امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

علی مرتضی (ع) کی عظمت دیکھیں اللہ کے نذدیک سب سے محبوب مخلوق

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

علی مرتضی (ع) کی عظمت دیکھیں اللہ کے نذدیک سب سے محبوب مخلوق :

علی مرتضی (ع) کی عظمت دیکھیں

اللہ کے نذدیک سب سے محبوب مخلوق :

اللہ کمالات اور فضائل کی وجہ سے کسی سے محبت کرتا ہے۔

آیه 195 سوره بقره: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ

آیه 222 سوره بقره: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ

آیه 146 سوره آل عمران: وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ

آیه 159 سوره آل عمران: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ

آیه 42 سوره مائده: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ.

آیه 7 سوره توبه: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ

.اللہ اگر کسی سے محبت نہیں کرتا ہے تو اس کی وجہ بھی کمالات اور فضائل کی جگہ برائی اور رزائل کا کسی میں ہونا ہے ۔۔

آیه 190 سوره بقره : إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ

آیه 36 سوره نساء: إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا

آیه 107 سوره نساء: إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّانًا أَثِيمًا

آیه 58 سوره انفال: إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْخَائِنِينَ

آیه 38 سوره حج: إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُورٍ

آیه 76 سوره قصص: إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ

آیه 77 سوره قصص: إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ

۔۔۔۔

کوئی اللہ کے نذدیک سب سے محبوب ہو تو اس کا مطلب اس شخصیت کا سب سے زیادہ باکمال اور بافضیلت ہونا ہے ۔

 جیساکہ اللہ کے رسول (ص) نے متعدد احادیث کے ضمن میں یہ فرمایا ہے کہ علی ابن ابی طالب (ع) حضور پاک (ص) کے بعد اللہ کے نذدیک احب الخلق (سب سے محبوب ہستی ) ہیں۔

  مشہور حدیث ’’حدیث طیر’’

یہ حدیث متعدد طرق اور اسناد سے نقل ہوئی ہے ۔۔

ایک نمونہ :

انس بن مالک کا بیان ہے کہ میں ایک روز رسول اسلام (ص) کی خدمت میں ایک بھنا ہوا پرندہ لے کر حاضر ہوا، رسول اسلام (ص)نے فرمایا بسم اللہ کہہ کر اس میں سے کچھ تناول فرمایا:  اس کے بعد دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور عرض کی:

«اللَّهُمَّ ائْتِنِي بِأَحَبِّ خَلْقِكَ إِلَيْكَ يَأْكُلُ مَعِي هَذَا الطَّيْرَ»

بار الہا ! تو  اس کو بھیج دے جو آپ کے نذدیک آپ کے مخلوقات میں سے سب سے محبوب ہو۔

اسی اثناء میں اچانک علی( علیہ السلام ) تشریف لائے اور دروازہ پر دستک دی میں نے دروازہ پر جا کر پوچھا کہ تم کون ہو تو انھوں نے جواب دیا میں علی(علیہ السلام) ہوں ، میں نے ان سے کہا کہ پیغمبر اسلام (ص)اس وقت مشغول ہیں ، انس بیان کرتا ہے کہ رسول اسلام (ص)نے دوسرا لقمہ لیا اور وہی دعا کی، پھر دوبارہ دق الباب ہوا میں نے پوچھا کون ہے کہا میں علی ہوں ، میں نے دوبارہ کہدیا کہ رسول اسلام (ص)کام میں مشغول ہیں اس کے بعد رسول اسلام پھر ایک اور لقمہ تناول فرمایا اور وہی دعا کی، اسی وقت بار دیگر دق الباب ہوا میں نے پوچھا کون ہے ۔انہوں نے دوبارہ بلند آواز سے فرمایا میں علی ہوں اسی اثناء میں پیغمبر اسلام (ص)نے فرمایا اے انس دروازہ کھولو ، انس بیان کرتے ہیں کہ علی (علیہ السلام) گھر میں داخل ہوگئے تو رسول اسلام (ص)نے میری اور علی (علیہ السلام )کی طرف نظریں اٹھاکے دیکھا اور علی (علیہ السلام )سے مخاطب ہو کر فرمایا میں حمد خاص کرتا ہوں اپنے پروردگار کی جو میں نے اس سے چاہا تھا اسنے مجھے دیدیا ۔ میں ہر لقمہ پر خدا سے دعا کررہا تھا کہ اے پروردگاراپنے اور میرے نزدیک اپنی مخلوق میں سے بہترین اورمحبوب ترین شخص کو میرے پاس بھیجدے اور ، تم وہی شخص ہو جس کو میں بلانا چاہتا تھا  اس حدیث شریف کواحمد بن حنبل نے اپنی کتاب فضائل الصحابہ میں ،ترمذی نے سنن ترمذی میں ،طبرانی نے المعجم الکبیر میں، حاکم نے اپنی کتاب المستدرک الصحیحین میں، اور اسی طرح دوسرے لوگوں نے نقل کیاہے ۔

یہ حدیث صحیح ترمذی میں اس طرح نقل ہوئی ہے۔

3721 - حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عِيسَى بْنِ عُمَرَ، عَنْ السُّدِّيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ [ص:637] صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَيْرٌ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ ائْتِنِي بِأَحَبِّ خَلْقِكَ إِلَيْكَ يَأْكُلُ مَعِي هَذَا الطَّيْرَ» فَجَاءَ عَلِيٌّ فَأَكَلَ مَعَهُ. هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ السُّدِّيِّ إِلَّا مِنْ هَذَا الوَجْهِ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ، وَعِيسَى بْنُ عُمَرَ هُوَ كُوفِيٌّ، وَالسُّدِّيُّ اسْمُهُ: إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَدْ أَدْرَكَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَرَأَى الحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّْ

سنن الترمذي ت کتاب المناقب ، باب مناقب علی

 

امام حاکم نے یوں نقل کیا ہے :

4650 - حَدَّثَنِي أَبُو عَلِيٍّ الْحَافِظُ، أَنْبَأَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَيُّوبَ الصَّفَّارُ وَحُمَيْدُ بْنُ يُونُسَ بْنِ يَعْقُوبَ الزَّيَّاتُ قَالَا: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عِيَاضِ بْنِ أَبِي طَيْبَةَ، ثنا أَبِي، ثنا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُدِّمَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْخٌ مَشْوِيٌّ، فَقَالَ: «اللَّهُمُ ائْتِنِي بِأَحَبِّ خَلْقِكَ إِلَيْكَ يَأْكُلُ مَعِي مِنْ هَذَا الطَّيْرِ» قَالَ: فَقُلْتُ: اللَّهُمُ اجْعَلْهُ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ فَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَاجَةٍ، ثُمَّ جَاءَ، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَاجَةٍ ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْتَحْ» فَدَخَلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا حَبَسَكَ عَلَيَّ» فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ آخِرَ ثَلَاثِ كَرَّاتٍ يَرُدَّنِي أَنَسٌ يَزْعُمُ إِنَّكَ عَلَى حَاجَةٍ، فَقَالَ: «مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْتُ دُعَاءَكَ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ يَكُونَ رَجُلًا مِنْ قَوْمِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: «إِنَّ الرَّجُلَ قَدْ يُحِبُّ قَوْمَهُ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ " وَقَدْ رَوَاهُ عَنْ أَنَسٍ جَمَاعَةٌ مِنْ أَصْحَابِهِ زِيَادَةً عَلَى ثَلَاثِينَ نَفْسًا، ثُمَّ صَحَّتِ الرِّوَايَةُ عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَسَفِينَةَ، وَفِي حَدِيثِ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسٍ زِيَادَةُ أَلْفَاظٍ۔۔۔۔

المستدرك على الصحيحين للحاكم (3/ 141، : أبو عبد الله الحاكم   (المتوفى: 405هـ تحقيق: مصطفى عبد القادر عطا

الناشر: دار الكتب العلمية – بيروت الطبعة: الأولى، 1411 – 1990۔عدد الأجزاء:۴

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک