امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

ماہ شعبان کے مشترکہ اعمال

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

ماہ شعبان کے مشترکہ اعمال

اس عظیم و شریف مہینے کے اعمال دو قسم کے ہیں :
’’اعمال مشترکہ او راعمال مختصہ‘‘

اعمالِ مشترکہ میں سے چند امور ہیں۔
( ۱ ) ہر روز ستر مرتبہ کہے :

«اَستَغفِرُاللهَ وَ اَسئَلُهُ التَوبَهَ»
( ۲ ) ہر روز ستر مرتبہ کہے :

أَسْتَغْفِرُ اَللَّهَ اَلَّذِي لا إِلهَ إِلاّ هُوَ اَلرَّحْمنُ اَلرَّحِيمُ اَلْحَيُّ اَلْقَيُّومُ أَتُوبُ إِلَيْهِ
بخشش چاہتا ہوں ﷲ سے اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں بخشش کا طالب ہوں ﷲ سے کہ جس کے سوا کوئی معبودنہیں وہ بخشنے والا مہربان ہے زندہ نگہبان ہے اورمیں اسکے حضور توبہ کرتا ہوں زندہ و پائندہ بخشنے والا مہربان بخشنے والا مہربان


پس جیسے بھی عمل کرے مناسب ہے روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ماہ کا بہترین عمل استغفار ہے اور اس مہینے میں ستر مرتبہ استغفار کرنا گویا دوسرے مہینوں میں ستر ہزار مرتبہ استغفار کرنے کے برابر ہے۔


( ۳ ) صدقہ دے اگرچہ وہ نصف خرما ہی کیوں نہ ہو، اس سے خدا اسکے جسم پر جہنم کی آگ کو حرام کردے گا ۔
امام جعفر صادق -سے ماہ رجب کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:

تم ماہ شعبان کے روزے سے کیوں غافل ہو؟

راوی نے عرض کی ، فرزند رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم !

شعبان کے ایک روزے کا ثواب کس قدر ہے؟

فرمایا قسم بخدا کہ اس کااجر و ثواب بہشت ہے۔ اس نے عرض کی۔

اے فرزند رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم !

اس ماہ کا بہترین عمل کیا ہے؟

فرمایا کہ صدقہ و استغفار ، جو شخص ماہ شعبان میں صدقہ دے ۔ پس خدا اس صدقے میں اس طرح اضافہ کرتا رہے گا، جیسے تم لوگ اونٹنی کے بچے کو پال کر عظیم الجثہ اونٹ بنا دیتے ہو چنانچہ یہ صدقہ قیامت کے روز احد کے پہاڑ کی مثل بڑھ چکا ہوگا۔


( ۴ ) پورے ماہ شعبان میں ہزار مرتبہ کہے:
لاَ اِلٰهَ اِلَّا ﷲ وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیَّاهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِهَ الْمُشْرِکِیْنَ
ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہم عبادت نہیں کرتے مگر اسی کی ہم اس کے دین سے خلوص رکھتے ہیں اگرچہ مشرکوں پر ناگوار گزرے
اس ذکر کا بہت زیادہ ثواب ہے، جس میں ایک جز یہ ہے کہ جو شخص مقررہ تعداد میں یہ ذکر کرے گا اس کے نامہ اعمال میں ایک ہزار سال کی عبادت کا ثواب لکھ دیا جائے گا ۔


( ۵ ) شعبان کی ہر جمعرات کو دو رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سو مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور نماز کے بعد سو مرتبہ درود شریف پڑھے تاکہ خدا دین و دنیا میں اس کی ہر نیک حاجت پوری فرمائے واضح ہو کہ روزے کا اپنا الگ اجر و ثواب ہے اور روایت میں آیا ہے کہ شعبان کی ہر جمعرات کو آسمان سجایا جاتا ہے تو ملائکہ عرض کرتے ہیں ، خدایا آج کا روزہ رکھنے والوں کوبخش دے اور ان کی دعائیں قبول کر لے۔ ایک حدیث میں مذکور ہے کہ اگر کوئی شخص ماہ شعبان میں سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھے تو خدا وند کریم دنیا و آخرت میں اس کی بیس بیس حاجات پوری فرمائے گا۔
( ۶ ) ماہ شعبان میں درود شریف بکثرت پڑھے۔

الّلهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ و عَجّل فَرَجَهم
( ۷ ) شعبان میں ہر روز وقت زوال اور پندرہ شعبان کی رات کو امام زین العابدین علیہ السلام سے مروی صلوات پڑھے:
"اللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ شَجَرَةِ النُّبُوَّةِ وَمَوْضِعِ الرِّسالَةِ وَمُخْتَلَفِ المَلائِكَةِ وَمَعْدِنِ العِلْمِ وَأَهْلِ بَيْتِ الوَحْيِ، اللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الفُلْكِ الجارِيَةِ فِي اللُّجَجِ الغامِرَةِ يَأْمَنُ مَنْ رَكِبَها وَيَغْرَقُ مَنْ تَرَكَها المُتَقَدِّمُ لَهُمْ مارِقٌ وَالمُتَأَخِرُ عَنْهُمْ زاهِقٌ وَاللازِمُ لَهُمْ لاحِقٌ اللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الكَهْفِ الحَصِينِ وَغِياثِ المُضْطَرِّ المُسْتَكِينِ وَمَلْجَاَ الهارِبِينَ وَعِصْمَةِ المُعْتَصِمينَ، اللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلاةً كَثِيرَةً تَكُونُ لَهُمْ رِضا وَلِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَداءً وَقَضاء بِحَوْلٍ مِنْكَ وَقُوَّةٍ  يا رَبَّ العالَمينَ، اللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الطَيِّبِينَ الاَبْرارِ الاَخْيارِ الَّذِينَ أَوْجَبْتَ حُقُوقَهُمْ وَفَرَضْتَ طاعَتَهُمْ وَوِلايَتَهُمْ، اللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاعْمُرْ قَلْبِي بِطاعَتِكَ وَلا تُخْزِنِي بِمَعْصِيَتِكَ وَارْزُقْنِي مُواساةَ مَنْ قَتَّرْتَ عَلَيْهِ مِنْ رِزْقِكَ بِما وَسَّعْتَ عَلَيَّ مِنْ فَضْلِكَ وَنَشَرْتَ عَلَيَّ مِنْ عَدْلِكَ وَأَحْيَيْتَنِي تَحْتَ ظِلِّكَ، وَهذا شَهْرُ نَبِيِّكَ سَيِّدِ رُسُلِكَ شَعْبانُ الَّذِي حَفَفْتَهُ مِنْكَ بِالرَّحْمَةِ وَالرِّضْوانِ الَّذِي كانَ رَسُولُ الله صَلّى الله عَلَيْهِ وَآلِهِ يَدْأَبُ فِي صِيامِهِ وَقِيامِهِ فِي لَيالِيهِ وَأَيَّامِهِ بُخُوعاً لَكَ فِي إِكْرامِهِ وَإِعْظامِهِ إِلى مَحَلِّ حِمامِه، اللّهُمَّ فَأَعِنَّا عَلى‌الاسْتِنانِ بِسُنَّتِهِ فِيهِ وَنَيْلِ الشَّفاعَةِ لَدَيهِ، اللّهُمَّ وَاجْعَلْهُ لِي شَفِيعاً مُشَفَّعاً وَطَرِيقاً إِلَيْكَ مَهْيَعاً وَاجْعَلْنِي لَهُ مُتَّبِعاً حَتى أَلْقاكَ يَوْمَ القِيامَهِ عَنِّي راضِياً وَعَنْ ذُنُوبِي غاضِياً قَدْ أَوْجَبْتَ لِي مِنْكَ الرَّحْمَةَ وَالرِّضْوانَ وَأَنْزَلْتَنِي دارَ القَرارِ وَمَحَلَّ الاَخْيارِ.
(إقبال الأعمال  - السيد ابن طاووس  - ج 3  - ص 299  - 301)


ترجمہ:
اے معبود! محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما جو نبوت کا شجر رسالت کا مقام، فرشتوں کی آمد و رفت کی جگہ، علم کے خزانے اور خانہ وحی میں رہنے والے ہیں
 اے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما جو بے پناہ بھنوروں میں چلتی ہوئی کشتی ہیں کہ بچ جائے گا جو اس میں سوار ہوگا اور غرق ہوگا جو اسے چھوڑ دے گا ان سے آگے نکلنے والا دین سے خارج اور ان سے پیچھے رہ جانے والا نابود ہو جائے گا اور ان کے ساتھ رہنے والا حق تک پہنچ جائے گا

اے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما جو پائیدار جائے پناہ اور پریشان و بے چارے کی فریاد کو پہنچنے والے، بھاگنے اور ڈرنے والے کیلئے جائے امان اور ساتھ رہنے والوں کے نگہدار ہیں اے معبود محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل پر رحمت نازل فرما بہت بہت رحمت کہ جوان کے لیے وجہ خوشنودی اور محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدعليه‌السلام کے واجب حق کی ادائیگی اور اس کے پورا ہونے کاموجب بنے تیری قوت و طاقت سے اے جہانوں کے پروردگار
اے معبود محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما جو پاکیزہ تر، خوش کردار اور نیکو کار ہیںجن کے حقوق تو نے واجب کیے
اور تو نے ان کی اطاعت اور محبت کو فرض قرار دیا ہے
 اے معبود! محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما اور میرے دل کو اپنی اطاعت سے آباد فرما اپنی نافرمانی سے مجھے رسوا و خوار نہ کر اور جس کے رزق میں تو نے تنگی کی ہے مجھے اس سے ہمدردی کرنے کی توفیق دے کیونکہ تو نے اپنے فضل سے میرے رزق میں فراخی کی مجھ پر اپنے عدل کو پھیلایا اور مجھے اپنے سائے تلے زندہ رکھا ہےاور یہ تیرے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا مہینہ ہے جو تیرے رسولوں کے سردار ہیں یہ ماہ شعبان جسے تو نے اپنی رحمت اور رضامندی کے ساتھ گھیرا ہوا ہےیہ وہی مہینہ ہے جس میں حضرت رسول اپنی فروتنی سے دنوں میں روزے رکھتے اور راتوں میں صلوٰۃ و قیام کیا کرتے تھےتیری فرمانبرداری اور اس مہینے کے مراتب و درجات کے باعث وہ زندگی بھر ایسا ہی کرتے رہے اے معبود! پس اس مہینے میں ہمیں ان کی سنت کی پیروی اور ان کی شفاعت کے حصول میں مدد فرما
 اے معبود؛ آنحضرت صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو میرا شفیع بنا جن کی شفاعت مقبول ہے اور
میرے لیے اپنی طرف کھلا راستہ قرار دے مجھے انکا سچا پیروکار بنادے یہاں تک کہ میںروز قیامت تیرے حضور پیش ہوں جبکہ تو مجھ سے راضی ہو اور میرے گناہوں سے چشم پوشی کرے ایسے میں تو نے میرے لیے اپنی رحمت اور خوشنودی لازم کر رکھی ہو اور مجھے دارالقرار اور صالح لوگوں کے ساتھ رہنے کی مہلت دے

( ۸ )ابن خالویہ سے روایت ہے کہ امیرالمومنین علیہ السلام اور ان کے فرزندان ماہ شعبان میں روزانہ جو مناجات پڑھا کرتے تھے وہ یہ ہے:
اور یہ بہت جلیل القدر مناجات ہیں جو آئمہ کی طرف سے منسوب ہیں اور یہ دعا مضامین عالیہ پر مشتمل ہے جب انسان حضور قلب رکھتا ہو اس دعا کا پڑھنا مناسب ہے
"اللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْمَعْ دُعائِي إذا دَعَوْتُكَ وَاسْمَعْ نِدائِي إِذا نادَيْتُك  وَاقْبِلْ عَلَيَّ إِذا ناجَيْتُكَ، فَقَدْ هَرَبْتُ إِلَيْكَ وَوَقَفْتُ بَيْنَ يَدَيْكَ مُسْتَكِيناً لَكَ مُتَضَرِّعاً إِلَيْكَ راجِياً لِما لَدَيْكَ ثَوابي وَتَعْلَمُ ما فِي نَفْسِي وَتَخْبُرُ حاجَتِي وَتَعْرِفُ ضَمِيرِي، وَلا يَخْفى عَلَيْكَ أَمْرُ مُنْقَلَبِي وَمَثْوايَ وَما اُرِيدُ أَنْ أُبْدِيَ بِهِ مِنْ مَنْطِقِي وَأَتَفَوَّهُ بِهِ مِنْ طَلِبَتِي وَأَرْجُوهُ لِعاقِبَتِي، وَقَدْ جَرَتْ مَقادِيرُكَ عَلَيَّ يا سَيِّدِي فِيما يَكُونُ مِنِّي إِلى آخِرِ عُمرِي مِنْ سَرِيرَتِي وَعَلانِيَّتِي وَبِيَدِكَ لا بِيَدِ غَيْرِكَ زِيادَتِي وَنَقْصِي وَنَفْعِي وَضَرِّي، إِلهِي إِنْ حَرَمْتَنِي فَمَنْ ذا الَّذِي يَرْزُقُنِي وَإِنْ خَذَلْتَنِي فَمَنْ ذا الَّذِي يَنْصُرُنِي، إِلهِي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَضَبِكَ وَحُلُولِ سَخَطِكَ، إِلهِي إِنْ كُنْتُ غَيْرَ مُسْتَأْهِلٍ لِرَحْمَتِكَ فَأَنْتَ أَهْلٌ أَنْ تَجُودَ عَلَيَّ بِفَضْلِ سَعَتِكَ، إِلهِي كَأَنِّي بِنَفْسِي وَاقِفَةٌ بَيْنَ يَدَيْكَ وَقَدْ أَظَلَّها حُسْنُ تَوَكُّلِي عَلَيْكَ فَقُلتَ ما أَنْتَ  أَهْلُهُ وَتَغَمَّدْتَنِي بِعَفْوِكَ، إِلهِي إِنْ عَفَوْتَ فَمَنْ أَوْلى مِنْكَ بِذلِكَ وَإِنْ كانَ قَدْ دَنا أَجَلِي وَلَمْ يُدْنِنِي مِنْكَ عَمَلِي فَقَدْ جَعَلْتُ الاِقْرارَ بِالذَّنْبِ إِلَيْكَ وَسِيلَتِي، إِلهِي قَدْ جُرْتُ عَلى نَفْسِي فِي النَّظَرِ لَها فَلَها الوَيْلُ إِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَها، إِلهِي لَمْ يَزَلْ بِرُّكَ عَلَيَّ أَيَّامَ حَياتِي فَلا تَقْطَعْ بِرِّكَ عَنِّي فِي مَماتي، إِلهِي كَيْفَ آيَسُ مِنْ حُسْنِ نَظَرِكَ لِي بَعْدَ مَماتِي وَأَنْتَ لَمْ تُوَلِّنِي إِلاّ الجَمِيلَ فِي حَياتِي، إِلهِي تَوَلَّ مِنْ أَمْرِي ما أَنْتَ أَهْلُهُ وَعُدْ عَلَيَّ بِفَضْلِكَ عَلى مُذْنِبٍ قَدْ غَمَرَهُ جَهْلُهُ، إِلهِي قَدْ سَتَرْتَ عَلَيَّ ذُنُوباً فِي الدُّنْيا وَأَنا أَحْوَجُ إِلى سَتْرِها عَلَيَّ مِنْكَ فِي الآخرى إِذْ لَمْ تُظْهِرْها لاَحَدٍ مِنْ عِبادِكَ الصّالِحِينَ فَلا تَفْضَحْنِي يَوْمَ القِيامَةِ عَلى رؤوسِ الاَشْهادِ، إِلهِي جُودُكَ بَسَطَ أَمَلِي وَعَفْوُكَ أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِي، إِلهِي فَسُرَّنِي بِلِقائِكَ يَوْمَ تَقْضِي فِيهِ بَيْنَ  عِبادِكَ، إِلهِي اعْتِذاري إِلَيْكَ اعْتذارُ مَنْ لَمْ يَسْتغْنِ عَنْ قَبُولِ عُذْرِهِ فَاقْبَلْ عُذْرِي يا أَكْرَمَ مَنْ اعْتَذَرَ إِلَيْهِ المُسِيئُونَ، إِلهِي لا تَرُدَّ حاجَتِي وَلا تُخَيِّبْ طَمَعِي وَلا تَقْطَعْ مِنْكَ رَجائِي وَأَمَلِي، إِلهِي لَوْ أَرَدْتَ هَوانِي لَمْ تَهْدِنِي وَلَوْ أَرَدْتَ فَضِيحَتي لَمْ تُعافِنِي، إِلهِي ما أَظُنُّكَ تَرُدُّنِي فِي حاجَةٍ قَدْ أَفْنَيْتُ عُمْرِي فِي طَلَبِها مِنْكَ، إِلهِي فَلَكَ الحَمْدُ أَبَداً أَبَداً دائِماً سَرْمَداً يَزِيدُ وَلا يَبِيدُ كَما تُحِبُّ وَتَرْضى، إِلهِي إِنْ أَخَذْتَنِي بِجُرْمِي أَخَذْتُكَ بِعَفْوِكَ وَإِنْ أَخَذْتَنِي بِذُنُوبِي أَخَذْتُكَ بِمَغْفِرَتِكَ وَإِنْ أَدْخَلْتَنِي النَّارَ أَعْلَمْتُ أَهْلَها أَنِّي اُحِبُّكَ، إِلهِي إِنْ كانَ صَغُرَ فِي جَنْبِ طاعَتِكَ عَمَلِي فَقَدْ كَبُرَ فِي جَنْبِ رَجائِكَ أَمَلِي، إِلهِي كَيْفَ أَنْقَلِبُ مِنْ عِنْدِكَ بِالخَيْبَةِ مَحْرُوماً وَقَدْ كانَ حُسْنُ ظَنِّي بِجُودِكَ أَنْ تَقْلِبَنِي بالنَّجاةِ مَرْحُوماً، إِلهِي وَقَدْ  أَفْنَيْتُ عُمْرِي فِي شِرَّةِ السَّهْوِ عَنْكَ وَأَبْلَيْتُ شَبابِي فِي سَكْرَةِ التَّباعُدِ مِنْكَ فَلَمْ أَسْتَيْقِظْ أَيَّامَ اغْتِرارِي بِكَ وَرُكُونِي إِلى سَبِيلِ سَخَطِكَ، إِلهِي وَأَنا عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ قائِمٌ بَيْنَ يَدَيْكَ مُتَوَسِّلُّ بِكَرَمِكَ إِلَيْكَ، إِلهِي أَنا عَبْدٌ أَتَنَصَّلُ إِلَيْكَ مِمَّا كُنْتُ أُواجِهُكَ بِهِ مِنْ قِلَّةِ اسْتِحيائِي مِنْ نَظَرِكَ وَأَطْلُبُ العَفْوَ مِنْكَ إِذِ العَفْوُ نَعْتٌ لِكَرَمِكَ، إِلهِي لَمْ يَكُنْ لِي حَوْلٌ فَأَنْتَقِل بِهِ عَنْ مَعْصِيَتِكَ إِلاّ فِي وَقْتٍ أَيْقَظْتَنِي لِمَحَبَّتِكَ وَكَما أَرَدْتَ أَنْ أَكُونَ كُنْتُ فَشَكَرْتُكَ بإدْخالِي فِي كَرَمِكَ وَلِتَطْهِيرِ قَلْبِي مِنْ أَوْساخِ الغَفْلَةِ عَنْكَ. إِلهِي انْظُرْ إِلَيَّ نَظَرَ مَنْ نادَيْتَهُ فَأَجابَكَ وَاسْتَعْمَلْتَهُ بِمَعُونَتِكَ فَأَطاعَكَ يا قَرِيباً لا يَبْعُدُ عَنْ المُغْتَرِّ بِهِ يا جَواداً لا يَبْخلُ عَمَّنْ رَجا ثَوابَهُ، إِلهِي هَبْ لِي قَلْبا يُدْنِيهِ مِنْكَ شَوْقُهُ وَلِساناً يُرْفَعُ إِلَيْكَ صِدْقُهُ وَنَظَراً يُقَرِّبُهُ مِنْكَ  حَقُّهُ، إِلهِي إِنَّ مَنْ تَعَرَّفَ بِكَ غَيْرُ مَجْهُولٍ وَمِنْ لاذَ بِكَ غَيْرُ مخْذُولٍ وَمَنْ أَقْبَلْتَ عَلَيْهِ غَيْرُ مَمْلُوكٍ. إِلهِي إنَّ مَنْ انْتَهَجَ بِكَ لَمُسْتَنِيرٌ وَإِنَّ مَنِ اعْتَصَمَ بِكَ لَمُسْتَجِيرٌ وَقَدْ لُذْتُ بِكَ يا إِلهِي فَلا تُخَيِّبْ ظَنِّي مِنْ رَحْمَتِكَ وَلا تَحْجُبْنِي عَنْ رَأفَتِكَ، إِلهِي أَقِمْنِي فِي أَهْلِ وِلايَتِكَ مُقامَ مَنْ رَجا الزِّيادَةَ مِنْ محَبَّتِكَ، إِلهِي وَأَلْهِمْنِي وَلَها بِذِكْرِكَ إِلى ذِكْرِكَ وَهِمَّتِي فِي رَوْحِ نَجاحِ أَسْمائِكَ وَمَحَلِّ قُدْسِكَ. إِلهِي بِكَ عَلَيْكَ إِلاّ أَلْحَقْتَنِي بِمَحَلِّ أَهْلِ طاعَتِكَ وَالمَثْوى الصَّالِحِ مِنْ مَرْضاتَِك فَإِنِّي لا أَقْدِرُ لِنَفْسِي دَفْعاً وَلا أَمْلِكُ لَها نَفْعاً، إِلهِي أَنا عَبْدُكَ الضَّعِيفُ المُذْنِبُ وَمَمْلُوكُكَ المُنِيبُ فَلا تَجْعَلْنِي مِمَّنْ صَرَفْتَ عَنْهُ وَجْهَكَ وَحَجَبَهُ سَهْوُهُ عَنْ عَفْوِكَ، إِلهِي هَبْ لِي كَمال الاِنقطاعِ إِلَيْكَ وَأَنِرْ أَبْصارَ قُلُوبنا بِضِياءِ نَظَرِها  إِلَيْكَ حَتّى تَخْرِقَ أَبْصارُ القُلُوبِ حُجُبَ النُّورِ فَتَصِلَ إِلى مَعْدِنِ العَظَمَةِ وَتَصِيرَ أَرْواحُنا مُعَلَّقَةً بِعِزِّ قُدْسِكَ. إِلهِي وَاجْعَلْنِي مِمَّنْ نادَيْتَهُ فَأَجابَكَ وَلاحَظْتَهُ فَصَعِقَ لِجَلالِكَ فَناجَيْتَهُ سِرَّا وَعَمِلَ لَكَ جَهْراً، إِلهِي لَمْ اُسَلِّطْ عَلى حُسْنِ ظَنِّي قُنُوطَ الاَياسِ وَلا انْقَطَعَ رَجائِي مِنْ جَميلِ كَرَمِكَ، إِلهِي إنْ كانَتِ الخَطايا قَدْ أَسْقَطَتْنِي لَدَيْكَ فَاصْفَحْ عَنِّي بِحُسْنِ تَوَكُّلِي عَلَيْكَ، إِلهِي إِنْ حَطَّتْنِي الذُّنُوبُ مِنْ مَكارِمِ لُطْفِكَ فَقَدْ نَبَّهَنِي اليَّقِينُ إِلى كَرَمِ عَطْفِكَ، إِلهِي إِنْ أَنامَتْنِي الغَفْلَةُ عَنِ الاِسْتِعْدادِ لِلِقائِكَ فَقَدْ نَبَّهَتْنِي المَعْرِفَةُ بِكَرَمِ آلائِكَ، إِلهِي إِنْ دَعانِي إِلى النَّارِ عَظِيمُ عِقابِكَ فَقَدْ دَعانِي إِلى الجَنَّةِ جَزِيلُ ثَوابِكَ، إِلهِي فَلَكَ أَسْأَلُ وَإِلَيْكَ أَبْتَهِلُ وَأَرْغَبُ وَأَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَنِي مِمَّن  يُدِيمُ ذِكْرَكَ وَلا يَنْقُضُ عَهْدَكَ وَلا يَغْفَلُ عَنْ شُكْرِكَ وَلا يَسْتَخِفُّ بِأَمْرِكَ، إِلهِي وَأَلْحِقْنِي بِنُورِ عِزِّكَ الاَبْهَجِ فَأَكُونَ لَكَ عارِفاً وَعَنْ سِواكَ مُنْحَرِفاً وَمِنْكَ خائِفاً مُراقِباً يا ذا الجَلالِ وَالاِكْرامِ وَصلَّى الله عَلى مُحَمَّدٍ رَسُولِهِ وَآلِهِ الطَّاهِرينَ وَسَلَّمَ تَسْلِيماً كَثِيراً.

(مفاتيح الجنان، الشيخ عباس القمّي، أعمال شهر شعبان.)

https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=193

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک