امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

روزه

1 ووٹ دیں 01.0 / 5


و ان تصوموا خير لکم ان کنتم تعلمون ( بقرہ ٨٤)
روزہ رکہنا تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم صاحبان علم ہو ۔

 مریض اور مسافر کا روزہ :

 فمن کا نکم مریضا او علی سفر فقدة من ایام آخر جو مریض با مسافر ہو اس پر اتنے ہی دن دوسرے زمانہ ہیں قضا واجب ہے . بیماری میں روزہ واجب نہیں : يريد الله بکم اليسر و لايريد بکم العسر ( بقرہ ١٨٥)
خدا تمہارے بارے میں اسانی چاہتا ہے زحمت نہیں چاہتا ۔

اہمیت روزہ :

قال الصادق ( بنی السلام علی خمس دعائم علی الصلواة والزکاة والصوم و الحج الولایة .
امام صادق نے فرمایا ہے اسلام کے پانچ ستون ہیں . نماز ، زکارت ، روزہ ، حج اور ولایت .

روزے دار کی فضیلت :

 قال الصادق : نوم الصائم عبادة و صمته تسبيح و علمه متقبل و دعاؤه مستجاب عند افطاره دعوة لا ترد.
امام صادق فرمایا : روزے دار کی نیند عبادت ، اسکی خاموشی تسبیح ، اس کا عمل قبول شدہ ، اسکی دعا قبول ہو گی اور افطار کے وقت اسکی دعا رد نہیں ہوگی.

حکمت روزہ :

قالت فاطمة الزهرا: فرض الله الصيام تثبيتا الاخلاص.
حضرت فاطمہ نے فرمایا اللہ نے انسان میں اخلاق کو ثابت رکھنے کیلئے روزہ واجب کہا ہے .

روزہ بدن کی زکات ہے :

 قال رسول الله : سکل شی زکواة و زکواة الدبدان الصيام
رسول خدا نے فرمایا: ہر شے کی اک زکات ہے اور بدن کی زکات روزہ ہے ۔
روزہ آگ سے ڈھال ہے ۔ قال الصادق الدار خبرک بابواب الخير؟ الصوم جنة من النار
امام صادق نے فرمایا: کہا میں تمہیں نیکی کے دروازوں کی خبر دو ؟پھر فرمایا روزہ جہنم کی آگ سے ڈھال ہے .

روزہ محبوب رسول خدا ہے :

 قال رسول الله : انا من الدنيا احب ثلاثه اشياء الصوم فی الصيف و الضرب بالسيف و اکرام الضيف.
رسول اکرم ۖ نے فرمایا: مجھے دنیا میں تین چہروں سے زیادہ محبت ہے ۔ گرمیوں کے روزسے ، راہ خدا میں تلوار سے جنگ کرنااو رمہمان کا اکرام کرنا.

بہترین روزہ :

قال علی : صوم القلب خير من الصيام اللسان و صوم اللسان خير من صيام السبطین :
 حضرت علی نے فرمایا: دل کا روزہ ، زبان کے روزے سے زیادہ بہتر اور زبان کا روزہ ، شکم کے روزے سے زیادہ بہترہے.
١)٢)٣)...یک صدو پنجاہ موضوع .قرآن .ص١٧٩)

حقیقی روزہ :

 قال علی : الصيام اجتناب المحام کما يمتنع الرجل من الطعام و الشرب
 حضرت علی نے فرمایا :روزہ یعنی محرمات اس طرح سے بچنا کہ جیسے انسان کھانے پینے سے پرہیز کرتا ہے ۔
بعض افراد کے روزے کی کوئی قدرو قیمت نہیں ہے .
قال الصادق : لا صيام لمن عصی ايدام و لا صيام لعبد ابق متی يرجع و الاصيام لامراة ناشزة متی تتوقب و لا صيام بولد عاق متی یبر۔
چند افراد کا روزہ صحیح نہیں ہوتا ( ١)جو امام معصوم کی نافرمانی کرلے(٢) جو غلام اپنے مولا سے بھاگ جائے ( ٣ ) جوعورت نا فرمان ہو اور اپنے وظائف میں کوتا ہی کرتا ہو ( ٤) جس بچے کو والدین عاق کردیں مگر یہ کہ وہ غلامواپس آجائے ، عورت توبہ کرلے اور بچہ اپنے والدین سے نیکی کرلے .

فواید و آثار روزہ:

 بہترین ثواب : قال رسول الله ۖ : الصوم لی و انا اجزی عليه .رسول خدا نے فرمایا : روزے مبرے ساتھ مخصوص ہے اور اس کا ثواب دوں گا .
شیطان کا چہرہ سیاہ ہو جا تا ہے رسول خدا فرمایا: الصوم یسود وجھہ (الشیطان)روزہ شیطان کے چہرے کو سیاہ کر دیتا ہے

تندرستی:

 قال رسول اللہ : اغزوا و تغمنوا و صومواتصحوا مسافروا تستغنوا جنگ کرو ، غنیمت پاؤگے .روزہ رکھو ، سلامت رہو گے ۔ سفر کرو ، بے نیاز ہوگے

بخشش :

 قال رسول الله ۖ : ها جابر هذا هذا شهر رمضان من صيام نهاره و قام وردا من ليله و عف سطنه و خرجه و کف لسانه خرج من ذنوبه کخروجه من الشهر فقال .
جابر يا رسول الله ۖ : ما احسن هذا الحدیث : فقال رسول الله ۖ : ها جابر ! و ما اشد هذه الشروط
رسول اکرم نے فرمایا: اے جابر! یہ رمضان کا مہینہ ہے ۔ جو شخص دن کو روزہ اور رات کو دعات و عبادت کرتا ہے ، بھوک اور شھوت کو برداشت کرتا ہے ، جو اپنی زبان کو لگام دیتا ہے ، وہ شخص اپنے گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے ۔
پس جابر نے کہا یا رسول اللہ !یہ کتنی اھم حدیث ہے ۔ پیغمبر اکرم ۖ نے فرمایا: روزے کی تمام شرائط کرنی دشوار ہیں.
١،٢،٣....یک صدو پنجاہ موضوع ....١٨٠)

اھمیت روزہ

 خداوند عالم نے انسان کو خلق کیا اور اسے کمال کی منزل پر پہنچنے کیلئے احکام بنائے .
ہر فرد کو حیوانی شھوات کے جھگال سے نکلنے کیلئے ان جہات بخش احکام پر عمل کرنا ضروری ہے .
یہ امر محتاج بیان نہیں ہے کہ عبدو معبود کے درمیان مضبوط و مستحکم رشتہ عبادت کا ہے اور تمام عبادات ہیں نیت کو روح کی جشیت حاصل ہے یعنی بغیر نیت کے اعمال ایسے ہیں جیسے روح بغیر جسم کے ہو . البتہ بعض عبادات ایسی کہ جس میں نیت کے ساتھ عمل پہلو پایا جاتا ہے .
مثلا نماز کی جس میں نیت اور ارادہ کے ساتھ ساتھ قیام و رکوع و سجود جیسے اخصال انجام دیت جاتے ہیں اسی طرح زکات و خمس ہے کہ ان میں بھی نیت کے ساتھ ساتھ مال کی ادائیگی کرنا ضروری ہوتی ہے . یا مثلا حج بیت اللہ ہے کہ اس میں نیت کے ساتھ احرام ، طواف ، سعی اور قربانی و غیرہ جیسے مناسک ادا کرنا ہوتے ہیں.
مگر ان تمام عبادات کے بر خلاف روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں عملی پہلو نظر نہیں آتا یعنی اعجاء و جوارح اور ظاہری زندگی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس میں فقط نیت اور ارادہ کو دخل ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اگر روزہ ار کی نیت میں فتور آجائے اور وہ روزہ کو باطل کرنے کا فقط ارادہ ہی کرلے تو فقھاء کا فتوی ہے کہ اسی کا روزہ فورا باطل ہوجاتا ہے .
در حقیقت نیت تقرب الھی کے ارادہ کرنے کا نام ہے اور قرب الھی وہ عظیم منزل ہے جو انسان کو کمال تک پہچاتی ہے اسی طرح جب خداوند عالم نے روے کا حکم رہا تو یا ایھا الناس کہہ کر نہیں بلکہ عام انسانوں سے ممتاز کرکے یا ایھا الذین آمنوا کے الفاظ س خطاب کیا ہے
قرآن و حدیث اور تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ روزہ صرف مذہب اسلام سے مخصوص نہیں بلکہ اکثر ملل و مذاہب کسی نہ کسی صورت ہی روزے رکھتے ہیں اور اسکی افادیت کا اقرار بھی کرتے ہیں مثلا صائبین تیس دن روزے رکھتے تھے برھمن جو ہندوستان میں کثرت سے آباد ہیں یہ بھی مخصوص دنوں میں روزے رکھتے ہیں اس طرح یہودی اور عیسائی پچیس ٢٥دن روزے رکھتے ہیں ( بھولہ ذکر و فکر جوادی ۔ شرح خطبہ شعبانیہ ص ٨٠)
ان کے علاوہ دوسرے مذاہب میں بھی روزے کا تصور موجود ہے البتہ ماہ رمضان میں روزے رکھنا فقط مذہب اسلام کے ساتھ مختص ہے .

روزکے فرض ہونے کا فلسفہ :

 چونکہ انسان کے اندر نفس امارہ و خواہشات موجود ہیں اور اس کا ازلی دشمن ابلیس اس گمراہ کرنے کیلئے ہر وقت گھات لگائے ہوئے ہے ۔ انسان کو خواہشات کی زنجیروں میں مقید کر رکھا ہے ۔ اسلام نے اس دشمن کا مقابلہکرنے اور خواہشات کے خلافت جہاد کرنے کیلئے اصلاح نفس کا یہ پر گرام متربت کہا ۔ روزہ اصلاح نفس کے سلسلے میں اک بہترین جہاد ہے ۔ جس میں انسان کو خواہشات نفس کے مقابلے کی مزاحمت ہوتی ہے اور اس کے افعال و حرکات میں ایک نظم و ضبط پیدا ہو جاتا ہے .
روزہ انسان کو فقط حقوق اللہ کی ادائیگی کا ہی یا بند نہیں بناتا بلکہ اس سے انسان کے اندر حقوق العباد کی ادائیگی کا جذبہ بھی پیدا ہو تا ہے ۔ چنانچہ جب ایک مالدار اور دوللتمند شخص روزہ رکھ کر بھوک و پیاس کی تکلیف برداشت کرتا ہے تو یقینقا اسے غریب کی بھوگ و پیاس کا احساس ہو تا ہے اور اس کے دل میں جذبہ مہربانی پیدا ہو تا ہے حضرت امام علی فرماتے ہیں کہ خداوند کریم نے لوگوں پر روزے اس لیء واجب کئے نہٰں تا کہ انہیں بھوک و پیاس کی شدت کا احساس ہو اور اس بھوک و پیاس کی تکلیف سے قیامت کی بھوک و پیاس کا تصور کر سکیں تا کہ عبرت حاصل ہو .

روزہ کی اقسام

الف: واجب روزے جکیسے ماہ رمضان کے روزے

ب:قضا روزے

 جتنے ماہ رمضان کے قضا روزے

ج:کفارے کے روزے ۔

 اگر کوء ماہ رمضان میں جان بچھ کر اپنے روزے کو باطل کرتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی ادا کرے ۔ کفارہ ( ١) اک غلام کو آزاد کرنا ( ٢) باسٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا( ٣)یا ساتھ روزے رکھنا جن میں سے ٣١روزے پے در پ رکھنے چاہتے .

د:اعتکاف کا روزہ :

 جو شخص رمضان کے علاوہ اعتکاف بیٹھتا ہے اس پر تیسرے دن کا روزہ واجب ہو جاتا ہے ۔ اگر اعتکاف ماہ رمضان میں ہو تا تینسوں روزے واجب ہوتے ہیں۔
و:نزہ عھدہ قسم ، شرط یا اجارہ کے روزے.

مستحب روزے

جن دنوں میں روزہ واجب ، حرام یا مکروہ ہو ، باقی دنوں میں روزہ رکھنا مستحب ہے .لیکن رجب ، شعبان کے روزے مستحب ہیں اس کے علاوہ غدیر اور بعثت کے دن روزے رکھتا مستحب موکدہ ہے .

مکروہ روزے

 بعض موارد میں روزے مکروہ ہیں .میزبان کی اجازت کے بغیر ، مھمان کا مستحبی روزہ رکھنا مکروہ ہے .
اگر میزبان مھمان کو مستحبی روزہ رکھنے سے منع کرے تو بعض فقھاء کے نزدیک اس کا روزہ رکھنا حرام ہے .
اس طرح کی اجازت کلے بغیر اولاد کا مستحبی روزہ رکھنا مگر وہ ہے اور اگر والدین کو اس سے اذیت ہو تو حرام ہے .

حرام روزے.

 عید فطرت دن روزہ رکھنا حرام ہے.
عید قربان کے دن روزہ رکھنا حرام ہے.
یوم شک کا روزہ۔ اگر آکر شعبان اور اول رمضان میں شک پرجائے تو رمضان کی نیت سے روزہ رکھنا حرام ہے ۔
رمضان کے علاوہ باقی روزے کی نیت کرسکتا ہے.
اگر ایک شخص نذر کرتا ہے کہ فلان حرام کام انجام دینے یا واجب ترک کرنے ایک روزہ رکھے گا ۔ ایسی صورت میں نذر اور روزہ دونوں حرام ہیں.

سکوت کا روزہ ۔

اگر کوء شخص خاموش رہنے کو روزے کی جز قرار دے اور اس نیت سے روزہ رکھے تو حرام ہے .
اگر کوئی دوران رات بغیرکھائے روزے رکھنے کی نیت کرے تو وہ روزہ حرا م ہوگا.
بیمار پر روزہ واجب نہیں اور اگر وہ روزہ رکھتا ہے تو حرام ہے سفر میں روزہ رکھنا حرام ہے مگر کوئی سفر میں نذکر کرے تو کوئی خرج نہیں.
احتیاط واجب ہے کہ عورت شوھر کی اجازت کے بغیر مستحبی روزہ نہ رکھے اور شوھر کی حق تلفی کی صورت عورت کا مستحبی روزہ رکھنا حرام ہے.

شرائط وجوب روزہ

 ان شرائط کے ساتھ انسان پر ماہ رمضان کا روزہ واجب ہو تا ہے :
١۔ بالغ ہو.
٢۔عاقل ہو.
٣۔ مسافر نہ ہو .
٤۔ روزہبیماری کا موجب نہ ہو.
٥۔ اگر عورت ہے تو حیض و نفاس میں نہ ہو.
٦۔ حامل اور دودھ پلانے والی عورتوں پر اس صورت خصوصا میں روزہ واجب نہیں کہ برای بچہ پا خور عورتوں کیلئے مضر ہو.

غریبوں کے ساتھ ہمدردی:

 قال الصادق قال رسول الله ۖ....انما فرض الله عزو جل الصيام ليستوی الغنی و الفقير .....ان هذبق الغنی مس الجوع و الا لم ليرق علی الضعيف و پرحم الجائع .
امام صادق نے فرمایا: اللہ نے مسلمانوں پر روزہ واجب کہا تا کہ غریہب اور امیر برابر ہوں ۔ خدا چاہتا ہے کہ امیر لوگون کو بھوک اور پیاس کی شدت احساس ہو تا کہ وہ کمزور اور بھوک افراد پر رحم کریں
حکایت . رسول خدا نے دیکھا کہ ایک عورت اپنی خادمہ کو گالیاں دے رہی ہے . آپ نے فرمایا : کھانا کھاؤ۔ عورت کہنے لگی میں روزے میں ہوں ۔ آپ خود فرمایا: تم کس طرح روزے میں پر در حالانکہ اپنی خادمہ کو گالیان دے رہی ہو.
کم من صائم ليس له من صيامه الا الجوع و الظمنا و من قائم ليس له من قيامه الا السهر و الضاء جندا نوم الا کهاس و انفارهم .کتنے ایسے روزے دار ہیں جنہیں ان کے روزوں سے حرف بھوک اور پیاس ہی ملتی ہے اور کتنے افراد رات کو نماز قائم کرنے والے ایسے ہیں کہ جن کے حصے میں صرف رات کو جاگنا اور مھکن کے علاوہ کچھ نہیں آتا ۔ کتنی اچھی ہے دور اندیشی لوگوں کی نیندیں اور ان کا افطار کرنا.

١،٢...یک صدو پنجاہ موضوع ....١٨١
٢۔تحلیات حکمت باب سوم.

منابع

 ١۔ قرآن کریم
٢۔ دہقان ۔ آکبر ، یک صدو پنجاہ موضوع ..، مرکز فرہنگی درسھایی از قرآن ، ١٣٨٢، اول
٣۔محمد نیا اللہ و اللہ ، فلسفہ و روزہ ، قم سبط اکبر ١٣٨٥ اول
٤۔ ناظم زادہ قمی ، تجلیات حکمت ، قم دفتر تبلیغات اسلامی ، ١٣٧٨دوم
٥۔ سلیم زادہ خیر اللہ ، روزہ ، قم موسسہ در راہ حق ١٣٧٩ ، ھشتم
٦۔ آمدی ، علامہ خیر اللہ غرر الحکم و درالکلم حکمت بو تراب ، فروغ علم موصوم پاکستان ١٤٠٩ اول

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک