکھا جاسکتا ہے یعنی برقی کتاب لکھی ہوئی تحریر کی برقی شکل ہے۔برقی کتاب کا تصوربرقی کتاب کا تصور اس وقت منظرِ عام پر آیا جب 1971ء میں مائیکل ہارٹ نے گٹنبرگ منصوبہ شروع کیا جس میں پبلک ڈومین کی تمام کتابوں کو برقی شکل میں انٹرنیٹ پر شائع کیا گیا تاکہ لوگ مختلف زمانوں کی کتابیں انٹرنیٹ کے ذریعے مفت حاصل کر سکیں، سب سے پہلا مصنف جس نے برقی کتاب شائع کی وہ سٹیفن کنگ تھا جس نے سال 2000 ء میں اپنی کتاب رائیڈنگ دی بولیٹ (Ridding the Bullet)برقی شکل میں شائع کی اور کتاب کی اشاعت کے صرف 24گھنٹوں میں چار سو لوگوں نے ڈھائی ڈالر میں برقی شکل میں کتاب خرید لی۔انٹرنیٹ اور برقی کتابیںدوسرے کسی سیکٹر کے مقابلے میں کتابوں کی تصنیف، نشر واشاعت میں انٹرنیٹ نے قطعی مختلف اور اہم کردار ادا کیا جو فائدے اور نقصان میں مقابلہ بازی سے کہیں آگے بڑھ کر بقاء کی جنگ کی صورت اختیار کر گیا جس میں اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپس، ای بک ریڈرز جیسے کینڈل، سونی، ریڈر اور نوک وغیرہ نے کتابوں کی فروخت کی شرح کو تاریخ میں پہلی بار چھپی ہوئی کتابوں سے کہیں زیادہ بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا اور برقی کتاب اور انٹرنیٹ کی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔گزشتہ سال مئی کے مہینے میں برقی کتابوں کا بزنس کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ ایمازان(Amazon)نے بتایا کہ وہ چھپی ہوئی کتابوں کے مقابلے میں برقی کتابیں زیادہ فروخت کر رہی ہے حالانکہ برقی کتابوں کی فروخت میں اسے محض چار سال ہی ہوئے ہیں جس سے لوگوں کے رجحانات میں ایک بنیادی تبدیلی کا پتہ چلتا ہے کہ لوگ برقی کتابیں پسند کر رہے ہیں۔برقی کتابوں کی خوبیاںاٹھانے میں آسانی: کسی طویل سفر میں وقت گزاری کے لیے شاید آپ کئی کتابیں پڑھنا چاہیں جیسا کہ کوئی جاسوسی ناول، کوئی ادبی رسالہ یا کوئی رومانوی افسانہ وغیرہ لیکن اتنی ساری کتابوں کو سفر میں اپنے ساتھ لے جانا کسی بوجھ سے کم نہیں، اس کے مقابلے میں برقی ریڈر ایک بھرپور لائبریری کی طرح ہے جس میں آپ کی پسند کی سیکڑوں کتابیں موجودہوتی ہیں جن میں سے آپ جو چاہیں اور جب چاہیں پڑھ سکتے ہیں، ان ریڈرز کے ذریعے آپ صرف ایک کلک پر کوئی بھی نئی کتاب خرید کر اس کا مطالعہ فی الفور شروع کر سکتے ہیں۔ماحول دوست: یہ امر واضح ہے کہ برقی کتابیں ماحول دوست ہوتی ہیں، ان کتابوں نے بلا شبہ ہزاروں درختوں کو چھپائی کے کاغذ میں تبدیل ہونے سے بچایا ہے۔کم قیمت: مہنگی کاغذی کتابوں کے مقابلے میں برقی کتابیں سستی ہوتی ہیں اور ان پر شپمنٹ کا بھی کوئی خرچ نہیں آتا کیونکہ انہیں خریدتے ہی یہ چند سیکنڈز میں دستیاب ہوجاتی ہیں ۔برقی کتابوں کے عیبکاغذی کتابیں : پبلشر برقی کتابوں کے عیب نمایاں کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے۔ برقی پائیریسی: مختلف رپورٹوں کے مطابق مارکیٹ میں دستیاب 60 فیصد کتابیں پائیریٹڈ یعنی چوری کی ہوتی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ برقی کتابوں کی فروخت کے لیے قوانین وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ کاغذی کتاب کی عادت: قارئین کی ایک بہت بڑی تعداد خاص کر بزرگ حضرات روایتی کاغذی کتاب سے چمٹے ہوئے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ برقی کتاب کے استعمال سے وہ فطرت سے ہٹ جائیں گے اور کتاب اور قاری کا روایتی جذباتی تعلق ختم ہوجائے گا، یقینا کاغذی روایتی کتاب اپنی طویل تاریخ کے سبب معاشروں میں اپنی گہری جڑیں رکھتی ہے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک