ملک شام کی ایک سیاہ تاریخ کا نمونہ
ملک شام کی ایک سیاہ تاریخ کا نمونہ
مات في القرية كلب فاسترحنا من عواه- خَلَّفَ الملعون جرواً فاق بالنبح أباه
(الشاعر: أبو الطيب المتنبي)
شعر کا ترجمہ:
گاؤں میں ایک کتا مر گیا تو ہم اس کی بھونک سے راحت پا گئے، بدقسمت اس کے بعد ایک ایسا پُتر چھوڑ گیا جو اپنے باپ کی بھونک سے زیادہ اونچی آواز میں بھونکتا ہے یعنی وہ پاگل کتے کی طرح چیختا تھا۔
ایک گاؤں میں کتا ہوا کرتا تھا جس کے بھونکنے کی وجہ سے سب اذیت و آزار میں رہتے تھےجب وہ کتا مرا، تو ہم اس کی بھونک سے راحت محسوس کرنے لگے، مگر اس بدبخت نے ایک ایسا کتا (کا بچہ)چھوڑا جو اپنے باپ کی بھونک سے بھی زیادہ آواز نکالتا تھا۔
تاریخ اسلام میں ، ہم نےخاندان ِبنی امیہ سے یزید بن معاویہ کی سیاہ تاریخ کا ایک اور صفحہ بڑھاہے، جس کی تاریخ قتل و غارت گری اور ظلم سے بھری ہوئی ہے۔ وقت کی غفلت میں یہ بدصورت انسان قوم کے مقدر کا مالک بن گیا، جو مایسون کے مشہور بیٹے کے زیر حکم رہی!
اور ابن مرجانہ، یزید کی پہلی عیب یہ ہے کہ اس کی نسل مشکوک ہے، جیسا کہ روایات کہتی ہیں، وہ معاویہ کی نسل سے نہیں!
یہ انسان بدعنوانی کی آغوش میں بزرگ ہوا، اور جلد ہی اپنے آس پاس ان لوگوں کو جمع کرلیا جو اس وقت اسلام میں شامل نہیں ہوئے تھے، اس نے لڑکوں کو اپنے ارد گرد جمع کر لیا، اور بےشرمی سے گناہ کیا، شراب پی لی، اور بندروں کے ساتھ کھیلا۔ اس کا ساتھی ایک بندر تھا جسے "ابو قیص" کہا جاتا تھا، اور اس کا دوست ایک پیالی شراب تھی، اور ان دونوں کے درمیان وہ شیطان کا ایک جانور تھا۔
یہ پہلا شخص تھا جس نے کتوں کو زیور پہنائے، اور ہر کتے کے لئے ایک خادم مقرر کیا، وہ خاندان کی حرام کاری کے لئے مشہور ہوا، اور اس بات کی گواہی غلاموں کے دربار نے دی۔
یہاں تک کہ جب معاویہ نے یزید کو اپنے بعد اپنا جانشین بنانے کا ارادہ کیا تو زیاد ابن ابیہ نے کہا "تم یہ کیسے کر سکتے ہو جبکہ یزید شراب پینے، بندروں کے ساتھ کھیلنے اور ڈف پر چلنے کے لئے جانا جاتا ہے؟
" تو اس کی قوم میں سے ایک گواہ نے گواہی دی۔
[زیاد ابن ابیہ : حلال زادہ نہیں تھا اور اس کے باپ کا بھی پتہ نہیں تھا کہ کون ہے؛ معاویہ یہ ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ زیاد ابو سفیان کا بیٹا ہے]۔
الذہبی نے بھی اپنی کتاب میں فاسقین کے سردار کی توصیف کی، "یزید ایک فاسق، بےحیا اور خون بہانے کا شوقین تھا"۔ جبکہ جنت کے جوانوں کے سردار سید الشہداء(علیہ السلام) نے یزید کا کردار اس ابدی جملے میں مختصر کیا :
"یزید شراب پینے والا اور محترم جانوں کا قاتل ہے، اور مجھے اس کے جیسے شخص کی بیعت نہیں کرنی چاہیے"۔
اس سطح کے فحش اور بدعنوانی کے ساتھ ایک خبیث پیدا ہوا جو ایک خبیث درخت سے نکلا جو زمین سے کھینچ لیا گیا، کوئی قرار نہیں پایا، اس کی حکومت کے دوران، جو تین سال اور چھ ماہ تک جاری رہی، ہر سال اس نے ایک ایسی جرم کا ارتکاب کیا جس سے لوگوں کی روحیں کانپ اٹھیں۔ پہلے سال میں اس نے نبی اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نواسے اور ان کے اہل بیت (علیہم الصلاة والسلام) کو قتل کیا، اور عورتوں اور بچوں کو قید کیا۔
دوسرے سال میں خاتم الانبیا (علیہ السلام)کے شہرمدینہ کوغارت کیا، جس میں 700 مہاجرین اور انصار کو قتل کیا، اور اس کے بعد کوئی بھی بدری نہیں بچا، اور اس نے دس ہزار موالی کو قتل کیا اور اپنی فوج کے لئے عورتوں کو آزاد کردیا، اس طرح انہوں نے نوامیس کی عفت کو پامال کیا اور حرمتوں کی خلاف ورزی کی،
اور تیسرے سال میں اس نے کعبہ معظمہ پر منجنیق سے حملہ کیا، اس کے بعد خدا نے اسے جلد ہی فنا کیا، اور وہ جہنم کی طرف چلا گیا اور اس کا ٹھکانا برا تھا۔
بني امیہ نے تاریخ کو صرف فساد دیا، اور اسلام کے لئے صرف سازشیں اور چالیں پیش کیں جو ان کی طرف سے خاتم النبیین (ص)پر اندھے نفرت پر مبنی تھیں، وہ نبوت کے پیٹ میں غنس دوائیوں کی طرح گڑھی ہوئی تھیں، اور ان سب کے باوجود انہیں شیطان کے پیروکار مسلمانوں کے "نام و نہادخلفاء "کہتے ہیں، اور اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کہ چیز اپنی طرح کی ہوتی ہے۔