ہشام بن الحکم کا مناظرہ
-
- شائع
-
- مؤلف:
- السيد محمد سعيد الحكيم-ترجمہ: یوسف حسین عاقلی
- ذرائع:
- کتاب: أصول العقيدة
"ہشام بن الحکم"کا مناظرہ
حدیث کا عربی متن:
امام صادق (علیہ السلام) کی موجودگی میں ہشام بن الحکم کی مناظرہ
وَ قَدْ جَرَى عَلَى ذَٰلِكَ هِشَامُ بْنُ الْحَكَمِ فِي مُنَاظَرَتِهِ مَعَ الشَّامِيِّ بِحَضْرَةِ الْإِمَامِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الصَّادِقِ (عَلَيْهِ السَّلَامُ) الَّتِي رَوَاهَا ثِقَةُ الْإِسْلَامِ الْكُلَيْنِيُّ (قَدَّسَ اللَّهُ رُوحَهُ) فِي حَدِيثٍ طَوِيلٍ، وَ فِيهِ: "فَقَالَ [يَعْنِي: الْإِمَامَ الصَّادِقَ (عَلَيْهِ السَّلَامُ) ] لِلشَّامِيِّ: كَلِّمْ هَٰذَا الْغُلَامَ ـ يَعْنِي: هِشَامَ بْنَ الْحَكَمِ ـ فَقَالَ: نَعَمْ.
فَقَالَ لِهِشَامَ: يَا غُلَامُ سَلْنِي فِي إِمَامَةِ هَٰذَا، فَغَضِبَ هِشَامٌ حَتَّى ارْتَعَدَ، ثُمَّ قَالَ لِلشَّامِيِّ: يَا هَٰذَا أَرَبُّكَ أَنْظَرُ لِخَلْقِهِ أَمْ خَلْقُهُ لِأَنْفُسِهِمْ؟
فَقَالَ الشَّامِيُّ: بَلْ رَبِّي أَنْظَرُ لِخَلْقِهِ. قَالَ: فَفَعَلَ بِنَظَرِهِ لَهُمْ مَاذَا؟
قَالَ: أَقَامَ لَهُمْ حُجَّةً وَ دَلِيلًا كَيْ لَا يَتَشَتَّتُوا أَوْ يَخْتَلِفُوا، يَتَأَلَّفُهُمْ وَ يُقِيمُ أَوَدَهُمْ، وَ يُخْبِرُهُمْ بِفَرْضِ رَبِّهِمْ.
قَالَ: فَمَنْ هُوَ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ).
قَالَ هِشَامُ: فَبَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ) ؟ قَالَ: الْكِتَابُ وَ السُّنَّةُ.
قَالَ هِشَامُ: فَهَلْ نَفَعَنَا الْيَوْمَ الْكِتَابُ وَ السُّنَّةُ فِي رَفْعِ الِاخْتِلَافِ عَنَّا؟
قَالَ الشَّامِيُّ: نَعَمْ. قَالَ: فَلِمَ اخْتَلَفْنَا أَنَا وَ أَنْتَ، وَ صِرْتَ إِلَيْنَا مِنَ الشَّامِ فِي مُخَالَفَتِنَا إِيَّاكَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ الشَّامِيُّ.
فَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ لِلشَّامِيِّ: مَا لَكَ لَا تَتَكَلَّمُ؟ قَالَ الشَّامِيُّ: إِنْ قُلْتُ: لَمْ نَخْتَلِفْ، كَذَبْتُ، وَ إِنْ قُلْتُ: إِنَّ الْكِتَابَ وَ السُّنَّةَ يَرْفَعَانِ الْخِلَافَ عَنَّا أَبْطَلْتُ، لِأَنَّهُمَا يَحْتَمِلَانِ الْوُجُوهَ. وَ إِنْ قُلْتُ: قَدِ اخْتَلَفْنَا، وَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا يَدَّعِي الْحَقَّ، فَلَمْ يَنْفَعْنَا إِذًا الْكِتَابُ وَ السُّنَّةُ.
إِلَّا أَنَّ لِي عَلَيْهِ هَٰذِهِ الْحُجَّةَ. فَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ (عَلَيْهِ السَّلَامُ) : سَلْهُ تَجِدْهُ مَلِيًّا.
فَقَالَ الشَّامِيُّ: يَا هَٰذَا مَنْ أَنْظَرُ لِلْخَلْقِ أَرَبُّهُمْ أَوْ أَنْفُسُهُمْ؟ فَقَالَ هِشَامُ: رَبُّهُمْ أَنْظَرُ لَهُمْ مِنْهُمْ لِأَنْفُسِهِمْ. فَقَالَ الشَّامِيُّ: فَهَلْ أَقَامَ لَهُمْ مَنْ يَجْمَعُ كَلِمَتَهُمْ وَ يُقِيمُ أَوَدَهُمْ، وَ يُخْبِرُهُمْ بِحَقِّهِمْ مِنْ بَاطِلِهِمْ؟
قَالَ هِشَامُ: فِي وَقْتِ رَسُولِ اللَّهِ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ) أَمِ السَّاعَةَ؟
قَالَ الشَّامِيُّ: فِي وَقْتِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولِ اللَّهِ (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ سَلَّمَ)، وَ السَّاعَةَ مَنْ؟
قَالَ هِشَامُ: هَٰذَا الْقَاعِدُ الَّذِي تَشُدُّ إِلَيْهِ الرِّحَالُ، وَ يُخْبِرُنَا بِأَخْبَارِ السَّمَاءِ [وَ الْأَرْضِ] وَرَاثَةً عَنْ أَبٍ عَنْ جَدٍّ.
قَالَ الشَّامِيُّ: فَكَيْفَ لِي أَنْ أَعْلَمَ ذَٰلِكَ؟ قَالَ هِشَامُ: سَلْهُ عَمَّا بَدَا لَكَ. قَالَ الشَّامِيُّ: قَطَعْتُ عُذْرِي فَعَلَيَّ السُّؤَالَ...
(الكافي 1: 172 كتاب الحجة باب الاضطرار إلى الحجة حديث: 4)
اور" ہشام بن الحکم "نے بھی اسی طریقے پرعمل کیا، امام ابو عبداللہ الصادق (علیہ السلام) کی موجودگی میں مرد" شامی" کے ساتھ ہونے والی اپنی مناظرہ میں، جسے ثقہ الاسلام کلینی (قدس سرہ) نے ایک طویل حدیث میں روایت کیا ہے، جس کا حصہ یہ ہے:
"تو امام صادق (علیہ السلام) نے "شامی "سے فرمایا: اس لڑکے (یعنی ہشام بن الحکم) سے بات کرو۔
شامی نے کہا: اچھا۔ پھر اس نے ہشام سے کہا: اے جوان(لڑکے)! تم مجھ سے اس شخص (امام) کی امامت کے بارے میں پوچھو۔ یہ سن کر ہشام غصے سے کانپنے لگا، پھر شامی سے کہا: اے شخص! کیا تمہارا رب اپنی مخلوق کی نگہبانی کرنے والا ہے یا وہ خود اپنی نگہبانی کرتے ہیں؟
شامی نے کہا: بلکہ میرا رب ہی ان کی نگہبانی کرنے والا ہے۔
ہشام نے پوچھا: تو اس نے ان کی نگہبانی کے لیے کیا کیا؟
شامی نے کہا: ان کے لیے ایک حجت و رہنما قائم کیا تاکہ وہ تفرقے میں نہ پڑیں یا اختلاف نہ کریں، وہ ان کو جوڑتا ہے، ان کے معاملات درست کرتا ہے اور انہیں ان کے رب کے فرائض سے آگاہ کرتا ہے۔
ہشام نے پوچھا: وہ کون ہے؟
شامی نے کہا: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔
ہشام نے پوچھا: پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد؟
شامی نے کہا: کتاب اور سنّت۔
ہشام نے پوچھا: کیا آج کتاب و سنت ہمارے درمیان اختلاف کو دور کرنے میں ہمارے لیے مفید ہیں؟
شامی نے کہا: ہاں۔
ہشام نے کہا: پھر ہم میں اور تم میں اختلاف کیوں ہے؟ اور تم ہماری مخالفت میں شام سے ہمارے پاس کیوں آئے ہو؟
شامی :خاموش ہو گیا۔
تو ابو عبداللہ (امام صادق علیہ السلام) نے شامی سے فرمایا: تم کیوں نہیں بولتے؟
شامی نے کہا: اگر میں کہوں کہ ہم میں اختلاف نہیں ہے تو میں جھوٹ بولوں گا، اور اگر کہوں کہ کتاب و سنت ہمارے درمیان اختلاف کو دور کر دیتے ہیں تو یہ باطل ہوگا، کیونکہ ان دونوں میں مختلف پہلو نکلتے ہیں۔ اور اگر کہوں کہ ہم نے اختلاف کیا ہے اور ہم میں سے ہر ایک حق کا دعویٰ کرتا ہے، تو پھر کتاب و سنت ہمارے لیے مفید نہیں رہے۔ البتہ میرے پاس اس پر یہ حجت ہے (یعنی امام کی ضرورت)۔
تو ابو عبداللہ (امام صادق علیہ السلام) نے فرمایا: اس سے پوچھو، تم اسے تیار پاؤ گے۔
پھر شامی نے (ہشام سے) کہا: اے شخص! مخلوق کی نگہبانی کرنے والا ان کا رب ہے یا وہ خود؟
ہشام نے کہا: ان کا رب ان کی ان سے بہتر نگہبانی کرنے والا ہے۔
شامی نے کہا: تو کیا اس نے ان کے لیے کوئی ایسا شخص مقرر کیا جو ان کی کلمہ کو جمع کرے، ان کے معاملات درست کرے اور انہیں ان کے حق و باطل سے آگاہ کرے؟
ہشام نے پوچھا: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں یا اب اس وقت؟
شامی نے کہا: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تھے، اب اس وقت کون ہے؟
ہشام نے کہا: یہ بیٹھے ہوئے بزرگ (ہستی)جن کی طرف سفر کیا جاتا ہے اور جو ہمی آسمان و زمین کی خبریں اور باپ اور دادا سے ملنے والی واثت کےبارے میں بتاتے ہیں۔
شامی نے کہا: میں یہ کیسے جانوں؟
ہشام نے کہا: تم ان (امام صادق علیہ السلام)سے جو مرضی پوچھ لو۔
شامی نے کہا: تم نے میرا عذر ختم کر دیا، اب سوال میری ذمہ داری ہے...۔"

