امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

حضرت فاطمہ علیھا السلام کا عظیم ترین جہاد

1 ووٹ دیں 03.0 / 5

عورت کا جہاد

 مختلف شعبہ ہائے زندگی میں ایک مرد مختلف قسم کی جدوجہد اور فعالیت انجام دینے میں اپنی بیوی کےساتھ دینے ، ہمراہی ، صبر اور موافقت کا مرہون منت ہے اور ہمیشہ یہی ہوتا رہتاہے۔ یہ جو کہا گیا کہ ’’جِهادُ المَرآَۃِ حُسنُ التَّبَعُّلِ ‘‘،عورت کا جہاد بہترین شوہر داری ہے۔ ’’حُسنُ التَّبَعُّلِ ‘‘ کا کیا مطلب ہے؟کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ عورت کا جہاد یہ ہے کہ وہ صرف شوہر کے آرام و سکون کے وسائل فراہم کرے، حُسنُ التَّبَعُّلِ صرف یہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ جہاد ہے۔ عورت کا جہاد یہ ہے کہ جب ایک مومن وفداکار عورت کا شوہر مختلف قسم کی سنگین ذمے داریوں کا حامل ہے تو اُس سنگین ذمے داری کا بارگراں آپ کے کندھوں پر بھی آئے گا اور آپ خواتین بھی ان کی ماموریت اور وظائف میں شریک ہوں گی۔ آپ خواتین کی خدمات اسی طرح کی ہیں۔ جب مرد دن بھر کے کام، کاج، تجارت اور دیگر وظائف کی بجا آوری سے تھکا ہارا گھر لوٹتا ہے تو اُس کی تھکاوٹ کے اثرات گھر میں بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ جب وہ گھر میں قدم رکھتا ہے تو تھکا ہوا ،خستہ تن اورر کبھی بد اخلاق بھی ہوتا ہے۔ اُس کے کام ،آفس یا تجارت و بازار سے آنے والی یہ خستگی ، بداخلاقی اور درد سر گھر کی اندورنی فضا میں بھی منعکس ہوتی ہے۔ اب اگر یہ عورت جہاد کرنا چاہتی ہے تو اس کا جہاد یہ ہے کہ وہ شوہر کی بداخلاقی اورکم ہمتی کا خوش اخلاقی سے جواب دے، اُن سختیوں اور زحمتوں کے ساتھ اپنی شیریں زندگی کی تعمیر کرے اور خدا کی خوشنودی کیلئے اُنہیں تحمل کرے۔ اِسے کہا جاتا ہے حُسنُ التَّبَعُّلِ یا بہترین شوہر داری۔ حضرت فاطمہ علیھا السلام کا عظیم ترین جہاد! جب رسول اکرم۰ نے مدینے ہجرت کی تو امیر المومنین ٴکی عمر مبارک تقریباً تئیس یا چوبیس سال تھی۔ ہجرت کے فوراً بعد مختلف قسم کے غزوات اورجنگیں شروع ہوگئیں۔ ان تما م جنگوں یا غزوات میں یہ نوجوان یا علمدار سپاہ اسلام تھا یاسب سے آگے آگے رہتا تھا یا جنگ کا شجاع ترین مجاہد تھا۔ غرضیکہ سب سے زیادہ ذمے داری اسی نوجوان کے پاس تھیں۔جنگ تو موسم کے مطابق نہیں ہوتی ہے، کبھی موسم گرم ہے اور کبھی ٹھنڈا، کبھی صبح اورگھر میں بچہ بیمار ہے (اُسے دوا کی ضرورت ہے لیکن حکم جنگ آگیا تو اب جنگ کیلئے فوراً جانا ہے ، سب کچھ چھوڑ کر)۔ رسول اکرم۰ کی دس سالہ حکومت میں تقریباً ستر چھوٹی بڑی جنگیں ہوئیں، کچھ جنگیں چند روز پر مشتمل تھیں اور کچھ جنگیں ایک ماہ کے طویل عرصے تک لڑی گئیں۔ صرف ایک جنگ کے علاوہ امیر المومنین ٴنے تمام جنگوں اور غزوات میں شرکت کی۔ ان جنگوں میں شرکت کے علاوہ انہیں مختلف قسم کی ماموریت کیلئے بھیجا جاتا تھا، مثلاً رسول اکرم۰ نے امیر المومنین ٴکو کچھ مدت کیلئے قضاوت کی غرض سے یمن بھیجا۔ بنابرایں، یہ حضرت فاطمہ علیھا السلام تھیں جو ہمیشہ ان تمام حالات کا سامنا کرتی رہیں۔ یا اُن کے شوہر جنگ میں ہوتے یا زخمی و خون آلودہ بدن کے ساتھ گھر لوٹتے یااگر یہ دونوں حالتیں نہیں بھی ہوتیں تو بھی پیغمبر اکرم۰ کی خدمت میں مختلف اہم امور کی انجام دہی کیلئے مدینے میں سرگرم عمل ہیں یا پھر سفر وماموریت پر گئے ہیں۔ حضرت فاطمہ زہر علیھا السلام نے ان تمام سخت و دشوار حالات کا جبکہ اُن کے فعال ترین شوہر ہمیشہ کاموں میں مشغول تھے،مہربانی ، ایثار اور فداکاری سے مقابلہ کیا اور چار بچوں کو اپنی تعلیم و تربیت کے زیر سایہ پروان چڑھایا۔ ان میں سے ایک حضرت امام حسین ٴ ہیں کہ پوری تاریخ بشریت میں پرچم آزادی کو بلند کرنے والی اُن سے بڑی شخصیت کوئی اور نہیں ہے۔ پس ’’حُسنُ التَّبَعُّلِ ‘‘ کا معنی یہ ہے۔ یہ وجہ ہے کہ میرا یقین ہے اور اسی بنا پر تاکیداً آپ مرد حضرات کی خدمت میں عرض کررہا ہوں کہ آپ کی مائیں خصوصاً آپ کی زوجات آپ کے اجر وثوات میں شریک ہیں اور یہ درحقیقت اُن کا آپ کی فعالیت ،کام اور جدوجہد میں اپنے اپنے مقام پر رہتے ہوئے ساتھ دینا ہے کہ جو انہوں نے انجام دیا ۔ کبھی پچا س فیصد،کبھی ساٹھ فیصد اور کبھی ستر فیصد وہ آپ کے کاموں اور اجر و ثواب میں شریک ہیں۔مرد،خواتین کی اکثر زحمتوں سے بے خبر ہیں! اگر آپ خواتین اپنے شوہروں کی طرف سے زحمت و مشقت کو برداشت کرتی ہیں اور آپ کا شوہر کام ، ملازمت، اجتماعی فعالیت و جدوجہد کی وجہ سے (نہ چاہتے ہوئے بھی) یہ زحمت و مشقت آپ کے کندھوں پر ڈالتا ہے تو جان لیجئے کہ آپ کی اس زحمت و مشقت کا خدا کی بارگاہ میں اجر محفوظ ہے۔ خواہ وہ ایک لمحے وایک گھنٹے ہی کا کیوں نہ ہو اور خواہ کوئی اُس کی طرف متوجہ نہیں بھی ہو۔بہت سے افراد، خواتین (خصوصاً بیویوں) کی زحمت و مشقت سے بے خبر ہیں ۔ اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ زحمت و مشقت وہ چیز ہے کہ جسے انسان اپنے زور بازو اوربدنی طاقت سے برداشت کرے یا انجام دے لیکن وہ لاعلم ہیں کہ کبھی کبھی روحی اور قلبی احساسات کے ذریعے برداشت کی جانے والی زحمت کا بار بہت سنگین ہوتا ہے اور لوگوں نے اسی مطلب کو اپنے ذہنوں میں بٹھالیا ہے ۔ مرد حضرات بھی آپ خواتین کی زحمتوں سے اچھی طرح مطلع نہیں ہیں لیکن خداوند متعال ’’لَا يَخفيٰ عَلَیه خَافِیة?‘‘ ہے اور کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں رہتی، وہ آپ کے کاموں پر حاضر و ناظر ہے اور آپ اُس کی بارگاہ میں مآجور ہیں۔پس آپ مرد حضرات کی خدمت میں عرض کروں کہ ان خواتین کی قدر کیجئے کہ جو زندگی کے مسائل میں اپنے اپنے محاذ جنگ پر رہتے ہوئے آپ کے ساتھ آپ کی فعالیت و جدّوجہد شریک ہیں۔ آپ خواتین کی خدمت میں بھی عرض کروں یہ مرد حضرات جو کام انجام دے رہے ہیں اگر اچھی طرح انجام دیں تو ان کے یہ کام بہترین کاموں سے تعلق رکھتے ہیں۔ راہ انقلاب میں پاسداری و حفاظت ،بہترین کاموں سے تعلق رکھتی ہے اور اس کا اجر وثواب بھی بہت زیادہ ہے۔ اگر آپ اپنے جوان شوہر جو اس ذمے داری کاحامل ہے،کی کامیابی میں اُس کی مدد کریں تو اُسی نسبت سے خدا کی بارگاہ میں آپ کی قدر و اہمیت اور اجر وثواب زیادہ ہوگا۔ ہمت و حوصلے سے ان وظائف کو انجام دینا ہی ہر ملک میں بڑے بڑے کاموں کی انجام دہی کا سبب بنتا ہے۔ جب ایک ملک کے مردوں ،خواتین اور پیرو جوان اورمختلف افراد کی ہمت و حوصلے اور ارداے و طاقت ایک ساتھ جمع ہوجائے تو اُس قوم سے عظمت و قدرت کا ایک سیلاب امڈتا ہے کہ جو قوموں کی بے مثل ونظیر طاقت و قدرت کا باعث بنتا ہے ۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک