ولید بن مغیرہ کی قرآن مجید کے ساتھ کہانی
-
- شائع
-
- مؤلف:
- آیت اللہ العظمی سيد محمد سعيد الحكيم (قدّس سرّه) مترجم: یوسف حسین عاقلی پاروی
- ذرائع:
- کتاب: اصول العقيدة
ولید بن مغیرہ کی قرآن مجید کے ساتھ کہانی
روایت ہےکہ:
وقد رووا أن الوليد بن المغيرة جاء إلى رسول الله (صلى الله عليه وآله وسلم)، فقال له: اقرأ عليّ۔ فقرأ عليه:
(إنَّ اللهَ يَأمُرُ بِالعَدلِ وَالإحسَانِ وَإيتَاءِ ذِي القُربَى وَيَنهَى عَن الفَحشَاءِ وَالمُنكَرِ وَالبَغيِ يَعِظُكُم لَعَلَّكُم تَذَكَّرُونَ) (سورة النحل: 90)
فقال: أعد۔ فأعاد۔ فقال: "والله إن له لحلاوة، وإن عليه لطلاوة، وإن أعلاه لمثمر، وإن أسفله لمغدق۔ وما يقول هذا بشر" (إعلام الورى بأعلام الهدى 1: 112)
روایت ہے کہ ولید بن مغیرہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا: "مجھے قرآن سناؤ۔" تو آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
(إنَّ اللهَ يَأمُرُ بِالعَدلِ وَالإحسَانِ وَإيتَاءِ ذِي القُربَى وَيَنهَى عَن الفَحشَاءِ وَالمُنكَرِ وَالبَغيِ يَعِظُكُم لَعَلَّكُم تَذَكَّرُونَ) (سورة النحل: 90)
ولید نے کہا: "دوبارہ پڑھیں۔"
تو آپ ﷺ نے دوبارہ پڑھا۔
اس پر ولید بولا: "خدا کی قسم! اس میں میٹھاس ہے، اس پر رونق ہے، اس کا اوپر والا حصہ پھلدار ہے اور نیچے والا سیراب کرنے والا۔ یہ کلام کسی انسان کا نہیں ہو سکتا۔"
اور ایک روایت
كما روي أن الوليد المذكور كان من حكام العرب يتحاكمون إليه في الأمور وينشدونه الأشعار، فما اختاره من الشعر كان مختار، فسألوه عن القرآن أسحر هو، أم كهانة، أم خطب؟
فدنا من النبي (ﷺ) وهو في الحجر فقال: يا محمد، أنشدني من شعرك۔ فقال: ما هو شعر، ولكن كلام الله الذي بعث أنبياءه ورسله۔ فقال: اتل عليّ منه۔
فقرأ النبي (ﷺ):
(بِسمِ اللهِ الرَّحمَنِ الرَّحِيمِ)
فلما سمع الرحمن استهز، فقال: تدعو إلى رجل باليمامة يسمى الرحمن؟! قال: ل، ولكني أدعو إلى الله، وهو الرحمن الرحيم۔
ثم قرأ (ﷺ):
(حم تَنزِيلٌ مِن الرَّحمَنِ الرَّحِيمِ كِتَابٌ فُصِّلَت آيَاتُهُ قُرآناً عَرَبِيّاً لِقَومٍ يَعلَمُونَ بَشِيراً وَنَذِيراً فَأعرَضَ أكثَرُهُم فَهُم لاَ يَسمَعُونَ وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي أكِنَّةٍ مِمَّا تَدعُونَا إلَيهِ وَفِي آذَانِنَا وَقرٌ وَمِن بَينِنَا وَبَينِكَ حِجَابٌ فَاعمَل إنَّنَا عَامِلُونَ قُل إنَّمَا أنَا بَشَرٌ مِثلُكُم يُوحَى إلَيَّ أنَّمَا إلَهُكُم إلَهٌ وَاحِدٌ فَاستَقِيمُوا إلَيهِ وَاستَغفِرُوهُ وَوَيلٌ لِلمُشرِكِينَ الَّذِينَ لاَ يُؤتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالآخِرَةِ هُم كَافِرُونَ إنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُم أجرٌ غَيرُ مَمنُونٍ قُل أئِنَّكُم لَتَكفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الأرضَ فِي يَومَينِ وَتَجعَلُونَ لَهُ أندَاداً ذَلِكَ رَبُّ العَالَمِينَ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أقوَاتَهَا فِي أربَعَةِ أيَّامٍ سَوَاءً لِلسَّائِلِينَ ثُمَّ استَوَى إلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلأرضِ اِئتِيَا طَوعاً أو كَرهاً قَالَتَا أتَينَا طَائِعِينَ فَقَضَاهُنَّ سَبعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَومَينِ وَأوحَى فِي كُلِّ سَمَاءٍ أمرَهَا وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفظاً ذَلِكَ تَقدِيرُ العَزِيزِ العَلِيمِ فَإن أعرَضُوا فَقُل أنذَرتُكُم صَاعِقَةً مِثلَ صَاعِقَةِ عَادٍ وَثَمُودَ) (سورة فصلت آية: 1ـ13)
فلما انتهى (ﷺ) إلى ذلك وسمعه الوليد اقشعر جلده، وقامت كل شعرة في رأسه ولحيته، ثم قام ومضى إلى بيته، ولم يرجع إلى قريش۔ فغمّهم ذلك وخافوا إسلامه۔ وحينما راجعه أبو جهل قال: إني على دين قومي وآبائي، ولكني سمعت كلاماً صعباً تقشعرّ منه الجلود۔ قال أبو جهل: أشعر هو؟ قال: ما هو بشعر۔ قال: فخطب هي؟ قال: ل۔ وإن الخطب كلام متصل، وهذا كلام منثور لا يشبه بعضه بعض، له طلاوة۔ ثم قال في اليوم الثاني: قولوا: هو سحر، فإنه أخذ بقلوب الناس (إعلام الورى بأعلام الهدى 1: 110ـ112)
اسی طرح روایت ہے کہ ولید عرب کے معزز لوگوں میں سے تھا، جن سے لوگ فیصلے کرواتے اور شعر سناتے تھے۔ جو شعر وہ پسند کرتا، وہی منتخب سمجھا جاتا۔ قریش نے اس سے پوچھا: "کیا قرآن جادو ہے، کاہنوں کا کلام ہے یا خطابت؟"
تو وہ نبی ﷺ کے پاس آیا، جو حجر اسماعیل میں تشریف فرما تھے، اور کہا: "اے محمد! مجھے اپنا کوئی شعر سناؤ۔" آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ شعر نہیں، بلکہ اللہ کا کلام ہے جسے اس نے اپنے انبیاء اور رسولوں پر نازل کیا ہے۔" ولید نے کہا: "اس میں سے کچھ پڑھ کر سناؤ۔"
تو آپ ﷺ نے پڑھا:
﴿بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ﴾۔
جب ولید نے "الرَّحْمَٰن" سنا تو ٹھٹھا کرتے ہوئے بولا:
"کیا تم یمامہ کے ایک شخص کی طرف بلاتے ہو جس کا نام رحمن ہے؟"
آپ ﷺ نے فرمایا:
"نہیں، بلکہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں جو رحمن اور رحیم ہے۔"
پھر آپ ﷺ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں:
﴿حم ﴿١﴾ تَنزِيلٌ مِّنَ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ ﴿٢﴾ كِتَابٌ فُصِّلَتْ آيَاتُهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لِّقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ﴿٣﴾ بَشِيرًا وَنَذِيرًا فَأَعْرَضَ أَكْثَرُهُمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ ﴿٤﴾ وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي أَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ وَفِي آذَانِنَا وَقْرٌ وَمِن بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ إِنَّنَا عَامِلُونَ ﴿٥﴾ قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَاسْتَقِيمُوا إِلَيْهِ وَاسْتَغْفِرُوهُ ۗ وَوَيْلٌ لِّلْمُشْرِكِينَ ﴿٦﴾ الَّذِينَ لَا يُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ ﴿٧﴾ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍ ﴿٨﴾ قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِالَّذِي خَلَقَ الْأَرْضَ فِي يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُ أَندَادًا ۚ ذَٰلِكَ رَبُّ الْعَالَمِينَ ﴿٩﴾ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِّلسَّائِلِينَ ﴿١٠﴾ ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ائْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ ﴿١١﴾ فَقَضَاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ فِي يَوْمَيْنِ وَأَوْحَىٰ فِي كُلِّ سَمَاءٍ أَمْرَهَا ۚ وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ وَحِفْظًا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ﴿١٢﴾ فَإِنْ أَعْرَضُوا فَقُلْ أَنذَرْتُكُم صَاعِقَةً مِّثْلَ صَاعِقَةِ عَادٍ وَثَمُودَ ﴿١٣﴾﴾ (سورہ فصلت: 113)
جب آپ ﷺ کی تلاوت ختم ہوئی تو ولید کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اس کے سر اور داڑھی کے بال کھڑے ہو گئے، پھر وہ اٹھا اور اپنے گھر چلا گیا، قریش کے پاس نہیں لوٹا۔ یہ دیکھ کر قریش پریشان ہوئے اور انہیں اس کے مسلمان ہو جانے کا خدشہ ہوا۔
جب ابوجہل نے اس سے بات کی تو ولید نے کہا: "میں اپنی قوم اور اپنے آباء کے دین پر ہوں، لیکن میں نے ایسا کلام سنا ہے جس سے بدن کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
" ابوجہل نے پوچھا: "کیا یہ شعر ہے؟"
ولید نے کہا: "نہیں، شعر نہیں۔" ابوجہل نے کہا: "تو پھر خطابت ہے؟" ولید نے کہا: "نہیں، خطابت کا کلام مسلسل ہوتا ہے، لیکن یہ کلام منثور ہے جس کے حصے ایک دوسرے سے مختلف ہیں، اس میں ایک خاص رونق ہے۔" پھر اگلے دن ولید نے کہا: "کہہ دو کہ یہ جادو ہے، کیونکہ یہ لوگوں کے دلوں کو موہ لیتا ہے۔" (إعلام الورى بأعلام الهدى 1: 110ـ112)

