امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

باہمی تعاون اور مدد کا اصول

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

باہمی تعاون اور مدد کا اصول
گھرانے کے روز مرہ امور کی انجام دہی میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون عائلی نظام کا ایک بنیادی اصول ہے۔  کنبے کے افراد پر بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جو باہمی تعاون کے طفیل ادا ہوتی ہیں۔  یہ درست نہیں کہ  ذمہ داریوں کا یہ سنگین بوجھ ایک ہی فرد کے کندھوں پر آن پڑے اور کنبے  کے دوسرے افراد اپنی ذمہ داریوں سے پہلوتہی کریں۔اسی لیے کامیاب گھرانوں کے تمام افراد گھر کے امور کی انجام دہی میں کسی نہ کسی طرح سہیم  اور شریک ہوتے ہیں۔ معصومین کی سیرت میں مذکور ہے کہ ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امیرالمومنین علی علیہ السلام کے گھر تشریف لے گئے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دیکھا کہ علی علیہ السلام 
دا ل صاف کرنے میں مصروف ہیں۔  یہ دیکھ کر حضور بہت مسرور ہوئے اور فرمانے لگے  : اےعلی! جو شخص گھر کے کاموں میں اپنی بیوی کی مدد کرے اسے حج اور عمرہ کا ثواب ملتا ہے ۔ (مظاہری ،۱۳۸۹ ،ص ۵۹)

  بعض گھرانوں میں اس اصول کو اہمیت نہیں دی جاتی اور ان کے ہاں باہمی تعاون کا جذبہ مفقود ہوتا ہے۔
کنبے کے اندر باہمی تعاون کے فقدان کی کئی  وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں فردگرائی (فرد محوری۔indivisualism)،غرور، خود غرضی ،خود بینی،تکبر، جہالت اور غلط افکار ونظریات  وغیرہ شامل ہیں۔کنبے کے افراد فرد کی اصالت کے تصور سے مغلوب ہو کر یا لذت پرستی اور ذاتی مفادات کا اسیر ہو کر باہمی تعاون سے پہلوتہی کرتے ہیں ۔وہ اس بات سے غافل رہتے ہیں کہ افرادِ خانہ  کا  باہمی  تعاون عائلی نظام کی پائیداری ، مضبوطی اور یکجہتی میں اضافے کا باعث بنتا ہے ۔عائلی  نظام کے استحکام اور افرادِ خانہ کی یکجہتی سے گھرانے کے تمام افراد کو زبردست فائدہ حاصل ہوتا ہے ۔کنبے کے اندر تعاون کے فقدان کی ایک اور وجہ غرور، خود پسندی اور خود غرضی بھی ہوسکتی  ہیں  ۔ غرور اور خود غرضی افراد خانہ کے درمیان احساس ذمہ داری اور باہمی تعاون کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔حالانکہ  کنبہ ایک ایسا نظام اور ادارہ ہے جس میں گھر کے افراد گھریلو امور میں باہمی تعاون اور مشارکت کے ذریعے باہمی تفاہم،تعامل، تعلقات ،حسن سلوک  اور خلوص میں اضافہ کر سکتے  ہیں۔ گھریلو امور میں باہمی تعاون کے فقدان کی ایک اور علت جہالت اور غلط افکار و خیالات ہیں۔ بعض اوقات باطل  آداب و رسوم مردوں کو  گھریلو تعاون سے باز رکھتے ہیں اور گاہے  غلط افکار و نظریات عورتوں کو باہمی تعاون سے روکتے ہیں۔ مرد یہ خیال کرتا ہے  کہ اس کی ذمہ داری نان  و نفقہ کی فراہمی کے علاوہ کچھ نہیں  ،جبکہ عورت اپنی حیثیت کو بھول جاتی ہے اور یہ خیال کرتی  ہے کہ اس کا کام گھریلو امور  کے لئے اپنے آپ کو  وقف کرنا  اور  فنا کرنا ہے ۔حالانکہ گھر کے امور صرف اس صورت میں مطلوبہ انداز میں انجام پا سکتے ہیں جب کنبے کے سارے افراد ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں ۔علاوہ ازیں باہمی تعاون کے ذریعے ہی گھر کا ماحول الفت محبت کی فضا سے لبریز ہو سکتا ہے جو دیگر تمام امور میں باہمی تفاہم اور ہم خیالی کا راستہ ہموار کرتا ہے۔ بعض اوقات میاں اور بیوی افراد خانہ کے باہمی تعاون کے ثمرات و آثار سے غافل ہوتے ہیں اور نہیں جانتے کہ دوسرے افراد  کے ساتھ معمولی سا تعاون  کس قدر خوشگوار اثرات کا حامل ہوسکتا ہے اور گھر کے ماحول کو اخلاص و محبت کا  مثالی گہوارا بنا  سکتا ہے۔
احساس ذمہ داری کا فقدان یا بالفاظ دیگر سستی و کاہلی  کا شمار بھی عدم ِتعاون کے اسباب میں ہوتا ہے جبکہ  کنبہ ایک ایسا نظام یا سسٹم ہے  جو دوسرے نظاموں کی طرح تمام افراد کی جدوجہد، کوشش اور تخلیقی صلاحیتوں سے پروان چڑھتا ہے  وگرنہ زوال و انحطاط کا شکار ہوتا ہے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک