امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

عقیدہ اور انتظارکی ضرورت

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

عقیدہ اور انتظارکی ضرورت:
فدا حسین حلیمی
عقیدۃ اساس حیاۃ اور زندگی کی بنیاد ہۓ عقیدۃ اور معرفت انسان کے اندر ایک ایسی حالت اور انگیزہ پیدا کردیتی ہیں جو خود بخود عمل اور کردار کے وجود میں آنے کا سبب بنتی ہیں ، چنانچہ جتنا عقیدہ مستحکم اور معرفت وسیع ہو گی اتنا ہی عمل پکا اور عملی میدان پائیدار ثابت ہو گا اور مختلف قسم کے لغزشون اور کج فہمیوں سے بچ جاےگا
اور صحیح عقیدے کا حصول صرف اور صرف صحیح معرفت اور شناخت کے ساۓ میں ممکن ہے،لہذا حقیقی منتظر وہ شخص ہو گا جسنے فکری سطح پر یہ پہچان لیا ہو کہ جس ہستی کے وہ منتطر ہے وہ ذات مظھر آسماۓ الھی ،واسطہ فیض ربانی اور خاتم اوصیاء ہیں انکی صحیح معرفت اور شناخت اﷲ تعالی کی معرفت اور شناخت ہے -
اور یہ بھی جان لے کہ انتظار اس نفسانی حالت کا نام نہیں جس طرح لغت میں آیا ہے بلکہ انتظار عمل ہے نہ صرف عمل نہیں بلکہ عقیدۃ ہے عقیدۃ حجت خدا کے اس روۓ زمیں پر ظہور کرنے کا اور زمیں کو عدل و انصاف سے پر کرنے اور ہر جگہ دستور الہی نافذ کرنے کا عقیدۃ پرچم توحید کو ہر قطعۃ زمیں پر لہرانے کا اگر اس عقیدۓ نے کسی شخص اور مومن کے دل و دماغ میں ریشہ ڈال دیا اور اپنا جڑ مضبوط کردیا تو یہ عقیدۃ اسے انسانیت کے دشمن استعمار کے جارحانہ حربون کے مقابلے پہاڑ کے مانند ڈہت جانے اور انکے نپاک عزائم کو خاک میں ملانے میں کامیاب بناے گا، اور اسے معاشرے میں حقوق ﷲ اور حقوق الناس کے رعایت کرنے ساتھ ایک عدلانہ الہی نظام کے وجود میں لانے استعماری ایجنڈوں کے خلاف قیام کرنے اور ظلم و بربیت کے خلاف مقاومت اور جان نثار کرنے پر آمادہ و تیّار کردے گا
اور انسان کے فکر ودماغ اور کردار پر عقیدۃ انتظار کے معجزہ آسا اثر کو مد نظر رکھتے ہوۓ اسلام نے انتظار کو عبادت کا مقام دیا ہے تو اہل بیت اطہار علیہم السلام نے اسے" افضل العبادۃ" کہا ہے چناچہ پیغمبر اکرم فرماتے ہیں
(عَنْ أَمِيرِ اَلْمُؤْمِنِينَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اَللَّهِ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ : أَفْضَلُ اَلْعِبَادَةِ اِنْتِظَارُ اَلْفَرَجِ)( کمال الدين و تمام النعمة  ,  جلد۱  ,  صفحه۲۸۷ )
 اسی طرح کسی اور حدیث میں فرماتے ہیں
 (عنه صلى الله عليه و آله :أفضلُ العبادةِ انتظارُ الفَرَجِ  [بحار الأنوار:52/125/11]
 کسی اور حدیث چھٹے امام فرماتے ہیں :
و اعلموا أنّ المنتظر لهذا الأمر له مثل أجر الصائم القائم، و من أدرك قائمنا فخرج معه فقتل عدوّنا كان له مثل أجر عشرين شهيدا، و من قتل مع قائمنا كان له مثل أجر خمسة و عشرين شهيدا. –( شرح الكافي : المازندراني، الملا صالح ، جلد : 9  صفحه : 120)
جان لو ہمارے قائم کے انتظار کرنے والے کیلیے صائم النہار اور قائم اللیل کا ثواب حاصل ہے---

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک