امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

تکبر کرنے والوں کا انجام قرآن مجید کی روشنی میں

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

تکبر کرنے والوں کا انجام قرآن مجید کی روشنی میں
 

قرآن کریم کے مطابق، تکبر اللہ کے حضور سرکشی اور دوسروں کو حقیر سمجھنے کا رویہ ہے، جو ہمیشہ بربادی کا باعث بنتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے سورہ غافر میں تکبر کرنے والوں کے انجام کو واضح طور پر بیان کیا ہے:

"إِنَّ الَّذینَ یَسْتَکْبِرُونَ عَنْ عِبادَتی سَیَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ داخِرینَ"

"جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں، وہ ذلت کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے۔" (غافر: 60)

قرآن کریم کے مطابق، تکبر اللہ کے حضور سرکشی اور دوسروں کو حقیر سمجھنے کا رویہ ہے، جو ہمیشہ بربادی کا باعث بنتا ہے۔

جب اللہ نے فرشتوں کو حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیا تو ابلیس نے انکار کرتے ہوئے کہا:

"أَنَا خَیْرٌ مِنْهُ، خَلَقْتَنِی مِنْ نَارٍ وَخَلَقْتَهُ مِنْ طِینٍ"

"میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے۔" (الاعراف: 12)

یہی غرور اس کی ہلاکت اور ابدی لعنت کا سبب بنا۔

قرآن میں کئی قوموں کا ذکر ہے جنہوں نے تکبر کیا اور اللہ کے عذاب میں گرفتار ہو گئیں، جیسے فرعون اور نمرود، اس کے برعکس، جو اللہ کے آگے جھک جاتے ہیں، وہی سر بلند ہوتے ہیں۔ حدیث میں آتا ہے:

"جو اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے، اللہ اسے بلندی عطا کرتا ہے، اور جو تکبر کرتا ہے، اللہ اسے ذلیل کر دیتا ہے۔"

لہذا سعادت مند وہی ہیں جو بندگی اور عاجزی اختیار کرتے ہیں اور مستکبروں کے انجام سے عبرت حاصل کرتے ہیں۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک