امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

دنیاوی اقدار کےلیے عشق امام زماں (عج)

0 ووٹ دیں 00.0 / 5


بعض لوگ آئمہ اور امام زمان سے صرف دنیاوی مفادات اور دنیاوی جاہ و منصب کی خاطر محبت کرتے ہیں حتی کہ اگر امام زمان کے ظہور کےلیے دعا بھی کریں تو بھی اپنے دنیاوی طمع کی خاطرہے جیسا کہ امام صادق (ع)سے نقل ہوا کہ ہمارے بارے لوگوں کی تین اقسام ہیں:دو قسم وہ لوگ ہیں کہ جو جاہ و مقام کی خاطر اور لوگوں کو ضرر پہنچانے کی خاطر ہم اہل بیت سے محبت کا اظہار کرتے ہیں اور تیسرا گروہ (ایسا نہیں ہے)ہم اہل بیت میں سے ہے اور ہم ان سے ہیں(تحف العقول ص۵۱۳)
تو یہ جو دنیاوی طمع کی خاطر امام سے محبت کا دعوی رکھتے ہیں اور انکے لیے ظہور کی دعا مانگتے ہیں اگر کچھ مصالح کی بنا پر امام ان پر توجہ نہ کریں تو یہی لوگ اہلبیت کی دشمنی میں کھڑے ہوجاتے ہیں تاریخ میں طلحہ و زبیر بہت تھے اور بہت ہونگے ،البتہ یہاں جو ہم پیش کرنا چاہتے ہیں وہ ایک عمومی انحراف ہے کہ اکثر لوگ ایسی نگاہ آﺋمہ کے حوالے رکھتے ہیں-
امام سے توسل قرار دینا اور انکو اللہ کی درگاہ میں واسطہ قرار دینا اگرچہ ایک صحیح امر ہے اور روایات میں اسی پر تاکید ہوئی ہے لیکن یہ سب کچھ صرف دنیاوی امور اور دنیاوی مشکلات دور کرنے کیلئے ہو تو یہ عدم معرفت کی علامت ہے، معلوم یہ ہوتا ہے کہ ایسے کرنے والے کو بھی نہ امام کی معرفت و شناخت حاصل ہے کہ امام کیسی با عظمت ذات ہے اور اس کائنات میں اسکا کیا مقام و اہمیت ہے اور نہ اسے اپنے لیے امام کی ضرورت کا صحیح ادراک حاصل ہے کہ مجھے میرے وجود کو امام کی کیا ضرورت ہے؟

 

ایسی طرز فکر کے نتایج :

۱: امام سے دشمنی وبعض
۲: خواہشات اور احتیاج الہی اگر مصالح کی بنا پوری نہ ہو تو امام کے حوالے سے عقیدہ کم ہونا یا عقیدہ ختم ہوجانا
ایسی طرز فکر کے اسباب:
۱: امام اور امامت کے مقام کا درک نہ کرنا
۲: خود خواہی اور اپنی ضرورت کو فقط دیکھنا

 

علاج:

۱: دین میں غور و فکر کرتے ہوۓ معرفت پیدا کرنا
۲: امام کی طلب و حکم کو اپنی خواہشات پر مقدم رکھنے کی مشق کرنا اور اپنی تربیت کرنا-
حضرت سلمان فارسی( رض) کی ایک صفت کہ جن کی بنا پر وہ ممتاز شخصیت کے حامل تھے یہ تھی کہ امام کی طلب و حاجت کو اپنی خواہشات پر مقدم رکھتے تھے-
منصور بزرج روایت کرتے ہیں کہ میں نے امام صادق(ع) کی خدمت میں عرض کیا
اے میرے مولا و آقا میں اکثر آپ سے سلمان فارسی کا ذکر سنتا ہوں آپ نے فرمایا:یہ نہ کہو سلمان فارسی بلکہ سلمان محمدی تم جانتے ہو میں کیوں ان کا بہت زیادہ ذکر کرتا ہوں میں نے عرض کیا نہیں، آپ نے فرمایا: انکے تین اوصاف کی بنا پر انکا زیادہ ذکر کرتا ہوں ایک یہ کہ وہ امیر المومنین(ع) کی حاجت کو اپنی حاجت پر مقدم رکھتے تھے دوسرا یہ کہ فقراء سے محبت کرتے تھے اور انہیں امراء پر مقدم رکھتے تھے ۔تیسرا یہ کہ علم اور علماء سے محبت رکھتے تھے-(امالی طوسی ٬مجلس ۵ ص۱۳۳)


 

 

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک