نمازمیں’’آمین‘‘ اور ائمہ اہل بیت (علیہم السلام) کا نقطہ نظر
-
- شائع
-
- مؤلف:
- حجۃ الاسلام شیخ عبد الامیر سلطانی ۔ تحقیقی کمیٹی-مترجم: حجۃ الاسلام شیخ محمد علی توحیدی
- ذرائع:
- کتاب:نماز "میں" آمین کہنے کا فقہی مسئلہ
نمازمیں’’آمین‘‘کہنے کےبارے میں ائمہ اہل بیت(علیہم السلام) کا نقطہ نظر
کتب صحاح میں نبی ﷺکی نماز کا طریقہ ہم نے ملاحظہ کیا اور دیکھا کہ آپ نے نماز میں آمین کا لفظ زبان پر جاری نہیں فرمایا ۔ بنابرایں نمازمیں آمین کہنا نبی کی سنت کا حصہ نہیں ہے ۔ آئیے اب ہم ان احادیث کا جائزہ لیں جو مکتب اہل بیت کے پیروکاروں کی کتبِ احادیث میں منقول ہیں۔
ان احادیث کے مطالعے سے واضح ہوگا کہ ائمہ اہل بیت علیہم السلام
(اہل بیت کو رسول کریم ﷺنے قران کا ہم پلہ قرار دیا ہے نیز قران اور ان کے ساتھ تمسک کو واجب قرار دیا ہے ۔پس ان دونوں کا اتباع واجب ہے اور ان دونوں کے علاوہ دوسروں کا اتباع جائز نہیں ۔ پس عترت طاہرہ کے حکم کے مطابق نماز میں آمین کہنے سے اجتناب ضروری ہے ۔)
نے اپنے پیروکاروں کو نماز میں آمین کہنے سے منع فرمایا ہے تا کہ ان کے نانا کی سنت محفوظ رہے ۔ ذیل میں ہم ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے مروی بعض احادیث کا تذکرہ کریں گے ۔
۱۔ مروی ہے کہ محمد بن یعقوب نے علی بن ابراہیم سے ، اس نے اپنے باپ سے ، اس نے عبداللہ بن مغیرہ سے ، اس نے حمیل سے اور اس نے حضرت ابو عبداللہ ( صادق ) علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا ؛ جب تو کسی امام کے پیچھے نماز پڑھے اور وہ سورہ حمد پڑھ کر فارغ ہو جائے تو تو الحمد للہ رب العالمین پڑھ اور آمین نہ پڑھ ۔
محمد بن حسن نے بھی اپنی اسناد کےساتھ محمد بن یقوب سے اسی قسم کی حدیث نقل کی ہے ۔
۲۔ مروی ہے کہ محمد بن یعقوب نے محمد بن سنان سے ، اس نے ابن مسکان سے اور اس نے محمد حلبی سے نقل کیا ہے کہ اس نے کہا ؛ میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے پوچھا ؛ کیا میں سورۂ فاتحہ پڑھ کر فارغ ہونے کے بعد آمین کہوں ؟ فرمایا نہیں ۔
۳۔ زرارہ سے مروی ہے کہ ابو جعفر امام باقر علیہ السلام نے فرمایا ؛ جب تو ( سورہ حمد کی ) قرائت سے فارغ ہو جائے تو ہر گز آمین نہ کہنا ۔ البتہ اگر تو چاہے تو الحمد اللہ رب العالمین کہنا ۔
(دیکھئے:محمد بن حسن حر عاملی کی وسائل الشیعہ،ج۴،ص ۷۵۲، کتاب الصلاۃ،باب عدم جواز التامین فی آخر الحمد،ح ۴)

