امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

سورہ بقره، آیت ۲۳۸کی مختصر تشریح

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

سورہ بقره، آیت  ۲۳۸کی مختصر تشریح 
حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَ الصَّلاَةِ الْوُسْطَى وَ قُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ سورة البقرة، آیت ۲۳۸
نمازوں کی مخافظت کرو، خصوصاً درمیانی نماز کی اور الله کےحضور مطیعانہ خضوع کےساتھ کھڑے ہوجاؤ۔
مختصر تشریح:
نمازیں پوری شرائط کےساتھ وقت پر ادا کی جائیں۔ احادیث کےمطابق نماز وسطیٰ (درمیانی نماز) سے مراد ظہر کی نماز ہے۔ اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ پہلی نماز ہے جو اسلام میں پڑھی گئی اور دن کےوسط میں بھی ہے اور نماز جمعہ ظہر کی جگہ پڑھی جاتی ہے۔
اس آیہ مجیدہ کی ظاہر تو مسلمانوں کو نماز کی انجام دہی خصوصا نماز وسطی(درمیانی نماز، اس سے مراد ظہرکی نماز مشہورہے) پر زور دے رہی ہے اور ساتھ ہی نمازکےتمام حدود اورآداب وغیرہ کی مکمل رعایت کاحکم ہے۔
لیکن باطن آیت سے مراد ” صلوات“ پانچ نمازیں یعنی پنجتن پاک علیھم السلام ہیں ۔
چنانچہ امام صادق علیہ السلام سے حدیث نقل ہے
« ۔۔۔ عن أبي عبد الله (عليه السلام)، في قوله: حافِظُوا عَلَى الصَّلَواتِ وَ الصَّلاةِ الْوُسْطى‏ وَ قُومُوا لِلَّهِ قانِتِينَ‏۔ قال: «الصلوات: رسول الله (صلى الله عليه و آله) و أمير المؤمنين و فاطمة و الحسن و الحسين (سلام الله علي هم)، و الوسطى: أمير المؤمنين وَ قُومُوا لِلَّهِ قانِتِينَ طائعين للأئمة»۔البرھان في تفسير القرآن، ج‏1، ص، 498۔ 

کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا: "حافظوا علی صلوات" نماز سے مراد رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، امیرالمؤمنین علیہ السلام، حسن اورحسین علیھم السلام ہیں ۔ 
اور"صلوات الوسطی" ( درمیانی نماز) سے مراد حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام ( کہ جن کی ولایت کو قبول کرنا اعمال کےقبولیت کےلئے شرط ہے) "وقوم الله قانتین" ( اور خداکی اطاعت کو کھڑے ہوکر فروتنی کےساتھ انجام دو) یعنی ائمہ طاہرین علیہم السلام کےحضور مطیعانہ خضوع اور فرمانبردار رہنا چاہیے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک