امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

حضرت فاطمہ الزہراء گیارہویں قسط

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

 

 ہم جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کے سخاوت کے واقعات بیان کرتے ہو ئے اس پر بحث کر رہے تھے کہ فقر حضور (ص) اور حضرت فا طمہ (رض)اور علی کرم اللہ وجہ نے جان کر کے خود اختیار کیا تھا ورنہ ان کے اک اشارے پر دروازے پر دودھ اور شہد کی نہریں بہہ سکتی تھیں ۔اب آگے بڑھتے ہیں۔
حضرت امام حسن(ع) کی ولادت ۔ حضور(ص) مسجد ِ نبوی میں تشریف فر ما تھے کہ حضرت جبر ئیل (ع) کو آتے دیکھا تو کسی اہم خبر یا وحی کے منتظر ہو بیٹھے ،انہوں (ع) نے حاضر ہو کر سلام عرض کیا اور فر مایا کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ بھی آپ کوسلام کہتا ہے اور ایک کپڑے کا ٹکڑا پیش کیا۔ جس پر حسن (ع) لکھا ہوا تھا۔ مورخین نے لکھا ہے کہ حضور (ص) نے جو نام سوچا تھا وہ شبر (ع) تھاجوکہ حضرت ہارون (ع) کے صاحبزادے کا نام تھا۔ صرف فرق اتنا ہوا کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اس کو عربی زبان کے متبا دل لفظ سے بدل دیا۔
ابھی وہ واپس گئے ہی تھے کہ اتنے میں حضرت علی کرم اللہ وجہ کے گھر سے کسی نے آکر حضور(ص) کو نواسے کی آمد کی اطلا ع دی، تمام صحابہ کرام (رض) جو اس وقت موجود تھے ان میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ سب نے حضو(ص) کو مبارک باد دی ۔ اس سے فارغ ہونے کے بعد حضور (ص) کا شانہ سیدہ سلام اللہ علیہا کی طرف روانہ ہو گئے۔ ادھر یہ خبر تمام مدینہ میں پھیل گئی کیونکہ اس کی اس لیئے اور بھی زیادہ اہمیت تھی کہ یہ پہلی خوشی تھی جو کہ حضور (ص) کے اہل ِ بیت میں ہوئی؟ پہلے تو کفار مکہ نے یہ بات اڑا رکھی تھی، حضور(ص) کے صا حبزادے کے انتقال کے بعد کے حضور ص) ابتر ہو گئے جس کی تردید میں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے سورہ الکوثر نازل فر مادئی کہ ابتر آپ (ص) نہیں بلکہ کہنے والے ہو نگے ۔ یہاں آنے کے بعد یہ ہی بات مہاجر وں کے بارے میں یہود مکہ نے اڑائی ہو ئی کہ اب ان کی نسل منقطع ہو جا ئیگی اس لیئے کہ مدینہ منورہ ہجرت کے بعد، ایک عرصہ تک کو ئی مہاجرین میںولادت نہیں ہو ئی۔،اس کو تو حضرت عبد اللہ(رض) بن زبیر (رض)کی پیدا ئش نے غلط ثابت کر دیا ۔مگر وہ ہار نہیں مانے اور اب اس افواہ کا رخ انہوں نے اہل ِ بیعت کی طرف موڑ دیا۔ لہذا حضرت حسن (ع) کی پیدا ئش سے پھر انہیں منہ کی کہانی پڑی ۔
حضور (ص) جب وہاں پہونچے تو دیکھا کہ جناب ِ سیدہ والد کے انتظار میں چشم برا ہ ہیں ۔اور جناب حسن ِ انکی آغوشِ مبارک میں ہیں ،جبکہ قریب ہی حضرت علی کرم اللہ وجہ بھی تشریف فر ما ہیں ۔ حضور(ص) نے بیٹی کو مباکباد دیکر حضرت حسن (ع) کو گود میں اٹھا لیا۔ انہیں ایسا لگا کہ جیسے وہ آئینہ دیکھ رہے ہوں اس لیئے کہ ان میں پو ری کی پو ری اپنی والدہ محترمہ کی شبا ہت تھی اور یہ ہم پہلے ہی بیان کر چکے ہیں کہ حضرت سیدہ (رض) حضور (ص) سے مشابہ تھیں ۔
آپ (ص) نے نواسے (ع) کی پیشانی کو بوسہ دیا پہلے سینے سے لگا یا پھر ایک کان میں اذان اور دوسرے میں اقامت کہی اور اپنی زبان مبارک ان کے دہنِ مبارک میں دیدی اور وہ اس کو اس طرح چو سنے لگے، جیسے کہ اس میں سے انہیں شہد مل رہا ہو۔
چونکہ نام تو حضرت جبرئیل (ع) بتا گئے تھے لہذا اس کا اعلان حضور (ص) نے اسی وقت فر مادیا جبکہ عقیقہ سات یوم بعد ہوا جس کی ہم تفصیل آگے چل کر تحریر کریں گے۔ان کے جانے کے بعد کچھ مورخین نےلکھا ہے کہ جناب سیدہ اٹھیں اور وضو فر ماکر نوافل شکرانہ ادا کرنے کھڑی ہو گئیں ۔اور ان کے مطابق یہ چیز انہیں تمام دنیا کی خواتین میں ممتاز کرتی ہے جس کی وجہ سے انہیں بتول (ع) کہا جاتا ہے۔
امام حسن کی تقریب ِ عقیقہ ۔ جب حضرت حسن (ع) کی عمر مبارک سا ت یوم کی ہو گئی، توتقریب ِ عقیقہ منعقد ہو ئی، جس میں تمام اہل ِمدینہ نے شر کت کی پہلے سر کے بال اتروائے گئے، پھر اس کے برابر چاندی صدقہ کی گئی اور اور ایک بکری ذبح ہو ئی اور اس کا گوشت بطور تبرک تمام حا ضریں میں تقسیم کر دیا گیا۔ یہ تھی حضرت حسن (ع) کے عقیقہ کی تقریب جو نہایت سادہ تھی ۔ یہاں ان لوگوں کے لیئے لمحہ فکریہ ہے جو لوگ حضور (ص) کی پیر وی کا بھی دم بھرتے ہیں اور نام و نمود پر اصراف ِ بیجا بھی کر تے ہیں ۔ دراصل ہم ہر چیز کا مقصد بھلا بیٹھے ہیں، ان میں یہ تقریب بھی شامل ہے۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ نکاح کی طرح اس تقریب کا انعقاد بھی صرف اعلان کے لیئے ہے کہ قبیلہ میں ایک فرد کا اضافہ ہو گیا ہے ۔ تاکہ ورا ثت میں کوئی رخنہ واقع نہ ہو۔مورخین نے لکھاہے کہ ان کی تا ریخ پیدا ئش ١٥رمضان المبا ر ک سن تین ہجری اور عقیقہ اکیس رمضان المبارک ٠٣ ھ کوہوا۔
حضرت امام حسین کی ولادت با سعادت۔ المستدرک کے حوالے ایک مورخ نے یہ واقعہ تحریر کیا ہے کہ حضرت ام الفضل (رض) نے ایک خواب دیکھا جس سے وہ پر یشان ہو گئیں ، مدینہ میں عام قائدہ تھا کہ روزانہ حضور (ص) لوگوں سے خواب سنتے اور ان کی تعبیر بھی فر ماتے تھے، لہذا وہ حضور (ص) کی خدمت ِ اقدس میں حا ضر ہو ئیں اور فر مایا کہ میں نے ایک بہت ہی بھیانک خواب دیکھا ہے۔ جب سے میں بہت پریشان ہوں ۔حضور (ص) نے فر مایا کہ بیان تو فر ما ئیے کہ کیا دیکھا ۔
تب انہوں (رض) فر مایا کہ میں نے یہ دیکھا ہے کہ آپ کے جسم مبارک کو کاٹ کر اس میں سے ایک پارچہ ا علا حددہ کیا گیااور وہ کٹا ہواپارچہ میری جھولی میں ڈالدیا گیا۔ حضور (ص) نے فر مایا کہ آپ نے تو بہت اچھا خواب دیکھا ہے پھر اس کی تعبیر ارشاد فر مائی کہ ًانشا اللہ میری بیٹی فاطمہ(ع) کے یہاں بیٹا پیدا ہو گا ۔یہ سن کر ام الفضل (رض) مطمعن ہو گئیں اور واپس تشریف لے گئیں ۔
مگر یہ ہی واقعہ ہمیں ایک دوسرے مورخ کے ہاں حضرت امام حسن (ع) کے با رے ملا ،میں نے اس حدیث کو دیکھا اس کا اردو ترجمہ یہ ہے کہ حضرت ام ِ الفضل (رض) زوجہ حضرت عباس (رض)سے مروی ہے کہ ً وہ حضور (ص) کے پاس تشریف لے گئیں اور فر مایا کہ میں نے رات ایک بھیانک خواب دیکھا ہے۔ حضور (ص) نے حکم دیا کہ بیان کرو!تب انہوں (رض) نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا ہے کہ آپ کے جسدِ مبارک سے گوشت کا ایک پارچہ قطع کر کے میری جھولی میں ڈالدیا گیا ً حضور (ص)نے فرمایا کہ ً اچھا خواب ہے ، فاطمہ (ع)کے ہاں بیٹاحسین (ع) تولد ہو گا۔ اس سے تو یہ ہی ظاہر ہو تا ہے کہ کہ یہ پیش گوئی حضرت امام حسین (ع)کے بارے میں تھی واللہ عالم ۔
بہر حال وہ وقت آپہونچا جب کہ٥ شعبان المعظم ٥ ھجری کو دوسرے شہزادے حضرت امام حسین (ع) اس جہان ِ فانی میں، لا فانی اور لا ثانی ہونے کے لیئے تشریف لا ئے اور جس طرح پہلے صاحبزادے کی آمد پر خوشیان منا ئی گئیں تھیں اسی طرح دوسرے صاحبزادے کی آمد پر بھی خو شیاں منا ئی گئیں ۔
حضور (ص) کو ان کی آمد کی جب اطلا ع دی گئی تو انہوں (ص) نے حسب سابق ان کی پیشانی کو بوسہ دیا اور ایک گوش ِ مبارک میں اذان اور دوسرے میں اقامت کہی اور پھر اپنی زبان مبا رک ان کے دہن مبارک میں دیدی۔ اس کے سات دن کے بعد عقیقہ ہوا ان کا نام بھی حضور (ص) نے ہارون (ع) کے دوسرے صاحبزادے کہ نام پر شبیر (ع) رکھا تھا، لیکن ایک روایت کے مطابق حضرت جبر ئیل (ع) حسین (ع) لیکر تشریف لا ئے ۔لہذا حسین (ع) رکھدیا گیا۔اب حضرت فاطمہ (رض)کے ذمہ ایک کے بجا ئے دو بچوں کی پرورش ہوگئی تھی۔ لیکن ان کی عبادت اور ریاضت میں کوئی فرق نہیں آیا۔ اکثر اوقات لوگوں نےدیکھا اور سنا کی دونوں صا حبزادے گود میں ہیں اور وہ چکی پیس رہیں اور اللہ سبحا نہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بھی جاری ہے۔ یہ دنیا کے لیئے مثال ہے کہ “فقرو بنون “کے ساتھ حمد ثنا کیسے کی جاتی ہے؟

بشکریہ عالمی خبریں ڈاٹ کام

 

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک