امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

ظلم کے مقابلے میں کربلا کے درس پرعمل کی ضرورت

0 ووٹ دیں 00.0 / 5


محرم ، خون کی شمشیر پر فتح کا مہینہ ہے یہ وہ مہینہ ہے جو دنیا کی تمام نسلوں اور ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں کو پیغام دیتا ہے کہ زندگی گذارنی ہے تو آزاد رہ کرگذارو، ظلم و ستم اور استبداد کے سامنے کبھی بھی سر نہ جھکاؤ اور نہ ہی ذلت آمیز زندگی تحمل کرو کیونکہ ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ اگر کربلا نہ ہوتی تو آج ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کے لئے کسی میں بھی ہمت نہ ہوتی ۔ کربلا نے دنیا کے تمام انسانوں کو یہ حوصلہ دیا ہے کہ وہ کم تعداد میں رہنے کے با وجود بھی ظالموں کی کثرت سے ٹکرا سکتے ہیں اگر ایمان اور اللہ پر بھروسہ ہے تو بڑی سے بڑی جنگی مشینریوں کو ناکام بنا کر ہر دور کے یزید کے لئے روسیاہی کا اسباب فراہم کر سکتے ہیں کیونکہ یزید و حرملہ کربلا کے بعد اب کسی شخص کے نام ہی نہیں رہ گئے بلکہ یہ ظلم و بربریت اور سفاکی کی علامت بن چکے ہیں کربلا کے بعد بھی دیگر آئمہ طاہرین کے دور میں یزید و حرملہ پیدا ہوتے رہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے مگر یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ اس طرح کے یزیدوں اورحرملاؤں سے مقابلہ کرنے اور ان کی ناک رگڑنے کے لئے ہر دور میں مکتب حسینیت کے پیرو بھی موجود رہے ہیں ۔ موجودہ دور میں بھی یزید اور حرملہ اپنے اپنے انداز میں موجود ہیں جو معصوم اور بے گناہوں کا خون پوری بے دردی کے ساتھ بہا رہے ہیں آج عراق، افغانستان اور سرزمین فلسطین میں معصوم بچوں خواتین اور بے گناہ شہریوں کا خون بہانے والے کوئی اور نہیں بلکہ وقت کے یزیدی اور حرملہ صفت جلاد ہیں۔
جنھیں آج کی خبری اصطلاح میں امریکی، صہیونی اور نیو کا نزیا سامراجی کہا جاتا ہے جب کہ دوسری طرف جذبہ ایمانی سے سرشار نہتے وبے سہار لوگ جن میں فلسطینی عراقی اور افغانی سبھی شامل ہیں عصر حاضرے کے یزیدیوں اور یزیدی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں کیونکہ ان کے سامنے کربلا موجود ہے اور کربلا تو وہ ابدی کارنامہ ہے جو ہر دور کے استبداد اور ظلم کے بانیوں کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے بقول جوش ملیح آبادی ۔
کربلا ایک ابدی جنگ ہے سلطانوں سے ۔ اس میں شک نہیں کہ کربلا کا سب سے اہم پیغام یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں اس پر بھروسہ کرکے ظلم کے ایوانوں کو مسمار کیا جا سکتا ہے ۔ اسی نکتے کے پیش نظر ہی رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سرزمین فلسطین کے غاصبوں اور صہیونیوں کے بھیس میں یزیدیوں کے مقابلے میں جد و جہد کرنے والے فلسطینیوں اور ان کی جہادی تنظیموں منجملہ حماس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ فلسطین کی نجات اور فلسطینی امنگوں کی حفاظت کا واحد طریقہ استقامت اور اللہ پر بھروسہ ہے ۔ رہبرانقلاب اسلامی نے حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ خالد مشعل سے ملاقات میں فلسطینی عوام کے خلاف صہیونی حکومت کی حالیہ دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :اگر صہیونی حکومت نے فلسطینی عوام اور بالخصوص غزہ کے لوگوں پر دوسری بار جنگ مسلط کی تو اس بار اسے پہلے سے بھی زیادہ شرمناک شکست کا سامنا کرنا ہوگا انھوں نے فرمایا کہ صہیونی حکومت کو اس بار پہلے سے کہیں زیادہ رسوائی کا منہ دیکھنا ہوگا ۔ لبنان اور غزہ پر وحشیانہ حملوں کے بعد بھی صہیونی حکومت کی مسلسل شکست نے اس غاصب حکومت کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور یہ حکومت عنقریب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا چاہتی ہے کیونکہ گذشتہ برسوں کے حالات اور واقعات کے پیش نظر غاصب صہیونی حکومت اندر سے اتنی زیادہ کھوکھلی ہو چکی ہے کہ اس سے پہلے اس کی مثال نہیں ملتی اس کے ساتھ ہی عالمی سطح پر بھی اس کی جتنی رسوائی ان برسوں میں ہوئی ہے کبھی بھی نہیں ہوئی تھی اور اگر آج صہیونی حکومت غزہ پر دوبارہ حملے کی باتیں کرتی ہے تو اس کا مقصد صرف اپنے فوجیوں اور غاصب صہیونیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے ہے ۔
آج عالمی سطح پر صہیونی حکام کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزام کے تحت مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لندن کی ایک عدالت نے صہیونی حکومت کی سابق وزیر خارجہ تزیپی لیونی کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ہے جس کے بعد انھوں نے برطانیہ کا اپنا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ اس سے پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں صہیونی حکام کے جرائم کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ گولڈ اسٹون کی رپورٹ کی تائید کردی جس میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکام نے غزہ میں سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور انھوں نے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی ہیں جب کہ امریکہ میں صہیونی حکومت کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے والی ایک عالمی تنظیم نے دنیا بھر کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ کریسمس کے موقع پر صہیونی حکومت کی مصنوعات کی ہرگز خریداری نہ کریں یہ اور اس طرح کے بے شمار اقدامات جو صہیونیوں کے خلاف عالمی سطح پر کئے جا رہے ہیں وہ اس بات کی بخوبی عکاسی کرتے ہیں کہ آج دنیا کے لوگ صہیونیوں اور ان کی ظالمانہ روش سے کس قدر نفرت کرتے ہیں اسی لئے مبصرین کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت کو جہاں لبنان اور غزہ میں جنگی میدانوں میں شسکت و ذلت کا سامنا کرنا پڑا تھا وہیں اب عالمی سطح پر انھیں اخلاقی اور سیاسی شکست کا بھی سامنا ہے ۔ صہیونی حکام نے خود ہی غزہ میں اپنی شکست کا بارہا اعتراف کیا ہے اور ان کے بیانات ہمارے اس دعوے کی خود دلیل ہیں۔ کیونکہ غزہ پر انتہائی وحشیانہ کاروائیوں کے باوجود یہاں تک کہ غزہ پر حملے کے دوران غیر قانونی اسحلوں کو استعمال کرنے کے بعد بھی عالمی سطح پر اور عالمی رائے عامہ کے نزدیک غاصب صہیونی حکومت کی پوزیشن پہلے سے کہیں زیادہ متزلزل ہوئی ہے اور اس کے برخلاف حماس کی پوزیشن عالمی سطح پر کافی مستحکم ہوئی ہے ۔ صہیونی حکومت آج اس انجام کو پہنچ چکی ہے کہ اس کے حکام اب ان ملکوں کا سفر کرنے سے بھی ڈرتے ہیں جو اس کے سب سے بڑے حامی سمجھے جاتے ہیں ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ حماس کی تشکیل کی سالگرہ کی مناسبت سے منعقدہ پروگراموں میں فلسطینیوں کی شاندار اور وسیع پیمانے پر شرکت اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ غزہ کو ویران کردیا جانا اور غزہ کے علاقے کے باشندوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا جانا اور اس کے علاوہ دیگر مظالم بھی غزہ کے عوام کو حماس کی حمایت سے نہیں روک سکے ۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے بقول:
آج فلسطین کے واقعات تاریخ کے بڑے واقعات میں سے ایک ہے جس کا ایک پہلو سخت ترین حالات اور دباؤ میں غزہ کے عوام کی استقامت و پائمردی ہے اور دوسرا پہلو فلسطینی عوام کے سلسلے میں بعض بظاہر مسلمان عربوں کی غداری اور خیانت ہے ۔ اس کے باوجود رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فلسطین کا مستقبل تمام تر مظالم اور فلسطینی عوام پر پڑنے والے دباؤ کے بعد بھی پوری طرح سے تابناک اور روشن ہے ۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا اگر فلسطین کا مسئلہ صحیح طریقے سے حل ہوجائے تو عالم اسلام کی بہت ساری مشکلات حل ہوجائیں گی ۔ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں اسی طرح اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کے بہادر و شجاع عوام کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت جاری رہے گی۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران مسئلہ فلسطین کو اپنا مسئلہ سمجھتا ہے اور فلسطینیوں کی حمایت کو اپنا شرعی و اسلامی فریضہ گردانتا ہے ۔ فلسطین اور مظلوم فلسطینیوں کے لئے ایران کی حمایت کا اعادہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب ایران سے عالمی سامراج کی دشمنی کی ایک بڑی وجہ فلسطینی کاز کے لئے ایران کی حمایت ہے اور جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا اگر اسلامی جمہوریہ ایران مسئلہ فلسطین کے بارے میں اپنی آنکھیں ذرا سی دیر کے لئے بھی بند کرلیتا تو ایران کے عوام اور اسلامی جمہوری نظام کے خلاف سامراج کی عداوتوں اور دشمنیوں میں کافی حد تک کمی آ جاتی ۔ ان تمام باتوں کے باوجود ایران کے عوام ہمیشہ فلسطینیوں کے حامی اور مددگار رہیں گے اور ہر سطح پران کی حمایت کرتے رہیں گے۔ چنانچہ نام نہاد امن کے منصوبوں اور اسی طرح سازباز کے مختلف اقدامات کی متعدد ناکامیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ فلسطین کے مسئلہ کا حل صرف اصولی راستہ ہے وہی راستہ کہ ایران علاقے میں امن و امان کی برقراری اور فلسطینیوں کے حقوق کی بازیابی کے لئے جس پر زور دیتا ہے ۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک