تَعْویذ یا حِرْز
تَعْویذ یا حِرْز
تَعْویذ یا حِرْز بلاؤں سے نجات کے لئے بعض قرآنی آیات، ذکر اور دعائیں ہیں۔ شیعہ مصادر میں تعویز اور حرز والی بعض دعاوں کے لئے ذکر شدہ آثار اور خواص کی وجہ سے ان پر زیادہ توجہ ہوئی ہے آیۃُ الکُرسی و آیۂ وَ اِن یَکاد ان آیات میں سے ہیں جو تعویز اور حرز کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔ حرز امام جوادؑ اور حرز یَمانی حرز کی مشہور دعاؤں میں سے ہیں۔ کتاب الکافی اور مُہَجُالدّعَوات میں چہادہ معصومینؑ سے نقل شدہ حرز کو ایک مستقل بات میں درج کیا ہے۔
تعویز کے آثار پر اسلام کے علاوہ دیگر ادیان میں بھی عقیدہ ہے۔ اسلام میں خرافاتی تعویزوں کے برخلاف آیات اور ادعیہ پر مشتمل تعویزیں موجود ہیں۔ بعض فقہا کے مطابق ناشناختہ چیزوں کا تعویز جائز نہیں ہے۔
تعویذ کی تعریف اور اقسام
آیت و ان یکاد اور نظر بد کی علامت کا امتزاج
تَعْویذ یا حِرْز ان آیات، اذکار اور دعاؤں کو کہا جاتا ہے جو بلا، شر، دشمن، حیوانات یا نظر بد[1] سے حفاظت کے لئے پڑھی جاتی ہیں۔[2]
بعض تعویزوں کو بعض چیزوں پر لکھ کر گردن یا بازو پر باندھی جاتی ہیں یا کسی جگہ (گھر کے دروازے پر) لٹکائی جاتی ہیں۔[3] بعض تعویزیں دعا اور ذکر نہیں ہیں اور ہرن کا چمڑا یا کسی درخت کے پتے جیسی چیزوں سے بنتی ہیں۔[4]
کہا گیا ہے کہ تعویز زیادہ تر نظر بد سے بچنے کے لئے لکھی جاتی تھی۔[5]
بعض محققین کا کہنا ہے کہ تعویز اور حرز میں خاص فرق نہیں ہے اور دونوں مترادف الفاظ ہیں۔[6]
حدیث کی بعض کتابوں میں بھی حرز اور تعویز کو ایک ہی باب میں ذکر کیا ہے۔[7] البتہ بعض کا کہنا ہے کہ اگرچہ حرز اور تعویذ کا خاص فرق واضح نہیں ہے لیکن ان کو ایک سمجھا جاسکتا ہے۔[8]
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حرز کے معنی میں کچھ تبدیلیاں آئی ہیں بعض ادوار میں تعویز کے مترادف اور بعض ادوار میں طِلِسْم کے معنی کے قریب تھا۔[9]
"تَمیمہ"[10]
"ہِیْکَل" و "حَمایل" تعویز سے مربوط الفاظ ہیں جن کو تعویذ کی جگہ استعمال کرتے ہیں۔[11]
اسلامی تعلیمات میں تعویذ کی اہمیت
دعائیہ حرز اور تعویذیں دعائیہ میراث ہیں جو ان کے لیے مذکور خصوصیات اور کاموں کی وجہ سے ہمیشہ دلچسپی کا باعث رہی ہیں۔[12]
حرز کا لفظ قرآن میں نہیں آیا ہے؛ لیکن شیعہ اور اہل سنت کی متعدد احادیث میں ذکر ہوا ہے۔[13]
آیۃُ الکُرسی اور آیۂ وَ اِن یَکاد تعویذ اور حرز کے لئے استعمال ہونے والی آیات میں سے ہیں جو آیاتُ الحِرز سے مشہور ہیں۔[14]
کلینی (متوفی: 329ھ) نے اپنی کتاب کتاب الکافی میں،[15]
اور سید بن طاووس (متوفی: 664ھ) کتاب مُہَجُالدّعَوات نے معصومینؑ سے مأثور حرز کو ایک مستقل اور الگ باب میں جمع کیا ہے۔[16]
کتاب «حرزہای معصومین» بقلم سید علی لواسانی
کتاب سَفینَۃُ البِحار میں شیخ عباس قمی (متوفی: 1359ھ) کے نقل کے مطابق پیغمبر اکرمؐ اپنے نواسے امام حسنؑ اور امام حسینؑ کے لئے مُعَوِّذَتَیْن کی تعویذ کرتے تھے۔[17]
مشہور حرز میں حرز امام جوادؑ، حرز یَمانی، حرز ابودَجانہ اور حرز یاسین شامل ہیں۔[18] محققین کا کہنا ہے کہ حرز کا معتبر ہونے یا نہ ہونے کی طرف توجہ نہ کرنے سے بعض مشکلات ایجاد ہوتی ہیں اسی لئے ان تعویذوں اور حرز کو استعمال کرنا چاہئے جو معصومین کی روایات میں ذکر ہوئی ہیں اور جو حرز یا تعویذ روایات میں مذکور نہیں ان سے اجتناب کیا جائے۔[19]
سید علی لواسانی کی کتاب «حرزہای معصومین» ان کتابوں میں سے ایک ہے جس میں معصومین سے مأثور تعویذیں نقل ہوئی ہیں۔[20]
تاریخچہ
تعویذ اور حرز پر عقیدہ اور اس کی تاثیر کو اسلامی تعلیمات میں یقنی جانا گیا ہے لیکن اسلام سے مختص مسائل میں سے نہیں ہے بلکہ دوسرے ادیان[21] اور اقوام میں بھی اس پر عقیدہ رکھا جاتا ہے۔[22]
بعض روایات روایات کے مطابق تعویذ پڑھ کر دم کرنے کا رواج دیگر ادیان میں بھی موجود ہے۔[23]
محققین کا کہنا ہے کہ اسلام نے عصرِ جاہلیت میں رائج تعویذوں پر خطِ بطلان کھینچا ہے اور انہیں خرافات قرار دیا ہے اور ان کی جگہ آیات اور دعاؤں پر مشتمل تعویذوں کو بیان کیا ہے۔[24]
حرز اور تعویذ شریعت کی نظر میں
قاجاریہ دَور کی ایک تعویذ جس میں مختلف دعائیں اور آیات شامل ہیں جس کے سرنامے میں امام علیؑ اور حسنینؑ کی نقاشی کی گئی ہے۔[25]
بعض محققین نے حرز اور تعویذ کے بارے میں منقول روایت میں تحقیق کی ہے اور ان میں سے بعض کو معتبر اور بعض کو نامعتبر قرار دیا ہے۔[26]
کاشف الغِطاء کے مطابق قرآنی آیات، ذکر اور معصوم سے منقول روایات کے تعویذ کو جائز اور نامعلوم چیزوں کے تعویذ کو ناجائز قرار دیا ہے۔[27]
حرز اور تعویذ اسلامی تعلیمات کے علاوہ علوم غَریبہ میں بھی موجود ہیں۔[28]
لیکن کالے علم والے تعویذوں میں شرک آمیز امور اور غیر الہی طریقوں کی وجہ سے ان تعویذوں کو شریعت میں حرام قرار دیا گیا ہے۔[29]
حوالہ جات
1. ماہیار، «تعویذ در شعر خاقانی»، ص214.
2. ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمہ جلالالدین ہمایی، انجمن آثار ملی، ص76.
3. ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمہ جلالالدین ہمایی، انجمن آثار ملی، ص76.
4. ملاحظہ کریں: ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمہ جلالالدین ہمایی، انجمن آثار ملی، ص74؛ ماہیار، «تعویذ در شعر خاقانی»، ص219-222.
5. عربستانی، «تعویذ»، ص635.
6. طباطبایی، «حرز»، ص11.
7. ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص568-573؛ مجلسی، مرآۃ العقول، 1404ھ، ج12، ص436.
8. خانی، «سیر تحول مفہوم حرز در فرہنگ اسلامی»، ص67.
9. خانی، «سیر تحول مفہوم حرز در فرہنگ اسلامی»، ص71-78.
10. ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمہ جلالالدین ہمایی، انجمن آثار ملی، ص82.
11. ماہیار، «تعویذ در شعر خاقانی»، ص216-217.
12. اثباتی، «تحلیل و بررسی حرز منسوب بہ امام جواد(ع)»، ص11.
13. طباطبایی، «حرز»، ص12.
14. طباطبایی، «حرز»، ص12.
15. :کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص568-573.
16. ملاحظہ کریں: سید ابنطاووس، مہج الدعوات، 1411ھ، ص3-45.
17. قمی، سفینۃ البحار، 1414ھ، ج6، ص542.
18. خانی، «سیر تحول مفہوم حرز در فرہنگ اسلامی»، ص66.
19. مسعودی، «بررسی مقالہ حرز از دایرۃ المعارف قرآن لیدن»، ص142.
20. لواسانی، حرزہای معصومین، 1401شمسی، شناسنامہ کتاب.
21. آقا گلیزادہ، بررسی سندی و متنی روایات حرز و تعویذ، 1390شمسی، ص19.
22. ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمہ جلالالدین ہمایی، انجمن آثار ملی، ص77.
23. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص569.
24. ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمہ جلالالدین ہمایی، انجمن آثار ملی، ص78.
25. "Shi'i talismanic piece", Library of Congress.
26. آقاگلیزادہ، بررسی سندی و متنی روایات حرز و تعویذ، 1390شمسی، ص215-218.
27. کاشف الغطاء، کشف الغطاء، 1422ھ، ج3، ص460.
28. آقاگلیزادہ، بررسی سندی و متنی روایات حرز و تعویذ، 1390شمسی، ص25.
29. آقاگلیزادہ، بررسی سندی و متنی روایات حرز و تعویذ، 1390شمسی، ص25.
مآخذ
آقاگلی زادہ، زینب، بررسی سندی و متنی روایات حرز و تعویذ، پایاننامہ دورہ کارشناسی ارشد رشتہ الہیات و معارف اسلامی گرایش علوم قرآن و روایات، مشہد، دانشکدہ الہیات و معارف اسلامی، 1390ہجری شمسی۔
ابنسینا، حسین بن عبداللہ، کُنوز المُعَزِّمین، مقدمہ و تصحیح جلالالدین ہمایی، تہران، انجمن آثار ملی، بیتا.
اثباتی، اسماعیل، «تحلیل و بررسی حرز منسوب بہ امام جواد(ع)»، در مجلہ علوم قرآن و حدیث، شمارہ 108، بہار و تابستان1401ہجری شمسی۔
خانی، حامد، «سیر تحول مفہوم حرز در فرہنگ اسلامی»، در پژوہشنامہ تاریخ تمدن اسلامی، شمارہ 1، بہار و تابستان 1390ہجری شمسی۔
سید ابن طاووس، مُہَجُ الدّعَوات و مَنہَج العبادات، قم، دار الذخائر، 1411ھ۔
طباطبایی، سید کاظم، «حرز»، در جلد 13 از دانشنامہ جہان اسلام، تہران، بنیاد دایرۃ المعارف اسلامی، 1388ہجری شمسی۔
عربستانی، مہرداد، «تعویذ»، در جلد 15 از دایرۃ المعارف بزرگ اسلامی، تہران، مرکز دایرۃ المعارف بزرگ اسلامی، 1387ہجری شمسی۔
قمی، شیخ عباس، سفینۃ البحار و مدینۃ الحِکَم و الآثار، قم، اسوہ، 1414ھ۔
کاشف الغطاء، جعفر بن خضر، کشف الغطاء عن مبہمات الشریعۃ الغرّاء، قم، بوستان کتاب، 1422ھ۔
کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، 1407ھ۔
لواسانی، سید علی، حرزہای معصومین، قم، دار السبطین، 1401ہجری شمسی۔
ماہیار، عباس، «تعویذ در شعر خاقانی»، در مجلہ دانشکدہ ادبیات و علوم انسانی، شمارہ 47-49، بہار و تابستان 1384ہجری شمسی۔
مجلسی، محمدباقر بن محمدتقی، مرآۃ العقول فی شرح اخبار آل الرسول، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، 1404ھ۔
مسعودی، محمدمہدی، «بررسی مقالہ حرز از دایرۃ المعارف قرآن لیدن»، در مجلہ قرآنپژوہی خاورشناسان، شمارہ 21، پاییز و زمستان 1395ہجری شمسی۔