امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

چهل حديث « گهرهاى فاطمى » عليها السلام

1 ووٹ دیں 05.0 / 5

ماخوذ از کتاب: چهل حديث « گهرهاى فاطمى » عليها السلام
مؤلف: محمود لطيفى مترجم : یوسف حسین عاقلی
قرآن و عترت
خدا کا نور اور کائنات کی روشنی

حديث ۱
مِن دُعاءِ فاطِمَةَ الزَّهراء عليهاالسلام: بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمنِ الرَّحيمِ. بِسْمِ اللّهِ النُّورِ بِسْمِ اللّهِ نُورِ النٌّورِ بِسْمِ اللّهِ نُورٌ عَلى نُورٍ بِسْمِ اللّهِ الَّذى هُوَ مُدَبِّرُ الأُمُورِ بِسْمِ اللّهِ الَّذى خَلَقَ النُّورَ مِنَ النُّورِ اَلْحَمْدُلِلّهِ الَّذى خَلَقَ النُّورَ مِنَ النُّورِ وَاَنْزَلَ النُّورَ عَلَى الطُّورِ فى كِتابٍ مَسْطُورٍ في رَقٍّ مَنْشُورٍ بِقَدَرٍ مَقْدُورٍ عَلى نَبِىٍّ مَحْبُورٍ... [مهج الدعوات: 7]

بنام خدائے رحمن رحیم، خدا کے نام سے جو نور ہے، وہ خداجس کے اسم گرامی نور ہی نور ہے، خدا کے نام سے جو نور کے اوپر نور ہے، خدا کے نام سےجو تمام امور کےمدبرہےوہ خدا جس نےنور کو  نور سے نور خلق کیا۔
پروردگار عالم کی حمد و ثنا اور خدا کاشکر ہے جس نے نور سے نور خلق فرمایا اور كوه(پہاڑ) طور پر نور نازل کیا، (اس کے اندر ایک )کتاب تحریر ہے،بنی اکرم پر ایک مبارک وسیع طومار میں تقدیر  و نعمت کے مطابق لکھا ہواہے۔

میں فاطمه ہوں
حديث-۲
 مِن خُطبَتِها عليهاالسلام: ... اَيُّهَا النّاسُ اِعْلَمُوا اَنّى فاطِمَةُ وَاَبى مُحَمَّدٌ اَقُولُ عَوْدا وَبَدْءا وَلا اَقُولُ ما اَقُولُ غَلَطا وَلا اَفْعَلُ ما اَفْعَلُ شَطَطا. « لَقَدْ جاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ اَنْفُسِكُمْ عَزيزٌ عَلَيْهِ ما عَنِتُّمْ حَريصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُؤمِنينَ رَؤُوفٌ رَحيمٌ ...» [بخشى از خطبه بزرگ، احتجاج، ج 1: 134]

حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اپنےمشہورخطبہ فدکیہ کے ایک حصہ میں فرماتی ہیں:
اے لوگو! جان لو میں فاطمہ ہوں، میرے باپ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تھے، میری پہلی اور آخری بات یہی ہے ،جو میں کہہ رہی ہوں وہ غلط نہیں ہے اور جو میں انجام دیتی ہوں بے ہودہ نہیں ہے۔
“خدانے تم ہی میںسے پیغمبر کو بھیجاتمھاری تکلیف سے انہیں تکلیف ہوتی تھی وہ تم سے محبت کرتے تھے اورمومنین کے حق میں دل سوز وغفورورحیم تھے۔”
قرآن كريم
حديث-۳
مِن خُطبَتِها عليهاالسلام: ... كِتابُ اللّهِ النّاطِقُ وَالْقُرْانُ الصّادِقُ وَالنُّورُ السّاطِعُ وَالضِّياءُ الّلامِعُ، بَيِنَّةً بَصائِرُهُ، مُنْكَـشِفَـةً سَرائِرُهُ، مُنْجَلِيَةً ظَواهِرُهُ، مُغْتَبِطَةً بِهِ اَشْياعُهُ، قائدا اِلَى الرِّضْوانِ اِتِّباعُهُ، مُؤَدٍّ اِلَى النَّجاةِ اِسْتِماعُهُ. [بخشى از خطبه بزرگ، احتجاج، ج 1: 134.]

اس کے بعدآپ نے مجمع کو مخاطب کرکے فرمایا:
۔۔۔ حالانکہ ہم بقیة اللہ اور قرآن ناطق ہیں وہ کتاب خدا جو صادق اور چمکتا ہوا نور ہے جس کی بصیرت روشن ومنور اوراس کے اسرار ظاہر ہےں، اس کے پیرو کارسعادت مندہیں،اس کی پیروی کرنا ،انسان کوجنت کی طرہ ھدایت کرتاہے ،اس کی باتوں کوسننا وسیلہ نجات ہے۔۔۔

قرآن کی پناہ میں
حديث-۴
مِن خُطبَتِها عليهاالسلام: ... وَ کِتابُ اللهِ بَیْنَ اَظْهُرِکُمْ اُمُورُهُ زاهِرَةٌ [ظاهِرَةٌ]، وَ اَعْلامُهُ باهِرَةٌ، وَ زَواجِرُهُ لائِحَةٌ، وَ اَوامِرُهُ واضِحَةٌ، قَدْ خَلَّفْتُمُوهُ وَراءَ ظُهُورِکُمْ، اَرَغْبَةً عَنهُ تُرِیدُونَ؟ اَمْ بِغَیْرِهِ تَحْکُمُونَ؟ «بِئْسَ لِلظّالِمِینَ بَدَلا»... [بخشى از خطبه بزرگ، احتجاج، ج 1: 137]
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اپنےمشہورخطبہ فدکیہ کے ایک حصہ میں فرماتی ہیں:۔۔۔حالانکہ اللہ کی کتاب تمہارے درمیان موجود ہے اوراس کے احکام واضح اوراس کے امرنہی ظاہرہیں تم نے قرآن کی مخالفت کی اور اسے پس پشت ڈال دیا، کیا تم قرآن سے روگردانی اختیارکرنا چاہتے ہو؟یا قرآن کے علاوہ کسی دوسری چیز سے فیصلہ کرنا چاہتے ہو؟۔۔۔
مقام عترت
حديث ۵ - قالَتْ فاطِمَةُ الزَّهْراء عليهاالسلام فى خُطبَتِها: ... وَاحْمِدُوا اللّهَ الَّذى لِعَظَمَتِهِ وَنُورِهِ يَبْتَغى مَنْ فِى السَّماواتِ وَالْأرَضِ اِلَيْهِ الْوَسيلَةَ وَنَحْنُ وَسیلَتُهُ فى خَلْقِهِ، وَ نَحْنُ خاصَّتُهُ وَ مَحَلُّ قُدْسِهِ، وَ نَحْنُ حُجَّتُهُ فى غَیْبِهِ، وَ نَحْنُ وَرَثَةُ انْبیائِهِ.
(شرح نهج البلاغه ابن ابى الحدید: ج. ۱۶، ص. ۲۱۱)

حضرت فاطمہ زہراء  سلام الللہ علیھا اپنے مشہورخطبہ کے آخر میں فرماتی ہے: ۔۔۔اےمسلمانو! پروردگار عالم کا شکر ادا کرو، اس  پروردگار عالم کے وجود کی عظمت اور نور نیت کی جلوے کی وجہ سےجوکچھ زمین و آسمان میں موجود ہیں ہر ایک اس کی طرف جانےکی راہ لے متلاشی ہیں۔
ہم پیغمبر(ص) کے اہل بیت ہیں، جو پروردگارکے تقرب اور مخلوق کے درمیان رابطے کا ذریعہ۔ہم اللہ کےمحلِ پاک و مقدّس ،خالص اور چنے ہوئے ہستیاں ہیں، ہم  ہی غیبت  کے دوران حجت الہی اور رہنما ء ہیں۔اور ہم ہی  پروردگار عالم کے نبیوں کے وارث ہیں۔


حريم ولايت کادفاع
دلسوز ماں باپ

حديث-6
 قالَت فاطِمَةُ عليهاالسلام: اَبَوا هذِهِ الْأُمَّةِ مُحَمَّدٌ[تفسير منسوب به امام حسن عسكرى عليه السلام 330- بحارالا نوار: ج، ۲۳، ص، ۲۵۹، ح، ۸] وَ عَلِىٌّ يُقيمانِ اَوَدَهُمْ وَيُنْقِذانِهِمْ مِنَ الْعَذابِ الدّائِمِ اِنْ اَطاعُوهُما وَيُبيحانِهِمُ النَّعيمَ الدّائِم اِنْ وافَقُوهُما.
[تفسير منسوب به امام حسن عسكرى عليه السلام 330- بحارالا نوار: ج، ۲۳، ص، ۲۵۹، ح، ۸]
اس امّت کے ماں باپ  حضرت محمد( صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور علىّ (علیه السلام) ہیں۔اگر لوگ ان  دونوں کی اطاعت و پیروی کریں گے تو وہ دنیا کے انحرافات اور آخرت کے دائمی عذاب سےنجات پاجائیں گے۔اور وہ بہشت کی انواع و اقسام، متنوع اور فراں نعمتوں سے مستفید ہونگے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک