امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

کیا امر بالمعروف و نہی عن المنکر تمام حالات میں واجب ہیں؟

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

سوال: کیا امر بالمعروف ونہی عن المنکر تمام حالات میں واجب ہیں؟
جواب: نہیں ،ان کے وجوب میں مندرجہ ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:
( ۱) امر با المعر وف ونہی عن المنکر کر نے والا شخص واجب اور حرام امورکو جانتاہو، چاہے اجمالی طور پر ہی جانتا ہو اور ان کی تفصیل نہ جانتا ہو اور اس کا اتنا جاننا ہی کافی ہے کہ یہ عمل واجب ہے کہ جس کا حکم کر رہا ہے اور یہ عمل حرام ہے کہ جس سے روک رہا ہے،
( ۲) یہ احتمال ہو کہ جس کا یہ حکم دے رہا ہے اس کو وہ بجالائے گا اور جس چیز سے یہ روک رہا ہے اس سے وہ رک جائے گا اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی لاپرواہی اور غفلت نہیں کریگا ۔
سوال: اگر یہ معلوم ہوجائے کہ یہ شخص جس کو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کیا جا رہا ہے حرام کو انجام دے گا اور واجب کو ترک کردے گا اور واجب وحرام دونو ں میں کسی کی اہمیت کا قائل نہیں تو کیا حکم ہے؟
جواب: امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے بعض مر احل اس سے ساقط ہو جائیں گے (اور ا ن دونو ں کے بعض مراحل واجب رہیں گے۔ اور اس کاقولاًو فعلاً واجب کے ترک کر نے اور حرام کے انجام دینے والے سے کراہت وناراض گی کا اظہار ہے)
( ۳) یہ کہ واجب کا ترک کر نے والا اور حرام کا بجا لا نیوالا ترک واجب اور فعل حرام پر مصر رہے لیکن اگر احتمال ہو کہ وہ اپنے اس فعل سے بعض آجائے گا تو پھر اسکو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کر نا واجب نہیں ہے۔
سوال: میں تاکید کے ساتھ سوال کر تاہوں کہ اگر وہ منکر کے بجا لانے اور معروف کے ترک کرنے پر اصرار نہ کرے تو کیا حکم ہے؟
جواب: تو پھر اس کو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرنا واجب نہیں ہے۔
سوال: کس طرح معلوم ہوگا کہ یہ شخص منکر کے بجا لانے پر مصرہے یا نہیں؟
جواب: جب تم پر کوئی ایسی علامت ظاہر ہوکہ جس سے یہ معلوم ہو جائے کہ وہ اپنے اس فعل سے باز آ گیا ہے اور وہ اس پر نادم ہے تو پھر معلوم ہوجائے گا کہ وہ اس پر مصر نہیں ہے اور اس کو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرنا واجب نہیں ہے۔
سوال: مجھے کسی شخص کے متعلق معلوم ہوتا ہے کہ وہ منکر کو انجام دے نے اور معروف کو ترک کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو کیا ایسی صورت میں مجھ پر امر بالمعروف ونہی عن المنکر کر نا واجب ہے؟
جواب: یہاں تم پر اس کوامربالمعروف ونہی عن المنکر کر نا واجب ہے ۔ یہاں تک کہ اگر وہ ۔۔۔ صرف ایک بار ہی کیو ں نہ قصد مخالفت رکھتا ہو ( تو بھی تم پر واجب ہے )
( ۴) حرام کا م کو انجام دینے والا اور واجب کام کو ترک کر نے والا اپنے اعتقاد کی بنا پر معذورنہ ہو مثلا جو فعل وہ انجام دے رہا ہے اور اس کے اعتقاد کے مطابق حرام نہیں ہے۔ اور جس کام کو وہ ترک کر رہا ہے وہ اس کے اعتقاد کے مطابق واجب نہیں ہے ۔ اور وہ اپنی اس خطامیں معذورہے۔ تو ایسی صورت میں تم پر کوئی چیز واجب نہیں ہے ۔
( ۵) امر بالمعروف ونہی عن المنکر کر نے والے کی جان، مال اور ناموس کو حد سے زیادہ خطرہ نہ ہویا اس کے امر با لمعروف ونہی عن المنکر سے کسی کو خطرہ لاحق نہ ہو ، اگر ایسا ہوگا تو پھر واجب نہیں ہے۔
سوال: اور اگر امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرنے سے اسے اپنی جان یا مسلمانوں میں سے کسی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو تو کیا کرے؟
جواب: تو اس حالت میں اس پر امر با لمعروف ونہی عن ا لمنکرواجب نہیں ہے، مگر یہ کہ معروف یا منکر شارع اسلامی کی نظر میں بہت اہم ہوں ۔ تو ایسی صورت میں احتمال کی قوت کا لحاظ اور تحمل کی اہمیت کا لحاظ کرکے دونوں طرف کا موازنہ کرنا ضروری ہے۔ پس کبھی امر بالمعروف ونہی عن المنکر واجب ہے اور کبھی واجب نہیں ہے۔
سوال: اور جب میں معروف کے حکم کرنے اور منکر سے نہی کرنے کا ارادہ کر لوں تو؟
جواب: امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے چند مراتب ہیں:
پہلا مرتبہ
جو شخص منکر کو انجام دیتاہے اور معروف کو ترک کر تاہے، اس سے بیزاری اور قلبی نفرت کا اظہارکر نا ہے۔
سوال: میں کس طرح اس پر ناراضگی کا اظہار کر سکتا ہوں؟
جواب: اس کے چند طریقے ہیں ۔ اس سے اپنا رخ موڑ لینا ، اور اس سے اپنے تعلقات ختم کرنا، یا اس سے اس طرح ترش روئی سے پیش آ نا کہ اس کو معلوم ہو جائے یا اس سے ترک کلام کرنا،ان کے علاوہ اور بھی طریقے ہیں۔
دوسرا مرتبہ
اپنی زبان اور قول سے اس کو امر ونہی کر نا۔
سوال: کس طرح میں امر ونہی قول وزبان سے کر سکتا ہوں؟
جواب: چند طریقوں سے ۔ اس کام کے انجام دینے والے کو وعظ ونصیحت کرو۔خداوند عالم نے گنہگاروں کے لئے درد ناک عذاب معین کیا ہے اس کی یاد دلاؤ اور اس سے اطاعت کرنے والوں کے لیے جو عظیم ثواب مقررکیا ہے اس کا تذکرہ کرو۔ اور اس کے انکار پر اس کو ڈراؤ ، اس کے علاوہ جو مناسب طریقے ہوں وہ اختیار کرو۔
تیسرا مر تبہ
امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے سلسلے میں عملی اقدام کرو۔
سوال: وہ کس طرح؟
جواب: اس کام کے کر نے وا لے پر ذراسختی کرو، یا اس کو مارو یا اس کو قید کرو تاکہ وہ گناہ کر نے سے باز آجائے۔
میرے والد صاحب نے مزید فر مایا : ان تمام مراتب میں ہر مرتبہ کے لئے حالات وزمانہ کے اعتبار سے کچھ سخت اور ہلکے در جات ہیں ۔
سوال: کیا میں پہلی مر تبہ سے شروع کروں اگر یہ کافی نہ ہو تو دوسرے یا تیسرے مر تبہ کو اختیار کروں؟
جواب: ہاں پہلے تم پہلی مرتبہ یا دوسری مرتبہ سے شروع کرو، جس کی بھی زیادہ تاثیر کا تم کو احتمال ہو یا دونوں مرتبوں کو باہم اختیار کرو جبکہ اس سلسلہ میں تمہارا مقصدحاصل ہو جائے اور اس بات کو مدنظر رکھو کہ اذیت اور ہتک حرمت کم ہو اور بالتدریج سختی اختیار کرو۔
سوال: اور جب یہ دونو ں مر تبہ نفع بخش نہ ہو ں تو ؟
جواب: اس کے بعد تم حاکم شرع کی اجازت حاصل کرکے تیسرے مرتبہ کی طرف رجوع کر سکتے ہو ۔ کیونکہ عملی اقدام کو تدریجاً انجام دینا چاہیے، پہلے کم سختی کرو ، پھر شدید اور پھر سخت قدم اٹھا ؤ ۔ لیکن خیال رہے کہ نہ تو زخمی ہو ۔ اور نہ اس کا کوئی عضوٹوٹے، اور نہ ہی اس کے علاوہ اسے کو ئی اور گزند پہنچے، قتل کرنا تو بہت دور کی چیز ہے ۔
میرے وا لد نے فر ماکر اس بات کی تا کید فرمائی کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر دو نو واجب ہیں ، لیکن تمہارے لئے دونوں زیادہ ضروری ہیں ۔ اس چیز پر توجہ رکھو کہ تمہارے گھر والوں میں سے کوئی بھی واجب کا تارک اور حرام کا انجام دینے والانہ ہو ۔ تم اپنے گھر والو ں پر نظر رکھو کہ کو ئی واجبات کے ادا کرنے میں غفلت اور سستی سے کام نہ لے، تم دیکھو کہ کون وضو، تیمم اور غسل جنابت یا جسم ولباس کی طہارت کو صحیح شکل میں انجام نہیں دیتا ، کون حمد وسورہ کی قرائت اور نماز میں واجب اذکار کو صحیح صورت میں نہیں پڑھتا اور کون اپنے مال سے خمس وزکواۃ ادا نہیں کرتا ۔ اور تم اپنے گھر والو ں پر نظر رکھو کہ کون حرام چیز وں کا مر تکب ہو تا ہے ، کون پوشیدہ عادت میں مبتلا ہے کون قمار کھیلتا ہے کون گانا سنتا ہے اورکون شراب پیتاہے یا کون مردار کھا تا ہے ، یا کون لوگوں کے اموال غصب کر تا ہے ، یا کون دھوکہ بازی یا چو ری کر تا ہے۔ اپنے گھر کی عورتو ں پر نظر رکھو کہ کون پردہ نہیں کرتی ، یا کون اپنے بالوں کو نہیں چھپاتی ، اور تم ان عورتوں پر توجہ رکھو کہ ان میں سے کون غسل اور وضوکرتے وقت اپنے ناخونوں سے ملی ہوئی نا خن پالش کو صاف نہیں کرتی ۔اور تم ان میں تلاش کروکہ کون اپنے شوہر کے علاو ہ کسی غیر مرد کے لئے خشبو لگاتی ہے یا اپنے چچازاد ، یا پھو پھی زاد ، خالہ زاد ، مامو ں زاد بھائیوں ، اور شوہر کے بھائی اور اس کے دوست سے اپنے بالوں اور جسم کو نہیں چھپاتی ، اور وہ یہ دلیل پیش کرتی ہے کہ وہ ایک ہی گھر میں رہتے ہیں ۔ پس وہ بھا ئی کے مثل ہیں اور اس کے علاوہ دو سرے فضول عذر پیش کرتی ہیں اور تم اپنے گھر والو ں میں تلاش کرو کون جھوٹ بولتا ہے ، غیبت کرتا ہے ۔ دوسروں پر ظلم کرتا ہے اور دوسروں کے اموال کو بر باد کر تا ہے ۔ کون ظالموں کی ان کے ظلم میں مدد کرتا ہے ۔ تم تلاش کرو ۔ تلاش کرو ۔ تلاش کرو۔
سوال: اگر میں نے ا ن میں سے کسی کو پالیا تو؟
جواب: جب تم کسی میں کسی بری چیز کو پاؤ تو تم اچھی بات کا حکم کرو اور برائی سے منع کرو پہلی اور دوسری مرتبہ سے ابتداء کرتے ہوئے ۔ ناراضگی کا اظہار ، زبان سے انکار اور جب یہ نفع بخش نہ ہو تو پھر تیسرے مرتبہ کی طرف حاکم شرع کی اجا زت کے بعد رجوع کرو ۔ اور وہ عملی اقدام ہیں کہ ان میں تدر یجاً کم اور زیادہ کو اختیار کرنا چاہیے۔
سوال: کیا کبھی معروف (اچھی بات) مستحب ہوتا ہے؟
جواب: ہاں معروف کبھی مستحب ہو تاہے۔ واجب نہیں ۔ پس جب تم اس کا امر کرو گے تو تم ثواب کے مستحق ہوجاؤ گے ۔ اور اگر تم نے اس مستحب کا امر نہیں کیا تو عقاب اور عذاب کے مستحق نہیں ہو گے ۔ اور اس نیک کام کی رہنمائی کر نے والا اس کے فاعل کے مانندہے (یعنی جس نے کسی نیک کام کی رہنمائی کی گو یاوہ نیک کام انجام دینے والے کے مانند ہے)۔
سوال: آپ نے فرمایا کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر دونوں واجب ہیں ، اور آپ نے جو مثالیں بیان کی ان سے میں نے کچھ چیزوں کو جان لیا کہ جن کا حکم کرنا میرے اوپر واجب ہے یہ کچھ چیز یں ایسی ہیں کہ جن کی نہی کرنا میرے اوپر واجب ہے، اس کے علاوہ میں اس بات کو پسند کر تا ہوں کہ آپ چند ایسے امور میرے لئے بیان کیجئے کہ جن کی نہی کر نا میرے اوپر واجب ہو اور یہ ان امور کے علاوہ ہوں جن کوآپ نے موجو دہ اور گزشتہ بحثوں میں میرے لئے بیان کیا ہے؟
جواب: تمہارے لئے میں الگ الگ کچھ امور کو بیان کروں گا پہلے معروف کو اور پھر منکر امو ر کو بیان کروں گا لیکن اس سے پہلے میں تم سے ایک شرط کر تا ہوں۔
سوال: وہ کیا ہے؟
جواب: وہ یہ ہے کہ تم ان پر عمل کرو چاہے مستحب ہوں یا واجب ! اور تم ان امور کی طرف دعو ت دو ، اور ان کا حکم کرو اگر وہ معروف ہوں، اور اگر وہ منکر ہوں تو ان سے تم نہی کرو۔
سوال: میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں ؟
جواب: پہلے میں ان امور کو شروع کرتا ہوں کہ جو معروف ہیں اور ان کو الگ الگ صورت میں بیان کرتا ہوں ۔ کہہ کر مرے والد نے کبھی اپنے حا فظہ کی مدد سے اور کبھی ان چیزوں کے مصادر کو سامنے رکھ کر بیان کر نا شروع کیا ۔پس انھوں نے نیچے دیئے ہوئے معروف کو گنوانا شروع کیا۔
https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=156

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک