شب قدر کی حقیقت
مقدمہ
آیت مبارکہ کو سرنامہ کلام قرار دینا ۔۔۔۔۔۔ " إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ، فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ" (دخان ،۳۔۴)" ہم نے اس قرآن کو ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے ہم بیشک عذاب سے ڈرانے والے تھے
اس رات میں تمام حکمت و مصلحت کے امور کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ "
ماہ مبارک کے ایام چل رہے ہیں ،ماہ مبارک رمضان برکت ، رحمت اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ جس طرح سے حضرت رسول اکرم ﷺ اس مہینہ کی عظمت کے بارے میں خطبہ شعبانیہ میں فرماتے ہیں ۔
أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ قَدْ أَقْبَلَ إِلَيْكُمْ شَهْرُ اللَّهِ بِالْبَرَكَةِ وَ الرَّحْمَةِ وَ الْمَغْفِرَةِ شَهْرٌ هُوَ عِنْدَ اللَّهِ أَفْضَلُ الشُّهُورِ وَ أَيَّامُهُ أَفْضَلُ الْأَيَّامِ وَ لَيَالِيهِ أَفْضَلُ اللَّيَالِي وَ سَاعَاتُهُ أَفْضَلُ السَّاعَاتِ.
اے لوگوں!بیشک تمہاری طرف خدا کا مہینہ برکت ،رحمت اور مغفرت کے ساتھ آیا ہے ۔یہ ایک ایسا مہینہ ہے جو خدا کے نزدیک تمام مہینوں سے افضل ہے ،اس کے ایام دوسرے تمام ایام سے افضل ہیں ، اس کی راتیں دوسری تمام راتوں سے افضل ہیں ،اور اس کے گھنٹے دوسرے تمام گھنٹوں سے افضل ہیں ۔
هُوَ شَهْرٌ دُعِيتُمْ فِيهِ إِلَى ضِيَافَةِ اللَّهِ وَ جُعِلْتُمْ فِيهِ مِنْ أَهْلِ كَرَامَةِ اللَّهِ أَنْفَاسُكُمْ فِيهِ تَسْبِيحٌ وَ نَوْمُكُمْ فِيهِ عِبَادَةٌ وَ عَمَلُكُمْ فِيهِ مَقْبُولٌ وَ دُعَاؤُكُمْ فِيهِ مُسْتَجَابٌ فَاسْأَلُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ بِنِيَّاتٍ صَادِقَةٍ وَ قُلُوبٍ طَاهِرَةٍ أَنْ يُوَفِّقَكُمْ لِصِيَامِهِ وَ تِلَاوَةِ كِتَابِهِ.
یہ ایک ایسا مہینہ ہے کہ جس میں خدا وند عالم نے تمہیں اپنی دعوت پر بلایا ہے اور تم کو اس مہینہ میں صاحب کرامت بنایا ہے ،تمہاری سانسیں اس میں تسبیح اور تمہاوی نیند اس میں میں عبادت اور تمہارے اعمال اس مین مقبول اور تمہارے دعا ئیں اس میں مستجاب ہیں ۔ پس اپنے پروردگار سے صدق نیت اور پال دلوں کے ساتھ مانگو تاکہ وہ تمہیں اس ماہ میں روزہ رکھنے اور کلام مجید کی تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
فَإِنَّ الشَّقِيَّ مَنْ حُرِمَ غُفْرَانَ اللَّهِ فِي هَذَا الشَّهْرِ الْعَظِيمِ
پس اس مہینے میں بدبخت وہ شخص ہے کہ جو اس عظیم مہینے میں خدا وند عالم کی مغفرت سے محروم رہے ۔
شب قدر کی عظمت اس رات کی متعدد خاصیتیں ہیں ،مگر قرآن شریف میں پانچ خاصیتیں مذکورہیں:
(1)اس رات میں نزول قرآن ہوا . إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ (1)
(2)یہ رات ہزار مہینوںسے افضل ہے . وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ (2)
(3)اس رات میں فرشتے زمین پر آتے ہیں. لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ (3)
(4)حضرت جبریل کی آمد ہوتی ہے. تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍ (4)
(6)صبح صادق تک بندوں پر سلامتی کا نزول ہوتا ہے۔ سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ (5)
(۷) ایک مبارک رات ہے ۔ إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ۔
شب قدر کی اہمیت اور فضیلت و برکت اس امر سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مکمل ایک سورہ اسکی شان میں نازل فرمایا-
شب قدر کی عظمت اور منزلت کے بارے مں کتب احادیث مںں بہت ساری احادیث اور روایات ذکر ہوئی ہں جن مںہ سے ہم چند ایک نمونے کے طور پر نقل کریں گے۔
پغمبر اکرم ۖ نے فرمایاکہ: حضرت موسی کلم اللہ نے اپنی ایک مناجات مںو عرض کال خدایا! مجھے تری قربت مطلوب ہے آواز آئی '' مربا تقرب اس کے لئے ہے جو شب قدر بد ار اور شب زندہ دار(پوری رات جاگتا ) رہے اور عرض کاا خدایا! مجھے صراط سے گزرنے کا اجازت نامہ چاہے '' آواز آئی یہ بھی اس کے لئے ہے جو شب قدر مںا مسکنو ں اور بے چاروں کی مدد کرے'' پھر عرض کاک خدایا!مجھے جنت کے درختوں اور موہوں کی طلب ہے ''آواز آئی یہ بھی اس کے لئے ہے جو شب قدر مںر تسبحع مں مشغول ہو،حضرت موسی نے کہا :خدایا آگ سے نجات چاہتا ہوں ،آوازآئی :یہ بھی اس کے لئے ہے جو شب قدر استغفار کرے''۔
سُمِّيت بِذلکَ لاِنّ الارضَ تََضِِيقُ بِالملائکة فيها ۔
• قدر کا معنی ہے عظمت و وقار ہے، صاحب تفسیر خازن علامہ ابوالحسن علی بن محمد خازن رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سُمّیت لیلۃُ القدر لِعَظَمِ قَدَرِھَا وَ شَرَفِھَا عَلی اللَّیَالِی۔
• شب قدر کو شب قدر اس وجہ سے کہا جاتا ہے کیونکہ انسان کے اعمال صالح اس شب میں عظمت والے بن جاتے ،وسُمِّيت بِذَلکَ لِانّ العَمَلَ الصَّالِحَ يکُونُ فِيها ذَا قَدَرٍ عِندَ الله لِکَونِه مَقبُولاً۔
• انسانوں کے ایک سال کے امور مقدر کئے جاتے ہیں
• ایک عظیم رات ہونے کے ناطے اس کو شب قدر کے نام سے موسوم کیا گیا ہے ۔
• عظمت والا قرآن ، عطمت والے رسول پر، عظمت والے فرشتہ کے ذریعہ سے نازل کیا گیا۔
• جو اس رات میں بیدار رہے وہ صاھب قدر بن جاتا ہے ۔
• شب قدر ایک ماڈل ہے جس طرح سے عاشورا اور بعثت ماڈل ہیں اگر انسان ان کی عظمت کو درک کرے تو انسان ہر روز کو عاشورا ،بعثت اور شب قدر بنا سکتا ہے ۔
• شب قدر ایک ایسی رات ہے کہ اگر انسان اس کی عظمت کو سمجھ لے تو ایک ہی شب میں ۸۳ سال کا سفر طے کر سکتا ہے ۔
• شب قدر نعمتوں سے بھرے ہوئے دسترخوان کا نام ہے ۔ بعض لوگ اس دسترخوان سے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں اور بعض اس سے کلی طور پر محروم ہو جاتے ہیں ۔
• شب قدر احیاء اور بیداری کی رات ہے ۔ انسانوں کے شب وروز کبھی زندہ ہوتے ہیں(یعنی انسان اطاعت الھی میں مشغول ہوتا ہے لہذا اطاعت کے نتیجہ میں اس کا وجود نورانی ہوجاتا ہے )اور کبھی مردہ ہوتے ہیں (یعنی انسان گناہوں میں آلودہ ہوجاتا ہے اور گناہ سے انسان کے وجود پر تاریکی چھا جاتی ہے )شب وروز کی حیات انسان کی حیات پر موقوف ہے یعنی اگر انسان بیدار رہا تو اس کے شب وروز بھی زندہ رہتے ہیں ، اس کے مہینے بھی زندہ ہوتے ہیں ، اس کے سال بھی زندہ ہوجاتے ہیں ۔
• انسان کی حیات کیسے آتی ہے ؟ انسان کی حیات معرفت اور عبادت و اطاعت سے آتی ہے ۔
• انسان کامل کی وجہ سے تما م چیزیں زندہ ہوتی ہیں ۔" لولا الحجّۃ لساخت الارضُ بأھلھا "لہذا جب انسان کامل زندہ شھید ہو جاتا ہے تو تما م چیزیں شھید ہوجاتی ہیں ۔
• انسان کامل پر ضربت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قرآن پر ضربت ہے۔
• انسان کامل پر ضربت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عدالت پر ضربت ہے۔
• انسان کامل پر ضربت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صداقت پر ضربت ہے۔
• انسان کامل پر ضربت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام پر ضربت ہے۔
• انسان کامل پر ضربت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انسانیت پر ضربت ہے۔
• شب قدر ۔۔۔۔۔۔۔۔ایک معنوی سفر کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔منصوبہ بندی کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ تقدیر بنانے کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ معرفت کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ تدبیر کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ عبادت و اطاعت کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔نقشہ کھینچنے کی رات ہے یعنی انسان اپنی آئندہ زندگی کا پروگرام منظم کرے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ تقرب الھی کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ فضائل اور کمالات حاصل کرنے کی رات ہے۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ انسان کامل کے حضور میں اپنی درخواست پیش کرنے کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ انانیت سے نجات پانے کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ برُے اخلاق سے پاک ہونے کی رات ہے ۔
شب قدر ایک اییا رات ہے کہ جس مںک کا مل تر ین کتاب ( قرآن ) نازل ہو ئی ہے اس رات کوشب بد۔اری مں گزارناچاہےے تا کہ اس کے فضت اورمعنوی بر کتوں سے استفادہ کریں اور ساتھ ہی ساتھ قرآن کے سایہ ائمہ سے توسل کر کے خدا وند عالم سے گناہوں کی مغفرت طلب کریں اور قرآن کی نوارنی آیات ہمشہس ہماری فکر و اندیشہ مںا ہوں اور اس مبارک رات مںھ خضوع و خشوع کی حالت کے ساتھ اپنے آپ سے عہد کر یں کہ ہمشہو اس عظمر کتاب کے بلند و عالی دستوارت کو واقعی طور پر اپنی عمل زندگی میںجاری کریںتاکہ ہماری زندگی قرآنی اور خدائی بن جائے ۔
• حضرت آیة اللہ حسن زادہ آملی دام ظلہ فر ماتے ہںہ :
• شبہائے قدر مں۔ قرآن کو دل مںی اتار و نہ یہ کہ قرآن کو فقط سر پر رکھو . پہلی صورت مں قرآن تمہاری ذات کا حصہ بن جا تا ہے اور دوسری صورت مںو قرآن ذات کا حصہ نہںھ بنتا ہے بلکہ تر ی ذات سے جدا ہوجاتا ہے ۔
• شب قدر ایک ایی رات ہے کہ جس مںر معنویات زندہ ہو جاتی ہںت، کثرت تلاوت قرآن کی وجہ سے ا نسان کانفس زندہ ہو جاتا ہے، تو بہ اور دعائںہ قبول ہوتی ہں ،انسان کو ایک نئی زندگی ملتی ہے بشرطکہہ انسان اس شب کی عظمت کو درک کر ے۔
• شب قدر ایک اییط رات ہے کہ جس مںس انسان کے ایک سالہ امور مشخص کئے جاتے ہںد اور تمام موجودت عالم کی تقدیر اس رات مںم رقم کی جاتی ہے۔
• شب قدر ایک ایید رات ہے کہ جس مںس حضرت امام مہدی ہر انسان کے ایک سالہ مقدّارت پر دستخط کرتے ہںک اور یہ رات امام عصر کی شناخت کی رات ہے اور خلاصہ یہ کہ شب قدر انسان کامل کی رات ہے۔
• ایک اییو رات ہے کہ جس مں مسلمانان عالم کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
• ایک اییت رات ہے کہ اگر نہ ہوتی تو انسان کی بد بختی انتہا تک نہ پہنچتی اور اس کی نیک بختی کبھی بھی طلوع نہ کر تی، استعماری طاقتوں کی اسارت سے کبھی بھی آ زاد نہ ہو تا۔
• شب قدر محروم اور غفلت مں پڑی ہوئی اور فساد و گمراہی مںس آلودہ ہوئی ملتوں کی ہدایت،کا ماھبی اور بدتاری کی رات ہے۔
• شب قدر اییو رات ہے کہ جس مں ایک ایی کتاب نازل ہوئی ہے کہ جو رہتی دنا تک باقی رہے گی اور اس کتاب کی عظمت کے لئے اتنا ہی کا فی ہے کہ انسان کی سعادت و ہدایت کی ضامن ہے انسان کو ظلمتوں سے نکال کر نوارنی راتوں مں پہنچاتی ہے۔
• اگر یہ رات نہ ہوتی، نہ اسلام ہو تا اور نہ ہی مسلمان ، نہ مسجدہوتی اور نہ ہی نمازی ، نہ آزادی ہوتی اور نہ ہی معارف واخلاق اور نہ ہی مکتب اسلام مںت عظم، شخصا ت ہو تںم اور نہ ہی اخلاق ،حقوق، فقہ، فلسفہ و عرفان کی گرانقدر کتابںن ہوتں اور نہ ہی جدید ٹکنا لوجی ہو تی بالاخرہ نہ ہی آج کے دور مںن انسان کی یہ بلند پر واز یں ہوتں ... یہ تمام چززیں اسی رات کی بر کتوں سے ہں، انسان نے قرآن کے نزول کے بعد جو مراحل طے کئے ہں یا وہ مراحل جو ابھی طے نہںہ کئے ہںن تمام اسی شب کی برکتوں سے ہںا ۔
• شب قدر ایک عظمآ اور قیتح فرصت کا نام ہے پس ہمںہ چاہےی کہ اس رات کو قرآنی تعلمامت کی طرف توجہ دینے مںس گزار یں اور یہ دیںھ کہ ہم نے قرآنی تعلماںت کے ساتھ کتنا ارتباط بر قرار کا ہے ہم نے اپیی عملی زندگولں کو قرآن کے مطابق کتنا چلایا ہے ؟ اگرہماری زندگا ں قرآنی تعلمادت کے مطابق ہں تو خداوند عالم سے مزید توفیقات کا تقاضا کریں اور اگر یہ دیکھ نظر آئے کہ ہماری زندگااں قرآن کی تعلما ت کے بجائے کسی اور سمت مں جارہی ہں تو ہمںھ چاہےآ کہ خداوند عالم سے عہد و پما ن کریں کہ آج کے بعد ہم قرآنی تعلمامت سے اپنی زندگوہں کو منورو مزیّن کر یں گے۔
• ان تمام تفاصلع کو مد نظر رکھتے ہوئے فصلہا کریں کہ آیا شائستہ ہے کہ ایک مسلمان انسان اس شب کی عظمم برکات وفوتضات سے اپنے آپ کو محروم کرے ۔
شب قدر کے بہترین اعمال شب قدر کے بہت سے اعمال ہیں یہاں پر ہم شب قدر کے بہترین اعمال کے بارے میں تھوڑی سی گفتگو کریں گے ۔
(الف) توبہ اس شب کے بہترین اعمال میں سے ایک عمل توبہ ہے جیسا کہ شہید مطہری فرماتے ہیں: خدا کی قسم ایک ورزش ایک دن کی ہے اس کا ایک گھنٹہ ایک گھنٹہ ہے اگر ایک رات کی تاخیر کریں تو اشتباہ کیا ایسا مت کہے کہ کل کی رات تئیسویں کی رات ہے شب قدر کی ایک رات ہے اور توبہ کے لئے بہتر ہے کہ نہیں ۔آج کی رات کل کی رات سے بہتر ہے آج کا ایک گھنٹہ آنے والے کل کے گھنٹہ سے بہتر ہے ہر ایک لمحہ آنے والے لمحہ سے بہتر ہے عبادت توبہ کے بغیرقبول نہیں ہوتی پہلے توبہ کرلینا چاہیے ،پہلے اپنے آپ کو دھونا چاہیے پھر اس پاک و پاکیزہ جگہ میں وارد ہونا چاہیے ہم تو بہ نہیں کرتے ہیں تو کیسی عبادت کرتے ہیں ؟ !ہم توبہ نہیں کرتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں ؟! توبہ نہیں کرتے ہیں اورنماز پڑھتے ہیں ؟!توبہ نہیں کرتے ہیں اورحج پر چلے جاتے ہیں ؟! توبہ نہیں کرتے ہیں اور قرآن پڑھتے ہیں ؟! توبہ نہیں کرتے ہیں اورذکر کہتے ہیں؟! توبہ نہیں کرتے ہیں اور ذکر کی مجلسوں میں شرکت کرتے ہیں ! خدا کی قسم اگر آپ پاک ہونے کے لئے ایک توبہ کریں تاکہ پھر توبہ اور پاکیزکی کی حالت میں ایک دن اور ایک رات نماز پڑھیں وہی ایک دن رات کی عبادت آپ کو دس سال آگے بڑھائے گی اور پروردگا کے مقام قرب کے قریب پہنچائے گی ہم نے دعا کے سوراخ کو گم کیا ہے اور اس کے راستے کو بھی نہیں جانتے ہیں ۔ امام علی توبہ کے چھ رکن بیان کرتے ہیں :
١۔ اپنے گناہوں پر پشمابن ہونا ۔
٢۔ ارادہ کرے کہ اب دوبارہ کبھی بھی گناہ نہںے کرے گا ۔
٣۔ حقوق الناس ادا کرنا ۔
٤۔ حقوق الہیٰ ادا کرنا ۔
٥۔ جو گوشت رزق حرام سے بدن پر چڑھا ہے وہ پگھل کے رزق حلال سے ناہ گوشت بدن پر چڑھے ۔
٦۔ جس طرح بدن نے گناہوں کا مزہ چکھا ہے اس طرح اطاعت کا مزہ چکھنا چاہے پس اسی صورت مںک خدا نہ صرف اس کو دوست رکھتا ہے بلکہ اپنے محبوب بندوں مں اسے قرار دیتا ہے۔
(ب)دعا دعا کی اہمیت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ خداوند عالم فرماتا ہے : "قُلْ مَا يَعْبَؤُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ" (فرقان ۔۷۷)
پیغمبر آپ کهه دیجئے که اگر تمهاری دعائیں نه هوتیں تو پروردگار تمهاری طرف توجہ نہیں کرتا ۔
دعا کے اصل معنی ییم ہں کہ انسان اپنے دل کا حال بادن کرکے در واقع خدا سے رابطہ برقرار کرے ۔
ایک اور مقام پر خدا وند عالم فرماتا ہے:
"وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لِي وَلْيُؤْمِنُواْ بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ" (سورہ بقرہ ۔۱۸۶)
اور اے پیغمبر! اگر میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو میں ان سے قریب ہوں. پکارنے والے کی آواز سنتا ہوں جب بھی پکارتا ہے لہٰذا مجھ سے طلب قبولیت کریں اور مجھ ہی پرایمان و اعتماد رکھیں کہ شاید اس طرح راسِ راست پر آجائیں
(ج )زیارت امام حسنس ؑ کا پڑھنابہت
حضرت اما م جواد فرماتے ہیں :
جو شخص شب قدر میں امام حسین کی زیارت پڑھے گا تو حضرت رسول اکرم ﷺ اور چوبیس ہزار ملائکہ کی روحیں اس کے ساتھ مصافحہ کرتے ہیں ۔اور تمام امام حسین کی زیارت کرتے ہیں ۔
آخر میں اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں کہ شب قدر کی عظمت و حقیقت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آیت مبارکہ کو سرنامہ کلام قرار دینا ۔۔۔۔۔۔ " إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ، فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ" (دخان ،۳۔۴)" ہم نے اس قرآن کو ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے ہم بیشک عذاب سے ڈرانے والے تھے
اس رات میں تمام حکمت و مصلحت کے امور کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ "
ماہ مبارک کے ایام چل رہے ہیں ،ماہ مبارک رمضان برکت ، رحمت اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ جس طرح سے حضرت رسول اکرم ﷺ اس مہینہ کی عظمت کے بارے میں خطبہ شعبانیہ میں فرماتے ہیں ۔
أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ قَدْ أَقْبَلَ إِلَيْكُمْ شَهْرُ اللَّهِ بِالْبَرَكَةِ وَ الرَّحْمَةِ وَ الْمَغْفِرَةِ شَهْرٌ هُوَ عِنْدَ اللَّهِ أَفْضَلُ الشُّهُورِ وَ أَيَّامُهُ أَفْضَلُ الْأَيَّامِ وَ لَيَالِيهِ أَفْضَلُ اللَّيَالِي وَ سَاعَاتُهُ أَفْضَلُ السَّاعَاتِ.
اے لوگوں!بیشک تمہاری طرف خدا کا مہینہ برکت ،رحمت اور مغفرت کے ساتھ آیا ہے ۔یہ ایک ایسا مہینہ ہے جو خدا کے نزدیک تمام مہینوں سے افضل ہے ،اس کے ایام دوسرے تمام ایام سے افضل ہیں ، اس کی راتیں دوسری تمام راتوں سے افضل ہیں ،اور اس کے گھنٹے دوسرے تمام گھنٹوں سے افضل ہیں ۔
هُوَ شَهْرٌ دُعِيتُمْ فِيهِ إِلَى ضِيَافَةِ اللَّهِ وَ جُعِلْتُمْ فِيهِ مِنْ أَهْلِ كَرَامَةِ اللَّهِ أَنْفَاسُكُمْ فِيهِ تَسْبِيحٌ وَ نَوْمُكُمْ فِيهِ عِبَادَةٌ وَ عَمَلُكُمْ فِيهِ مَقْبُولٌ وَ دُعَاؤُكُمْ فِيهِ مُسْتَجَابٌ فَاسْأَلُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ بِنِيَّاتٍ صَادِقَةٍ وَ قُلُوبٍ طَاهِرَةٍ أَنْ يُوَفِّقَكُمْ لِصِيَامِهِ وَ تِلَاوَةِ كِتَابِهِ.
یہ ایک ایسا مہینہ ہے کہ جس میں خدا وند عالم نے تمہیں اپنی دعوت پر بلایا ہے اور تم کو اس مہینہ میں صاحب کرامت بنایا ہے ،تمہاری سانسیں اس میں تسبیح اور تمہاوی نیند اس میں میں عبادت اور تمہارے اعمال اس مین مقبول اور تمہارے دعا ئیں اس میں مستجاب ہیں ۔ پس اپنے پروردگار سے صدق نیت اور پال دلوں کے ساتھ مانگو تاکہ وہ تمہیں اس ماہ میں روزہ رکھنے اور کلام مجید کی تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
فَإِنَّ الشَّقِيَّ مَنْ حُرِمَ غُفْرَانَ اللَّهِ فِي هَذَا الشَّهْرِ الْعَظِيمِ
پس اس مہینے میں بدبخت وہ شخص ہے کہ جو اس عظیم مہینے میں خدا وند عالم کی مغفرت سے محروم رہے ۔
شب قدر کی عظمت اس رات کی متعدد خاصیتیں ہیں ،مگر قرآن شریف میں پانچ خاصیتیں مذکورہیں:
(1)اس رات میں نزول قرآن ہوا . إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ (1)
(2)یہ رات ہزار مہینوںسے افضل ہے . وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ (2)
(3)اس رات میں فرشتے زمین پر آتے ہیں. لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ (3)
(4)حضرت جبریل کی آمد ہوتی ہے. تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍ (4)
(6)صبح صادق تک بندوں پر سلامتی کا نزول ہوتا ہے۔ سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ (5)
(۷) ایک مبارک رات ہے ۔ إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ۔
شب قدر کی اہمیت اور فضیلت و برکت اس امر سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مکمل ایک سورہ اسکی شان میں نازل فرمایا-
شب قدر کی عظمت اور منزلت کے بارے مں کتب احادیث مںں بہت ساری احادیث اور روایات ذکر ہوئی ہں جن مںہ سے ہم چند ایک نمونے کے طور پر نقل کریں گے۔
پغمبر اکرم ۖ نے فرمایاکہ: حضرت موسی کلم اللہ نے اپنی ایک مناجات مںو عرض کال خدایا! مجھے تری قربت مطلوب ہے آواز آئی '' مربا تقرب اس کے لئے ہے جو شب قدر بد ار اور شب زندہ دار(پوری رات جاگتا ) رہے اور عرض کاا خدایا! مجھے صراط سے گزرنے کا اجازت نامہ چاہے '' آواز آئی یہ بھی اس کے لئے ہے جو شب قدر مںا مسکنو ں اور بے چاروں کی مدد کرے'' پھر عرض کاک خدایا!مجھے جنت کے درختوں اور موہوں کی طلب ہے ''آواز آئی یہ بھی اس کے لئے ہے جو شب قدر مںر تسبحع مں مشغول ہو،حضرت موسی نے کہا :خدایا آگ سے نجات چاہتا ہوں ،آوازآئی :یہ بھی اس کے لئے ہے جو شب قدر استغفار کرے''۔
شب قدر کی وجہ تسمیہ •
قدرتنگی کو کہتے ہیں،اس رات فرشتے بڑی تعداد میں زمین پر آتے ہیں ،جس کی وجہ سے زمین تنگ ہو جا تی ہے ،چنانچہ صاحب تفسیر خازن لکھتے ہیں:سُمِّيت بِذلکَ لاِنّ الارضَ تََضِِيقُ بِالملائکة فيها ۔
• قدر کا معنی ہے عظمت و وقار ہے، صاحب تفسیر خازن علامہ ابوالحسن علی بن محمد خازن رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سُمّیت لیلۃُ القدر لِعَظَمِ قَدَرِھَا وَ شَرَفِھَا عَلی اللَّیَالِی۔
• شب قدر کو شب قدر اس وجہ سے کہا جاتا ہے کیونکہ انسان کے اعمال صالح اس شب میں عظمت والے بن جاتے ،وسُمِّيت بِذَلکَ لِانّ العَمَلَ الصَّالِحَ يکُونُ فِيها ذَا قَدَرٍ عِندَ الله لِکَونِه مَقبُولاً۔
• انسانوں کے ایک سال کے امور مقدر کئے جاتے ہیں
• ایک عظیم رات ہونے کے ناطے اس کو شب قدر کے نام سے موسوم کیا گیا ہے ۔
• عظمت والا قرآن ، عطمت والے رسول پر، عظمت والے فرشتہ کے ذریعہ سے نازل کیا گیا۔
• جو اس رات میں بیدار رہے وہ صاھب قدر بن جاتا ہے ۔
شب قدر کی حقیقت کیا ہے ؟ •
شب قدر کی حقیقت کو سمجھنا بہت دشوار ہے لیکن محال نہیں ہے ۔ اگر انسان کو شب قدر کی عظمت اور حقیقت معلوم ہوجائے تو انسان ہررات کو شب قدر بنا سکتا ہے ۔• شب قدر ایک ماڈل ہے جس طرح سے عاشورا اور بعثت ماڈل ہیں اگر انسان ان کی عظمت کو درک کرے تو انسان ہر روز کو عاشورا ،بعثت اور شب قدر بنا سکتا ہے ۔
• شب قدر ایک ایسی رات ہے کہ اگر انسان اس کی عظمت کو سمجھ لے تو ایک ہی شب میں ۸۳ سال کا سفر طے کر سکتا ہے ۔
• شب قدر نعمتوں سے بھرے ہوئے دسترخوان کا نام ہے ۔ بعض لوگ اس دسترخوان سے خوب فائدہ اٹھاتے ہیں اور بعض اس سے کلی طور پر محروم ہو جاتے ہیں ۔
• شب قدر احیاء اور بیداری کی رات ہے ۔ انسانوں کے شب وروز کبھی زندہ ہوتے ہیں(یعنی انسان اطاعت الھی میں مشغول ہوتا ہے لہذا اطاعت کے نتیجہ میں اس کا وجود نورانی ہوجاتا ہے )اور کبھی مردہ ہوتے ہیں (یعنی انسان گناہوں میں آلودہ ہوجاتا ہے اور گناہ سے انسان کے وجود پر تاریکی چھا جاتی ہے )شب وروز کی حیات انسان کی حیات پر موقوف ہے یعنی اگر انسان بیدار رہا تو اس کے شب وروز بھی زندہ رہتے ہیں ، اس کے مہینے بھی زندہ ہوتے ہیں ، اس کے سال بھی زندہ ہوجاتے ہیں ۔
• انسان کی حیات کیسے آتی ہے ؟ انسان کی حیات معرفت اور عبادت و اطاعت سے آتی ہے ۔
• انسان کامل کی وجہ سے تما م چیزیں زندہ ہوتی ہیں ۔" لولا الحجّۃ لساخت الارضُ بأھلھا "لہذا جب انسان کامل زندہ شھید ہو جاتا ہے تو تما م چیزیں شھید ہوجاتی ہیں ۔
• انسان کامل پر ضربت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قرآن پر ضربت ہے۔
• انسان کامل پر ضربت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عدالت پر ضربت ہے۔
• انسان کامل پر ضربت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صداقت پر ضربت ہے۔
• انسان کامل پر ضربت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسلام پر ضربت ہے۔
• انسان کامل پر ضربت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انسانیت پر ضربت ہے۔
• شب قدر ۔۔۔۔۔۔۔۔ایک معنوی سفر کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔منصوبہ بندی کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ تقدیر بنانے کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ معرفت کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ تدبیر کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ عبادت و اطاعت کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔نقشہ کھینچنے کی رات ہے یعنی انسان اپنی آئندہ زندگی کا پروگرام منظم کرے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ تقرب الھی کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ فضائل اور کمالات حاصل کرنے کی رات ہے۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ انسان کامل کے حضور میں اپنی درخواست پیش کرنے کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ انانیت سے نجات پانے کی رات ہے ۔
• شب قدر۔۔۔۔۔۔۔۔ برُے اخلاق سے پاک ہونے کی رات ہے ۔
شب قدر ایک اییا رات ہے کہ جس مںک کا مل تر ین کتاب ( قرآن ) نازل ہو ئی ہے اس رات کوشب بد۔اری مں گزارناچاہےے تا کہ اس کے فضت اورمعنوی بر کتوں سے استفادہ کریں اور ساتھ ہی ساتھ قرآن کے سایہ ائمہ سے توسل کر کے خدا وند عالم سے گناہوں کی مغفرت طلب کریں اور قرآن کی نوارنی آیات ہمشہس ہماری فکر و اندیشہ مںا ہوں اور اس مبارک رات مںھ خضوع و خشوع کی حالت کے ساتھ اپنے آپ سے عہد کر یں کہ ہمشہو اس عظمر کتاب کے بلند و عالی دستوارت کو واقعی طور پر اپنی عمل زندگی میںجاری کریںتاکہ ہماری زندگی قرآنی اور خدائی بن جائے ۔
• حضرت آیة اللہ حسن زادہ آملی دام ظلہ فر ماتے ہںہ :
• شبہائے قدر مں۔ قرآن کو دل مںی اتار و نہ یہ کہ قرآن کو فقط سر پر رکھو . پہلی صورت مں قرآن تمہاری ذات کا حصہ بن جا تا ہے اور دوسری صورت مںو قرآن ذات کا حصہ نہںھ بنتا ہے بلکہ تر ی ذات سے جدا ہوجاتا ہے ۔
• شب قدر ایک ایی رات ہے کہ جس مںر معنویات زندہ ہو جاتی ہںت، کثرت تلاوت قرآن کی وجہ سے ا نسان کانفس زندہ ہو جاتا ہے، تو بہ اور دعائںہ قبول ہوتی ہں ،انسان کو ایک نئی زندگی ملتی ہے بشرطکہہ انسان اس شب کی عظمت کو درک کر ے۔
• شب قدر ایک اییط رات ہے کہ جس مںس انسان کے ایک سالہ امور مشخص کئے جاتے ہںد اور تمام موجودت عالم کی تقدیر اس رات مںم رقم کی جاتی ہے۔
• شب قدر ایک ایید رات ہے کہ جس مںس حضرت امام مہدی ہر انسان کے ایک سالہ مقدّارت پر دستخط کرتے ہںک اور یہ رات امام عصر کی شناخت کی رات ہے اور خلاصہ یہ کہ شب قدر انسان کامل کی رات ہے۔
• ایک اییو رات ہے کہ جس مں مسلمانان عالم کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
• ایک اییت رات ہے کہ اگر نہ ہوتی تو انسان کی بد بختی انتہا تک نہ پہنچتی اور اس کی نیک بختی کبھی بھی طلوع نہ کر تی، استعماری طاقتوں کی اسارت سے کبھی بھی آ زاد نہ ہو تا۔
• شب قدر محروم اور غفلت مں پڑی ہوئی اور فساد و گمراہی مںس آلودہ ہوئی ملتوں کی ہدایت،کا ماھبی اور بدتاری کی رات ہے۔
• شب قدر اییو رات ہے کہ جس مں ایک ایی کتاب نازل ہوئی ہے کہ جو رہتی دنا تک باقی رہے گی اور اس کتاب کی عظمت کے لئے اتنا ہی کا فی ہے کہ انسان کی سعادت و ہدایت کی ضامن ہے انسان کو ظلمتوں سے نکال کر نوارنی راتوں مں پہنچاتی ہے۔
• اگر یہ رات نہ ہوتی، نہ اسلام ہو تا اور نہ ہی مسلمان ، نہ مسجدہوتی اور نہ ہی نمازی ، نہ آزادی ہوتی اور نہ ہی معارف واخلاق اور نہ ہی مکتب اسلام مںت عظم، شخصا ت ہو تںم اور نہ ہی اخلاق ،حقوق، فقہ، فلسفہ و عرفان کی گرانقدر کتابںن ہوتں اور نہ ہی جدید ٹکنا لوجی ہو تی بالاخرہ نہ ہی آج کے دور مںن انسان کی یہ بلند پر واز یں ہوتں ... یہ تمام چززیں اسی رات کی بر کتوں سے ہں، انسان نے قرآن کے نزول کے بعد جو مراحل طے کئے ہں یا وہ مراحل جو ابھی طے نہںہ کئے ہںن تمام اسی شب کی برکتوں سے ہںا ۔
• شب قدر ایک عظمآ اور قیتح فرصت کا نام ہے پس ہمںہ چاہےی کہ اس رات کو قرآنی تعلمامت کی طرف توجہ دینے مںس گزار یں اور یہ دیںھ کہ ہم نے قرآنی تعلماںت کے ساتھ کتنا ارتباط بر قرار کا ہے ہم نے اپیی عملی زندگولں کو قرآن کے مطابق کتنا چلایا ہے ؟ اگرہماری زندگا ں قرآنی تعلمادت کے مطابق ہں تو خداوند عالم سے مزید توفیقات کا تقاضا کریں اور اگر یہ دیکھ نظر آئے کہ ہماری زندگااں قرآن کی تعلما ت کے بجائے کسی اور سمت مں جارہی ہں تو ہمںھ چاہےآ کہ خداوند عالم سے عہد و پما ن کریں کہ آج کے بعد ہم قرآنی تعلمامت سے اپنی زندگوہں کو منورو مزیّن کر یں گے۔
• ان تمام تفاصلع کو مد نظر رکھتے ہوئے فصلہا کریں کہ آیا شائستہ ہے کہ ایک مسلمان انسان اس شب کی عظمم برکات وفوتضات سے اپنے آپ کو محروم کرے ۔
شب قدر کے بہترین اعمال شب قدر کے بہت سے اعمال ہیں یہاں پر ہم شب قدر کے بہترین اعمال کے بارے میں تھوڑی سی گفتگو کریں گے ۔
(الف) توبہ اس شب کے بہترین اعمال میں سے ایک عمل توبہ ہے جیسا کہ شہید مطہری فرماتے ہیں: خدا کی قسم ایک ورزش ایک دن کی ہے اس کا ایک گھنٹہ ایک گھنٹہ ہے اگر ایک رات کی تاخیر کریں تو اشتباہ کیا ایسا مت کہے کہ کل کی رات تئیسویں کی رات ہے شب قدر کی ایک رات ہے اور توبہ کے لئے بہتر ہے کہ نہیں ۔آج کی رات کل کی رات سے بہتر ہے آج کا ایک گھنٹہ آنے والے کل کے گھنٹہ سے بہتر ہے ہر ایک لمحہ آنے والے لمحہ سے بہتر ہے عبادت توبہ کے بغیرقبول نہیں ہوتی پہلے توبہ کرلینا چاہیے ،پہلے اپنے آپ کو دھونا چاہیے پھر اس پاک و پاکیزہ جگہ میں وارد ہونا چاہیے ہم تو بہ نہیں کرتے ہیں تو کیسی عبادت کرتے ہیں ؟ !ہم توبہ نہیں کرتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں ؟! توبہ نہیں کرتے ہیں اورنماز پڑھتے ہیں ؟!توبہ نہیں کرتے ہیں اورحج پر چلے جاتے ہیں ؟! توبہ نہیں کرتے ہیں اور قرآن پڑھتے ہیں ؟! توبہ نہیں کرتے ہیں اورذکر کہتے ہیں؟! توبہ نہیں کرتے ہیں اور ذکر کی مجلسوں میں شرکت کرتے ہیں ! خدا کی قسم اگر آپ پاک ہونے کے لئے ایک توبہ کریں تاکہ پھر توبہ اور پاکیزکی کی حالت میں ایک دن اور ایک رات نماز پڑھیں وہی ایک دن رات کی عبادت آپ کو دس سال آگے بڑھائے گی اور پروردگا کے مقام قرب کے قریب پہنچائے گی ہم نے دعا کے سوراخ کو گم کیا ہے اور اس کے راستے کو بھی نہیں جانتے ہیں ۔ امام علی توبہ کے چھ رکن بیان کرتے ہیں :
١۔ اپنے گناہوں پر پشمابن ہونا ۔
٢۔ ارادہ کرے کہ اب دوبارہ کبھی بھی گناہ نہںے کرے گا ۔
٣۔ حقوق الناس ادا کرنا ۔
٤۔ حقوق الہیٰ ادا کرنا ۔
٥۔ جو گوشت رزق حرام سے بدن پر چڑھا ہے وہ پگھل کے رزق حلال سے ناہ گوشت بدن پر چڑھے ۔
٦۔ جس طرح بدن نے گناہوں کا مزہ چکھا ہے اس طرح اطاعت کا مزہ چکھنا چاہے پس اسی صورت مںک خدا نہ صرف اس کو دوست رکھتا ہے بلکہ اپنے محبوب بندوں مں اسے قرار دیتا ہے۔
(ب)دعا دعا کی اہمیت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ خداوند عالم فرماتا ہے : "قُلْ مَا يَعْبَؤُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ" (فرقان ۔۷۷)
پیغمبر آپ کهه دیجئے که اگر تمهاری دعائیں نه هوتیں تو پروردگار تمهاری طرف توجہ نہیں کرتا ۔
دعا کے اصل معنی ییم ہں کہ انسان اپنے دل کا حال بادن کرکے در واقع خدا سے رابطہ برقرار کرے ۔
ایک اور مقام پر خدا وند عالم فرماتا ہے:
"وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لِي وَلْيُؤْمِنُواْ بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ" (سورہ بقرہ ۔۱۸۶)
اور اے پیغمبر! اگر میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو میں ان سے قریب ہوں. پکارنے والے کی آواز سنتا ہوں جب بھی پکارتا ہے لہٰذا مجھ سے طلب قبولیت کریں اور مجھ ہی پرایمان و اعتماد رکھیں کہ شاید اس طرح راسِ راست پر آجائیں
(ج )زیارت امام حسنس ؑ کا پڑھنابہت
حضرت اما م جواد فرماتے ہیں :
جو شخص شب قدر میں امام حسین کی زیارت پڑھے گا تو حضرت رسول اکرم ﷺ اور چوبیس ہزار ملائکہ کی روحیں اس کے ساتھ مصافحہ کرتے ہیں ۔اور تمام امام حسین کی زیارت کرتے ہیں ۔
آخر میں اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں کہ شب قدر کی عظمت و حقیقت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ