اسلام وعلوم
مذہب اسلام علوم کو مروّجہ اصطلاح ديني و دنيوي يا شرعي و عصري ميں تقسيم کرنےکے بجائے نافع اور غير نافع ميں تقسيم کرتا ہے ۔ پھر علم نافع کي تائيد و حمايت کرتے ہوئےاس کي طلب ميں جد و جہد اور رجوع الي اللہ کي تلقين کرتا ہےاور علم غير نافع کي ترديد و مخالفت کرتے ہوئےاس سےدور رہنےاور پناہ چاہنےکي تعليم ديتا ہے، آپ نے”اللهم انا نسئلک علما نافعا“ کےذريعہ مطلقا علم نافع کےقابل قبول ہونےکي طرف اور ”و نعوذ بک من علم لاينفع“ کےذريعہ علم غير نافع کےقابل رد ہونيکي طرف اشارہ فرمايا ہے ۔
علم نافع و غير نافع
وہ علم جو انسانيت کےدرد کا مسيحا اور دکھ کا درماں بنے، جو بھٹکي ہوئي انسانيت کے لئے چراغ راہ ثابت ہو، جو بني نوع انسان کو مختلف شعبہ ہائے زندگي ميں مفيد و کارآمد ہو، اسلام کي نظر ميں وہ علم نافع ہےاور جو علم تعمير کے بجائےتخريب کا قائل، ہدايت کےبجائے ضلالت کا حامل اور انسانيت کو حيوانيت ميں تبديل کرنےکا علم بردار ہو ، اسلامي تعليمات کي رو سے وہ علم غير نافع ہے۔
ناچ گانے، رقص و سرود، ميوزک و موسيقي، فحاشي و عريانيت، آزاد جنسي و غير جنسي تعلقات، برہنہ تصاوير اور ويڈيو کسيٹس اور وہ سارے فنون لطيفہ جو في زماننا معزز و متبرک علوم کا درجہ حاصل کر چکے ہيں اسلام ان تمام کو اسباب ضلالت اور علوم غير نافع کي فہرست ميں رکھتا ہے، يہي نہيں علم طب جيسا نافع علم بھي اگر مريض و دُکھي انسانيت کي خدمت کےجذبہ سےخالي ہو کر مريض کو مزيد ذہني، جسماني و مالي پريشاني ميں مبتلا کرنيکا ذريعہ بن جائےتو اسلام اسکي مذمت کرتا ہے، اسي طرح وہ سارے علوم نافعہ جو اصلا انسانيت کےلئےمفيد و کارآمد ہيں اگر ”تاجران علم“ کےہاتھوں پڑ جائيں تو اسلام کي نظر ميں وہ ہر گز پسنديدگي کا رتبہ نہيں پاسکتے ۔ کيونکہ اسلام جہاں کتمان علم کو پسند نہيں کرتا وہيں شراءعلم پر بھي پابندي عائد کرتا ہے۔
علم نافع اور قرآن
قرآن کريم نےبھي سينکڑوں علوم نافع کا اجمالا و تفصيلا ذکر کرتےہوئےانکےحقائق سے پردہ اٹھايا ہے ۔ قرآن مقدس ميں ايسي آيات بھي ہيں جسميں فلکيات، ارضيات، طبعيات، نباتات، جمادات اور حيوانات سےمتعلق علوم و معارف کو ذکر کيا گيا ہے ۔ وہ آيات بھي ہيں جنميں اقوام ماضيہ کےاحوال بيان کرکےعلم تاريخ کي طرف، انکا محل وقوع بيان کرکےعلم جغرافيہ کي طرف اور قصص و امثال بيان کرکےاصلاح معاشرہ اور عبرت و موعظت کو واضح کيا گيا ہے، کہيں انسان کي تدريجي و ارتقائي تخليق اور اسکےجذبات و احساسات کا ذکر کرکےعلم طب و علم نفسيات کو بيان کيا گيا ہے، اور کہيں سياسيات، اخلاقيات اور اللہ کےاپني مخلوقات ميں تغيرات کو بيان کرکےعلوم سياست و خلافت کو بيان کيا گيا ہے،اکثر و بيشترمقامات پر وحدت و قدرت کي اٰيات کےذريعہ علم عقائد اور وحدت خداوندي کو ثابت کياگياہے۔ پھر سمٰوات و ارضين ميں تفکر و تدبر کي دعوت ديکر ان جملہ علوم نافع کي طرف متوجہ کيا گيا ہےجسکا تعلق ، آسمان، زمين اور اسکےبيچ کےخلا سےہو اور جو علم انسان کےلئےپيدا کردہ جملہ مخلوقات ميں سےکسي بھي مخلوق سےفائدہ اٹھانےکا راز اور طريقہ کار بتائے۔ ظاہر ہےانسان تفکر و تدبر کا حق جسکا وہ مامور ہے،علوم نافع کو حاصل کئےبغير ادا نہيں کرسکتا، گويا قرآن کريم کےحکم کےمطابق وہ سارے علوم جو انسان کو مخلوقات خداوندي سےدار دنيا ميں فائدہ اٹھانيکا طريقہ سمجھائےاور رب کائنات کي قدرت و معرفت سےقريب تر کر دےمحبوب و پسنديدہ ہيں اور اسميں نيک مقصد کےساتھ تگ و تازکرنا رضائےخداوندي کا ذريعہ ہيں۔
علوم نافع اور اسوہ پيغمبر
کتاب اسلام کي ايسي صاف اور واضح تعليمات ہي کانتيجہ تھا کہ پيغمبر اسلامنےعلم نافع کي جملہ قسموں کو حاصل کرنے، فائدہ اٹھانےاور اسکي نشر واشاعت کي تبليغ و تلقين کي، ہجرت مدينہ کےبعد مدينہ منورہ ميں کھجور کےباغات لگانےوالےصحابہ نےخدمت نبوي ميں آکر کھجوروں ميں تابير کےبارے ميں اسلامي حکم معلوم کيا (جسميں نر کھجور کے پھولوں کو مادہ کھجور پر بکھير کر زيادہ پھل حاصل کئےجاتےتھےاور جسکا تعلق علم نباتات سےتھا) تو آپ نےاسکي اجازت مرحمت فرمائي، گويا علم نباتات کي، جسکا تعلق انسانيت کےلئےزيادہ سےزيادہ غذائيات حاصل کرنےسے ہےآپ نےاجازت مرحمت فرما کر تائيد فرمائي، پہلي جنگ ميں ستّر اکابرين مکّہ کي رہائي کےلئےجو جنگي قيدي بنا لئےگئےتھے، مسلمانوں کو مال و اسباب اور آلات حرب و ضرب کي سخت ضرورت کےباوجود رہائي کا فديہ مسلمانوں کو قرا ءت وکتابت کي تعليم دينا طےپايا۔ گويا وحي کےپہلےبول ” اقراء پر باقاعدہ عمل جاري ہوا۔ اور اس طرح آپ نےديني تعليم کے بجائےمطلق لکھنے پڑھنےکي تعليم دِلا کر اشاعت دين کےلئےلسان و قلم کےہتھيار سےليس ہونيکي ترغيب دي اور مطلق علم نافع کي تائيد فرمائي۔
حضرت زيد ابن ثابت کو عبراني زبان سيکھنےکاحکم ديکر تبليغ دين کا مقدس فريضہ انجام دينےکےلئےعلم لسانيات و علم لغت کےحصول کي تلقين فرمائي۔
منجنيق بنا کر جو اس زمانےکي توپ تھي اور بنو ثقيف کےتيروں سےبچنےکےلئےاوپر کےحصہ ميں چمڑےکا غلاف پہنائي گئي گاڑياں بنا کر جسميں دشمن کےتير پھنس جائيں آپ نےنيک مقصد کےحصول، اپنےدفاع اور انسانيت کو گمراہي و نقصان سےنکال کر ہدايت و راحت کي طرف لےجانےکےلئےاسلحہ سازي اور اعداد اٰلات حرب و ضرب کي تائيد فرمائي۔
مدينہ پاک کےبہترين نظام حکومت اور اپنےپرايےکےساتھ انصاف اور امن و سلامتي کو عام فرماکر علم سياست اور حقوق انسانيت و امن عام کي حمايت فرمائي۔
دشمن کو معافي ديکر دنيا سےظلم و جور دور کرنيکا طريقہ بتايا، ربوٰ کو مٹا کر سرمايا داروں کي مالي زيادتي اور غريبوں کا استحصال دور کيا اور بيع و شراءکےبہترين نظام کےذريعہ دولت کي صحيح و انصاف پر مبني مشترکہ تقسيم کا طريقہ کار بتايا۔
گويا جملہ علوم نافع کي نہ صرف تائيد فرمائي اسکو صحيح معني ميں برت کر دکھايا، معيشت، سياست، خلافت، تجارت، مدافعت، طبابت، حرفت و صناعت، علم کي اشاعت و خدمت جسيےجملہ علوم آج بھي اسلام کي عملي رہبري اور قرآني اصول و ضوابط کےمحتاج ہيں، اسلئےکہ قرآن و حديث نےاسکے نافع و غير نافع ہونيکي بہترين و جامع حد بندي کي ہے۔
علوم اور ملت اسلاميہ
اسلام کي ايسي واضح تعليمات اور رسول اللہ کےاسوہ کو سامنےرکھتےہوئےامت مسلمہ نےہر دور ميں نہ صرف علم شريعت کي، جملہ علوم نافع کي بےمثال خدمت انجام ديکر بني نوع انسان کےلئےمخلوقات خداوندي سےفائدہ اٹھانيکي سہوليات فراہم کيں، مسلم سائنس دانوں نےسائنس کي گھٹياں اس وقت سلجھائي جب يورپ قرون مظلمہ ميں بھٹک رہا تھا۔ مسلم اطباءنےصديوں تک کام آنےوالي طبي کتابيں اور حالات مرض و کيفيت علاج اسوقت مرتب کئےجبکہ يورپ علم کےنام سےناآشنا تھا، مسلم ماہر فلکيات و ماحوليات نےبغداد ميں اسوقت رصدگاہيں قائم کيں جب يورپ پر جہالت کےبادل منڈلا رہےتھي۔ مسلم حکمرانوں نےدنيا کو عدل و انصاف، نظام حکومت، زمين کي پيمائش، انساني خدمات، ملکي سہوليات اور رعايا پروري کي وہ مثاليں قائم کيں جن پر آج بھي تاريخ ناز کر تي ہے، خود ہمارےملک ہندوستان کےآٹھ سو سالہ مسلم دور حکومت ميں مسلم حکمرانوں اور علماءنےملکي خدمات کےساتھ ساتھ علوم و فنون کي وہ خدمات انجام ديں جسکا اعتراف کئےبغير چارہ کار نہيں، وہ نہ صرف جديد ہندوستان کےباني و معمار تھےعلوم و فنون کي جملہ اصناف ميں ہندوستان کو دنيا بھر ميں باعزت مقام دلانےوالےتھي۔ علوم کي تاريخ يا ہندوستان کي تاريخ انکا تذکرہ کئےبغير کبھي پوري نہيں ہو سکتي۔